AhleSunnat مراسلہ: 9 نومبر 2010 Report Share مراسلہ: 9 نومبر 2010 مجھے یہ ای میل میں موصول ہوا اللہ عزّوجل اسکے بنانے والے کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ghulam E Mustafa مراسلہ: 12 نومبر 2010 Report Share مراسلہ: 12 نومبر 2010 JazakAllah Kheir اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Nasir Noman مراسلہ: 23 نومبر 2010 Report Share مراسلہ: 23 نومبر 2010 (ترمیم شدہ) اہلسنت والجماعت اور آپ لوگوں کے عقیدے میں زمین و آسمان کا فرق ہے اہلسنت والجماعت اولیاء کرام کے لئے کرامات کے قائل ہیں یعنی اللہ رب العزت جتنا چاہے اپنے نیک بندوں پر غیب منکشف فرمادے اور وہ جان لیتے ہیں لیکن نہ تو اس علم کو علم یقینی کا درجہ حاصل ہے اور نہ ہی ایسی کرامات سے استقلال ثابت کیا جاتا ہے قاضی ثناءاللہ رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں : اور علم سے مراد قطعی علم مراد ہے ۔اور جو علم حضرات اولیاءکرام کو الہام وغیرہ سے حاصل ہوتا ہے وہ علم ظنی ہے قطعی نہیں “(تفسیر مظہری ج 10 ص 96) نیز لکھتے ہیں : تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ میں نے تیرے سامنے جو یہ چیز پیش کی ہے کہ حضرات اولیاءکرام کو علم ظنی ہوتا ہے تو اس سے مراد علم حصولی ہے اور یہ کبھی الہام سے بواسطہ فرشتہ یا بغیر واسطہ حاصل ہوتا ہے اور کبھی درمیانی حجاب اٹھ جانے کی وجہ سے ہوتا ہے جیسا کہ ہم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی وہ حدیث پیش کی ہے جس میں انہوں نے فرمایا تھا کہ اے ساریة پیچھے پہاڑ کی طرف خیال کر ۔اور اسی قبیل سے ہے وہ جو کہا گیا ہے کہ کبھی بعض حضرات اولیاءکرام پر بعض اوقات لوح محفوظ منکشف ہوجاتا ہے اور وہ قضائے مبرم اور معلق کو دیکھ لیتے ہیں اور کبھی خواب یا معاملہ بیداری میں عالم مثال کے مطالعہ سے یہ ان کو حاصل ہوجاتا ہے۔(تفسیرمظہری ج 10 ص 96) کہنے کا حاصل یہ ہے کہ اہلسنت والجماعت اولیاء کرام کے لئے مسئلہ غیب پر استقلال کے قائل نہیں جبکہ آپ حضرات حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے لئے مسئلہ غیب پر (بظاہر) استقلال کے قائل نظر آتے ہیں یعنی زمین و آسمان کی ابتداء سے لے کر انتہا تک زمین و آسمان کے ذرے ذرے کے علم جاننے کے مدعی ہیں .. یہ فرق ہے آپ کے اور اہلسنت والجماعت کے درمیان اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے .آمین Edited 23 نومبر 2010 by Nasir Noman اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Alteejani مراسلہ: 23 نومبر 2010 Report Share مراسلہ: 23 نومبر 2010 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
AhleSunnat مراسلہ: 23 نومبر 2010 Author Report Share مراسلہ: 23 نومبر 2010 جناب ناصر نعمان صاحب اپنے گمان میں آپ نے جسکو اھلسنت سمجھ لیا جس گروہ کی وکالت آپ کر رہے ہیں اس کا نام بھی بیان کریں اور علم غیب عطائی میں اپنی جماعت کا مسلمہ متفقہ عقیدہ واضح طور پر بیان کریں۔ 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Nasir Noman مراسلہ: 23 نومبر 2010 Report Share مراسلہ: 23 نومبر 2010 (ترمیم شدہ) @ Alteejani میرے دوست آپ سے گذارش ہے کہ جواب لکھنے سے پہلے مضمون کا بغور مطالعہ فرمالیا کریں ۔ ہم نے علوم ظنیہ کے متعلق (معاذ اللہ) انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے بارے میں نہیں لکھا بلکہ اولیاء کرام کے بارے میں لکھا ہے ۔ بے شک جناب رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم اوردیگر انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے علوم یقینی اور قطعی ہیں (ہم نے آپ کی غلط فہمی کو دیکھتے ہوئے مختصر ایڈیٹنگ بھی کردی ہے تاکہ بعد میں آنے والوں کو کوئی غلط فہمی نہ رہے) اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے ۔آمین @Ahlesunnat آپ سے گذارش ہے نیچے دئیے گئے لنک کا تسلی سے مطالعہ فرمائیں ۔جزاک اللہ http://www.islamimehfil.com/topic/9242-ilm-ghaib-per-chand-mughaltey-or-un-ki-wazahatain-must-read/ Edited 23 نومبر 2010 by Nasir Noman اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
AhleSunnat مراسلہ: 23 نومبر 2010 Author Report Share مراسلہ: 23 نومبر 2010 اہلسنت والجماعت اور آپ لوگوں کے عقیدے میں زمین و آسمان کا فرق ہے حضرت پوسٹر میں نبی پاک علیہ الصلٰوۃوالسلام کے علم غیب عطائی کی بات ہو رہی ہے اور آپ غیرانبیاء کی بات لے آئے جو اس پوسٹر سے بلکل غیر متعلق ہے اور پھر آپ نے جو زمین آسمان کے فرق کا دعویٰ کیا. کیا محض اپنی افلاطونی کا رعب جھاڑنا مقصود تھا؟ کہنے کا حاصل یہ ہے کہ اہلسنت والجماعت اولیاء کرام کے لئے مسئلہ غیب پر استقلال کے قائل نہیں جبکہ آپ حضرات حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے لئے مسئلہ غیب پر (بظاہر) استقلال کے قائل نظر آتے ہیں یعنی زمین و آسمان کی ابتداء سے لے کر انتہا تک زمین و آسمان کے ذرے ذرے کے علم جاننے کے مدعی ہیں .. یہ فرق ہے آپ کے اور اہلسنت والجماعت کے درمیان کیا نعوذباللہ آپ نبی کریم علیہ الصلٰوۃوالسلام کو غیر انبیاء میں شمار کر تے ہیں کہ بات کہہ رہے ہیں اولیاء کی اور اعتراض کر رہے ہیں نبی پاک علیہ الصلٰوۃوالسلام کے بارے میں عقیدہ علم غیب عطائی پر؟ اور پھر دعویٰ بھی کہ زمین آسمان کا فرق کہاں ہے کیا ہے وہ فرق؟ واضح الفاظ میں آپ یہ تو لکھھ دیتے کہ کس جماعت کی نمائندگی فرما رہے ہیں کس کو آپ ہماری پہچان ہماری شناخت ہمارا نام دے کر اہلسنت و الجماعت بنانے پر تلے ہوئے ہیں ؟ اس کا اصلی نام تو لکھیں اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Nasir Noman مراسلہ: 24 نومبر 2010 Report Share مراسلہ: 24 نومبر 2010 Mery Aqalmand Dost pely Mutariz ka Aitraz perh lo k us ka aitraz kis cheez per hai ? phir humara jawab samjho k jawab kis cheez ka dia gaya hai or Ahley sunnat apki jagir nahi reh gai baat ye k Ilm Ghaib per humara moqif kia hai to is per taweel behas hochuki hai jis ka link dia gaya hai us ka mutaalia farmalain her chez wazeh hojaey gi اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 24 نومبر 2010 Report Share مراسلہ: 24 نومبر 2010 جناب ناصر صاحب تھانوی جی نے حفظ الایمان میں نبی اور غیرنبی کے علوم غیبیہ میں ھر قسم کی تخصیص کا انکار کرتے ھوئے پوچھا تھا کہ اس میں حضور ھی کی کیا تخصیص ھے؟ آپ ظنی اور قطعی کا تخصیص کنندہ فرق تسلیم کر رھے ھیں۔ آپ سچے ھیں یا آپ کا تھانوی؟ 2 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Alteejani مراسلہ: 24 نومبر 2010 Report Share مراسلہ: 24 نومبر 2010 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
AhleSunnat مراسلہ: 24 نومبر 2010 Author Report Share مراسلہ: 24 نومبر 2010 صرف نعرے بازی سے کوئی سچا ثابت نہیں ہو جاتا۔ پچھلی چند صدیوں کی پیداوار فرقہء باغیہ اور اھلسنت و الجماعت ہونے کا دعویٰ ؟ اھلسنت کہلانے کا شوق ہے تو مردِ میدان بنو اور اپنےمتفقہ مسلمہ عقائد بیان کرو اور یہ ثابت کرو کہ وہ جمہور اھلسنت و الجماعت کے موافق ہیں۔ انشاءاللہ سب کھرا کھوٹا سامنے آجائے گا۔ ٹاپک موجود ہے آئیے اپنا اھلسنت ہونے کا دعوی ثابت کیجئے ۔ پوسٹر میں اھلسنت وا لجماعت نبی پاک علیہ السلام کے لئے علم غیب عطائی کا عقیدہ بیان ہوا ۔ جواب میں آپ نے زمین آسمان کا فرق نکالا ۔ اسی ذیل میں اپنا عقیدہ تو بیان کروبات جب آپ نے چھیڑی تو پہلے آپ کو یہی چاہئے تھا کہ علم غیب نبی علیہ السلام کے بارے میں اپنا عقیدہ بیان کرتے پھر فرق بھی سب کو پتہ چلتا زمین آسمان کا۔ پوسٹر میں بیان کردہ تھانوی کی عبارت پر کونسا اعتراض اٹھایا گیا ہے ؟ اعتراض تو آپ نے کیا ہے علمِ غیب عطائی پر اور پھر مضمون کا لنک لگا کر چلتے بنے سیدھے سیدھے صاف اپنا علم غیب عطائی کا عقیدہ برائے نبی پاک علیہ السلام لکھیں ورنہ میری بات کا جواب لکھنے کی زحمت نہ فرمایئےگا سعیدی صاحب کی بات کا جواب لکھیں پھر آگے بات چلے گی سعیدی صاحب آپ کو جواب دے رہیں ہیں لہٰذا میں خاموشی اختیار کروں گا۔ 2 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Nasir Noman مراسلہ: 25 نومبر 2010 Report Share مراسلہ: 25 نومبر 2010 جناب ناصر صاحب تھانوی جی نے حفظ الایمان میں نبی اور غیرنبی کے علوم غیبیہ میں ھر قسم کی تخصیص کا انکار کرتے ھوئے پوچھا تھا کہ اس میں حضور ھی کی کیا تخصیص ھے؟ آپ ظنی اور قطعی کا تخصیص کنندہ فرق تسلیم کر رھے ھیں۔ آپ سچے ھیں یا آپ کا تھانوی؟ سعیدی صاحب مذکورہ مسئلہ میں مولانا تھانوی رحمتہ اللہ علیہ ایک سائل کو ایک مسئلہ سمجھا رہے تھے سائل کا سوال "کیاعالم الغیب ہونا کمالات نبوت میں سے ہے " پر تھا جس کے مطابق تھانوی صاحب نے جواب فرمایا اب آپ کا یہ اعتراض کہ آپ(ناصر نعمان) ظنی اور قطعی کا تخصیص کنندہ فرق تسلیم کرہے ہیں تو تھانوی صاحب نے فلاں عبارت میں کیوں نہ کیا ؟ آپ خود سوچیں کہ آپ نے کتنا عجیب سوال کیا ہے کیاسائل کا سوال اولیاء کرام اور انبیاء کرام کے علوم میں تفریق پر تھا جو حضرت تھانوی صاحب سائل کوانبیاء کرام اور اولیاء کرام کے علوم میں تفریق سمجھاتے ؟ ناصر نعمان سے سے سوال آٹے کا کیا گیا تو اُس نے اُس کے مطابق جواب دیا تھانوی صاحب سے سوال چنے کا کیا گیا تو تھانوی صاحب نے جواب چنے کا دیا آپ خود سوچیں کہ آپ کا اعتراض کتنا عجیب و غریب ہے کہ ناصر نعمان نے جواب میں آٹا کہا تو تھانوی صاحب نے آٹا کیوں نہ کہا ؟ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Nasir Noman مراسلہ: 25 نومبر 2010 Report Share مراسلہ: 25 نومبر 2010 کیا قرآن پاک میں ذرے ذرے کا مفصل بیان ہے ؟ فریق مخالف فرماتے ہیں کہ ”قرآن پاک میں ذرے ذرے کا بیان ہے“اور ”جو کچھ لوح محفوظ میں لکھا ہے اس کی تفصیل قرآن پاک میں ہے“ ۔۔۔اور حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو تدریجاً علم غیب عطاءکیا گیا ۔۔۔۔تکمیل نزول قرآن کے ساتھ سرکار صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے لئے کل شئی کاتبیان وعلم مکمل و اکمل ہوا“ دلیل میں فریق مخالف یہ آیات مبارکہ پیش فرماتے ہیں ۔ (1)ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔(وَتَفْصِيلَ كُلِّ شَيْءٍ ) یوسف 111 پارہ13 (ترجمہ:اور تفصیل ہے ہر چیز کی ) (2)اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔(وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ )النحل 89 پارہ 14 (ترجمہ:اتاری ہم نے تم پر کتاب جو ہر چیز کا روشن بیان ہے ) (3)اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔(ِوَلَا أَصْغَرَ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرَ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ)یونس 61 پارہ 11 (ترجمہ:اور اس ذرہ سے چھوٹی اور اس ذرہ سے بڑی کوئی چیز نہیں جو ایک روشن بیان کرنے والی کتاب لوح محفوظ میں نہ ہو ) (4)اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔(كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ )ھود 6 پارہ 12 (ترجمہ:سب کچھ ایک صاف بےان کرنے والی کتاب لوح محفوظ میں ہے ) (5)اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔(وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ )الانعام 59 پارہ 7 (ترجمہ :اور کوئی نہ تر نہ خشک جو ایک روشن کتاب میں لکھانہ ہو) (6)اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔(مَّا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِن شَيْءٍ )الانعام 38 پارہ 7 (ترجمہ :ہم نے کتاب میں کوئی چیزاٹھا نہیں رکھی ) ہم کوشش کریں گے کہ مختصر الفاظ میں آپ تمام لوگوں کوفریق مخالف کی اس دلیل کی بھی وضاحت کر دی جائے۔۔۔۔ ۔ اس دلیل کی وضاحت باآسانی سمجھنے کے لئے پہلے فریق مخالف کاموقف سمجھ لیں۔ فریق مخالف کہتے ہیں کہ” قرآن پاک میں ہرہر ذرے ذرے کا بیان موجود ہے“ اور قرآن پاک میں کسی بھی” ذرے“ کی عدم موجودگی کی وضاحت کے بعد فریق مخالف کی دلیل غلط ثابت ہوجائے گی۔ کیا لوح محفوظ کے ذرہ ذرہ کی تفصیل قرآن پاک میں موجود ہے ؟ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔( وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً ۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ ۗ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ ﴿٣٨﴾ يَمْحُو اللَّـهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ ۖ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ )رعد 38 ،39 پارہ 13 (ترجمہ :ہم تجھ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا ،کسی رسول سے نہیں ہو سکتا کہ کوئی نشانی بغیر اللہ کی اجازت کے لئے آئے ،ہر مقرر وعدے کی ایک لکھت ہے ،اللہ جو چاہے نابود کردے اور جو چاہے ثابت رکھے ،لوح محفوظ اسی کے پاس ہے ) ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اشاد فرماتا ہے کہ جیسے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم باوجود انسان ہونے کے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم ہیں ایسے ہی آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے پہلے کے تمام رسول بھی انسان ہی تھے ،کھانا کھاتے تھے ،بازاروں میں چلتے پھرتے تھے بیوی بچوں والے تھے۔۔۔۔پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ معجزے ظاہر کرنا کسی نبی کے بس کی بات نہیں ۔یہ اللہ عزو جل کے قبضے کی چیز ہے۔۔۔ ۔جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے ،جو ارادہ کرتا ہے ،حکم دیتا ہے ۔ہر ایک بات مقرر وقت اور معلوم مدت کتاب میں لکھی ہوئی ہے ۔آگے مزید لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جو چاہے مٹائے جو چاہے باقی رکھے،سال بھر کے امور مقرر کر دئیے لیکن اختیار سے باہر نہیں ۔ جو چاہا باقی رکھا ۔جو چاہا بدل دیا ۔سوائے شقاوت ،سعادت ،حیات و ممات کے،کہ ان سے فراغت حاصل کر لی گئی ہے ان میں تغیر نہیں ہوتا۔ مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ ”بعض گناہوں کی وجہ سے انسان اپنی روزی سے محروم کردےا جاتا ہے اور تقدیر کو سوائے دعا کے کوئی چیز میں بدل سکتی اور عمر کی زیاتی کرنے والی بجز نیکی کے کوئی چیز نہیں“(مسند احمد:5/277)” بعض گناہوں کی وجہ سے انسان اپنی روزی سے محروم کردیا جاتا ہے “کے علاوہ باقی حدیث دوسری اسناد کے صحیح ہے۔(ابن ماجہ:کتاب المقدمہ ،باب فی القدر ،ح:90(ایضاً)(نسائی) مزید لکھتے ہیں کہ مجاہد رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب اس سے پہلے کی آیت اتری کہ کوئی رسول بغیر اللہ کے فرمان کے کوئی معجزہ نہیں دکھا سکتا تو قریش کے کافروں نے کہا،پھر تو محمد (صلیٰ اللہ علیہ وسلم) بالکل بے بس ہیں ۔کام سے تو فراغت ہوچکی ہے۔پس انہیں ڈرانے کے لئے یہ آیت اتری کہ ہم جو چاہیں تجدید کر دیں ۔ مزید لکھتے ہیں: ہر رمضان میں تجدید ہوتی ہے ۔پھر جو اللہ چاہتا ہے مٹادیتا ہے جو چاہتا ہے ثابت رکھتا ہے ،روزی بھی تکلیف بھی ،دیتا ہے اور تقسیم بھی ۔ قارئین کرام: ہم نے مختصر تفسیر پیش کی ہے کہ جس سے آپ سمجھ سکیں کہ لوح محفوظ کیا ہے؟؟ لوح محفوظ میں اللہ تعالیٰ جو چاہے لکھتا ہے جو چاہے مٹاتا ہے ۔ توسوال ہمارا یہ ہے کہ فریق مخالف اپنے دلائل سے یہ تو ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ”قرآن پاک میں ہر ہر ذرے ذرے کا بیان ہے“ لیکن لوح محفوظ میں لکھی اور مٹائی جانے والی تقدیر قرآن پاک میں کیسے ثابت کریں گے ؟ اگر کوئی کسی باطل کو حق ثابت کرنا چاہے تو یقینا اس کو پریشانی تو ہوگی ۔لیکن اگر کوئی حق بات ثابت کرنا چاہے تو اس کے لئے کوئی پریشانی نہیں۔ اور جیسا کہ ہم نے اپنی وضاحت سے پہلے لکھا تھا کہ ”ایک خبر کا بھی موجود نہ ہونا ثابت ہونے سے فریق مخالف کی دلیل غلط ثابت ہوجائے گی“ اور آخر میں طوالت کے خوف سے حضرات مفسرین کرام کی تفاسیر کے حوالاجات تو نہیں پیش کررہے لیکن مختصر الفاظ میں ہم یہ بھی وضاحت کرتے چلیں کہ پھر قرآن پاک میں ہر چیز کا روشن بیان ہونے سے کیا مراد ہے: ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔(وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ )النحل 89 پارہ14 (ترجمہ:اتاری ہم نے تم پر کتاب جو ہر چیز کا روشن بیان ہے ) ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ”ہر حلال حرام ،ہر ایک نافع علم ،ہر بھلائی ،گزشتہ کی خبریں ،آئندہ کے واقعات ،دین دنیا ،معاش معاد کے ضروری احکام و احوال اس میں موجود ہیں“(یعنی ہر ہرذرے ذرے کا بیان نہیں بلکہ ضروری احکام و احوال کا روشن بیان موجود ہے) اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے آمین اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 29 نومبر 2010 Report Share مراسلہ: 29 نومبر 2010 سعیدی صاحب مذکورہ مسئلہ میں مولانا تھانوی رحمتہ اللہ علیہ ایک سائل کو ایک مسئلہ سمجھا رہے تھے سائل کا سوال "کیاعالم الغیب ہونا کمالات نبوت میں سے ہے " پر تھا جس کے مطابق تھانوی صاحب نے جواب فرمایا اب آپ کا یہ اعتراض کہ آپ(ناصر نعمان) ظنی اور قطعی کا تخصیص کنندہ فرق تسلیم کرہے ہیں تو تھانوی صاحب نے فلاں عبارت میں کیوں نہ کیا ؟ آپ خود سوچیں کہ آپ نے کتنا عجیب سوال کیا ہے کیاسائل کا سوال اولیاء کرام اور انبیاء کرام کے علوم میں تفریق پر تھا جو حضرت تھانوی صاحب سائل کوانبیاء کرام اور اولیاء کرام کے علوم میں تفریق سمجھاتے ؟ ناصر نعمان سے سے سوال آٹے کا کیا گیا تو اُس نے اُس کے مطابق جواب دیا تھانوی صاحب سے سوال چنے کا کیا گیا تو تھانوی صاحب نے جواب چنے کا دیا آپ خود سوچیں کہ آپ کا اعتراض کتنا عجیب و غریب ہے کہ ناصر نعمان نے جواب میں آٹا کہا تو تھانوی صاحب نے آٹا کیوں نہ کہا ؟ تھانوی سے سائل نے جوسوال کیا،اُس کے الفاظ تو نقل کردیں۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Alteejani مراسلہ: 13 دسمبر 2010 Report Share مراسلہ: 13 دسمبر 2010 (ترمیم شدہ) ارشاد باری تعالیٰ ہے۔( وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً ۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ ۗ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ ﴿٣٨﴾ يَمْحُو اللَّـهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ ۖ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ )رعد 38 ،39 پارہ 13 (ترجمہ :ہم تجھ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا ،کسی رسول سے نہیں ہو سکتا کہ کوئی نشانی بغیر اللہ کی اجازت کے لئے آئے ،ہر مقرر وعدے کی ایک لکھت ہے ،اللہ جو چاہے نابود کردے اور جو چاہے ثابت رکھے ،لوح محفوظ اسی کے پاس ہے ) JANAB NOMAN SAB APNE UM AL KITAB KO LOH MAFOOZ SE KIO TABAEER DI KYA AP YE KAHNA CHATA HE KE CHUKE ALLAH IS BAT PER QADIR HE KE LOH MAFOOZ ME JO KUCH HE USE META KE OR KUCH LIKH DE TO PHIR AP APNE NANOTVI SAB KI TABEER KHATM E NABOWAT KI MAZEED TASHREEH KAR RAHE HEN,AP MUJE YE BATAEN KE LOH E MAFOOZ OR UM AL KITAB DONO KYA HE ? Edited 13 دسمبر 2010 by Alteejani اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Nasir Noman مراسلہ: 20 دسمبر 2010 Report Share مراسلہ: 20 دسمبر 2010 (ترمیم شدہ) ارشاد باری تعالیٰ ہے۔( وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً ۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّـهِ ۗ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ ﴿٣٨﴾ يَمْحُو اللَّـهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ ۖ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ )رعد 38 ،39 پارہ 13 (ترجمہ :ہم تجھ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ہم نے ان سب کو بیوی بچوں والا بنایا تھا ،کسی رسول سے نہیں ہو سکتا کہ کوئی نشانی بغیر اللہ کی اجازت کے لئے آئے ،ہر مقرر وعدے کی ایک لکھت ہے ،اللہ جو چاہے نابود کردے اور جو چاہے ثابت رکھے ،لوح محفوظ اسی کے پاس ہے ) JANAB NOMAN SAB APNE UM AL KITAB KO LOH MAFOOZ SE KIO TABAEER DI KYA AP YE KAHNA CHATA HE KE CHUKE ALLAH IS BAT PER QADIR HE KE LOH MAFOOZ ME JO KUCH HE USE META KE OR KUCH LIKH DE TO PHIR AP APNE NANOTVI SAB KI TABEER KHATM E NABOWAT KI MAZEED TASHREEH KAR RAHE HEN,AP MUJE YE BATAEN KE LOH E MAFOOZ OR UM AL KITAB DONO KYA HE ? جناب آپ خود واضح فرمادیں کہ ام الکتاب اور لوح محفوظ کیا ہے ? اور ساتھ میں یہ بھی جواب فرمائیے گا کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ ام الکتاب یا لوح محفوظ میں اللہ رب العزت جو چاہے لکھتا ہے اور جو چاہے مٹاتا ہے ? اگر آپ تسلیم کرتے ہیں کہ لوح محفوظ یا ام الکتاب میں لکھا جانا یا مٹایا جانا حق ہے تو صرف اتنا جواب فرمائیے گا کہ جیسا کہ آپ حضرات مدعی ہیں کہ قرآن پاک میں ہر ہر ذرے ذرے کا روشن بیان ہے پھر لوح محفوظ یا ام الکتاب میں ’’لکھا جانا اور مٹایا جانا‘‘ قرآن پاک میں کس طرح ثابت فرمائیں گے ? Edited 20 دسمبر 2010 by Nasir Noman اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Alteejani مراسلہ: 21 دسمبر 2010 Report Share مراسلہ: 21 دسمبر 2010 جناب آپ خود واضح فرمادیں کہ ام الکتاب اور لوح محفوظ کیا ہے ? اور ساتھ میں یہ بھی جواب فرمائیے گا کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ ام الکتاب یا لوح محفوظ میں اللہ رب العزت جو چاہے لکھتا ہے اور جو چاہے مٹاتا ہے ? اگر آپ تسلیم کرتے ہیں کہ لوح محفوظ یا ام الکتاب میں لکھا جانا یا مٹایا جانا حق ہے تو صرف اتنا جواب فرمائیے گا کہ جیسا کہ آپ حضرات مدعی ہیں کہ قرآن پاک میں ہر ہر ذرے ذرے کا روشن بیان ہے پھر لوح محفوظ یا ام الکتاب میں ’’لکھا جانا اور مٹایا جانا‘‘ قرآن پاک میں کس طرح ثابت فرمائیں گے ? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Nasir Noman مراسلہ: 26 دسمبر 2010 Report Share مراسلہ: 26 دسمبر 2010 جتنا عقل و فہم کا زور آپ اپنے عقیدے کے دفاع کے لئے لگاتے ہیں کاش کہ اس کا آدھا زور بھی غیر جانبدار ہوکر مخالفین کی بات سمجھنے میں لگاتے سعیدی صاحب نے بھی ایک موقعہ پر یہ نشاندہی فرمائی تھی کہ "محوو اثبات" میں آٹھ اقوال تفسیر "زاد المسیر" میں علامہ ابن جوزی نے لکھے ہیں ۔۔۔۔ نیز سعیدی صاحب نے لکھا تھا کہ "ام الکتاب کے متعلق حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی وضاحت موجود ہے "کتابیں دو ہیں ،ام الکتاب میں تبدیلی نہیں ہوتی ،محو واثبات دوسری کتاب میں ہوتا ہے (تفسیر ابن جریر ،درمنشور) تو جناب ہم نے اُن سے بھی یہ عرض کی تھی اور آپ سے بھی یہی گذارش ہے کہ اس چیز کی بحث نہیں کہ کس کتاب میں اثبات ہے اور کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ۔۔۔ بلکہ ہمارا سوال تو صرف اتنا ہے کہ کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ کسی کتاب میں "محو و ثبت" ہوتا ہے ?? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 26 دسمبر 2010 Report Share مراسلہ: 26 دسمبر 2010 جتنا عقل و فہم کا زور آپ اپنے عقیدے کے دفاع کے لئے لگاتے ہیں کاش کہ اس کا آدھا زور بھی غیر جانبدار ہوکر مخالفین کی بات سمجھنے میں لگاتے سعیدی صاحب نے بھی ایک موقعہ پر یہ نشاندہی فرمائی تھی کہ "محوو اثبات" میں آٹھ اقوال تفسیر "زاد المسیر" میں علامہ ابن جوزی نے لکھے ہیں ۔۔۔۔ نیز سعیدی صاحب نے لکھا تھا کہ "ام الکتاب کے متعلق حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی وضاحت موجود ہے "کتابیں دو ہیں ،ام الکتاب میں تبدیلی نہیں ہوتی ،محو واثبات دوسری کتاب میں ہوتا ہے (تفسیر ابن جریر ،درمنشور) تو جناب ہم نے اُن سے بھی یہ عرض کی تھی اور آپ سے بھی یہی گذارش ہے کہ اس چیز کی بحث نہیں کہ کس کتاب میں اثبات ہے اور کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ۔۔۔ بلکہ ہمارا سوال تو صرف اتنا ہے کہ کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ کسی کتاب میں "محو و ثبت" ہوتا ہے ?? محو واثبات نہ مانتے تو حوالہ کیوں دیتے۔ آپ غور نہ کریں تو ھمارا کیا قصور؟ آپ نے تھانوی کی حفظ الایمان سے سوال نقل کیوں نہ کیا؟ اور ایک فرضی جھوٹا سوال کیوں گھڑا؟ آپ اپنے مولویوں کی خاطر جھوٹ بول کر کیوں لعنت کی طلب کرتے ھو؟ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Alteejani مراسلہ: 26 دسمبر 2010 Report Share مراسلہ: 26 دسمبر 2010 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
SunniDefender مراسلہ: 26 دسمبر 2010 Report Share مراسلہ: 26 دسمبر 2010 جتنا عقل و فہم کا زور آپ اپنے عقیدے کے دفاع کے لئے لگاتے ہیں کاش کہ اس کا آدھا زور بھی غیر جانبدار ہوکر مخالفین کی بات سمجھنے میں لگاتے ?? Bus Ye wala Jumla hi kaam ka lkha hy aap ny ab aap aisa kerain jaldi sy is per Amal ker k dekhain ta k pata chaly aap apny aqeedy ki Difa k liy Aqal nai balky Ghoosa istamal kerty ho lolz kaash aap us adhy sy bhe ada Zehan humari baat samjhny k liy istamal kerain اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Nasir Noman مراسلہ: 29 دسمبر 2010 Report Share مراسلہ: 29 دسمبر 2010 محو واثبات نہ مانتے تو حوالہ کیوں دیتے۔ آپ غور نہ کریں تو ھمارا کیا قصور؟ جناب سعیدی صاحب” محو وثبت“ پر ہماری وضاحت کا جواب فرمائیں ۔۔۔۔ان شاءاللہ تعالیٰ ہم بالکل غیر جانبدارانہ غورکریں گے کیوں کہ ہمارا مقصد کسی کی ہار جیت نہیں بلکہ اصلاح ہے ۔ اور آپ سے درخواست ہے کہ "محو وثبت " پر کم از کم یہ نقطہ(کہ محو و ثبت حق ہے) صاحب کو ضرورسمجھا دیں تاکہ اُن کو پتہ چل سکے مرغے کی ایک ٹانگ پر کون اڑا ہے ؟ آپ نے تھانوی کی حفظ الایمان سے سوال نقل کیوں نہ کیا؟ اور ایک فرضی جھوٹا سوال کیوں گھڑا؟ آپ اپنے مولویوں کی خاطر جھوٹ بول کر کیوں لعنت کی طلب کرتے ھو؟ باقی ”حفظ الایمان“ کے حوالے سے ہم پہلے بھی عرض کرچکے ہیں ۔۔۔آپ شاید بھول گئے ہم دوبارہ عرض کریتے ہیں کہ ہم نے لکھا تھا کہ ”حفظ الایمان “کے حوالہ سے مختصر عرض یہ ہے کہ جب صاحب مضمون نے ان تشبیہات کے بارے میں اپنے رسالہ بسط البیان (ص10,11)میں جواب دے دیاکہ: ”میں نے یہ خبیث مضمون کسی کتاب میں نہیں لکھا اور لکھنا تو درکنار میرے قلب میں بھی اس مضمون کا کبھی خطرہ نہیں گذرا۔میری کسی عبارت سے یہ مضمون لازم بھی نہیں آتا ۔جو شخص ایسا اعتقاد رکھے یا بلا اعتقاد صراحتہ ًیا اشارةً یہ بات کہے ،میں اس کو خارج از اسلام سمجھتا ہوں کہ وہ تکذیب کرتا ہے نصوص قطعیہ کی اور تنقیص کرتا ہے حضور صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی “ تو پھرصاحب مضمون کے خود اس مفہوم پر(جو آپ کی جماعت والے پیش کرتے ہیں )اعتقاد رکھنے والے یا صراحتہً یا اشارة ً کہنے والے کو خاج از اسلام فرمادینے کے بعد بھی آپ حضرات کا”حفظ الایمان “کی عبارت کو لے کر واویلااور شور مچانا کیا معنی رکھتا ہے ؟؟؟ اور جب حفظ الایمان (ص ۹ ) پر یہ عبارت بھی موجود ہے ”نبوت کے لئے جو علوم لازمی اور ضروری ہیں وہ آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو بتمامہاحاصل ہوگئے تھے“۔۔ پھر بھی(معاذ اللہ)”ایسا علم“ زید عمرو بلکہ ہر صبی و مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے“کے نعرے لگانا ؟؟؟یہ”حب نبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم ہے “یا ”بغض دیوبند؟؟؟ بہر حال یہ کچھ بھی ہو ۔۔۔۔اتنا ضرور ہے کہ ان حقائق کو دیکھتے ہوئے بھی چشم پوشی کرنا ۔۔۔اوربار ہاوضاحتوں کے باوجود بھی مستقل اپنے موقف پر اڑے رہ کر ”توہین اور گستاخی “کے الزامات لگانا ۔۔۔اور لوگوں کو گمراہ کرنا ۔۔۔۔یقینایوم آخرت میں جواب دہی کا منتظر ہوگا ۔ امید ہے کہ یہ وضاحت آپ کو یاد آگئی ہوگی۔۔۔۔۔ او ر آخر میں عرض یہ ہے کہ اتنی سمجھ تو آپ بھی رکھتے ہوں گے کہ ہم اور آپ دونوںہی ظاہر کے مکلف ہیں نا کہ باطن کے بھی مکلف ہیں ؟؟؟یعنی جب ایک شخص اپنی ایک عبارت پر کئے جانے والے اعتراض پر وضاحت کردیتا ہے ۔۔۔۔تو اس کے بعد ہم اور آپ اس چیز سے بری الذمہ ہوجاتے ہیں کہ آیا کہ لکھنے والے کے دل میں کیا تھا اور اُس نے کس نیت سے یہ عبارت لکھی ۔۔۔۔بلکہ آپ تو یہ بات بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگرکسی کے کلمہ میں سو احتمال نکلتے ہوں اور نناوے کفر کے اور ایک کلمہ اسلام کا تو بھی فقہائے کرام اسلام کے کلمہ پر فتوی دیتے ۔۔۔۔لیکن یہاں تو باقاعدہ لکھنے والے کی وضاحت ہوجانے کے باوجود بھی آپ حضرات کا ”اصرار“ کیا معنی رکھتا ہے ؟؟؟ بحرحال ہر شخص اپنے اپنے اعمال کا خود جوابدہ ہے۔۔۔۔لیکن اگر آپ با نظر انصاف اور غیر جانبدار ہوکر مذکورہ وضاحت پر غور فرمانا چاہیں تو یقینا آپ کو ہماری پوزیشن واضح طور پر صاف نظر آئے گی کہ ہمارے پاس ٹھوس اور واضح جواب موجود ہے ۔۔۔۔لیکن یہ سوچیں کہ آپ کے پاس کتنا وزنی جواب موجود ہے جو آخرت میں دے سکیں کہ ایک شخص اپنی عبارت کی وضاحت بھی کررہا ہے لیکن اس کے باوجود بھی آپ بدستور اپنے موقف پر اصرار کرتے ہیں ؟؟؟ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 29 دسمبر 2010 Report Share مراسلہ: 29 دسمبر 2010 Saeedi sahib k bar bar mutalbay kay bawjood aik martba phir Deobandi ko Suwal naqal krnay ki jura't na hui... Aor suwal naqal krtay bhi kion .. Jnab ka parda jo fash ho jata, Insaf pasand Qare'een Khud Fesla Kar Saktay Hain. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Nasir Noman مراسلہ: 29 دسمبر 2010 Report Share مراسلہ: 29 دسمبر 2010 Saeedi sahib k bar bar mutalbay kay bawjood aik martba phir Deobandi ko Suwal naqal krnay ki jura't na hui... Aor suwal naqal krtay bhi kion .. Jnab ka parda jo fash ho jata, Insaf pasand Qare'een Khud Fesla Kar Saktay Hain. افسوس کہ آپ نے ہماری بات پر غور کئے بغیر اعتراض فرمادیا ...... بہرحال آپ کا مطالبہ بھی پورا کیئے دیتے ہیں یہ رہا’’وہ سوال اور اس کا جواب‘‘ فرمائیں اس سوال جواب سے کون سے پردے فاش فرمانا چاہتے ہیں ؟ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Alteejani مراسلہ: 29 دسمبر 2010 Report Share مراسلہ: 29 دسمبر 2010 جناب سعیدی صاحب” محو وثبت“ پر ہماری وضاحت کا جواب فرمائیں ۔۔۔۔ان شاءاللہ تعالیٰ ہم بالکل غیر جانبدارانہ غورکریں گے کیوں کہ ہمارا مقصد کسی کی ہار جیت نہیں بلکہ اصلاح ہے ۔ اور آپ سے درخواست ہے کہ "محو وثبت " پر کم از کم یہ نقطہ(کہ محو و ثبت حق ہے) صاحب کو ضرورسمجھا دیں تاکہ اُن کو پتہ چل سکے مرغے کی ایک ٹانگ پر کون اڑا ہے ؟ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔