· #1 Posted November 23 · Report post hazrat aaisha pr aitraz hai....bukhari ki hadees k hawale se ki apne mardo ko gusl krke dikhyaa.....is pr koi kitab ya tehqiq kisi k paas ho to urgently de de Share this post Link to post Share on other sites
· #2 Posted November 23 · Report post Koi hawala hay to day dain Share this post Link to post Share on other sites
· #3 Posted November 23 · Report post bukhari....muslim bukhari m...251 no.hadees....bab ul gusl Share this post Link to post Share on other sites
· #4 Posted November 24 (edited) · Report post 13 hours ago, Jabir Khan said: bukhari....muslim bukhari m...251 no.hadees....bab ul gusl Edited November 24 by Syed Kamran Qadri Share this post Link to post Share on other sites
· #5 Posted November 24 · Report post hazrat.....shukria....pr in hadees ki sharah to mene dekh li hai....pr ek mutameen krne wala jawab na mil paya.....ki akhir kya wajah h...aur faida hasil ho rha hai.....jp bta dene se haazil na ho ska....balke krke hi dikhaya gya....aur krke dikhana apne aap main hi ek ajib bt h.... Share this post Link to post Share on other sites
· #6 Posted November 25 (edited) · Report post اولا:ایک حکم شرعی کی کیفیت کا بیان ثابت ہو رہا ہے۔ فقیۂ امت ہیں اور مومنوں کی ماں ہیں۔ عملی تعلیم دینے کا ثبوت ہی کافی ہے کہ تھیوری سے پریکٹیکل زیادہ مؤثر اور بلیغ ہوتا ہے۔ وضو نماز کے طریقے لکھے ہیں پھر بھی پریکٹیکل کر کے دکھاتے ہیں۔ ہماری عقل ناقص ہے ورنہ اتنے شدید اختلاف کو رفع کرنے کے لیے صرف اپنے محرم کو صرف جُوڑے پر پانی بہا کر دکھانا ضرور فوائد رکھتا ہے۔ موسی علیہ السلام کے کپڑے لے کر بھاگنے والے پتھر والی روایت میں بھی ضرور فوائد تھے۔ باقی حضرت عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے ہیں خالہ بمنزلۂ ماں ہونے کے کپڑے اتارے بغیر انھیں اگر غُسل کا طریقہ بتایا تو کیا ہو گیا؟ ثانیا:رافضیوں کو ان کے کفریہ عقائد پر پکڑا جائے۔ رافضیوں سے اصل اختلاف ان کے کُفریہ عقائد پر ہے۔ امامِ اہلسنت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:بہت دھوکہ ہوتا ہے کہ وہابیہ وغیرہ سے فرعی مسائل پر گفتگو کر بیٹھتے ہیں۔وہابی غیر مقلد قادیانی وغیرہ تو چاہتے ہی یہ ہیں کہ اُصول چھوڑ کر فرعی مسائل میں گفتگو ہو،انہیں ہر گز موقع نہ دیا جائے۔ان سے یہی کہا جائے کہ تم اسلام کے دائرے میں آلو،اپنا مسلمان ہونا تو ثابت کرلو پھر فر عی مسائل میں گفتگو کا حق ہوگا ۔ یہ روایت ثابت ہو یا نہ ہو رافضی پھر بھی اپنے کفریات کی بنا پر کافر و مرتد ہی رہیں گے۔ ان سے ان معاملات پر بحث فضول ہے۔ جب کفریات سے توبہ کریں گے تو ان کو یہ باتیں خود ہی سمجھ آ جائیں گی۔ ثالثا:امام سیوطی کا ایک رسالہ بنام عين الاصابة في استدراك عائشة على الصحابة موجود ہے اگر آپ کی مراد وہ ہے تو وہ نیٹ پر موجود ہے۔ واللہ اعلم بالصواب Edited November 25 by Syed Kamran Qadri Share this post Link to post Share on other sites
· #7 Posted November 25 · Report post janab....m sunni hanfi barelvi maslak aala hazrat ka paband hu......ye sawal shia rafzio ki aur se ho rha hai.....aur m ek mahine se iske jawab pr kaam kr rha hu.....jaha tk mujhe pta hai....ispr ek risala imam jalaluddin as suyuti ne tahrir farmaya tha....pr bahut koshish k bd bhi wo risala na mil ska......bs jawabat ko jagah jagah se jama kr rha hu..... Share this post Link to post Share on other sites
· #8 Posted November 26 · Report post On 11/25/2019 at 11:47 AM, Syed Kamran Qadri said: اولا:ایک حکم شرعی کی کیفیت کا بیان ثابت ہو رہا ہے۔ فقیۂ امت ہیں اور مومنوں کی ماں ہیں۔ عملی تعلیم دینے کا ثبوت ہی کافی ہے کہ تھیوری سے پریکٹیکل زیادہ مؤثر اور بلیغ ہوتا ہے۔ وضو نماز کے طریقے لکھے ہیں پھر بھی پریکٹیکل کر کے دکھاتے ہیں۔ ہماری عقل ناقص ہے ورنہ اتنے شدید اختلاف کو رفع کرنے کے لیے صرف اپنے محرم کو صرف جُوڑے پر پانی بہا کر دکھانا ضرور فوائد رکھتا ہے۔ موسی علیہ السلام کے کپڑے لے کر بھاگنے والے پتھر والی روایت میں بھی ضرور فوائد تھے۔ باقی حضرت عروہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے ہیں خالہ بمنزلۂ ماں ہونے کے کپڑے اتارے بغیر انھیں اگر غُسل کا طریقہ بتایا تو کیا ہو گیا؟ ثانیا:رافضیوں کو ان کے کفریہ عقائد پر پکڑا جائے۔ رافضیوں سے اصل اختلاف ان کے کُفریہ عقائد پر ہے۔ امامِ اہلسنت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:بہت دھوکہ ہوتا ہے کہ وہابیہ وغیرہ سے فرعی مسائل پر گفتگو کر بیٹھتے ہیں۔وہابی غیر مقلد قادیانی وغیرہ تو چاہتے ہی یہ ہیں کہ اُصول چھوڑ کر فرعی مسائل میں گفتگو ہو،انہیں ہر گز موقع نہ دیا جائے۔ان سے یہی کہا جائے کہ تم اسلام کے دائرے میں آلو،اپنا مسلمان ہونا تو ثابت کرلو پھر فر عی مسائل میں گفتگو کا حق ہوگا ۔ یہ روایت ثابت ہو یا نہ ہو رافضی پھر بھی اپنے کفریات کی بنا پر کافر و مرتد ہی رہیں گے۔ ان سے ان معاملات پر بحث فضول ہے۔ جب کفریات سے توبہ کریں گے تو ان کو یہ باتیں خود ہی سمجھ آ جائیں گی۔ ثالثا:امام سیوطی کا ایک رسالہ بنام عين الاصابة في استدراك عائشة على الصحابة موجود ہے اگر آپ کی مراد وہ ہے تو وہ نیٹ پر موجود ہے۔ واللہ اعلم بالصواب huzur.....ye risala....ka link bhej de...maharbani hogi.... Share this post Link to post Share on other sites