Jump to content

Sawdah Salib

اراکین
  • کل پوسٹس

    131
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

سب کچھ Sawdah Salib نے پوسٹ کیا

  1. پانی اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے، جسے عام طور پر سب کے لیے مفت دستیاب ہونا چاہیے۔ البتہ اگر پانی حاصل کرنے، ذخیرہ کرنے یا پہنچانے میں محنت، خرچ یا وسائل استعمال ہوں تو اس کی قیمت لینا جائز ہے۔ لہٰذا پانی کی خرید و فروخت کرنا کا جواب یہ ہے کہ اگر پانی کسی کی ذاتی ملکیت یا کوشش سے حاصل ہو تو فروخت درست ہے،
  2. شریعت کے مطابق اگر شوہر طلاق دے دے تو طلاق واقع ہو جاتی ہے، حمل کی حالت میں طلاق ہو جاتی ہے یا نہیں۔ البتہ حمل کی حالت میں طلاق دینا پسندیدہ عمل نہیں ہے، کیونکہ اسلام میں ایسی حالت میں عورت کے ساتھ نرمی اور حسنِ سلوک کا حکم دیا گیا ہے۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ معاملے کو تحمل اور سمجھداری سے حل کیا جائے۔
  3. یہ عمل اگر کسی جائز مقصد، جیسے تھیٹر، تعلیمی پروگرام یا بچوں کی خوشی کے لیے ہو اور اس میں کسی حرام یا غیر اخلاقی چیز کی آمیزش نہ ہو تو شرعاً جائز ہے۔ البتہ اگر اس سے عبادت، حیا یا دینی شناخت متاثر ہو یا تشبہ بالکفار کا پہلو نکلتا ہو تو اسے ترک کرنا بہتر ہے۔ اس لیے چہرے پر پینٹ کلر کرنا کا جواب نیت اور موقع کے اعتبار سے مختلف ہو سکتا ہے۔
  4. کالے کپڑے پہننا کے بارے میں بعض لوگ غلط فہمیاں رکھتے ہیں، لیکن اسلام میں کسی خاص رنگ کے کپڑے پہننے پر پابندی نہیں ہے۔ نبی ﷺ نے مختلف رنگوں کے کپڑے پہنے، لہٰذا "کالے کپڑے پہننا" بھی جائز ہے جب تک اس میں فخر یا ریا شامل نہ ہو۔ نیت اور مقصد ہمیشہ اللہ کی رضا ہونا چاہیے، نہ کہ دکھاوا یا رسم۔ اس لیے "کالے کپڑے پہننا" ایک عام لباس کا انتخاب ہے، جس میں شرعاً کوئی ممانعت نہیں۔
  5. محبِ وطن کے دل میں ہوتا ہے۔ ہمیں اس دن کو محض جشن تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ ملک کی خدمت، صفائی، درخت لگانے، اور دوسروں کی مدد جیسے مثبت اعمال کے ذریعے منانا چاہیے۔ یومِ آزادی کیسے منائیں کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہم اپنے کردار اور عمل سے وطنِ عزیز کو مضبوط، پرامن، اور خوشحال بنانے میں اپنا حصہ ڈالیں۔
  6. محرم الحرام میں نئے کپڑوں اور شادی کا حکم کے بارے میں علمائے کرام کا کہنا ہے کہ اس مہینے میں شادی یا نئے کپڑے پہننے کی کوئی شرعی ممانعت نہیں، البتہ محرم الحرام غم و سوگ کا مہینہ ہے، اس لیے خوشی کی تقاریب سے اجتناب بہتر سمجھا جاتا ہے۔ دین اسلام میں اصل حکم نیت پر مبنی ہے، اگر مقصد دکھاوا نہ ہو تو جائز ہے۔
  7. ہاتھ پاؤں پیٹ اور سینہ کے بال صاف کرنا صفائی اور طہارت کا ایک اہم حصہ ہے، جو اسلام میں پسندیدہ عمل شمار ہوتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے جسم کی صفائی ستھرائی کو ایمان کا حصہ قرار دیا ہے۔ باقاعدگی سے ہاتھ پاؤں پیٹ اور سینہ کے بال صاف کرنا نہ صرف ظاہری صفائی میں مدد دیتا ہے بلکہ روحانی پاکیزگی کو بھی بڑھاتا ہے۔ یہ سنت عمل انسان کو پاکیزہ، منظم اور باوقار بناتا ہے۔
  8. اظہار غم میں سیاہ کپڑے پہننا کے بارے میں علماء کرام کا کہنا ہے کہ اسلام نے کسی خاص رنگ کو غم یا سوگ کے اظہار کے لیے لازم قرار نہیں دیا۔ سیاہ کپڑے پہننا ایک معاشرتی روایت ہے، شرعی حکم نہیں۔ اگر کوئی شخص اظہار غم میں سیاہ کپڑے پہننا چاہے تو یہ اس کی ذاتی پسند ہو سکتی ہے، لیکن اسے دینی شعار سمجھنا درست نہیں۔ اصل مقصد دل کی کیفیت اور صبر و رضا کا اظہار ہے۔
  9. علماء کرام کے مطابق، فرشتوں کے ناموں پر بچوں کے نام رکھنا مناسب نہیں سمجھا جاتا، کیونکہ فرشتے مخصوص مخلوق ہیں جن کی خصوصیات انسانی نہیں ہوتیں۔ اس طرح کے نام رکھنے سے شبہ پیدا ہوسکتا ہے یا غیر مناسب تشبیہ بن سکتی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ بچوں کے لیے انبیاء، صحابہ یا صالحین کے نام منتخب کیے جائیں۔
  10. اسلامی تعلیمات کے مطابق مرد اور عورت کا جنازہ ایک ساتھ پڑھ سکتے ہیں، اگر ضرورت یا مجبوری ہو تو۔ شریعت میں اس کی اجازت موجود ہے، بس طریقہ یہ ہے کہ مرد کا جنازہ امام کے قریب رکھا جاتا ہے اور عورت کا جنازہ پیچھے۔ اس ترتیب کے ساتھ نمازِ جنازہ ادا کرنا درست ہے۔ لہٰذا، مرد اور عورت کا جنازہ ایک ساتھ پڑھ سکتے ہیں، شریعت اس کی اجازت دیتی ہے بشرطِ ترتیب۔
  11. دس محرم کو قبروں کا لیپ کرنا شرعاً کوئی خاص عمل نہیں ہے جس کی اسلام میں تاکید ہو۔ بعض لوگ اسے نیکی سمجھ کر انجام دیتے ہیں، مگر اس عمل کی کوئی شرعی حیثیت نہیں۔ قبروں کی دیکھ بھال عمومی طور پر جائز ہے، لیکن کسی خاص دن جیسے دس محرم کو اس سے منسلک کرنا بدعت شمار ہوتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ دینی امور میں صرف وہی عمل اختیار کریں جو شریعت سے ثابت ہوں
  12. محرم کے مہینے میں اپنے مرحومین یا دیگر اولیاء کے لیے فاتحہ خوانی کرنا ایک نیک عمل ہے، جس سے ایصالِ ثواب کا مقصد حاصل ہوتا ہے۔ اس مہینے میں نیکیوں کا ثواب بڑھ جاتا ہے، اس لیے مرحومین کے لیے دعا، قرآن خوانی اور فاتحہ کرنا باعثِ خیر و برکت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس موقع پر اپنے بزرگوں اور اولیاء کے درجات کی بلندی کے لیے بھی دعا کریں۔
  13. قبر پکی کرنا اسلام میں نبی کریم ﷺ کی سنت کے خلاف عمل ہے۔ شریعت نے سادہ قبر بنانے اور زمین کے برابر رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ قبر پکی کرنا فخر، دکھاوے یا بدعت کی صورت اختیار کر لیتا ہے، جو درست نہیں۔ ہمیں چاہیے کہ میت کے لیے دعا، صدقہ اور نیک اعمال کا اہتمام کریں، نہ کہ قبر کی تعمیر پر فخر کریں
  14. بالوں کو کلر کرنے کا شرعی حکم کے بارے میں علمائے کرام نے وضاحت کی ہے کہ اگر رنگ خالص سیاہ نہ ہو اور مقصد فریب یا دھوکہ نہ دینا ہو تو بعض رنگوں کا استعمال جائز ہے۔ بالخصوص سفید بالوں کو مہندی یا دیگر رنگوں سے رنگنا نبی ﷺ کی سنت سے ثابت ہے۔ لہٰذا بالوں کو بالوں میں کلر لگانا کا شرعی حکم نیت، رنگ اور مقصد کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے، بہتر ہے عالمِ دین سے رہنمائی لی جائے۔
  15. امام ضامن باندھنے کی شرعی حیثیت کے بارے میں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ اس عمل کی کوئی واضح شرعی دلیل قرآن و سنت سے ثابت نہیں ہے۔ یہ ایک روایتی اور ثقافتی عمل ہے جسے بعض لوگ حفاظت یا برکت کے نیت سے کرتے ہیں، مگر اسے دینی فریضہ یا عقیدہ سمجھنا درست نہیں۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے عقائد اور اعمال کو صرف شریعت کی روشنی میں پرکھیں تاکہ دین میں بدعات سے بچا جا سکے۔
  16. محرم کے مہینے میں شادی کرنا شرعاً منع نہیں ہے۔ اسلام نے کسی بھی مہینے میں نکاح یا شادی پر پابندی نہیں لگائی۔ بعض لوگ اسے نحوست یا غم کے باعث ناپسند کرتے ہیں، لیکن شریعت میں اس کی کوئی بنیاد نہیں۔ اگر احترامِ محرم کے پیشِ نظر سادگی اختیار کی جائے تو یہ بہتر ہے۔ اس لیے محرم کے مہینے میں شادی کرنا بالکل جائز اور درست ہے، بشرطیکہ کوئی خلافِ شرع کام نہ ہو۔
  17. عورت کا مخصوص ایّام میں ایصال ثواب کرنا بالکل جائز ہے۔ اگرچہ ان دنوں میں عورت نماز یا روزہ نہیں رکھ سکتی، مگر وہ تلاوتِ قرآن کو زبانی سن سکتی ہے، ذکر و درود، دعا، استغفار، صدقہ، یا کسی نیک عمل کی نیت سے ایصال ثواب کر سکتی ہے۔ اسلام میں نیت کا بہت بڑا مقام ہے، اس لیے عورت کا مخصوص ایّام میں ایصال ثواب کرنا باعثِ رحمت اور اجر کا سبب بن سکتا ہے۔
  18. شریعتِ اسلامیہ کے مطابق عورت کے لیے محرم کے بغیر لمبی سفر پر جانا درست نہیں ہے، خصوصاً جب سفر شرعی مسافت یعنی تقریباً 48 میل یا 77 کلومیٹر سے زائد ہو۔ تاہم اگر عورت 40 کلو میٹر کی مسافت پربغیر محرم کے جاسکتی ہے مسافت میں کوئی خطرہ نہ ہو اور شرعی حدود کا خیال رکھا جائے تو علماء کے نزدیک اجازت کی گنجائش پائی جاتی ہے۔
  19. لنڈے کی پینٹ میں ڈالر نکلا تو اس کا کیا کرنا ہوگا۔ شریعت کے مطابق اگر کسی چیز کا اصل مالک معلوم نہ ہو تو بہتر ہے کہ اسے امانت سمجھ کر صدقہ کر دیا جائے۔ اگر بعد میں مالک مل جائے تو اسے اطلاع دی جائے۔ اس لیے ایسے معاملے میں احتیاط، دیانت اور خوفِ خدا سے کام لینا ضروری ہے تاکہ حق تلفی نہ ہو۔
  20. صفر کے مہینےمیں شادی کرنا شرعاً بالکل جائز ہے۔ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس مہینے میں نحوست یا بدقسمتی ہوتی ہے، مگر یہ تصور غلط اور بے بنیاد ہے۔ اسلام میں کسی مہینے کو نحوست والا قرار نہیں دیا گیا۔ اگر نیک نیتی، اچھے ارادے اور سنت کے مطابق نکاح کیا جائے تو صفر کے مہینےمیں شادی کرنا باعثِ برکت اور رحمت بن جاتا ہے۔
  21. اللہ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں ایک حقیقت ہے جو ہمیں صبر اور ایمان کی تعلیم دیتی ہے۔ کبھی کبھی زندگی میں دیر ضرور لگتی ہے، لیکن اللہ تعالیٰ انصاف میں کبھی کمی نہیں کرتا۔ وہ سب کچھ جانتا ہے اور بہترین وقت پر بہترین فیصلہ فرماتا ہے۔ ہمیں بس یقین، دعا اور صبر کے ساتھ اس کے فیصلوں پر راضی رہنا چاہیے کیونکہ اللہ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔
  22. دل میں ناپسندیدہ اور کفریہ باتوں کا پیدا ہونا ایک عام وسوسہ ہے جو شیطان کی طرف سے ہوتا ہے تاکہ مومن کے ایمان کو کمزور کرے۔ ایسے خیالات پر پریشان ہونے کے بجائے بندہ اللہ سے پناہ مانگے اور ایمان پر ثابت قدم رہے۔ یاد رکھیں، جب تک انسان ان باتوں کو دل سے قبول نہ کرے، وہ گناہگار نہیں ہوتا۔ ذکرِ الٰہی اور نماز کے ذریعے دل کو مضبوط رکھنا بہترین علاج ہے۔
  23. زکوٰة کے احکام اسلام کا ایک نہایت اہم حصہ ہیں جو ہمیں اپنے مال میں دوسروں کا حق ادا کرنے کی تعلیم دیتے ہیں۔ ان احکام کے ذریعے معاشرتی انصاف اور مساوات قائم ہوتی ہے۔ اگر مسلمان زکوٰة کے احکام پر مکمل عمل کریں تو غربت اور محرومی کا خاتمہ ممکن ہے۔ ہمیں چاہیے کہ زکوٰة کے احکام کو سیکھیں، ان پر عمل کریں اور دوسروں کو بھی ان کی اہمیت سے آگاہ کریں تاکہ معاشرہ خوشحال اور بابرکت بنے۔
  24. سفر کی آخری بدھ کے حوالے سے بہت سے لوگ مختلف روایات بیان کرتے ہیں، لیکن شرعی اعتبار سے اس دن کی کوئی خاص فضیلت یا عبادت ثابت نہیں۔ ہمیں چاہیے کہ سفر کی آخری بدھ کو کسی خاص دن یا مبارک موقع کے طور پر منانے سے گریز کریں اور اپنی عبادات کو صرف سنت اور قرآن کے مطابق انجام دیں۔ اصل نیکی اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنے میں ہے۔
  25. تین طلاق کے بعد عورت عدت کہاں گزارے گی۔ شریعت کے مطابق، عورت کو عدت اپنے شوہر کے گھر ہی گزارنی چاہیے، چاہے طلاق دی جا چکی ہو، کیونکہ قرآن میں واضح حکم ہے کہ عورتوں کو ان کے گھروں سے نہ نکالا جائے۔ تین طلاق کے بعد عورت عدت کہاں گزارے گی کے مسئلے میں علماء کی متفقہ رائے یہی ہے کہ عدت شوہر کے گھر میں مکمل کی جائے۔
×
×
  • Create New...