Jump to content

Sawdah Salib

اراکین
  • کل پوسٹس

    131
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

سب کچھ Sawdah Salib نے پوسٹ کیا

  1. سحری میں اذان کے بعد کھانا پینا کیسا ہے۔ شریعت کی روشنی میں جب فجر کی اذان ہو جائے تو سحری کا وقت ختم ہو جاتا ہے اور اس کے بعد کھانے پینے کی اجازت نہیں رہتی۔ بعض لوگ اذان کے دوران کھاتے رہتے ہیں لیکن یہ درست عمل نہیں ہے۔ بہتر یہ ہے کہ اذان سے پہلے ہی سحری مکمل کر لی جائے تاکہ روزہ درست ہو۔
  2. اگر لاعلمی کے سبب سے زیادہ زکوٰۃ ادا کر دی تو یہ آپ پر بوجھ نہیں بلکہ نیکی اور صدقہ شمار ہوگی۔ شریعت میں اصل فرض اتنی زکوٰۃ ہے جتنی لازم ہے، لیکن اگر کوئی بندہ لاعلمی میں زیادہ ادا کر دے تو وہ زائد حصہ اللہ کے ہاں صدقہ کے طور پر قبول کیا جاتا ہے۔ اس لیے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں، بلکہ یہ عمل آپ کے لیے مزید اجروثواب کا باعث بنے گا۔
  3. سجدہ تلاوت کی قضا و طریقہ کے بارے میں جاننا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے، کیونکہ قرآنِ مجید کی تلاوت کے دوران سجدہ واجب ہوجاتا ہے۔ اگر کسی وجہ سے فوراً ادا نہ ہوسکے تو بعد میں اس کی قضا کرنا ضروری ہے۔ طریقہ یہ ہے کہ باوضو قبلہ رخ ہوکر صرف ایک سجدہ ادا کیا جائے، چاہے نماز کے اندر ہو یا باہر۔
  4. شرعی مسافر کےلئےقصر افضل ہے کیونکہ یہ سنت نبوی ﷺ اور دین کی سہولت ہے۔ سفر کے دوران اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے نماز کو آسان بنایا ہے تاکہ وہ مشقت میں نہ پڑیں۔ شرعی مسافر کےلئےقصر افضل ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام ہر حال میں آسانی چاہتا ہے۔ لہٰذا اگر کوئی سفر میں مکمل نماز پڑھے تو جائز ہے، لیکن شریعت کے مطابق قصر پڑھنا ہی افضل اور بہتر عمل ہے۔
  5. فقہی اصول کے مطابق گریس پٹرول اور مٹی کا تیل پاک ہے کیونکہ یہ نجاست کی چیزوں میں شامل نہیں ہیں۔ ان کا استعمال عام طور پر گاڑیوں، مشینری اور روزمرہ ضروریات میں ہوتا ہے اور ان سے طہارت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اگر کپڑوں یا ہاتھوں پر لگ جائے تو نماز کے لیے قابلِ قبول ہے۔ البتہ صفائی ستھرائی کے پیش نظر دھو لینا بہتر ہے تاکہ ظاہری پاکیزگی برقرار رہے۔
  6. رمضان کے بعد اگر کسی وجہ سے روزے رہ جائیں تو انہیں پورا کرنا لازمی ہے۔ قضا روزے رکھنے شریعت کا واضح حکم ہے اور یہ دین کی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔ یہ عمل نہ صرف اللہ کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ ہے بلکہ انسان کے ایمان کو مضبوط کرتا ہے۔ جو لوگ صحت یا کسی مجبوری کی وجہ سے روزے نہیں رکھ سکے، انہیں چاہیے کہ جیسے ہی ممکن ہو فوراً قضا روزے رکھنے کا اہتمام کریں۔
  7. نماز ایک عظیم عبادت ہے جس کے لیے شریعت نے اوقات مقرر فرمائے ہیں۔ نماز اپنے وقت سے پہلے پڑھنا جائز نہیں کیونکہ اس سے نماز ادا نہیں ہوتی بلکہ باطل ہو جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا کہ نماز مومنوں پر وقت کے حساب سے فرض کی گئی ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ نماز کو وقت پر ہی ادا کریں تاکہ فرض کی ادائیگی درست ہو اور اس کے فضائل و برکات بھی حاصل ہوں۔
  8. دورانِ ڈیوٹی نماز پڑھنا نہ صرف دینی ذمہ داری ہے بلکہ یہ انسان کو سکونِ قلب اور برکت بھی عطا کرتا ہے۔ اگر ادارے میں نماز کے اوقات کا خیال رکھا جائے تو یہ عمل ڈسپلن اور ایمان دونوں کو مضبوط کرتا ہے۔ دورانِ ڈیوٹی نماز پڑھنا دراصل بندے کی اللہ کے ساتھ وابستگی اور فرض کی ادائیگی کی بہترین مثال ہے، جو انسان کو دنیا و آخرت میں کامیابی کی طرف لے جاتی ہے۔
  9. دراصل دین اور مذہب میں فرق کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ دین ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو زندگی کے ہر پہلو کی رہنمائی کرتا ہے، جبکہ مذہب کو عموماً صرف عبادات یا چند رسومات تک محدود سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ہم دین اور مذہب میں فرق پر غور کرتے ہیں تو واضح ہوتا ہے کہ دین زندگی کے ہر شعبے کو شامل کرتا ہے اور انسان کو دنیا و آخرت میں کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔
  10. علماء کرام کی وضاحت کے مطابق اصل سنت یہی ہے کہ عشاء اور تراویح مسجد میں جماعت کے ساتھ ادا کی جائیں تاکہ اجتماعی روح زندہ رہے۔ البتہ مجبوری یا کسی عذر کی صورت میں گھر میں تراویح کے ساتھ عشاء کی جماعت کی گنجائش موجود ہے، لیکن بلا عذر گھر میں جماعت سے اجتناب بہتر ہے۔
  11. زکوٰۃ سے متعلق اہم مسئلہ ہر مسلمان کے لیے جاننا ضروری ہے۔ اکثر لوگ زکوٰۃ کے حساب اور اس کے مصارف کے بارے میں لاعلمی کی وجہ سے غلطیاں کر بیٹھتے ہیں۔ اگر ہم اس مسئلے کو صحیح سمجھ لیں تو نہ صرف اپنی عبادت کو درست کرسکتے ہیں بلکہ مستحقین تک بھی حق صحیح طریقے سے پہنچا سکتے ہیں۔ اس لیے علما کی رہنمائی کے ساتھ زکوٰۃ سے متعلق اہم مسئلہ کو جاننا بہت ضروری ہے۔
  12. اسلامی تعلیمات کے مطابق شادی کے لیے کوئی مہینہ منحوس یا برا نہیں سمجھا جاتا۔ یہ صرف توہم پرستی ہے جو لوگوں میں پھیلی ہوئی ہے۔ لہٰذا یہ کہنا کہ سفر کے مہینے مے شادی کرنا منہ ہے? درست نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے ایسے عقائد کو ختم کیا اور ہر مہینے کو برکت والا قرار دیا۔ اصل چیز نیت اور طریقہ کار ہے، اگر سب کچھ شریعت کے مطابق ہو تو ہر مہینہ شادی کے لیے بہترین ہے۔
  13. آپ کے سوال کا جواب بہت اہم ہے۔ عام طور پر فقہاء نے بیان کیا ہے کہ وتر نماز دن اور رات کی تمام نفل نمازوں کے بعد ادا کی جاتی ہے، اس لیے وتر کے بعد تراویح پڑھنا کیسا کے بارے میں علما نے وضاحت کی ہے کہ ایسا کرنا درست نہیں۔ تراویح سنت مؤکدہ ہے اور اس کا وقت عشاء کے بعد سے فجر تک ہے، لیکن اسے ہمیشہ وتر سے پہلے پڑھنا چاہیے۔ وتر نماز کو دن کی آخری عبادت بنانا مسنون عمل ہے۔
  14. سفر میں تراویح پڑھنے کے بارے میں علماء کرام کی آراء ملتی ہیں۔ بعض کے نزدیک سفر میں تراویح ترک کرنا بھی جائز ہے کیونکہ فرض عبادات میں ہی سہولت دی گئی ہے، جبکہ دیگر علماء کہتے ہیں کہ سفر میں تراویح پڑھنا باعثِ اجر و ثواب ہے اور سنت کو قائم رکھنے کا ذریعہ ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ سفر میں تراویح اگر آسانی سے ممکن ہو تو ضرور ادا کرنی چاہیے تاکہ اس عبادت کی برکت سے محروم نہ ہوں۔
  15. قسطوں پر خریداری آج کے دور میں ایک عام سہولت بن چکی ہے جس سے لوگ اپنی ضرورت کی چیزیں آسانی سے حاصل کر لیتے ہیں۔ تاہم اس میں اعتدال اور سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ضروری ہے تاکہ غیر ضروری بوجھ نہ بڑھے۔ قسطوں پر خریداری ان افراد کے لیے فائدہ مند ہے جو یکمشت رقم ادا نہیں کر سکتے، لیکن ساتھ ہی وقت پر قسطوں کی ادائیگی کی ذمہ داری بھی لازمی ہے۔
  16. اگر قربانی کے جانور کا خریداری کے بعد سینگھ ٹوٹ گیا تو اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر جانور خریدتے وقت بالکل صحیح سلامت تھا اور بعد میں سینگھ ٹوٹا ہے تو قربانی پھر بھی جائز ہے۔ اس میں خریدار پر کوئی گناہ نہیں کیونکہ عیب بعد میں پیدا ہوا۔ البتہ اگر جانور شروع سے ہی سینگھ ٹوٹا ہوا تھا تو پھر خریدنے سے پہلے خیال کرنا ضروری ہے۔ اس لیے مطمئن رہیں، آپ کی قربانی صحیح شمار ہوگی۔
  17. محفل میلاد شریف ایک بابرکت اجتماع ہے جہاں حضور اکرم ﷺ کی ولادتِ باسعادت کا ذکر کیا جاتا ہے اور ان کی سیرتِ طیبہ کو یاد کیا جاتا ہے۔ ایسی محافل نہ صرف دلوں کو سکون بخشتی ہیں بلکہ ایمان کو بھی تازگی عطا کرتی ہیں۔ محفل میلاد شریف میں شرکت کرنے سے محبتِ رسول ﷺ میں اضافہ ہوتا ہے اور ہمیں اپنی زندگی کو سنتِ نبوی ﷺ کے مطابق ڈھالنے کی ترغیب ملتی ہے۔
  18. قبروں پر پھول ڈالنا ایک ایسا عمل ہے جو اکثر لوگ محبت اور عقیدت کے اظہار کے طور پر کرتے ہیں۔ شریعت کی روشنی میں اصل مقصد مرحوم کے لیے دعا، استغفار اور قرآن خوانی ہے۔ اگرچہ قبر پر پھول ڈالنا بذاتِ خود ضروری نہیں، مگر یہ نیت پر منحصر ہے کہ انسان صرف زیبائش کے لیے کرے یا ایصالِ ثواب کی نیت سے۔ سب سے زیادہ فائدہ مرحوم کو دعاؤں اور صدقہ جاریہ سے پہنچتا ہے۔
  19. کلمہ طیبہ اسلام کی بنیاد اور ایمان کا پہلا دروازہ ہے، جو ایک مسلمان کے عقیدے کی اصل پہچان ہے۔ یہی وہ کلمہ ہے جس کے ذریعے بندہ توحید اور رسالت کی گواہی دیتا ہے۔ کلمہ طیبہ زبان سے پڑھنے کے ساتھ ساتھ دل میں یقین اور عمل میں جھلکنے والا ہونا چاہیے۔ اس کا پڑھنا محض الفاظ تک محدود نہیں بلکہ ایک مکمل طرزِ زندگی کی نمائندگی کرتا ہے۔ کلمہ طیبہ کو اپنانا دنیا و آخرت کی کامیابی کا ذریعہ ہے
  20. اسلامی فقہ میں پکّی قبر کا جواز مختلف علما کے درمیان اختلافی مسئلہ ہے۔ بعض علما اسے ناجائز قرار دیتے ہیں کیونکہ نبی ﷺ نے قبروں کو سادہ رکھنے کی تعلیم دی، جبکہ بعض فقہی آرا کے مطابق ضرورت کے وقت، مثلاً قبر کو محفوظ رکھنے یا مٹنے سے بچانے کے لیے، پکّی قبر کا جواز ملتا ہے۔ بہتر ہے کہ انسان سنت کے قریب رہتے ہوئے احتیاط اختیار کرے اور غیر ضروری تعميرات سے پرہیز کرے۔
  21. یہ دنیا اور آخرت کے درمیان ایک درمیانی زندگی ہے جہاں ہر شخص اپنے اعمال کے مطابق سکون یا عذاب کا سامنا کرتا ہے۔ عالم برزخ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے اور اصل حقیقت موت کے بعد کی زندگی ہے۔ اسی لیے ہمیں اپنے اعمال درست کرنے اور اللہ کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
  22. قبروں کو چومنا کے بارے میں علما کے درمیان مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ کچھ اسے محبت و عقیدت کی علامت سمجھتے ہیں جبکہ بعض اسے بدعت یا غیر ضروری عمل قرار دیتے ہیں۔ شریعت میں اصل مقصد اللہ کی عبادت اور نبی ﷺ کی سنت پر عمل کرنا ہے، اس لیے قبروں کو چومنا لازم یا ضروری عمل نہیں۔ بہتر یہی ہے کہ دعا و ایصالِ ثواب کے ذریعے اپنے مرحومین کے لیے رحمت اور مغفرت کی دعا کی جائے۔
  23. جی بالکل! علماء کرام کے مطابق مردے سنتے ہیں اور یہ بات احادیثِ مبارکہ سے بھی ثابت ہے۔ نبی کریم ﷺ نے غزوہ بدر کے بعد شہداء اور کفار سے خطاب فرمایا تو صحابہ کرامؓ نے تعجب کیا کہ وہ کیسے سنیں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ مردے سنتے ہیں اور قبر والوں کو سلام پہنچانا بھی اسی حکمت کے تحت ہے۔
  24. احناف اور وسیلہ کے حوالے سے یہ بات واضح ہے کہ ائمہ احناف نے ہمیشہ وسیلہ کو جائز اور معتبر مانا ہے۔ ان کے نزدیک نیک اعمال، اولیاء کرام اور انبیاء علیہم السلام کے وسیلے سے دعا کرنا نہ صرف درست ہے بلکہ یہ اللہ کی بارگاہ میں عاجزی اور قربت کا اظہار بھی ہے۔ احناف اور وسیلہ کی تعلیمات قرآن و سنت کی روشنی میں مضبوط بنیاد رکھتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ عمل صدیوں سے اہلِ سنت کی پہچان ہے۔
  25. علماء کرام کے مطابق ماں کی پکار پر نماز توڑ دینا اُس وقت جائز ہے جب ماں کو فوری ضرورت ہو اور وہ کسی مشکل میں ہو، خاص طور پر نفل نماز کے دوران۔ لیکن فرض نماز میں عام طور پر توڑنا جائز نہیں، سوائے اس کے کہ ماں کی جان یا صحت کو نقصان کا اندیشہ ہو۔ اس سے اسلام کی تعلیمات میں ماں کے حقوق اور اس کی خدمت کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔
×
×
  • Create New...