Jump to content

Saeedi

رکنِ خاص
  • کل پوسٹس

    1,086
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    280

سب کچھ Saeedi نے پوسٹ کیا

  1. منہاج القرآن والوں (بشمول قاسم علی غلام احمد)سے ایک سوال ہے کہ امیرمعاویہ ؓکے ایمان،صحابیت،اجتہاد اور مغفرت کے متعلق آپ حضرات کا جماعتی مؤقف کیا ہے؟
  2. کہانی اور بحث کا فرق کرو، پھر یہ ارشاد سنانا۔ میں نے ابوعبداللہ الجدلی کے متعلق ابن حجر عسقلانی کا فیصلہ پہلے تقریب التہذیب کے حوالے سے لکھا تھا (رمی بالتشیع) بعد کی پوسٹ میں اس دعویٰ کی دلیل میں (کان شدید التشیع) کا قول پیش کیا جو ابن حجر ھی نے لکھا اور ابن سعد کے حوالے سے لکھا۔ آپ کو بات سمجھ نہیں آتی یا دھوکہ دہی کے جذبہ نے آپ کو نا سمجھ کر دیا ہے ۔ کیا آپ کو پہلے ابن سعد اور پھر ابن حجر کے الفاظ میرے کلام میں نظر نہیں آتے؟
  3. آپ کے عقیدے میں کیا حضرت علی مرتضیٰ کے نزدیک حضرت عثمان کے خون کا قصاص نہیں بنتا تھا؟
  4. 1-کیا ابن حجر عسقلانی نے ابن سعد والی شدید التشیع کی جرح لکھی یا نہیں؟ 2- کیا اسی جرح کی بنیاد پر رمی بالتشیع کا فیصلہ لکھا یا نہیں؟ 3-رمی بالتشیع ھونے کے بعد اس کی تشیع پرور روایت کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟
  5. محترم میں نے خلافتِ حسن علیہ السلام کے بعد، خلافتِ معاویہ کو حق کہا ہے۔ لیکن آپ نے حق قبول نہیں کرنا اگرچہ حسنین کریمین کا فیصلہ ہو۔
  6. تم جھوٹ کے بغیر چل نہیں سکتے۔اور نہ ہی تم پوری بات پڑھتے ہو۔ ایک جگہ اجمال پکڑتے ہو اور دوسری جگہ تفصیل ہو،وہ تم چھوڑ دیتے ہو۔ یہ کوئی تحقیق نہیں۔
  7. قصاص کا مطالبہ تو حضرت علی اور حضرت معاویہ دونوں کے نزدیک حق تھا۔ اختلاف یہ تھا کہ حضرت معاویہ کہتے تھے:پہلے عثمان کا قصاص پھر علی کی بیعت۔ مگرحضرت علی فرماتے تھے : پہلے علی کی بیعت پھرعثمان کا قصاص۔ اسی سے تمہاری دونوں باتوں کا جواب ہو جاتا ہے کہ قصاص کا مطالبہ درست تھا یا نہیں؟ اور حضرت علی کو قاتلین عثمان میں وہ داخل مانتے تھے یا خارج مانتے تھے۔ ندویوں کے متعلق ہمارا موقف کوئی اچھا نہیں ہے۔ انوار اللہ فاروقی نے مقاصدالاسلام میں جو کچھ لکھا،بغیر ثبوت کے لکھا،اور اس کی حیثیت الزام سے زیادہ نہیں۔ تاہم اُس نے جس بات کو خیال لکھا تھا،تم نے اُسے اُس کا عقیدہ لکھ کر اُس پر بھی جھوٹ بولا ہے۔
  8. جناب قاسم صاحب آپ نے میرا مؤقف پڑھا ہوتا تومجھ پرجھوٹ نہ بولتے۔ شدیدالتشیع کے الفاظ پہلے ابن سعد نے لکھے پھراُن سے علامہ ابن حجر عسقلانی نے لکھے اور فیصلہ رمی بالتشیع کا دیا اور ہمارا استدلال اس کے فیصلہ سے تھا ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 7 sept حضرت ام سلمہ ؓ کی روایت کا مدار ابو عبداللہ الجدلی پر ہے اور ابن حجر عسقلانی نے اس کے متعلق لکھا : رمی بالتشیع محمد بن سعد نے اسے شدید التشیع قرار دیا۔ ایسے الزام علیہ کی ایسی روایت جس سے وہ اپنے مذہب کی تائید کر رہا ہو،حجت نہیں ہوتی۔ 8 sep ابوعبداللہ الجدلی پر الزام بتانے والا مولانا محمد علی رضوی نہیں بلکہ حافظ ابن حجر عسقلانی اور ابن سعد ہیں۔ 9 sep ابوعبداللہ الجدلی کو طبقات ابن سعد میں پھر تہذیب التہذیب عسقلانی میں " کان شدید التشیع" لکھا ھے۔ پھر تقریب التہذیب عسقلانی میں " رمی بالتشیع" لکھا گیا ھے۔ حافظ ذھبی نے میزان الاعتدال میں اسے بغض رکھنے والا شیعہ(شیعی بغیض) کہا ھے۔ ابن قتیبہ نے المعارف میں اس کا شمار غالی رافضیوں میں کیا ھے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب اگر خوف ِ خدا ہے تو جھوٹ بولنے سے باز آؤ۔
  9. قاسم صاحب میں نے کہا تھا کہ جس ثقہ راوی پر بدعتی عقیدےکا الزام ہے تو ایسے الزام علیہ کی ایسی روایت جس سے وہ اپنے مذہب کی تائید کر رہا ہو،حجت نہیں ہوتی۔ 1 آپ بتائیں کہ یہ اصول آپ مانتے ہیں یا نہیں؟ 2 آپ بتائیں کہ زیرِبحث راوی ، الزام علیہ ہے یا نہیں؟ 3 خلافِ اصول،کسی روایت کی تصحیح حجت ہوگی یا تسامح؟ 4 برسبیل تسلیم، (سب) سے مراد (تخطئہ)کیوں نہیں لیا جا سکتا جیسا کہ شارحین ِ حدیث نے لیا؟
  10. 1 جناب معاویہؓ کا حضرت علی ؓ سے قاتلوں کو سپرد کرنے یا قصاص لینے کے مطالبہ سے یہ تو ثابت ہو گیا کہ معاویہ ؓکے نزدیک قاتل اور ہیں مگر مولاعلی ؓاور ہے۔سند اس کی علامہ ابن حجر عسقلانی کے نزدیک بھی معتبر ہے۔ اس کے مقابلے پر چند بے سند حوالے پیش کرنا کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ 2 قاتلوں سے علیؓ کے الگ ہونے کے اس دعویٰ کی تائید ہم نے معجم طبرانی سے پیش کی تھی کہ حضرت معاویہؓ کے نزدیک حضرت علیؓ پر لعنت بھیجنے والے پر لعنت بھیجنا درست ہے جبکہ قاتلین ِ عثمان ؓپر لعنت بھیجنے کے وہ قائل ہیں، پس ثابت ہوا کہ حضرت معاویہؓ کے نزدیک حضرت علی ؓقاتلین ِ عثمانؓ سے خارج ہے۔ 3 اب ہم مزید تائید تمہارے معتبر راوی ابومخنف لوط بن یحییٰ کے بیان سے پیش کرتے ہیں:۔ فذكر هشام ابن مُحَمَّدٍ، عن أبي مخنف الأَزْدِيّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سعد أَبُو المجاهد الطَّائِيّ، عن المحل بن خليفة الطَّائِيّ، ۔۔۔۔ وصاحبكم يزعم أنه لم يقتله، فنحن لا نرد ذَلِكَ عَلَيْه (تمہارے معتبر راوی ابومخنف کو بھی یہ تسلیم کرنا پڑاکہ امیر معاویہؓ نے کہا ):۔ اور تمہارے صاحب(علیؓ) کا کہنا ہے کہ اُس نے عثمانؓ کو قتل نہیں کیا ہے،پس ہم بھی (اب) اُس کی بات کی تردیدنہیں کرتے۔ (متعدد کتب)
  11. جناب جب خلافتِ امام حسن کے بعد ھم نے معاویہ کو عادل خلیفہ کہا تو کس عقلمند کو ابھی تک سمجھانے کی ضرورت باقی رہ جاتی ھے؟
  12. پانچ کتابوں کو پیش کیا، سند ایک میں بھی نہیں مل سکی۔ کتاب کے مصنف سے لے کر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ تک سند ھی پیش نہیں کر سکتے، سند کا صحیح یا حسن ھونا تو بعد کی بات ہے ۔ پانچ نہیں بلکہ پانچ سو کتابوں کی ورق گردانی کرو۔ الزام تو مل سکتا ھے مگر ثبوت وسند نہیں ملیں گے ۔ -------------------------------------------- امیر معاویہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتلوں پر لعنت بھیجتے تھے اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم پر لعنت بھیجنے والے پر بھی لعنت کے قائل تھے۔(حوالہ اوپر دیا جا چکا ہے) ۔ پس ثابت ھوا کہ وہ حضرت علی کو قاتلین عثمان میں کسی طرح بھی شمار نہیں کرتے تھے ۔
  13. جناب قاسم علی صاحب 1۔ جب حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے متعلق فرمایا کہ (فاتوا علیا فقولوا لہ یدفع لنا قتلۃ عثمان) علی کے پاس جاؤ اور اسے کہو کہ عثمان کے قاتلوں کو ھمارے سپرد کرے۔ فتح الباری میں ابن حجر عسقلانی نے اسے بسند جید لکھا ھے۔ اس کے مقابلے میں آپ کے حوالوں میں سند جید تو کیا ملنا تھا، سرے سے سند ھی نہیں ملتی۔ اس حوالے سے صاف پتہ چلتا ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے نزدیک قاتلین عثمان اور ہیں ،اور علی اور ھے۔ 2۔ حجر بن عدی کے دعوی اور عمل میں فرق موجود ہے جو اُن کے دعویٰ پر سوالیہ نشان ھے۔ 3۔ بغاوت کی چوتھی قسم لکھا تھا، آپ نہ پڑھیں تو میں کیا کروں؟ 4۔ ایک روایت کے مجہول راوی کی جہالت تو دور کر نہ سکے، اُلٹا اور بے سند روایات پیش کر دیں ۔ چلو شاباش! اب مصنفین سے لے کر معاویہ تک ھر ایک روایت کی سند تلاش کرو اور پیش کرو۔ ایک بات ایک اخبار کی بجائے دس اخباروں میں چھپ جائے مگر اس خبر پر کسی کو سزا نہیں ہو سکتی، اس کے لئے (اسناد صحیحہ والی )گواھیاں درکار ھوتی ھیں ۔
  14. آپ میرا جواب دوبارہ پڑھیں اور غور سے پڑھیں،ان سب باتوں پر کلام ہوچکا ہے۔
  15. جناب والا خلفائے راشدین کے بعد امام حسن کا نام اور پھر امیرمعاویہ کا نام لکھا نظر آ رہا ہوگا۔اسی میں آپ کو اپنے سوال کا جواب مل سکتا تھا۔یہ بات الصواعق المحرقہ،تاریخ الخلفاء،فیض القدیرمناوی میں دیکھیں۔خلافت راشدہ خاصہ میں قطبیتِ کبریٰ بھی شامل تھی۔ اب وہ الگ ہوگئی اور خلافتِ راشدہ عامہ رہ گئی جسے خلافتِ حقہ یا عادلہ یا مملکتِ عادلہ بھی کہا جاتا ہے۔ جناب والا خلفائے راشدین کے بعد امام حسن کا نام اور پھر امیرمعاویہ کا نام لکھا نظر آ رہا ہوگا۔اسی میں آپ کو اپنے سوال کا جواب مل سکتا تھا۔یہ بات الصواعق المحرقہ،تاریخ الخلفاء،فیض القدیرمناوی میں دیکھیں۔خلافت راشدہ خاصہ میں قطبیتِ کبریٰ بھی شامل تھی۔ اب وہ الگ ہوگئی اور خلافتِ راشدہ عامہ رہ گئی جسے خلافتِ حقہ یا عادلہ یا مملکتِ عادلہ بھی کہا جاتا ہے۔
  16. ۱۔جناب نے ابوالاعلیٰ مودودی،اشرفعلی تھانوی، طٰہٰ حسین اور ابوزہرہ مصری وغیرہ کی کتابوں سے اِس مناظرانہ بحث میں جو حوالے دیے ہیں، وہ جدلی دلائل ہیں یا برہانی؟ نہ وہ مسلماتِ خصم ہیں اور نہ مسلماتِ فریقین ہیں توآپ کس برتے پر اُن کو پیش کر رہے ہیں؟ ۲۔کتبِ تاریخ میں اکثر بے سند ہیں اوراُن کا ماخذ تاریخ ابن جریرطبری ہے اور وہ طبری خود ماضی کی اچھی بُری خبریں راوی کی گردن پر رکھ کر بیان کرتا ہے۔ فما يكن في كتابي هذا من خبر ذكرناه عن بعض الماضين مما يستنكره قارئه، أو يستشنعه سامعه، من أجل أنه لم يعرف له وجها في الصحة، ولا معنى في الحقيقة، فليعلم انه لم يؤت في ذلك من قبلنا، وإنما أتى من قبل بعض ناقليه إلينا، وإنا إنما أدينا ذلك على نحو ما أدي إلينا اور اپنی اس تاریخ پر خود طبری کو بھروسہ نہیں، چنانچہ حضرت مولا علیؓ اور حضرت معاویہ ؓ میں وہ یہ فیصلہ نہیں کرتے کہ ان میں حق پر کون ہے؟ علماء نے طبری کا موقف توقف لکھا ہے: وَتوقف الطَّبَرِيّ وَغَيره فِي تعْيين المحق مِنْهُم، وَصرح بِهِ الْجُمْهُور وَقَالُوا: إِن عليا، رَضِي الله عَنهُ وأشياعه كَانُوا مصيبين إِذا كَانَ أَحَق النَّاس بهَا الملہم شرح مسلم ازقرطبی مالکی المعلم شرح مسلم از المازری مالکی عمدۃ القاری از بدرالدین عینی حنفی پس تاریخ کو خود مؤرخ بھی اتنی اہمیت نہیں دیتا جتنی رافضی دیتا ہے۔ایسا کیوں ؟ ۳۔عام تاریخ اور فضائل کے باب میں فلاں کتاب کا نام چل جاتا ہے مگر مطاعن کا دارومدار فلاں فلاں کتاب میں ہونے پر نہیں بلکہ اسناد پر ہے اور جب تک کوئی بات قطعی الثبوت والدلالۃ ثابت نہ ہوجائے وہ ظن کے درجہ میں رہتی ہے اور عام مسلمان پر بھی سوء ظن جائز نہیں ہے۔ تو کیا پیغمبر اسلام ﷺ کےصحابہ کے حقوق عام مسلمانوں سے بھی کم ہیں؟ ۴۔ آپ کی مسلمہ تاریخ کی روشنی میں سوال ہے کہ کیا حضرت وائل اور حضرت کثیر وغیرہ جو گواھی نامہ(جمع جموع و دعوتِ حرب وغیرہ) اور حضرت حجر اور ان کے ساتھیوں کو لے کر گئے تھے تو ان چشم دید گواہوں کی گواہی کو کیسے رد کرو گے؟ گواہی نامہ کے ۴۴ کے ہجوم میں سے صرف ایک گواہ منحرف ہوا،باقی کسی کاانحراف بھی منقول نہیں۔ ۵۔ آپ کی مسلمہ تاریخ کی روشنی میں سوال ہے کہ جب حاکم کو سنگ زنی کر کے مسجد سے نکل کر کہیں چھپ کر جان بچانی پڑے تو یہ بھی بغاوت کی کوئی قسم ہے یا نہیں؟ اپنی چوتھی قسم بغاوت کو پڑھیں۔اس فعل کے ہوتے ہوئے جناب ِ حجر بن عدی کےاپنی بیعت پر قائم رہنے کے دعویٰ پر سوالیہ نشان (؟) لگتا ہے یا نہیں؟ ۶ ۔:میں نے لکھا تھا کہ ابن ابی عاصم کی لعنت والی روایت میں خلف بن عبداللہ راوی مجہول ھے۔ جناب نے لکھا کہ: راوی مجہول نہیں ہے مگر میں اس کا اب ثابت بھی نہیں کروں گا۔ دعویٰ کرتے ہو تو ثابت کرو،بھاگتے کیوں ہو؟ ۷۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے حضرت حجر بن عدی کے فراق میں جو کیا ،اس سے استدلال کرتے ہو،مگر انجام کی خبر دینے والی حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے مروی اس روایت کو بھی پڑھ لوکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ يَطْلُعُ عَلَيْكُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ ، فَطَلَعَ مُعَاوِيَةُ تم پر ایک جنتی شخص نمودارہوگا تو معاویہؓ نمودار ہوئے۔ (الشریعۃ آجری،انساب بلاذری، حلیۃ الاولیاء ابونعیم) کیا کسی کے متعلق اِس آخری خبر کے بعد بھی کچھ رہ جاتا ہے؟ ۸۔حضرت معاویہ تو حضرت علی کے لئے دعائے رحمت کرتے تھے (الاستیعاب)۔ حضرت ابن عباسؓ نے حضرت علیؓ کا ذکر کیا اور اس میں تھا کہ جو علیؓ پر لعنت بھیجے تو اللہ اور اُس کے بندے قیامت تک اُس پر لعنت بھیجیں، تو حضرت معاویہؓ نے کہا کہ آپ نے ٹھیک فرمایا۔ طبرانی اور ابن عساکر سے مروی ہے کہ : عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ: اسْتَأْذَنَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ عَلَى مُعَاوِيَةَ، ۔ ۔ ۔ قَالَ مُعَاوِيَةُ: فَمَا تَقُولُ فِي عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ؟ قَالَ: رَحِمَ اللهُ أَبَا الْحَسَنِ، كَانَ وَاللهِ عَلَمَ الْهُدَى، وَكَهْفَ التُّقَى، وَمَحَلَّ الْحِجَا، وَطَوْدَ النُّهَى، وَنُورَ السُّرَى فِي ظُلَمِ الدُّجَى، وَدَاعِيَةً إِلَى الْحُجَّةِ الْعُظْمَى، عَالِمًا بِمَا فِي الصُّحُفِ الْأُولَى، وَقَائِمًا بِالتَّأْوِيلِ وَالذِّكْرَى، مُتَعَلِّقًا بِأَسْبَابِ الْهُدَى، وَتارِكًا لِلْجَوْرِ وَالْأَذَى، وَحَائِدًا عَنْ طُرُقَاتِ الرَّدَى، وَخَيْرَ مَنْ آمَنَ وَاتَّقَى، وَسَيِّدَ مَنْ تَقَمَّصَ وَارْتَدَى، وَأَفْضَلَ مَنْ حَجَّ وَسَعَى، وَأَسْمَحَ مَنْ عَدَلَ وَسَوَّى، وَأَخْطَبَ أَهْلِ الدُّنْيَا إِلَّا الْأَنْبِيَاءَ وَالنَّبِيَّ الْمُصْطَفَى، وَصَاحِبَ الْقِبْلَتَيْنِ، فَهَلْ يُوَازِيهِ مُوَحِّدٌ، وَزَوْجُ خَيْرِ النِّسَاءِ، وَأَبُو السِّبْطَيْنِ، لَمْ تَرَ عَيْنِي مِثْلَهُ، وَلَا تَرَى حَتَّى الْقِيَامَةِ وَاللِّقَاءِ، فَمَنْ لَعَنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْعِبَادِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ مُعَاوِيَةُ: صَدَقْتَ يَا ابنَ عَبَّاسٍ۔ کیا یہ روایت آپ کو اچھی نہیں لگتی؟ ۹۔ ابوحنیفہ احمدبن داؤد الدینوری ۲۸۲ھ نے الاخبارالطوال میں لکھا: ولم ير الحسن ولا الحسين طول حياه معاويه منه سوءا في أنفسهما ولا مكروها امام حسن اورامام حسین نے امیرمعاویہ کی زندگی میں اپنے حق میں اُس سے کوئی برُی بات یا ناپسندیدہ بات نہ دیکھی۔ لعنت اور سب وشتم کی کہانی معاویہ سے ہوتی تو حسنین کریمین کے لئے اس سے بری اور مکروہ بات اور کیا ہوتی؟ ۱۰۔ہم پہلے بھی اس بات کو اجتہادی خطا کہہ چکے ہیں۔کاش وہ قتل کرنےکی بجائے اُن کو قید میں رکھتے اور اُن کی بیعت پر قائم رہنے والی بات کو نظرانداز نہ کرتے ۔ضعیف روایت سے جہاں جنابِ حجر بن عدی کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے ،وہیں جنابِ معاویہ کے فیصلہ کی خطا بھی ظاہر ہوتی ہے۔ چنانچہ جنابِ معاویہ کاوفات سے پہلے اس بات پرپچھتاوااورندامت منقول ہے۔اور عدل وسنت کا یزیدی دور سے پہلے تبدیل نہ ہونا بھی جنابِ معاویہ کے اجتہاد کی وجہ سے ہے جو ہادی ومہدی بننے کی نبوی دعا کا اثر تھا۔
  17. اگر حضرت معاویہ ، مولا علی کو حضرت عثمان سمجھتے تو یہ نہ کہتے کہ جب تک قاتلین عثمان کو قتل نہ کریں یا ھمارے سپرد نہ کریں اُس وقت تک ھم علی کی بیعت نہیں کرتے ؟ لہٰذا قاتلین عثمان پر لعنت بھیجنے کو حضرت علی پر سب و شتم کی بوچھاڑ کا نام دینا ھرگز درست نہیں ہو سکتا ۔ لکھی ھوئی گواھیوں کو ایک طرف رکھیں کیا حضرت وائل اور حضرت کثیر وغیرہ جو گواھی نامہ اٹھا کر گئے تھے یا حجر اور اس کے ساتھیوں کو لے کر گئے تھے تو انہوں نے اپنی گواھی یا اس گواھی نامہ کی تردید میں کچھ بولا تھا یا نہیں؟ جب حاکم کو سنگ زنی کر کے مسجد سے نکل کر کہیں چھپ کر جان بچانی پڑے تو بغاوت کی کوئی قسم ھے یا اطاعت کی؟ ابن ابی عاصم کی لعنت والی روایت میں خلف بن عبداللہ راوی مجہول ھے۔
  18. ابن حجر عسقلانی نے جو کچھ لکھا وہ میں نے تقریب و تہذیب سے لکھا تھا ۔ آپ اس میں ایک فضول بحث لے آئے جس سے اصل بات میں کوئی فرق نہ پڑا۔ ابن حجر نے اس راوی کو الزام علیہ تسلیم کیا ھے اور اسی بات سے ھم نے استدلال کیا تھا۔ باقی حوالے تبرعا تھے جن میں سے ذھبی، ابن سعد اور معارف کے حوالے آپ پر ادھار ہیں۔
  19. بات سمجھ نہیں آتی تو لکھنا چھوڑ دو۔ جھوٹ بول کر کیوں لعنت کے حق دار بنتے ہو۔ ایک کتاب ایک موضوع پر لکھی گئی ، اس میں اقوال کےکفر اور عدم کفر کی بات ہے تو اس میں جو مذکور ہوا وہ کفر ہی ہوگا،یہ جاہلانہ اصول کس کتاب میں لکھا ہے۔ کیا موضوعات کی کتاب میں صحیح یا ضعیف حدیث کا ذکر کرنے سے وہ حدیث بھی موضوع شمار ہوگی؟ لا حول ولا قوۃ الا باللہ۔ جہالت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے!!!۔
  20. جناب! میں نے بھی اصل بنیاد تقریب التہذیب کی عبارت کو بنایا تھا اور الزام علیہ ھونے کی بنیاد پر روایت پر جرح کی تھی۔ فتح الباری میں حافظ ابن حجر عسقلانی نے لکھا کہ: "ما لم یکن داعیۃ او کان وتاب او اعتضدت روایتہ بمتابع، و ھٰذا بیان ما رموا بہ"۔ الزام علیہ لوگوں کی وہ روایت لی جائے گی جو اُن کی الزام کی طرف نہ بلا رھی ھو۔ ۔ ۔الخ جی قاسم جی! حافظ کی بات سمجھ آ گئی یا نہیں؟ اور ہاں جی آپ طبقات ابن سعد، میزان الاعتدال ذھبی، معارف ابن قتیبہ کے الفاظ پی گئے ھیں، اُن کا جواب کون دے گا؟
  21. کتاب اس لئے لکھی گئی تھی کہ یہ واضح کیا جائے کہ عام بولے جانے والے کلمات میں کیا کفر ھے اور کیا نہیں ھے۔
  22. ابو مخنف میرے نزدیک غیر معتبر ھے مگر آپ تو اُسے بہت معتبر مانتے ہیں۔ اس لئے اُس کی بات مجھ پر نہیں بلکہ آپ پر حجت ھے۔ شہادتوں کا لیٹر لے جانے والے حضرت وائل بن حجر اور حضرت کثیر بن شہاب بھی شاھد تھے تو ان کی شہادت تو اسلامی قانون کے مطابق تھی۔ اور ان کی شہادتوں میں بھی( جمع جموع+ شتم معاویہ + دعوت الی حرب+ آل ابو طالب کو ھی حکمرانی کا حق ھے) کے عناصر موجود ھیں بلکہ معاویہ کے عامل کا شہر سے اخراج بھی بیان شدہ ھے۔ باغی کی تعریف بھی آپ اپنی من پسند پیش کریں اور اپنے اسی ابومخنف کی روایات کے مطابق پرکھ لیں۔ اس سب کے باوجود جنابِ حجر کا اپنی بیعت پر قائم رھنے کا دعوٰی کیا وزن رکھتا ھے؟ ہاں وہ تجدید بیعت کرتے تو اور بات ھوتی۔ اور اگر مخالف شہادت پر نقصان پہنچنے کی بات ھے تو قاضی شریح کا کسی نے کیا بگاڑا؟ اگر قاضی کی شہادت میں اس کا اپنا مشاھدہ تھا اور دوسروں کے مشاھدہ کی نفی نہیں تھی۔ اخبارالطوال والے دینوری کو تنقیح المقال والے نے شیعہ لکھا ھے، اور جناب اس کی تردید کے گراؤنڈز پیش کریں۔ قاتلینِ عثمان پر لعنت کو حضرت علی پر لعنت و سب وشتم قرار دینے والے مہربانوں کا پتہ بھی چل گیا۔ اور حضرت علی پر معاویہ کی سب وشتم اور لعنت بھیجنے کی حقیقت بھی سامنے آ گئی۔
  23. قاسم علی صاحب آپ نے (علیہ السلام) کے متعلق جھوٹ بولا ھے، الیاس قادری صاحب نے اسے منع کیا ھے، کفر نہیں کہا۔ آپ بتائیں کہ کتاب میں کس جگہ اسے کفر لکھا ھے؟ حضرات حسنین کریمین کے بہنوئی حضرت عبداللہ بن جعفر نے اپنے ایک بیٹے کا نام ( معاویہ) رکھا اور امیر معاویہ کو خوش کیا۔ یہ معاویہ جناب عون و محمد کے سوتیلے بھائی اور حضرت زینب بنت فاطمۃ الزھراء کے سوتیلے بیٹے ھیں۔ پس امیر معاویہ کی رضا جوئی کے لئے یہ نام رکھنا بھی آل ابو طالب کی سنت ھے۔
  24. محترم!جھوٹ جب تک نہ بولو تمہارا کام نہیں چلتا۔ میں نے بارہ خلفاء والی روایت کے متعلق تین اقوال میں سے صرف ایک قول سے استدلال پیش کیا ہے۔ جی میں نے کب اس معنی والا قول لیا ہے،جو آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ(آپ کے بارہ مسلسل خلفائے راشدین یا عادلین کی تعداد پوری ہوگئی)۔علی کا نام لے کربھی کیا یہی دیانت تمہیں ملی؟ میں نے تیسرا قول پیش کیا جس میں مسلسل کی بات ہی نہیں تھی اورسب کا عمل ہدایت اور دین حق پر لکھا ہے۔ اور ان میں حضرت معاویہ کا نام ہے۔اور ان کو خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کے بعد خلافت راشدہ عادلہ عامہ حاصل ہے۔
×
×
  • Create New...