Jump to content
IslamiMehfil

Saeedi

Star Member
  • Content Count

    1,086
  • Joined

  • Last visited

  • Days Won

    278

Everything posted by Saeedi

  1. بڑا جھوٹا بھی کبھی سچی بات کر جاتا ھے
  2. اب ھم نے الجہدالمقل اور ابن تیمیہ کے عکس پیش کئے اور پھر لکھا کہ :۔ آپ نے (المثبتین القدرۃ و صفاتہ) لکھا ہے ۔ جبکہ محمود الحسن نے (المثبتین للقدرۃ و نفاتہ) لکھا۔ مگر ابن تیمیہ نے (المثبتین للقدر و نفاتہ) لکھا تھا۔ کہاں قدر وتقدیر کی بات اور کہاں اس کو قدرت بنا ڈالنا؟ بندوں کے ظلم وقبائح کا خالق ھونے کی بات کو تبدیل کر کے کیا سے کیا بنا دیا گیا!!! پھر "قال الجمہور ان الظلم مقدور" کی پیوند کاری اس پر مستزاد ھے۔ وہ پیوند کاری محمود الحسن نے ابن تیمیہ کی عبارت میں جھوٹ بول کر اضافہ کیا اور دیوبندی مناظر نے محمود الحسن کی نقل میں ابن تیمیہ پر جھوٹ بول د
  3. اس کے جواب میں ھم نے لکھا کہ :۔ ممکن الوجود اور واجب الوجود میں فرق ھے۔ تمہارے تصورِ معبود پر جو جرح مفصل کی گئی کہ تم نے اس کو معبود سمجھا ھوا ھے جو خود کشی وغیرہ قبائح کرنے پر قادر ھے تو وہ ممکن الوجود ھؤا۔ تم نے اس جرح کو ممکن الوجود کی جرح بنا دیا۔ جبکہ ممکن الوجود کی ساری قدرت باذن الله سے مقید ھے پس نبی و ولی کی قبائح پر قدرت اللہ تعالیٰ کی مشیت و اِذن سے مقید ھے۔ اس کے بغیر نہیں۔ اور نبی کے لئے تو بوجہ معصوم ھونے کے ذنب تخلیق ھی نہیں ھؤا تو اس کے عقلاً محال نہ ہونے سے تمہیں کیا حاصل؟ پھر ھم نے جرح تمہارے تصورِ معبود پر کی۔ جبکہ تم نے انبی
  4. وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا (النساء:122) وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ حَدِيثًا (النساء :87)- اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی؟ صدیق اکبر کا جھوٹ بولنا عادتاً محال ھے ، عقلاً و شرعاً ممکن ہے ۔ نبی الله کا جھوٹ بولنا شرعاً محال ھے ۔ عقلاً ممکن ھے ۔ الله سبحانہ کا جھوٹ بولنا عقلاً محال ھے ۔ پس صدیق سے زیادہ سچا نبی ھے اور نبی سے زیادہ سچا الله پاک ھے تم دیوبندیوں کے نزدیک الله، رسول، صدیق اور تمہارے مولوی سبھی جھوٹ بول سکتے ہیں مگر بولتے نہیں ۔ تو کس منہ سے الله کو سب سے زیادہ سچا مانتے ہو؟ اس کے دیوبندی مناظر نے یہ لکھا کہ :۔ عقلا محال ہونے سے۔ تحت قدرت ہونے کی
  5. [2/5, 10:29 AM] dr altaf: حاجی امداد اللہ کا فتوی گنگوہی نے لکھا جس سے پتہ چلتا ہے کہ جہاں امکان "کذب باری تعالیٰ" ھے وہاں "صورتًا کذب باری تعالی" مراد لیا جائے گا۔ جن کتابوں کے حوالے دیوبندی پیش کرتے ہیں، ان سب کا ایک ھی جواب اور وہ بھی ان کے گھر سے۔ [2/11, 11:39 PM] dr altaf: براہین قاطعہ خلیل و رشید میں خلفِ وعید کے اختلاف سے امکان کذب باری کو وابستہ کیا تھا حاجی امداد اللہ نے کذب کی تاویل صورتِ کذب سے کی جس پر خلیل ورشید نے انکار نہیں کیا بلکہ اس بات کو قبول کیا ۔ یہاں یہ پوچھا جا سکتا ہے کہ امکانِ کذبِ حقیقی اگر خدا کے لئے ماننا جائز تھا تو پھر امکان کذب صوری کی تاویل کی کیا ضرورت ت
  6. اس کے بعد دیوبندی نے یہ لکھا :۔ رضاخانی مفتی اعظم ہند مصطفی رضاخان کا خلیفہ اجل مولوی عبدالوہاب رضاخانی لکھتا ہے کہ۔: جس زمانے میں مسلہ امکان کذب میں آپ (رشید احمد گنگوہی) کے مخالفین نے شور مچایا اور تکفیر کا فتویٰ شائع کیا تو سائیں توکل شاہ انبالوی کی مجلس میں کسی مولوی نے امام ربانی (رشید احمد گنگوہی)کا ذکر کیا اور کہاکہ امکان کذب باری کے قائل ہیں یہ سن کر سائیں توکل شاہ نے گردن جھکالی اور تھوڑی دیر مراقب رہ کر منہ اوپر اٹھاکر اپنی پنجابی زبان میں یہ الفاظ فرمائے: لوگوں تم کیا کہتے ہو میں مولانا رشید احمد صاحب کا قلم عرش کے پرے چلتا ہوا دیکھ رہا ہوں (تذکرۃ الرشید ج 2 ص 322) نمبر1-سائیں
  7. گنگوہی جی اسماعیل دہلوی کے عقیدہ امکان کذب کو حق بھی کہتے ہیں اور اس عقیدے کو بد دینی کہنے والے علمائے کرام (لطف اللہ علیگڑھی اور احمد حسن کانپوری) کے فتووں (عجالۃ الراکب اور تنزیہ الرحمن) کو بھی عامۃ المسلمین کے لئے (چاہیئے) کے درجے میں چاہتے ہیں۔ مولانا لطف الله کولوی(علیگڑھی) اور مولانا احمد حسن کانپوری نے کہا : "امکان اور قدرت علی الکذب کہنا بد دینی ھے اور کذب پر الله تعالیٰ شانہ قادر نہیں، محال بالذات ھے کہ سبب نقص کا ھے " اس پر رشید احمد گنگوہی نے کہا : "ایسا ھی جواب عوام کو دینا لازم ہے "۔ باقیات فتاوٰی رشیدیہ:71،73۔
  8. [2/6, 9:01 AM] DB Awan: جیسے مکر جب اللہ کیلئے آئے گا تو عیب نہیں ہو گا۔ یہی معاملہ کذب و ظلم میں ہے۔ [2/14, 1:13 AM] DB Awan: اگر مکر کی نسبت اللہ سے مثبت معنی میں ہو سکتی ہے تو کذب اور مکر میں کیا فرق ہے؟ کذب تو انسانوں میں بھی مطلق قبیح نہیں ہوتا۔ ۔ ۔ اسی طرح اللہ سے بھی مثبت معنی میں نسبت کیوں نہیں ہو سکتی اگر اس سے مراد خلف وعدہ و وعید لیا جائے جس کا منتہائے نظر اظہار فضل و قدرت ہو۔ تاکہ گناہگار آپنے گناہوں سے مایوس نا ہو اور عابد اپنی عبادت پر مغرور نا ہو۔ @@@@@@@@@@@@@@ جواب @@@@@@@@@@@@@@ جب آپ دیوبندی صاحبان "مکر" کے قرآنی لفظ کو کذب اور ظلم جیسا سمجھتے ہیں تو (مکروا و مکر ال
  9. 1 ۔ علامہ خفاجی کے حوالے سے آپ نے (لا القدرۃ) کی رٹ لگاتے رہے مگر جب ھم نے عبارت سے آئینہ دکھایا خود ہی حقیقتِ ظلم کو قدرت الٰہی سے لا یتصور کہہ کر لاتعلق مان گئے ۔ اور محال عقلی اور کیا ھوتا ھے!! ھم نے علامہ خفاجی کی عبارت پیش کی جس میں خلف کو ممتنع لکھا تھا اور ساتھ ہی نقص اور منافی الوھیت بھی لکھا تھا جس سے ممتنع بالغیر کی تاویل بھی نہیں چل سکتی تو جناب منقار زیرِ پر ھو گئے 2 ۔ مسائرہ ومسامرہ کا عکس تم نے پیش کیا تو اس میں صاحبِ عمدہ علامہ نسفی حنفی کا قول ھے کہ اللہ تعالیٰ کو ظلم و سفہ و کذب پر قادر ھونے سے وصف نہ کیا جائے اور معتزلہ کے نزدیک وہ یہ سب کر سکتا ہے۔ علام
  10. وقوع کذب باری کا قول دیوبندی کلاموں سے ثابت ھے:۔ ۔ 1۔ سرفراز کے مطابق : معبود بڑے بڑے گناہ بخش سکتا ہے مگر نہیں بخشے گا کیونکہ وقوع کذب ھو جائے گا ۔ ۔ 2۔ شئی( تین میں سے ایک زمانے میں ) فی الجملہ موجود تو ان الله علی کل شئی قدیر سے جھوٹ بولنے پر قدرت تبھی مانی جائے گی جب ایک زمانے میں کذب موجود و واقع مانا جائے ۔ ۔ 3۔ خلف وعید اگر کذب ھے تو خلف وعید کا امکان ماننا نہیں بلکہ وقوع ماننا مختلف فیہ ھو گا۔ ۔ 4۔ قدرۃ علی القبائح ماننے والے محمود الحسن نے ترجمہ میں لکھا کہ رسولوں نے گمان کیا کہ (اللہ کی طرف سے)ان سے جھوٹ بولا گیا ۔ وقوع کذب باری کا ظن رسو
  11. سبحٰن السبوح 1307ھ میں امکان کذب کے جدید مدعیان (براہین قاطعہ کے شروع میں امکان کذب کا دفاع کرنے والے صاحبان کو دہلوی کے مقتدی اور مدعیان جدید )لکھا تھا کہ "اِن مقتدیوں یعنی مدعیانِ جدید کو ابھی (1307ھ) تک مسلمان ھی جانتا ہوں اگرچہ ان کی بدعت و ضلالت میں شک نہیں "۔ تحذیرالناس کی تکفیر کی نفی یہاں سے اخذ کرنا ھرگز درست نہیں ہے ۔ سبحٰن السبوح سے ایک سال پہلے لکھی گئی کتاب اعلام الاعلام بان ھندوستان دارالاسلام (1306ھ) میں لکھا ہے ۔ "جو نجدی وہابی ۔ ۔ ۔ کہے آج تک جو صحابہ تابعین خاتم النبیین کے معنی آخر النبیین سمجھتے رہے خطا پر تھے، نہ پچھلا نبی ھونا حض
  12. یہ کہنا(معبود جھوٹ بول سکتا ہے) ایسے ھی ھے جیسے یہ کہنا کہ دیوبندیوں کا معبود خود کشی کر سکتا ہے مگر کرتا نہیں (تو جس کی موت و حیات ممکن ہو وہ تو ممکن الوجود ھے نہ کہ واجب الوجود)۔ یا جیسے یہ کہنا کہ دیو باندیوں کا معبود اتنا بھاری پتھر بنا سکتا ہے جسے وہ خود بھی نہ اٹھا سکے ۔ یا جیسے یہ کہنا کہ دیوبندیوں کا معبود چوری کر سکتا ہے، نہ کر سکے تو قدرت پر حرف آتا ہے اور کر سکے تو اس کی ملکیت سے کچھ چیزوں کو خارج ماننا پڑتا ہے جن کی وہ چوری کر سکے اور جن کے لئے کوئی اور مالک ومعبود ماننا لازم آتا ہے ۔ حقیقت میں سچا معبود سب کا ایک ھی ھے جیسا کہ سورۃ اخلاص
  13. جناب معترض صاحب تصفیۃ العقائد کتاب بانی دیوبندیت مولوی محمدقاسم نانوتوی صاحب کی ہے جومولوی اشرفعلی تھانوی، مولوی طارق جمیل اور مسٹرجنید جمشید کا مقتدا ؤامام ہے۔ امام کے مقتدی اُس کے پیروکار ہوتے ہیں،امام کی قراءت ہی مقتدی کی قراءت ہے۔ پھرآپ رضاء المصطفےٰ اعظمی کی ذمہ داری جس طرح ہم پر ڈال رہے ہیں،ایسے ہی قاسم نانوتوی کی بات کی ذمہ داری اشرفعلی،طارق جمیل اور جنید جمشید پر کیوں نہیں ڈالتے؟ ایسے ترجموں میں اور بھی احتمال ہوتے ہیں اور ہم مسلمانوں پر حسنِ ظن رکھتے ہوئے اُن کی ترجمہ کی غلطیوں کو اچھے محامل پر محمول کرتے ہیں،لیکن اِس حسنِ ظن اور اچھے محمل پر محمول کرنے کا اُن لوگوں کے لئے
  14. جناب قاسم صاحب! میں نے پوری بحث کی کلید پیش کی تھی جس کا آپ جواب دینے کی بجائے سائیڈ سے گزر گئے۔ میں بات کا رنگ بدل کر پھر پیش کر رہا ہوں۔ جواب ضرور دینا:۔ کیا عمار کو قتل کرنے سے قاتل فاسق ہوتا ہے یا نہیں؟ اگر عمار کا قاتل ہونے سے بندہ فاسق ہوجاتاہے تو اُس کا صحابی ہونا اور قاتل ِ عمار ہونا بھی تو اُسی کے قول سے ہی ثابت ہوتا ہے تو وہ دونوں باتیں بھی ایک فاسق کا بیان ہونے کی وجہ سے غیرمعتبر ہو گئیں یا نہیں؟
  15. جناب آپ نے یہ ثابت کرنا ہے کہ امیر معاویہ بھی آپ کی طرح مروان کو طلحہ رضی اللہ عنہ کا قاتل سمجھتے تھے اوروہ کسی نامعلوم تیر انداز کو قاتل نہیں سمجھتے تھے ورنہ آپ کا اعتراض امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر نہیں ہو سکے گا جو آپ کا مطلوب ہے ۔
  16. جناب آپ نے جس روایت کی سند مانگی ھے اس پر میرا استدلال موقوف نہیں تھا، میرا استدلال اس سے پہلے مکمل ھو چکا تھا ۔ یہ روایت تو میں نے بطور تائید مزید پیش کی تھی اور تمہارے اصول کے مطابق(جس کے تحت تم نے وہابیوں کے حوالے میرے خلاف پیش کئے) تمہارے ھم مسلک کی کتاب (الصحیح من سیرۃ علی) سے روایت پیش کی جس نے صحیح مان کر کتاب میں لکھی تھی ۔ میں نے ابوالغادیہ کے قاتل ھونے کے دعوے کو اُس کے زعم کے ساتھ مقید بتایا ہے اور اس کو ایک ناکام قاتلانہ حملہ کہا ہے تمہارے موقف کے مطابق تو ابوالغادیہ حقیقت میں ایک قاتل و ظالم و فاسق شخص ھے۔ تو ایسے شخص کا بیان از روئے قرآن معتبر ھی نہیں ھے۔ پس تمہارا است
  17. کیا اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ پر اعتراضات کرنے سے تمہارے شیخ الاسلام کا دفاع ھو جائے گا؟
  18. یہ جھوٹ کیوں بولا؟حالانکہ دونوں میں سے ہر ایک نے اقرار کیا۔ "یقول کل واحد منھما انا قتلتُہ(ان میں سے ھر ایک کہتا تھا کہ میں نے ان کو قتل کیا ہے)" ۔ آپ تو فیضی کی بیان کردہ روایت پر بھی جھوٹ بول رہے ہیں ۔ باقی فیضی مجھ پر حجت نہیں ،وہ آپ کا اور آپ اُس کے،ہم اُس کو کچھ نہیں جانتے۔ ہاں!اِس صحیح روایت کا آپ کے پاس کوئی جواب نہیں۔اس کے معارض روایت کو قبول کرنا اور اِسے ترک کرنا سینہ زوری ہے۔ یہاں تعارض کاعلمی حل تطبیق ِ روایات ہی ہے۔اور تطبیق وہی ہے کہ ایک(ابوالغادیہ) نے قاتلانہ حملہ کرکے جناب عمارؓ کو زخمی کیا مگر اپنے گمان میں سمجھا کہ میں نے قتل کیا ہے۔مگر قتل بعد
  19. یہ جھوٹ کیوں بولا؟ اس لئے کہ یہ روایت آپ کی روایت کے لئے متعارض تھی ۔ قتل کرنے کے دو دعویٰ دار صحیح سند سے ھم نے پیش کئے ہیں ، آپ ایک کا دعویٰ پیش کر رہے ہیں ۔ جبکہ ھم نے دو کے دعوے پیش کئے تھے۔ اذا تعارضا تساقطا(جب دو دعوے متعارض ھوں تو دونوں ساقط) سے کیا مراد ھے؟
  20. جناب آپ پہلے ایک جھوٹ ایجاد کرتے ہیں پھر اسے میری طرف منسوب کرتے ہوئے مجھ سے اس کا ثبوت مانگنا شروع کر دیتے ہیں ۔ میں نے محمد بن ابوبکرؓ کو حضرت عثمان کا قاتل نہیں کہا بلکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اہلیہ نے اسے قاتلوں کا لانے والا بتایا تھا ۔ منقول ھے کہ آپ کے بیٹے قاسم بن محمد بن ابوبکرؓ دعا مانگتے تھے کہ : اللہم اغفر لابی ذنبہ فی عثمان(اے اللہ میرے باپ کا حضرت عثمان والا گناہ بخش دے)۔ اور منقول ہے کہ امام حسن علیہ السلام جناب محمد بن ابوبکرؓ کو فاسق کہا کرتے تھے ۔ آپ لوگوں کے مطابق ایسے فاسق کو مصر کا گورنر بنانے سے جناب علی رضی اللہ عنہ کی خلافت راشدہ خاصہ پر سوالیہ نشان لگتا ہے!!
×
×
  • Create New...