Jump to content

Saeedi

رکنِ خاص
  • کل پوسٹس

    1,086
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    280

سب کچھ Saeedi نے پوسٹ کیا

  1. نافی کے لئے احتمال ہی کافی ہوتاہے۔مستدل کی ذمہ داری ہے کہ احتمال کی نفی کرے۔ برسبیل تنزل جواب یہ بھی ہے کہ آپﷺکے نقش قدم پرمومن بھی چلتاہے اورمنافق بھی چلتا نظرآتا ہے۔فرق یہ ہے کہ مومن آپﷺکی ذات تک پہنچ جاتاہے اورمنافق نہیں پہنچ سکتا۔ چنانچہ تذکرہ مشائخ نقشبندیہ میں ہی لکھاہے۔ آخرمولانا سے آگے ہوگیااور(آپﷺتک)پہنچ گیا۔ یعنی توکل شاہ صاحب توحضورﷺتک پہنچ گئے اورقاسم دیوبندی نہ پہنچ سکا۔ اقبال نے کہاہے کہ:۔ بہ مصطفےٰ برساں خویش راکہ دیں ہمہ اوست اگربہ او نرسیدی تمام بولہبی ست اپنے آپ کومصطفےٰﷺ تک پہنچا کہ آپ ﷺ ہی دین ہیں۔اگر توآپﷺ تک نہ پہنچ سکا(جیسے قاسم دیوبندی)تو توسارے کاسارا ابولہب ہے۔
  2. مسئلہ حاضروناظر،نظام شریعت ازمولانانظام الدین ملتانی
  3. من گھڑت باتوں سے کسی کے فضائل کی تائید یاتفصیل اسماعیل دہلوی کے پیروکاروں کامذہب ہے۔(اصول فقہ:۸)۔
  4. جناب اب آپ نے لکھا ہے کہ حاجی امداداللہ کا مذکورہ خط الشہاب الثاقب میں چھپا ۔ پہلے آپ نے لکھا :حاجی صاحب کا خط 1310ھ میں چھپا ۔بعدمیں 5سال تک حاجی صاحب زندہ رہے۔کہیں بھی تردید نہیں ملتی۔ آپ گویا یہ کہ رہے ہیں کہ الشہاب الثاقب ۱۳۱۰ھ میں چھپی ،اُس کے ۵سال بعد تک حاجی امداداللہ زندہ رہے؟ کیاحاجی صاحب کی وفات ۱۳۱۰+۵=۱۳۱۵میں ہوئی؟ کتنا شوق ہے مذہب پربحث کرنے کا؟اوریہ حال ہے تحقیق کا؟ جناب !الشہاب الثاقب حاجی صاحب کی وفات کے بعدچھپی ہے۔ریکارڈ درست کرو۔ الشہاب الثاقب کے اندر لکھی ہوئی کچھ باتیں اورحوالے جھوٹ کاپلندہ ہیں ۔اور کیوں نہ یہ خط بھی اُن جعلی حوالوں میں شمار کرلیا جائے جو الشہاب الثاقب میں مطبوعہ ہیں اورآپ کے شیخ العرب والعجم حسین احمدمدنی کی صداقت پرسوالیہ نشان ہیں؟ ابھی خط کا تجزیہ باقی ہے۔اوروہ بعدمیں ہوگا۔
  5. پہلے والے مکتوب کا ماخذ بتاؤ۔وہ کیوں نہیں بتارہے؟ باقی باتیں بعدمیں ہوں گی۔
  6. حوالہ دو۔ باقی باتیں بعد میں۔ جس کتاب سے بھی عکس دیا ۔ اس کا نام تو لکھو۔ میں اپنا تجزیہ لے کر بیٹھا ھوں۔ آپ لوگ حوالہ تو دیں۔
  7. حاجی صاحب کا فتویٰ تقدیس الوکیل میں چھپا۔بعدمیں کئی سال تک حاجی صاحب زندہ رہے۔ کہیں بھی تردید نہیں ملتی،تو وہ فتویٰ حضرت حاجی امداداللہ کاہی ہے۔ اورمولانا عبدالسمیع رامپوری حاجی صاحب کے پکے مرید ہیں اوراُن کی ہربات مانتے ہیں۔ تووہی فتویٰ آپ کابھی ہوا۔
  8. تبسم بادشاہ کے چندجملے بولنا یا چندصفحے بھیجنا ہم اتمام حجت کرنانہیں سمجھتے۔ خطائے مطالعہ،عدم توجہ یا نافہمی کے احتمال بھی التزام کے منافی ہیں۔ تبسم بادشاہ کے زبانی بیان سے پیرکرم شاہ کی تحریرمنسوخ نہیں مانی جاسکتی۔
  9. میں نے لکھاتھاکہ نرمی کی حکمت کی وجہ سے فتویٰ سے گریز کیا گیا کیونکہ نرمی توبہ کی طرف لانے کا زیادہ باعث بنتی ہے۔ تاہم مبتدعین کہنا اورکافرکہنے سے احتیاطاً سکوت کرنے میں اہل براہین قاطعہ کی کونسی عزت افزائی ہوتی ہے؟ یادرہے کہ انوارساطعہ کی اشاعت ثانی تک براہین قاطعہ کی متنازعہ عبارت پرمن شک والا فتویٰ کہیں سے جاری نہیں ہواتھا۔ بعد میں خود حاجی صاحب نے اس متنازعہ عبارت کے گستاخانہ ہونے کا فتویٰ دیا تھا ۔ملاحظہ ہوتقدیس الوکیل۔
  10. جناب مجیب صاحب ! آپ نے انوارساطعہ کی تقریظات (جومصنف نے قبول کیں) کاکوئی جواب نہیں دیا۔کیوں؟ مصنف انوارساطعہ نے اپنے پیرحاجی امداداللہ اوراپنے استاد مولانا رحمت اللہ کیرانوی کے کہنے پرنرمی سے میلادوفاتحہ کی بحث پرکلام کیا (انوارساطعہ:7,10) نرمی کی حکمت کی وجہ سے فتویٰ سے گریز کیا گیا کیونکہ نرمی توبہ کی طرف لانے کا زیادہ باعث بنتی ہے۔ مصنف نے میلادشریف کو کنہیا کے جنم سے تشبیہ دینے پر براہین قاطعہ والوں کے متعلق لکھا:۔ اگرچہ مجھ کو اکثر مبتدعین کی تکفیرمیں سکوت ہے کیونکہ اگر وہ کافرہوگئے تو اللہ بس ہے اُن کی تعذیب کو میں اپنا منہ کیوں آلودہ کروں؟۔ہاں البتہ بعض اہل علم تحریر فرماتے ہیں کہ ایسی تشبیہ دینے سے اورمحفل ذکرپاک سیدالابرارکواس قسم کی اہانت اوراستحقار کرنے سے آدمی کافرہو جاتا ہے۔ صفحہ147 مبتدعین کہناکونسی تعریف ہے؟اورتکفیرمیں سکوت کرنے کی وجہ احتیاط ہے۔کافر کہنے سے سکوت یامسلمان کہنے سے سکوت کا کیا مطلب ہے؟کافرکہنے سے سکوت کامطلب کافرکہنے کی تردید نہیں ہے۔
  11. جناب معترض صاحب. گذارش ھے کہ انوادساطعہ قول لین کے ساتھ لکھی گئی ھے. مصنف کا مقصد بات سمجھانا ھے.فتوی اتمام حجت کے بعد ھوتا ھے. پھر مصنف نے کتاب کے دوسرے ایڈیشن کے آخر میں جو تقریظی فتوے درج کئے ھیں ان سے اختلاف تو نہیں کیا. دیوبندیوں کی کتاب برات الابرار, ص57پر لکھا ھے کہ:- "ملک الموت اور شیطان مردود کا ھرجگہ حاضرناظر ھونا نص قطعی سے ثابت ھے". ھمارے بزرگ ان کے خلاف جدلی الزامی طور پرشیطان کو حاضرناظر کہتے ھیں.
  12. دیوبندی وہابی مذہب میں نبی کو شرک فی الطاعۃ اور ناقابل تاویل جھوٹ(دروغ صریح)سے بھی معصوم نہیں مانا جاتا (کتاب التوحید،تصفیۃ العقائد)،تواس لئے ان کی تحریروں تقریروں میں لفظ گناہ، حقیقی معنی میں لیا جائے گا۔ جب کہ ہمارے نزدیک نبی کے لئے ذنب یا گناہ کا لفظ حقیقی معنی اورمعروف معنی میں بولنا لکھنا توہین ہے۔ہمارے نزدیک نبی کے ترک اولیٰ کو اللہ تعالیٰ یا پھرنبی ذنب یا گناہ سے تعبیر کر سکتا ہے۔مرقاۃ میں علی قاری نے لکھا:۔ وَعَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ عَدَّ تَرْكَ الْأَوْلَى وَفَوَاتَ الْكَمَالِ ذَنْبًا اور حضرت علی سے مروی ہے کہ انہوں نے ترک اولیٰ اور فوات کمال کو(نبی کے لئے) ذنب شمارکیا۔ ایسی ہی بات طیبی نے شرح مشکوٰۃ میں لکھی ہے۔ اللہ تعالیٰ یا رسول اللہﷺکے کلام کا لفظی ترجمہ کرتے ہوئے کسی سنی عالم نے نبی کے لئے گناہ کا لفظ لکھا تووہ معذورہے۔ اور وہاں وہ لفظ ترک اولیٰ پر محمول ہے۔اور اگر شرک فی الطاعۃ یا دروغ صریح سے نبی کومعصوم نہ ماننے والے فرقہ نے لکھا ہے تووہ اپنی بدمذہبی کا جوازتلاش کررہا ہے اگرچہ انکار کرے۔ اسی طرح کسی نے ازخود یہ لفظ بولا تو وہ ماخوذ ہے۔
  13. جھنڈے کو سلامتی کی دعا دینا علامت ھے.یہ ملکی سلامتی کی دعا ھے. ترانہ پر تعظیم کرنے کا تعلق بھی اسی بات سے ھے. یہ افعال مسکوت عنہ ھیں اور غیر ممنوع ھیں.
  14. حدیث پاک مجمع الزوائد میں ھے:۔ [بَابٌ فِي مُعْجِزَاتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَيَوَانَاتِ وَالشَّجَرِ وَغَيْرِ ذَلِكَ] 14153 عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كَانَ مِنْ قَدَمِهِ إِلَى مَفْرِقِ رَأْسِهِ قُرْحَةٌ تَنْبَجِسُ بِالْقَيْحِ وَالصَّدِيدِ ثُمَّ اسْتَقْبَلَتْهُ فَلَحَسَتْهُ مَا أَدَّتْ حَقَّهُ». رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَزَّارُ، وَرِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِيحِ غَيْرُ حَفْصِ ابْنِ أَخِي أَنَسٍ وَهُوَ ثِقَةٌ. یعنی اگر مردپاؤں سے سر کی چوٹی تک پیپ اورنجاست سے آلودہ ہو اور عورت اُس کو چاٹ ڈالے پھربھی اُس نے شوہرکا حق ادا نہ کیا۔ یہ دلیل میں نے وہابی محدث زبیرعلیزئی کے آگے پیش کی تو اُس سے جواب نہ بن پڑا،اور اُس نے موبائیل بند کردیا اورپھرکبھی میرافون اٹنڈ نہ کیا۔ .
  15. چاٹنے کے نتیجہ میں پاک ھوجانا اور بات ھے۔ مگر چاٹنے کا ناجائز ھونا اور بات ھے۔ دونوں باتوں کو مکس نہ کرو۔
×
×
  • Create New...