Jump to content

غیاث

Under Observation
  • کل پوسٹس

    218
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    1

سب کچھ غیاث نے پوسٹ کیا

  1. چشتی جی تھوڑا صبر نال آؤ۔ کسی کے غلط عقائد یا غلط باتوں سے ہمیں کوئی سروکار نہیں۔ اکابر کےبارے ہم کیسی زبان استعامل کرتے ہیں آپ دیکھ چکے۔ آپ کے ذمہ ایک قرض باقی تھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ یاد کریں تلاش کریں ۔ پیچھے گزر چکا جبتک جواب نہ لائیں بیچ میں دخل اندازی نہیں کرنی،۔ مفتی صاحب اور اپنے کردار کاخود موازنہ کرلیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
  2. التیجانی صاحب یکطرفہ مؤقف پرجب رائے دی جائیگی توجھکاؤ کاگمان ہوگا۔ اسی لیے سخت جملےبھی لکھنے پڑے۔ اگر برا لگا ہو تو معذرت خواہ ہوں۔ آپ کے سوالوں کے جواب دونگا مگر صبر سے چلیں۔
  3. پریشان نہیں ہونا ۔ امام فخرالدین رازی کی مکمل عبارت کیبعدلکھوں گا۔ آدھی عبارت پر گزارہ نہ چلاؤ۔ علامہ ذرا مسئلہ ثامنہ بھی پڑھو۔ امام صاحب فرماتے ہیں مذہب اکثر الفقہاء ان دیۃ المراءۃ نصف دیت الرجل وقال اصم وابن عطیہ دیتہا مثل دیت الرجل۔ حجۃ الفقہاء ان علی و عمر وبن مسعودقضوا بذالک۔ ولان المرائۃ فی المیراث والشہادت علی النصف من الرجل فکذلک وحجۃ الاصم وابن عطیۃ قولہ تعالی من قتل مؤمنا خطاء فتحریر رقبۃ مؤمنۃ ودیۃ مسلمۃ الی اہلہ واجمعوا ان ہذہ الایۃ دخل فیھا الرجل والمرءاۃ فوجب ان یکون الحکم ثابتا بالسویۃ واللہ اعلم۔ اکثر فقہاء کا مذہب عورت کی دیت آدہی ہونیکا ہے اور اصم اورابن عطیہ نےکہا کہ اسکی دیت مرد کے مثل ہے۔ فقہاء کی حجت علی ، عمروابن مسعود کے اقوال جو گزر چکے۔ اور چونکہ عورت کاحصہ میراث اور شہادت میں مرد سے آدھاہے پس یہ بھی اس طرح ہے۔ جبکہ اصم اورابن عطیہ کی دلیل اللہ تعالی کا قول ہے۔ اور اسپر اجماع ہے کہ اس آیت میں مرد وعورت دونوں داخل ہیں۔ لہذا واجب ہے کہ دونوں کی برابری کاحکم ثابت ہو۔ یہاں آپکا ابن علیہ اور ابن عظیہ والا معالہ بھی صاف ہوا۔ جو آپ نے کہا کہ امام صاحب نے انکو خوارج میں شامل کیا یہ بھی آپ کی اختراع ہے۔ وگرنہ امام صاحب وجمہور الخوارج کی جگہ الگ سے من الخوارج یاھو الخوارج ذکر کرتے۔ جمہور الخوارج سے مراد خارجیوں کی اکثریت ہے۔ اصم انسے الگ ہیں اسی لیے پہلے اسکا ذکر کر کے وکا اضافہ کیا۔ نیز جہاں مؤقف کی وضاحت تھی وہاں اسکو رد یا جانا لازم تھا وہاں رد نہیں کیا ۔ یہ وہابیوں دیوبندیوں والے کام چھوڑو سیدھی سیدھی بات کیا کرو۔ چوری نہ کیا کرو۔ چوری نالے سینہ زوری۔
  4. حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی صاحب رحمۃ اللہ علیہ حضرت حکیم الامت صاحب کا قول ذو احتمال ہےاور صریح نہیں تب بھی بھی آپ کو فائدہ نہیں دیتا۔ جناب یکساں کے تمام معانی لیکر بھی تم اپنی حمایت نہیں لے سکتے۔آپ کی کاتب یا کتابت کی غلطی درست ہوسکتی ہے مگر حکیم الامت کے صاحبزادوں نےاس کا ذکر نہیں فرمایا۔ اب یہ کتابت کی غلطی ویسے تو دور نہیں ہوسکتی مگر ایک صورت ہے کہ اگر اصل کتاب کا قلمی نسخہ دستیاب ہو تو موازنہ کر کے دیکھا جا سکتا ہے۔ جس طریق پر آپ حکیم الامت کے قول کو اپنی طرف موڑ رہے ہو اس طریق پر ممکنہ احتمال تو ہے جسکو بلا وجہ اپنی طرف موڑ رہے ہو۔ اگر چہ بظاہر آپ نے اپنا مقصد نکالنے کی کوشش کی مگر یہ بات فی الحال آپ کو بھی فائدہ نہیں دیتی۔ حکیم الامت صاحب والی بحث بھی فی الحال روک کر بات آگے بڑھنے دیں۔ بقدر ضرورت اس پر بحث کیجا سکتی ہے۔اسکے بعد بلا وجہ کی بحث لانے کی بجائے صرف اصل مقصد سے متعلق رہیں۔ بلا وجہ چھوٹی چھوٹی باتوں کے کیڑے مت نکالیں۔ املاء ،کتابت ، بھول چوک وغیرہ کو عقیدے کے بگاڑ کا درجہ مت دیں۔ جہاں غلطی ہوتی ہے اسکی نشاندہی کردیا کریں۔ زیادہ طعن تشنیع کی ضرورت نہیں۔
  5. اعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ اللھہ صل علی سیدنا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم۔ غلام احمد صاحب نے جوتیسرے چوتھے کی بات لکھی تھی میں اسکو غیر ضروی سمجھتا ہوں اور جلد بازی میں ایسا لکھنے کی ضرورت نہیں تھی۔یہ طریقہ غلط ہے۔ مفتی اقتدار احمد خان صاحب مفتی اقتدار صاحب کا فتوی صرف بطورمختصر مؤقف لگا یا تھا۔ میں نے حتی المقدور مفتی صاحب کی بحث سے بچنے کی کوشش کی۔ میں یہاں مفتی صاحب کو زیر بحث نہیں لا رہا۔ دنیا سے جانے کے بعد انکا معاملہ اللہ تعالی کے سپرد۔ جہاں تک عقائد میں انکی بے احتیاطی کی بات ہے تو اسمیں بھی ہمیں انسے اتفاق نہیں۔ ایک بات کا اضافہ ضروری سمجھتا ہوں کہ انکی عبارات جتنی آپ نے پیش کی ہیں وہ انکا کل مؤقف نہیں۔ غلط بات جو بھی کرے غلط ہے۔ مجھے امید ہے کہ علماء حق نے ان غلطیوں کی نشاندہی کی ہوگی۔ جتنی بڑی شخصیت کیساتھ انکی نسبت تھی اسی مناسبت سے انکواس معیار کیمطابق حق بات سے آگاہ کرنا لازمی تھا۔ کیا علماء نے اسی طرح بھر پور انداز میں دلائل دئیے اور انہوں نے بھی انکو سننے اور قبول کرنے سے انکار کر دیا؟ مفتی صاحب ایک لمبا عرصہ گجرات میں رہے اور یہاں انکے بھائیوں سمیت دیگر علماء موجود تھے انکااسپرکیامؤقف تھا اور انہوںنے اپنی دینی ذمہ داری کہاں تک نبھائی؟ اس بارے میں کوئی وضاحت میرے علم میں نہیں۔ مفتی صاحب کی وفات کیبعد اس بحث کو طول دینے کا کوئی معنی ومقصد نہیں رکھتا۔ لہذا اس بحث کو یہاں ہی ختم کردیں۔
  6. السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اپنی تمام مجبوریوں ،مصروفیتوں اور پریشانیوں کیوجہ سےتاخیر پر معذرت خواہی کیساتھ آج دوبارہ اپنی کچھ معروضات آج پیش کرنیکی کوشش کرونگا۔ اپنی منانے سے بہترہے "الاصم اور ابن علیہ" کے معتزلی ہونےیا نہ ہونےکا ثبوت آپ مشہور امام جنہوں نےمعتزلہ کا خوب رد کیا اوراپنے وقت کے مجدد امام فخرالدین رازی سےلیں کہ وہ اس معاملے میں کیا کہتے ہیں۔
  7. عقل کے اندھےولادت تو کسی مخصوص دن ہوئی تھی یا نہیں۔ اور کب ذکر ولادت صرف ایک دن منیا جاتا ہے یہ تو سارا سال منایا جاتا ہے۔ کسی کام کے لیے دن مقرر کرنا یہ بھی انسانی ضروریات کا تقاضہ ہے اور اللہ تعالی کی سنت ہے۔ اگر کسی نے کوئی جشن نہیں منیا توسیرت کانفرنس کس کس صحابی نے منائی؟؟؟؟؟؟ تبلیغی اجتماعات کس کس صحابی نےمنعقد کیے؟؟؟؟ ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا کرنئے نئے ناموں سےجماعتیں کب صحابہ کرام نے بنائیں؟؟؟ کب مسلمانوں کےلیے جائز امور پر کفر ،شرک اور بدعت کے فتوے لگائے؟؟؟؟ یہ تمام امور کس آیت سے،کس حدیث مبارکہ یا کس قول صحابی سے انجام دیے جاتے ہیں؟؟؟ کتنے ہی ایسے کام ہیں جن کا حکم دیا گیا اور تم وہ انجام نہیں دیتے۔ مثال کے طور پر مسجدیں کچی رکھنے کا حکم دیا گیا جبکہ تمہاری اپنی مساجد نہایت خوبصورت اور پختہ ہوتی ہیں۔ بڑے شہر بسانے سے منع کیا گیا مگر آج بہت بڑے بڑے شہر بسائے جا رہے ہیں۔ اسی طرح اونچی عمارتوں سے منع کیا گیا اور نا پسند کیا گیا مگر یہ کام بھی ہو رہا ہے۔ یہ تمام باتیں کتب احادیث میں موجود ہیں۔ ان تمام باتوں کے خلاف تمہارے فتوے کہاں ہیں؟؟؟؟ ثواب،اجر، افضلیت،مستحب اور جائز ہونا صرف حکم سے نہیں ہوتا۔ ثواب ذکر پر ہے۔ خوشی منانے پر ہے۔ چونکہ دیگر خوشیوں پر جی بھر کر خرچ کیا جاتا ہےلہذاجہاں یہ خوشی دوسری خوشیوں سے بڑھ کر ہے اسی طرح اسکا اہتمام بھی دوسری تمام خوشیوں سے بڑھکر کرناچاہیے۔
  8. ۱۔ آپ سے ایک گزارش کی تھی کہ کچھ صبر کریں۔ اجماعی مؤقف کی نوعیت کیمطابق حکم لگتا ہے۔ ۲۔ابھی مؤقف لگایا تھا اورعرض کی تھی کہ تھوڑا سا مطالعہ کرلیں۔ ضرورت کیمطابق مزید دلائل دیے جا سکتے ہیں۔ یہ جو مؤقف لگایا تھا اسمیں کافی باتوں کا جواب موجود تھا۔ مگر برا ہو تعصب کا یہ کوئی بات سننے، دیکھنے نہیں دیتا۔ ۳حکیم الامت بارے کچھ گزارشات اس ناچیز نے بھی عرض کی تھیں۔ کچھ مزید سوالات کے جوابات مطلوب تھے جو ہضم کر گئے۔ مفتی صاحب سے آپ کو اختلاف ہے یا جو کچھ بھی ہے اس بات سے کوئی غرض نہیں۔ مفتی صاحب بارے جمہور جید مستندعلماء اہلسنت کا مؤقف کیا ہے اگر سامنے لا سکیں تو بھلا ہوگا۔اپنے دس لوگوں کی جمہوریت نہیں لانی۔ جتنی تمہاری اپنی حیثیت ہے اتنی ہی تمہارے مؤقف کی بھی۔ ہرمؤقف سے دوسرے کو رد نہیں کیا جاتا۔ اگر صرف رد ہی کرنا مقصود ہوتوفقہی مکاتب فکر سب غلط ہو جائیں۔
  9. موضوع پر لکھنا شروع کر دیا ہے ۔ جلد سامنے لانے کی کوشش کرنگا۔
  10. التیجانی صاحب بزرگان دین نے جو دلائل پیش کر دیئے ہیں انسے بڑھکر دلائل کی گنجائش نہیں۔ اب اگر کہیں کسی مغالطے کی وضاحت درکار ہو تو اسپر بحث کیجا سکتی ہے۔ مزید دونوں طرف کا مؤقف اختصسار کیساتھ خلاصتامجدد کےدھاگے میں پیش کرونگا۔
  11. کسی کو گمراہ کہنے سے پہلے اپنے آپ میں غور کر لیا کرو۔ شاہ صاحب کے دماغ کا پہلے علاج کروائیں اسکے بعد کسی کو انکی شاگردی کا مشورہ دیں۔ انکی دماغی حالت کے کچھ نمونے انٹر نیٹ پر موجود ہیں۔ ٹی وی پر اور جاہل عوام میں بڑھکیں مارنے کانام علم اور علمیت نہیں اگر عرفان شاہ صاحب کو احقاق حق کا شاق ہے تو لندن یا کینیدا میں انسے خود ملاقات کر لیں۔
  12. جناب عالی زیادہ گرمی کی ضرورت نہیں۔تم صرف رد پر سارا زور لگا رہے ہو حق پرنہیں۔ حق جاننے کے لیے تھوڑا غور وفکر ضروری ہے جو آپ کی تحریروں میں نظر نہیں آتا۔ حضور شیخ الاسلام کی علماء میں کیا حیثیت ہے وہ ہم خوب جانتے ہیں۔ جن کو آپ جمہور کہتے ہیں انکی حقیقت اتنی ہے کہ انمیں سے اکثرحق سننے کوتیار نہیں۔ باقی باتیں آہستہ آہستہ منضر عام پر آئیں گی۔ آپ جن چالیس پچاس لوگوں کوجمہور کہتے ہیں ان سے جمہور نہیں بنتا۔ نہ ہی ان چالیس پچاس لوگوں کی مخالفت سے شیخ الاسلام کی شخصیت کو کوئی فرق پڑتا ہے۔ وہ ان چالیس پچاس کے محتاج نہیں ۔ اللہ تعالی نے انکو بہت عزت ومرتبہ سے نوازا ہے۔اس عزت کو کوئی چاہ کر بھی ختم نہیں کرسکتا۔ درست فرمایا۔ اس کا علاج ہمارے پاس بھی نہیں۔ اللہ تعالی ہمیں ضد اور ہٹ دھرمی سےبچائے۔ مفتی صاحب سے جو غلطیاں ہوئیں انکو اللہ تعالی معاف فرمائے اور انکی نیک نیتوں اور نیک اعمال کا صلہ دے۔ وہ فتوی لانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اگر اس طرح کے فتوے لانے ہیں توعلامہ ابوداؤد صادق صاحب کافی مہارت رکھتے ہیں۔ مزید بھی کافی لوگ مل جا ئیں گے۔ پھر ایک فتوی حنیف قریشی صاحب کا حکیم الامت کیخلاف بھی ہے اور بھی کچھ لوگوں کے ہونگے انکا بھی جواب ڈھونڈنا پڑے گا بحث اسطرح بہت دور نکل جائیگی۔ لہذا جو جہاں ہے اسکو وہاں رہنے دو۔ ایک دوباتوں سے کوئی ناصبی نہیں بنتا۔ اب وہ باتیں صحیح بھی نہیں ہو سکتیں کیونکہ وہ پردہ فرماگئے۔ گڑے مردے اکھاڑنے کا فائدہ نہیں۔ ہربات فتوی سے نہیں کچھ اپنے عقل و شعور سے بھی حل نکال لیا کرو۔ جلدی میں غلطی ہوجاتی ہے بات کابتنگڑنہیں صرف کام سے غرض رکھو۔ مجتہد زماں تمہاری شرائط اجتہاد کیا ہیں؟؟مجتھد کیسے ثابت کرنا ہے۔ انمیں کونسی شرط اجتہاد کی کمی ہے ذرا اسکی وضاحت کردو ۔ انمیں جن شرائط کی کمی ہے وہ کس مجتہد اعظم نے بیان کی ہیں ذرا انکے نام بھی بیان کردینا تاکہ دور حاضر کے مجتہدین سے ہماری بھی واقفیت ہو۔ میرے ذہن میں گردش کردہ نام نہ لے دینا کوئی مشہور اور واقعی مجتہدین کی بات کرنا تاکہ ہمیں حقیقت حال کا علم ہو۔ اگر اسکے بعد بھی آپ کا کاں چٹا ہو تو مزید بحث کی ضرورت نہیں۔ اس معاملے پر مزید توجیہات کا کوئی مقصد نہیں۔ دیت کی باقی بحث دونوں طرف کاخلاصہ مرتب کرنے کیبعد ضرورت پڑنے پر پیش کرانگا۔
  13. کتاب مذکورہ میں جو جوابات دیے گئے ہیں انکی حقیقت واضح کیے دیتا ہوں تاکہ دماغی خلجان دور ہو۔ ۱۔ مفتی صاحب نے جو یکساں لکھا اس سے مراد لازم ہونا ہے نہ کہ مقدار میں برابر ہونا۔ مفتی صاحب کا اجماع پر زور نقل کیا گیا مگر اس مؤقف پر مفتی صاحب کی کیارائے ہےاس بات کی وضاحت نہیں کہ مفتی صاحب کے نزدیک یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے یا متفق علیہ۔ کیونکہ مفتی صاحب یہاں صرف یکساں دیت کا ذکر کر رہے ہیں۔ دیت کی یکسانی سے مفتی صاحب کی مراد ہے یہ دیگر علماء کی کتب سے واضح کیا جا رہا ہے۔ ۲۔ مفتی صاحب نےصرف یکسانیت کی بات نہیں کی بلکہ دیگر کتب فقہ و تفسیر کی طرف رجوع کا کہا۔ جب ان کتب کا مطالعہ کرتے ہیں تو دونوں طر فکا مؤقف سامنے آتا ہے اسکے بعد صاحب تصنیف اپنی رائے دیتا۔ مفتی صاحب کی کیا رائے ہے وہ کس کی رائے پر ہیں اس بات کا بھی واضح پتہ لگانا ممکن نہیں ۔ ۳۔ دسواں فائدہ کےتحت دیت وارثوں کوبطور میراث ملتی ہے لہذا یہ میراث کی طرح ہے۔ لہذا ثابت ہوا عورت کی دیت نصف ہے ۔ نہایت عجب استدلال ہے۔ بہت دور کی کوڑی لائے ۔ کو ئی اپنے عقل سے بھی سوچ لیا ہوتا کہ وراثت مرنے والے کا ترکہ ہوتی ہےجو زندہ میں تقسیم ہوتی ہے۔ دیت ادائیگی میں بالکل میراث کی طرح ہے اسکی تقسیم بھی ورثاء میں اسی ترتیب سے ہوگی۔ وراثت میں عورت کا حصہ ہرجگہ آدھا نہیں صرف اپنے برابر کے رشتے میں آدھا ہے۔ یہ حصہ مرنیوالے کو نہیں ملتا۔ بلکہ مرنیوالے کا مال زندوں میں تقسیم ہوتا ہے۔ اگردیت کو میراث سے اس طرح قیاس کیا جائے تو کیا مرنے کیبعد عورت کا حصہ آدھا رہ جائے گا۔یعنی اس کا ملکیتی مال کم ہوجائے گا؟؟؟؟؟؟؟؟ اسکا جواب یقینا نفی میں ہے۔ تواس طرح دیت کو میراث سے قیاس کرنا سرے سے غلط ہے۔ چوتھا بھی بالکل یہی ہے۔ پانچویں جواب عرض ہے کہ جب مفتی صاحب کی رائے کوچھوڑ کرتم اجماع یا جمہو رکو اختیار کرو گے تویہاں کس نےمنع کیا ہے کہ لازمی برابر دیت کا قول اختیار کرو۔ انکے مؤقف کو خطا سمجھ لو اور جمہور کامؤقف اپنا کر تم اسی پر فتوی دو تمہیں کس نے مجبور کیا کہ تم لازمی دیت کی برابری کا فتوی دو۔ مصنف کتاب کی آخری بات نہایت غور طلب ہے کہ یہ تحریر ۱۴۰۹ھ میں لکھی گئی ۔ آج تیرہ ربیع الاول ۱۴۳۲ھ ہے۔ حاشیے پر وضاحتی تحریر شائع نہیں ہوئی۔ اگر کہیں سے ہوئی ہے تو ضرور آگاہ کریں۔ اگر یہی وضاحتی تحریر ہےتواسکی حقیقت واضح ہو چکی۔
  14. اللہ تعالی بہکے ہوؤں کو ہدایت دے۔ عبدالقادر صاحب تھوڑا سا عقل ودانش سے بھی کام لیں۔ہر کسی کی کچھ ذاتی مصروفیات یا مجبوریاں ہوتی ہیں جنکی وجہ سے بعض اوقات وقت دینا یا جواب دینا ممکن نہیں ہوسکتا۔ اس بات کو میں بیان کر چکا ہوں۔ حضور غزالی زماں کا مؤقف میں نے پہلے ہی مطالعہ کر لیا ہے۔ اس بات کا تقاضہ میں نے نہیں کیا تھا ۔ اسپر آپ نے بلاوجہ زحمت کی ہے۔ بعض جگہ وقت ضائع کرانیکا الزام تم پر زیادہ لاگو ہورہا ہے۔ کیونکہ بلاوجہ ایسی باتیں لانا جنکا تقاضہ ہی نہ ہو اس سے ضیاع وقت ہی ہوتا ہے۔ یہ بات لکھنے کا مقصد ضیاع وقت سے بچنا تھا۔ ہم مفتی اقتدار احمد خان صاحب کیوجہ سےبالکل بھی دیت عورت مکمل ہونے کی بحث نہیں کر رہے۔بلکہ مفتی صاحب کا فتوی بطور دلائل نقل کیا تھا۔جسکا مطالعہ کرنا آپ کو گوارہ نہ ہوا۔مفتی صاحب نے ایک عالم ہونے کے ناطے جوکچھ بزرگوں کی تصانیف پر لکھا اسکے مطالعے کا موقعہ نہیں ملا انشاءللہ جلد مطالعہ کی کوشش کرونگا۔اگر کسی مؤقف پر انہوں نے کسی بزرگ سے علمی اختلاف کیا ہے تو اسکا علمی جواب دینا چاہیے ۔ کسی بھی عالم کو دوسرےعالم سے اختلاف اور اسکوتحریر و تقریر پر اعتراض ہو سکتا ہے اور اس اعتراض کو بیان کرناجرم نہیں ہوتا۔ مفتی صاحب کے بارے میں کسی مستند معتدل عالم کا فتوی ہونا چاہئیے۔ ہرایرے غیرے کافتوی لانے کی ضرورت نہیں۔ ہمیں بیجا فتووں سے غرض نہیں۔ یہاں میں نے بات کی تھی حکیم الامت علیہ الرحمہ کےآدھی دیت کے مؤقف کی اور آپ نے ایک بینام کتاب لگا دی کم از کم اس کتاب کا نام اور مصنف کانام تو لگا دیتے۔ دومرتبہ آپ ایسا کر چکے ہیں۔ یہ طریقہ غلط ہے اس طرح آپ خود کو بھی بچا رہے ہیں اور دوسرے عالم کو بھی پس پشت ڈال رہے ہیں۔ آپ کے نزدیک جمہور کا جو مفہوم ہو اسکی وضاحت کر دیجیے گا تاکہ ہمیں تمہاری جمہوریت کا بھی علم ہو جائے۔
  15. اللہ تعالی آپ کو اس کتاب سے حق بات سمجھائے۔سب پڑھنے والوں کو حقیقت سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
  16. السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ کچھ چھٹیوں کیبعد دوبارہ حاضر خدمت ہوں۔ درمیان میں کچھ عرصہ غیر حاضری پر معذرت خواہ ہوں۔ تیرہ ربیع الاول سے باقاعدہ مراسلات لکھنے کا آغاز کرونگا۔ دونوں طرف کا علمی مؤقف سامنے آچکا ہے۔ یہ مختصر مؤقف ہے،اگر ضرورت محسوس کریں توتفصیی مؤقف بھی لگ جائیگا۔ مگر اسکی خاص ضرورت نہیں۔ اب سوکنوں کی طرح طعنہ بازی کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ پہلے بھی کئی بار عرض کرچکا ہوں کہ طعنہ بازی اور الزام تراشی سے گریز کریں۔ جب بات مکمل ہو جائیگی دونوں طرف کا مؤقف بالکل واضح ہو جائیگا اسکے بعد جو مؤقف سامنے آئیگا اسپر علماء کی جو آراء سامنے آئیں گی اس کے مطابق عمل کرلیجیے گا ۔ کسی میں علمی کمی کیوجہ سے اسے علمی یتیم نہیں کہا جاتا۔ جہاں تک یہ بات ہے کہ کہاں حکیم الامت نےعورت کی دیت مرد کے برابر کہی ہے یا عورت کی دیت مرد کی دیت کی طرح پوری ہے ؟ تو حکیم الامت کی اس عبارت پرغور فرمائیں کہ"جیساکہ مرد کی دیت ہے، اسی طرح عورت کی دیت ہے اسی کو یکسانیت کہتے ہیں"۔ اس عبارت سے عورت کی صراحتا آدھی دیت کہاں سے نکلتی ہے؟ ذرا آدھی دیت کا حکیم الامت کا واضح مؤقف سامنے لائیں۔ بیجا وضاحتوں سے کام نہ چلائیں۔ اگر حضرت حکیم الامت کامؤقف آدھی دیت کا ہے اور یہ ایک اختلافی پہلو تھا تو دیگر علماء کی طتح حکیم الامت نے اپنے مؤقف کی خود وضاحت کیوں نہ فرمائی ؟ کس کی بات تمہارے لیے حجت ہے کس کی نہیں ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں۔ مفتی صاحب کا فتوی صرف انکا مؤقف نہیں بلکہ کئی علماء کے ،مؤقف کی وضاحت ہے۔ یہ فتوی مختصر تھا اس لیے یہ لگانے کا کہا تھا وگرنہ ساٹھ ستر صفحات میں مکمل وضاحت موجود ہے۔ دونوں طرف کا مؤقف سامنے آچکا ہے اس موضوع پر مزید دلائل کی ضرورت محسوس نہیں کرتا ۔ لہذا فریقین کی بحث کا خلاصہ مجدد رواں صدی والے دھاگے میں دوران بحث بیان کرونگا۔ اس دورون اگر کوئی اہم علمی نکتہ رہ گیا ہو تو سامنے لائیں وگرنہ اتناہی کافی ہے۔ آخری بات کہ غلام احمد صاحب نے بات کی معیار فتوی برابر کریں۔ اس بات کو گول کر کے آپ نے صرف یہ کہ دیا کہ کہ مفتی اقتدار صاحب کی بات کی جمہور اہل سنت میں کوئی وقعت نہیں۔ یہ کوئی جواب نہیں۔ غلام احمد صاحب ہو سکے توخطاب کااٹھارہواں حصہ لکھ کر لگا دیں۔
  17. بھائی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں وہ کتاب موجود ہے۔ یہ معا ملہ کئی جگہ زیر غور ہے لہذا اس کو مزید بڑہانے کی ضرورت نہیں۔اہلسنت کیساتھ صرف اس معاملےمیں ہی ہم دردی نہ کرو اور بھی کئی معاملات ہیں۔ یہ کوئی اتنا بڑا فریضہ نہیں جس سے تم محروم رہ جاؤ گے۔
  18. ایسے لوگ جن کو مصنف کےمؤقف کا نہیں علم کہ اس نے کتاب کیوں لکھی انکو میں کیاسمجھاؤں۔ اس کتاب کا مقصود جہاں تفضیلیوں کا رد ہےوہیں اس کتاب میں تفضیل کل کا بھی رد ہے۔ کھلی آنکھوں اور حاضر دماغی سے کتاب کا مطالعہ فرمائیں۔ اس میں تفضیل کی مختلف جہات کا تعین کیا گیا ہے۔یہ بھی بتایا گیا ہےکہ سیدنا صدیق اکبر کی فضیلیت کس لحاظ سے ہے۔ جہاں اتنے بڑے صاحب علم اور امام وقت نےساری باتیں تفصیل سےبتا دی ہوں میرے جیسے جاہل کی اس پر مزید رائے کیا اہمیت رکھتی ہے۔ آپ کی دیگر الزام تراشیوں کا جواب فقیر اتنا ہی دیتا ہے کہ سارے الزامات واپس اپنے ہی گھر پہ جاتے ہیں۔ اسبات کی تصدیق وہیں سے جاکر کر لیں۔ یہ باتیں اوپر کی پوسٹ میں بیان کرآیا تھا مگر بعد کی تحریروں کیوجہ سے دوبارہ لکھ رہا ہوں۔ اس پوسٹ کا پہلا حصہ اوپر کی پوسٹ میں منسلکہ فائل کی شکل میں تھا دوبارہ لگا رہا ہوں۔ یہ بات بھی فقیر نے اسی پوسٹ میں عرض کی تھی۔
  19. عورت کی دیت پر میں یہ مکمل مؤقف لگا دیا ہے۔ اب دوست ایک دفعہ اس مؤقف کو غور سے سن لیں ۔اس کے بعد دوبارہ سےعلماء کے مؤقف کو پڑہیں ۔ اپنے اعتراضات کو دوبارہ مرتب کریں۔ اگر کوئی بھائی ان دلائل کو تحریری شکل دیدے تو آسانی ہو جائٰیگی۔ اس بارے میں علامہ مفتی اقتدار احمد خان نعیمی صاحب نے اپنی کتاب فتوی کی جلد نمبر چار میں بحث کی ہے۔ یہ کتاب آن لائن موجود نہیں۔ پہلے دو حصے آن لائن ایک ویب سائٹ پرموجود ہیں، اگلے حصے نہیں۔ نیز یہ بحث تحریری شکل میںچوہدری الطاف حسین کی کتاب قصاص ودیت جو سنگ میل پبلی کیشنز نے شائع کی ہے، میں مختصرا موجود ہے۔اگر کسی بھائی کے پاس یہ کتب موجود ہوں تو انکی سکین کاپی لگا دیں۔ میرے پاس سکین کی سہولت نہیں۔ میں کوشش کرونگا کہ کسی کے تعاون سے سکین کرواسکوں۔ تمام دوستوں سےگزارش ہے کہ احتیاط کا دامن تھاما کریں۔ جب کوئی فریق بھی دوسرے کو برا بھلا کہے گا تو ماحول خراب ہوگا۔ یہاں اجارہ داری کی صورت بھی پائی جاتی ہے ایسے میں فریق مخالف کو فوری بین کردیا جاتاہے۔ جبکہ ایک فریق ہر طرح کی الزام تراشی کو اپنے لیے لازمی سمجھتا ہے علمی بحث کا یہ طریقہ غلط ہے۔ یہاں کچھ اعتراضات انتہائی ذاتی نوعیت کے بھی دیکھے ہیں اانکو کئی دفعہ ہٹانے کی گزارش کر چکا ہوں ۔ مگرایسے تمام کتب کے لنک ابھی تک موجود ہیں۔ وہ تمام بحثیں بھی اسی طرح موجود ہیں۔ جس کسی کو عقائد پر کچھ گفتگو اور بحث و تمحیص کرنی ہے تو کر لیں۔ کردار کشی کا طریقہ غلط ہے۔ بارہاعرض کر چکا ہوں کہ اگر ان باتوں کومنظر عام پر لایا گیا تو بد نامی ہوگی مگر اسکے باوجود چند لوگ ان مباحث کو اچھالنے کے حق میں ہیں۔ ایسی مباحث سرعام کرنے کی نہیں۔ انتظامیہ میں سے بھی صرف شریف رضا صاحب یا جنکو وہ جازت دیں وہ میرے ساتھ پرسنل میسیج ، ای میل یا فون پر رابطہ کرلیں۔ عورت کی دیت پر رجوع کا سعیدی صحب نے کسی کے حوالے سے بیان کیا ہے ایسا بیان کرنیوالا حقائق سے بے خبر ہوگا۔ ابھی تک میری معلومات میں ایسا کچھ نہیں ۔ باقی جو الزامات ضرب حیدری کے حوالے سے ہیں اگر ضرب حیدری ،مطلع القمرین اور معترضہ کتب السیف الجلی علی منکر ولایت علی اورالقول الوثیق فی مناقب الصدیق کو سامنے رکھ کرکتب کا بغور مطالعہ کریں تو تمام حقیقت سب لوگوں پر آشکارا ہو جائیگی۔
  20. السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ کچھ دنوں سے مصروفیات کی وجہ سے باقاعدہ وقت نہیں دے پارہا۔ اب عورت کی دیت پر شیخ الاسلام کا مؤقف بھی پیش کر رہا ہوں ۔ اس سے قبل عورت کی آدھی دیت کا مؤقف یہاں موجود ہے لہذا ضروری سمجھتا ہوں کہ دونوں طرف کے مؤقف کو سامنے رکھ کر بحث ہو۔ لہذا اس مؤقف کو بھی سنیں اس کےبعد اگر تسلی ہوجائے تو بہتر،نہیں تو ممکنہ دلائل پیش کر دونگا۔ کچھ دوست سمجھ رہے ہیں کہ میں بھاگ رہا ہوں تو ایسا قطعا نہیں بلکہ میلاد شریف کیبعدد انشاءاللہ اسی گفتگوکو ترتیب سےآگےبڑہاؤں گا۔ جومسائل بیان کیے ہیں انپرپہلے ہی چونکہ واضح مؤقف موجود ہےلہذا اسی مؤقف کو پہلے بیان کررہا ہوں۔ بحث کو بےجا طول سے بچانے کےلیے یہ موضوعات مختصرا پہلے بیان کر رہاہوں۔ Atten:Speeches of Gumrah is not allowed on this forum
  21. اعلی حضرت عظیم البرکت کی کتاب کیبعد بھی کسی کے ذہن کےکونے کھدرے میں سوالات ہوں تووہ سوالات لکھ کرکسی جید عالم کے پاس لےجائے ۔ jwanb.inp
  22. چشتی صاحب شکریہ۔اللہ تعالی یہ کتاب شائع کرنے والوں کے درجات بلند کرے۔پڑھنے والوں کو سمجھ بھی دے۔
  23. رضوی صاحب ذرا ہوش کے ناخن لیکر صفحہ 6 کو پڑھنا شروع کریں آپ کی باتوں کا اور صاحب ضرب حیدری کے اعتراضات کا جواب موجود ہے۔اس کے باوجود اگر کوئی اعتراض باقی ہےتواس کی وضاحت کیلیے لکھ دیں ۔ میں نے جواب سے انکار نہیں کیا صرف مصروفیات کی وجہ سے پراپر وقت نہیں دے پارہالہذا 10، 12 دنوں بعد مباقی باتیں ایک ایک کر کے واضح کرنے کی کوشش کروں گا۔تمام احباب غور سے اس مضموں کا مطالعہ کریں۔ اس کے بعد مزید اس موضوع پر لکھنے کی گنجائش نہیں سمجھتا ۔ آپ کا یہ کہنا کہ اس کا باقی موضوعات سے کوئی ربط نہیں یہ بالکل فضول بات ہے۔ضرب حیدری کیوجہ سے دوبارہ اختلافات کوہوا دی گئی ہےلہذ ااسی کی وضاحت کیلیے یہ لکھا گیا ہے۔
×
×
  • Create New...