Jump to content

غیاث

Under Observation
  • کل پوسٹس

    218
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    1

سب کچھ غیاث نے پوسٹ کیا

  1. مجلہ منہاج القرآن کے ماہ جوالئی کے شمارے میں شائع شدہ خلافت راشدہ پرپیر مہر علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کا مؤقف مضمون کی شکل میں شائع ہوا ۔عمیق مشاہدے سے اس مضموں کو بھی پڑھیں۔ صفحہ 2 صفحہ 3 صفحہ 4 صفحہ 5 صفحہ6 صفحہ7 صفحہ 8 یہاں یہ مضمون مکمل ہوا۔ ہمارے درمیان بہت سی غلط فہمیاں ہماری اپنی وجہ سے ہیں۔میری کو شش ہو گی کہ حتی المقدور اپنی آراء پیش کرنے سے گریز کروں اور بزرگوں کا مؤقف ہی سامنے لاؤں۔اس طرح مسائل کو سمجھنے میں آسانی ہو گی۔ ضرب حیدری پراشکالات کو آپ کےسامنے گوش گزار کروں گاتاکہ انکی حقیقت بھی واضح ہواور اس کے ساتھ یہ بھی گزارش کروعں گا کہ اس مسئلے کو اپنے ہاتھوں میں لینے کی بجائے جید علماء کے سپرد کر دیناچاہیئے ۔ علماءعلامہ غلام رسول سعیدی صاحب والے معاملےکی طرح اس مسئلے کے حل کے لیے بھی عوامی مجالس کی بجائے اپنی علمی مجالس منعقد کریں اور انکو وہاں بیٹھ کر حل کریں۔ آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ اپنی سطح کے معاملات تک اپنے آپ کو محدود رکھیں بڑوں کی باتیں بڑوں پر ڈال دیں۔ شکریہ
  2. ایک کتاب "ضرب حیدری" کیوجہ سے دوستوں میں بہت ساری غلط فہمیاں ہیں۔یہ ایک تحریرکچھ عرصہ قبل مجلہ منہاج القرآن میں شائع ہوئی تمام قارئین کے گوش گزار کر رہا ہوں ۔اامید ہے بہت ساری غلط فہمیوں میں ازالےکا سبب بنے گی۔ یہ تحریراصلا اعلی حضرت کی ہے جبکہ ڈاکٹرعلی اکبر قادری صاحب نے اسے تریب دیاہے۔ صفحہ 2 صفحہ3 صفحہ4 صفحہ5 صفحہ 6 صفحہ7 اس میں ابتدائی تمہیدی کلمات اور آخری اختتامی کلمات ڈاکٹر علی اکبر قادری صاحب کے ہیں ۔ باقی مضمون اعلی حضرت کاہے۔تمام بھائی خوب غور سے اسکا مطالعہ فرما ئیں۔
  3. بعض دوست پر سنل میسیج سے رابطہ کی کوشش کر رہے ہیں۔ انتظامیہ کوچند باتوں بارے آگاہ کرنے پرمیرے بیرونی رابطے بند کر دیے گئے ہیں۔ لہذا یہ مشکل وقت کٹنے تک صرف پیغام بھیجنے تک ہی محدود رہیں۔ جوابات کا سلسہ منقطع ہے۔ اللہ تعالی سے نیک امید ہے۔انشاءاللہ جلد بہتری کی راہ نکل آئیگی۔
  4. سعیدی صاحب کا جواب مجدد رواں صدی میں منتقل کردیں ۔ کچھ مصروفیات ہیں جسکی وجہ سےجوابات میں تاخیر ہو رہی ہے فراغت کے بعدجوابات لگا دونگا۔
  5. پہلے سے بتا چکا ہوں یہ بات عام کرنے والی نہیں۔ ساری انتظامیہ کو بھی نہیں بتا سکتا ۔ شریف رضا صاحب چاہیں تورابطہ کر سکتے ہیں۔ سارے حق منظر عام پر نہیں لائے جاتے۔
  6. ماشاءاللہ جزاک اللہ۔ نبی کے غلاموں کے چہرے دکھائے جاتے ہیں جبکہ منکروں کےمنہ چھپائے جاتے ہیں۔کسی منکرکاچہرہ نہیں دکھایاگیا۔بلکہ دیکھنے کے قابل ہی نہیں ہوتادکھائیں گے کیا۔
  7. جزاک اللہ۔ انشا ء اللہ عمل کرونگا۔
  8. اس بات کی حمایت نہیں کرتا ۔ یہ تو سرا سرتوہین صحابہ ہے۔ اس بارے اگر علامہ صاحب کی کتاب نہ بھی ہو توبھی یہ بات تو ہم نہیں مانتے۔ گستاخ صحابہ کو اپنے انجام کی فکر کرنی چاہیے۔ ان کی کیا مجال جو صحابہ تو کیا انکے گھوڑوں کے سموں سےاٹھنے والی گرد کو بھی نہیں پہنچتے۔ انکی قسمیں اللہ تعالی نے اپنے کلام میں کھائیں۔ اگر یہ چودہ سوسال بعدایسی بد بختی کرتےہیں تو انکی بہت بڑی بدبختی۔
  9. اوپر ہدف تنقید نعرہ حیدری تھا اسی لیے اسکو لگا دیا۔ مہر بانوں کی مہر بانی سے اتر گیا۔
  10. غلطی ہوناکوئی بعید نہیں۔ بعض جگہ اس بات کو بھی نزاعی مسائل میں لیا گیا ہے۔جیسا ابھی ایک دھاگےمیں دیکھ چکا ہوں۔ نیز اسکو یہاں لگانا بھی اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اس بارے بھی اختلاف کی وجہ سے براجاناجارہا ہے۔ ایسی صورت میں ایسا لکھنا بعید خطا نہیں۔ اور اگر یہ وجہ نہیں تھی تو اسکے لیے باقی فورم موجود تھا۔ وہاں لگایا جاسکتا تھا مگر یہاں اسکی خاص وجہ نظر آتی ہے۔
  11. سارے کم اسی کرکے دینے نے تاں تسی کی لے رے ہو۔ ہر جگہ ایک نیا شوشہ چھوڑا ہوا ہے۔ کسی کام کی ترتیب ہی بنا لیتے۔
  12. کسی کی غلطی کو بیان کرنا کسی نے علمی عرب جھاڑنا نہیں بلکہ علمی باتوں کو بیان کرنیکا انداز بتاتا ہے کہ اختلاف کتنا ہے اور دیگر عوامل کتنے کار فرماہیں۔ یہ غلطیاں جو انسانی خطائیں ہیں انکو ہر کوئی لاتا رہیگا اور وہ ساری زندگی یہ کام ہی کرتا رہے ۔ ساری زندگی صفائیاں دیتا رہے۔ یہ کام کرچکے ۔ جہاں جس بات کی ضرورت ہے اتنی بات کررہا ہوں۔ دلیل بھی کسی بات پر ہوتی ہے جہاں بات ہی نہ ہو دلیل کس بات کیی۔
  13. بالکل نہیں۔ تکرار سے ایسا ہی لگتا ہے۔ انکار کیا گیا ہے۔ مگردوسرے کو نہ کافر کہا گیا نہ گمراہ ۔ ہرکسی نے کہا مان لیں درست نہیں توخاموش۔ یہ صرف میری تحقیق ہے۔ جنہوں نےمانا یا ثابت کیا اسکےدلائل بھی دیے۔ انہی دلائل پرثابت کیا ۔ ہم اسے مسلمان سمجھتے ہیں یہ اسکی تحقیق ہے۔ دوسروں کی تحقیق سے اختلاف کا اسے حق ہےیہ حکم شرعی نہیں۔ اس اختلاف پر کفر اور جہالت و گمراہی کا فتوی نہیں بنتا۔
  14. کسی کو میرا مجتہد ماننا نہ ماننا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ رہے مجتہدانہ کارنامے تو انکی تفصیلات عرض کیے دیتا ہوں۔ انکے مجتہدانہ کارناموں کی ابتدا اسلامی نظریاتی کونسل کےسب سے کم عمرممبر کےطورپر تقرری سے ہوئی۔ اسکے بعد وہ وفاقی شرعی عدالت کےسب سے کم عمر مشیر بنے۔ جب رجم کو حد قرار دینے کی باری آئی توتمام مسالک کے لوگوں کی قیادت کرنیوالا ایک 32،33 سال کانوجوان تھا جسکا نام محمد طاہرالقادری تھا۔ جبکہ دیگر لوگوں میں محمود احمد غازی بھی شامل تھے۔ اسکے زیادہ تردلائل خلاف تھے۔ اسوقت جس نے دفاع کیاتھا وہ یہی نوجوان تھا۔ اسی کے دلائل کی بنیاد پرحد رجم منظور ہوئی تھی۔ پھر دیت کےبل پر دستخط ہونے والے تھے کہ ایک بیان جاری کردیا کہ عورت کی دیت مرد کے برابر ہے اسی بنیاد پرعلمی اختلافات بھی ہوئے۔ پھر قادیانیوں کوسپریم کورٹ سے مرتد اور کافر قرار دلوانےکے لیے جس نوجوان کا انتخاب ہوا وہ بھی محمد طاہرالقادری تھا۔ اللہ تعالی نےکامیابی اسکےمقدر میں لکھی اور کامیاب ہوا۔ پھر 1985 میں گستاخ رسول کی ناقابل معافی سزائے موت کیلیے حتمی دلائل دینے کیلیے اللہ تعالی نےاس شخصیت کا انتخاب کیا ۔ اسطرح 1990 میں قانون توہین رسالت میں گستاخ رسول کوموت کی سزا کافیصلہ دیا گیا۔ اسی دوران ڈاکٹریٹ کیا ۔ اسکا موضوع بھی اسلام کی شرعی سزائیں اور انکی فلاسفی تھا۔ مزید تحقیقات کی لمبی فہرست ہے۔
  15. اس اختلاف پر کفر بنتا ہے۔ گمراہی بنتی۔ آپ کا کیا فتوی ہے۔
  16. توجہ طلب میرا مؤقف صرف کافر،گمراہ،فاسق یاصحیح العقیدہ سنی اورخادم اسلام ہونے پر ہے۔ صرف اختلاف پر نہیں۔ اختلاف ہوتے ہیں۔ یہ ختم نہیں ہوتے۔
  17. اس میں یہ اضافہ بھی لازمی ہےکہ انکا ہرغلط عقیدہ بھی غلط ہے۔اسے غلط مانتے ہیں۔ کسی کے بھی غلط عقیدہ کو ماننا یاخاموشی اختیار کرنابھی غلط ہے اوراسی جیسا ہونا ہے۔
  18. سیفی صاحب روافض شیعہ کےجتنے غلط عقائد و نظریات ہیں نہ ہی ہم انکا دفاع کرتے ہیں نہ اس بھائی نے ایسا کیا بلکہ صرف مثال کے لیے بیان کیا کہ ان کی یہ باتیں قابل برداشت ہیں۔ باقی جہاں کوئی دین کو بگاڑے تو کوئی بھی صحیح العقیدہ اسکو درست نہیں کہتا۔ غلط غلط ہی ہوتا ہے۔ ہمیں انکے کسی بھی عقیدے سے اتفاق نہیں۔
  19. آپ کے پاس مجتہد کی جو شرائط ہیں وہ بیان کر دیں۔ تاکہ میں ان کی روشنی میں بات واضح کروں۔ میں یہ بات واضح کرچکا کہ آپ کی قلبی تسکین کے لیے میں وہ باتیں مشتہر نہیں کرسکتا۔ یہاں ہم دو نہیں سیکڑوں لوگ روزانہ دیکھنےآتے ہیں جو کبھی بھی اس کو غلط انداز میں آگے لیجا سکتے ہیں۔ اگر آپ کا اعتقاد پختہ ہےتو سب ایک جیسے نہیں۔ مجھےسب لوگوں کو دیکھناہے نہ کہ صرف دوچار بندوں کو۔ دوسروں کے اور اپنے اکابر کے بارے میں بیان کر چکا ۔ ایک جان بوجھ کر بگاڑنا اور ایک غلطی میں ہوجانا ۔ دونوں کی مثال دے چکا ہوں۔ میں ڈاکٹر صاحب کا نمائندہ نہیں۔ نہ میری اتنی اتھارٹی ہے کہ میں انکو جواب پر مجبور کروں۔ بات انتک پہنچ چکی ہوگی یا پہنچ چکی ہے اب جواب دینا ضروری ہے یا نہیں یہ انکی ذمہ داری ہے۔ میں نے اسکے کچھ حصے ملاحظہ کیےجس میں موصوف اختلاف سے زیادہ اپنی علمیت کارعب جمانے اور فریق مخالف سے حسد کی بناپراپنا تمام غبار نکالنے میں مصروف نظر آئے ۔ اب اس کو میں کیا کہوں۔ علمیت یا حسدو رقابت۔ بعض جگہیں ایسی بھی ہیں جہاں موصوف انتہائی حد کراس کر گئے۔ کم ازکم ایسے بڑے مواقعوں پر تھوڑا ساغیرت اور حکمت وتدبر کا مظاہرہ کرناچاہیے۔ وہ مناظرے کا اکھاڑہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی یو نیورسٹی تھی جہاں اپنوں کے علاوہ غیر بھی موجود تھے ایسے عالم کےبارے میں وہ کیا رائے لیکر گئے یہ آپ سمجھ سکتے ہیں۔ جو بات میرے جیسا کم علم اور کم ظرف جان سکتا ہے کیااہل علم ودانش اتنے پاگل اور بے وقوف ہیں کہ انکو کچھ سمجھ نہ آئی ۔ یہ بات اپنے ضمیر سے پوچھ لیں۔ مجھے جان چھڑانے کی فکر نہیں جن باتوں کا جواب لازمی ہےانکاجواب ضرور دونگا۔ ایک بار پھر گزارش کر رہا ہوں کہ مترجمین کوبحیثیت انسان دیکھیں وہ بےشک مجدد ہویا غوث الاعظم انسان ہی ہوتا ہے۔ اس سے غلطی کاصدور ممکن ہے۔ کسی کو آپ انبیاء و فرشتوں کا رتبہ نہ دیں ۔ غلطیوں سے پاک صرف یہ دو طبقے ہیں۔ لہذا جب بھی کوئی اس طرح کی بات سامنے آئے تو پہلے اسکو بحیثیت انسان دیکھیں پھر بات کریں۔ کچھ خلاف اولی باتیں علماء واولیاء سے ہو جاتی ہیں۔ اور ایسا ہونا لازمی ہے تاکہ انبیاء و فرشتوں اور انسانوں میں فرق رہے۔ بعض جگہ بشری تقاضوں کی تکمیل کے لیے انبیاء سےخلاف اولی باتیں بھی ہوئیں یہ منشاء خداوندی تھا۔ اگر ایسا نہ ہوتا توشریعت مکمل نہ ہوتی۔ عام انسانوں کو رہنمائی نہ ملتی۔ انہی خلاف اولی باتوں کو لیکربدبخت گمراہ لوگ اپنی بے ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اسکو برے انداز میں پیش کرتے ہیں۔
  20. بھائیو میں یہاںمناسب انداز میں اختلافات کومختلف انداز سے بیان کرکے اسپربحث اور نتیجے کا متمنی تھا ۔ اسکیلیے میں نے ایک طریقہ متعین کیا۔وہ اس لیے تھا تاکہ ہم ملکر کسی نتیجے پر پہنچتے ۔ اس دوران جوابات کے انتظار میں میں نے دیگر دھگے دیکھے جہاں انتہائی بے ہودہ اورجاہلانہ الزامات تھے۔ ان غلط غلط الزامات پر اپنی رائے دی۔ اسی دوران مباحث کو ایک نیا رنگ دیا گیا۔بجائے سیدھے انداز میں بات کرنے اور حقائق کی تلاش کے کیثڑ اچالنے کی پرانی روش اختیا کی گئی۔ فریق مخالف کو زچ کرنےکےحربے آزمائے جانےلگے۔ اس صورت میں میرے لیے سوائے انتظار کے کوئی چارہ نہیں۔ اگر سچائٰی کا متمنی کوئی بھی دوست ،بھائی علمی انداز میں کوئی طریقہ کار متعین کرکےبات آگے بڑھاناچاہتا ہے تو وضاحت کردے۔اسطرح ہم بحث کو آگے لیکر چلیں گے۔ اور اگر اس بحث کو صرف الجھانا مقصود ہے تو پھر کوئی فائدہ نہیں۔ ہر آنے والا اپنیتحریر میں ایکفیصلہ لیکر نمودارہوتا ہے۔ اگرانبہوں نے پہلے ہی ہر بات طے کر اکھی ہےاور فیصلہ کیا ہوا ہےتو پھر علمی گفتگو کس بات کی پھر تو وہ سیدھی سادی الزام تراشی اور عزت کیساتھ کھیلناہے۔ لہذا مجھے یہ بات واضح کردیں کہ کون کون ان اختلافی مسائل کوکس انداز میں حل کرنے کا متمنی ہے۔ وہ آکربات کریں۔نہیں تو مجھ پر واضح کر دیں ہم اپنی اصلاح نہیں چاہتے اور غلط فہمیوں کی بنیاد پر دیےگئے غلط فتووں کی بنیاد پر ہم اپنے بزرگوں کو قبروں میں بھی مزید تکلیف دینے کاپروگرام بنائے ہوئے ہیں۔
  21. محترم میں نےعالم ہونیکا دعوی نہیں کیا۔ جوکچھ سیکھا بزرگوں کی صحبت سے سیکھاہے۔ یہ ہی کل متاع ہے نیز میں یہاں مناطرہ کرنےنہیں چند علمی اختلاف دور کرنے آیاہوں۔ دوسروں کی علمی حیثیت کا تعین تو ضروری سمجھا مگراپنی علمی قابلیت کاتوپتہ تھااسی کودیکھ کر غور کرلیتے۔ایک جگہ جو میں نےبات شروع کی تھی مجدد پر وہاں ہی یہ سوالات کردیتے۔ اگر بات شروع کی ہی تھی توجہاں سے شروع کی تھی اسی کو آگے بڑھاتے ۔ آپ جو عالم ہیں فقیہ ، مفتی ومجتہد ہیں توعلم کیساتھ کچھ آداب بھی توسیکھ لیتے ۔ اگرچہ آپ کا مقابلہ ہماراکام نہیں اور میں مقابلہ کرنےآیا بھی نہیں مگرکچھ تو خیال کیا ہوتا۔ بات مجدد کی لغت سے شروع کی اور فورا ایک نئی بات نکال دی۔ اب اگر چلناتھا تو مرحلہ بمرحلہ چلتے تاکہ سب لوگ ایک ترتیب کو سمجھ بھی پاتے اور آپ کو بھی آپ کے سوالات کا جواب ملتا جاتا۔ آپ نے نیا ہی رنگ روپ نکالناشروع کیا۔ مجددکو وہیں چھوڑااورایک نیا موضوع لیکر آ وارد ہوئے۔ اگر کو ئی بات کرنی ہے تو اسکامناسب انداز بھی ہوتاہے۔طریقہ کار ہوتاہے۔ اس سے تو جاہل ہونابہتر ہے۔ فقہاء ہمارے محسن ہیں۔ انہوں نےنہایت نعرق ریزی سے دین کو خوب سمجھ کر اس کی عملی شکل کوآسان کرکےہمارے سامنے پیش کیا۔ اسطرح ہم جیہسے جاہلوں کودین سے شناسائی میں آسانی ہوئی۔ نہ صرف آسانی بلکہ بنا بنایا دین اصل روپ میں ہمیں نصیب ہو گیا۔ اسطرح فقہاء نے ہم پر وہ احسان عظیم کیا کہ ہم اسکابدلہ نہیں دے سکتے۔ اسی لیے فقہاء اور اقوال فقہاء کااحترام ہم لازم جانتےہیں۔ مگراقوال فقہاء کوجب غلط انداز میں پیش کیا جائے توانکی بات کا دفاع کرنا بھی اپنے اوپر لازم جانتے ہیں۔ اگر آپ کو اسپر بحث مطلوب تھی تواسی جگہ بات کر لیتے مگراس بات کو یہاں گھسیٹ لائے۔ اگرآپ نےقول فقیہ کی بات کی تھی تو میں نےبھی کتب فقہاء کیطرف رجوع کا مشورہ دیا تھا۔ اور جو سوالات میںنےکیے تھے وہ آپ بھی ہضم کرگئے۔ اگلی بات پرآپ بجائے علمی انداز میں اختلاف سامنے لاتے اور جواختلاف تھااس کوبیان کرتے اسطرح جواب دیا جاتا اسکےبعض اسکی وضاحت ہوجاتی مگر آپ نے اپنےاندر کےبغض کیساتھ اسکو لکھا۔ کیا علمی مباحث کا یہ انداز ہوتا ہے۔ جب کوئی بات کیجائے توپہلے اعتراض سامنے آتے ہیں اسکا جواب دیا جاتا ہے اسطرح بات آگے بڑھتی ہےاور اختلافات واضح ہوجاتے ہیں پھر درست یاغلط کا فیصلہ کیا جاتاہے۔ مگرآپ توفیصلہ پہلے کر چکے اوراب اپنا غم غلط کرناچاہتے ہیں۔ لہذا بحث کا تو فائدہ ہی کوئی نہیں۔ اس بیکار ضیاع وقت سے تو بہتر ہے ہم کوئی اور کام کر لیں۔ چند باتیں اگر آپ پہلے سے مجھ پر واضح کردیں تو بات آگے بڑھ سکتی ہے۔ اگر اسی طرح ضیاع وقت چاہتے ہیں توکسی بات کا کوئی فائدہ نہیں۔ اگر آپ کو تاریخ، فقہ،حدیث، تفسیروغیرہ سارا ہی میں نےبتاناہےتوپھر بحث کس بات کی۔ میں یہاں اختلافات کے جوابات دینے آیا ہوں اوراسکےلیے علمی انداز اختیار کیاوگرنہ میں بھی اس طرح کی نیچ حرکتوں سے تنگ کرسکتا تھا۔ گالی گلوچ ہوتاایک دوسرے کو برابھلا کہاجاتا۔ مگر اسکا سوائے ضیاع وقت کےکچھ فائدہ نہیں۔ میں یہ بات واضح کردیناضروری سمجھتا ہوں کہ میرا مقصد آپس کےغیر ضروری اختلافات کو اچھال کر انکی غلط تشریحات کوختم کرکے آپس میں پیار محبت کی راہ ہموار کرناہے۔ تاکہ کوئی فریق بھی غلط فہمی میں دوسرےکو برا بھلا نہ کہتاپھرے۔ اس طرح ہماری توانائیاں جوآپس میں ایک دوسرے کو کاٹنے پر صرف ہو رہی ہیں وہ مشترکہ طور پراسلام اور سنیت کی بقاکیلیے استعمال ہوں۔ جہاں کسی کی غلطی ہےاسے درست کیا جائے۔ جوانجانےمیں گناہ کررہا ہےاور اسے اس بات کی خبر نہیں اسکو اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ یہ نہیں کہ ہرکوئی اپنےحجرے میں بیٹھ کردوسروں کو غلط کہتا پھرے یا غلط فہمیوں کی بناپر دوسرے کیخلاف فتوی لگاتاپھرے۔ پھراسی کی غلط بات کی وجہ سے لوگ دوسرے کو غلط کہیں تو اسکا گناہ بڑھتےبڑھتے کئی لوگوں کا گناہ بن جائے۔ اگرسچائی کے متلاشی ہیں توبھی بتادیں اورمیری صلاحیتوں کا بار بار امتحان لیکرمیرا وقت ضائع کرناچاہتے ہیں تب بھی واضح کردیں۔ میں یوں بلاوجہ وقت ضائع نہیں کرناچاہتا۔ آپ کے سوال کا بہترین جواب یہی ہےکہ آپ تحقیق کرکے فرقوں کےپنپنے کی چودہ سوسالہ تاریخ یہاں لکھ دیں۔ جو جو فرقے اب تک بنے انکی حقیقت بیان کردیں پھر میں اپنی بات کو آگے بڑہاؤں گا۔ نیز آپ نےروافضکو درست کہنے کی بات کی توروافض کا رد انہوں نےاپنے چالیس گھنٹوں کے خطابات میں کردیا ہے۔ اگر اسکے بعض بھی روافض کے بارے میں کوئی شک ہےتو اسکو بیان کریں۔ انہوں نےشیعوں کی بات کی ہےرافضیوں کی بات نہیں کی۔
  22. جناب اسمیں کوئی شک ہی نہیں کہ وہ صحیح العقیدہ سنی تھے۔ غلطیاں کیں یا نہیں یہ تو کوئی محقق ہی بتا سکتاہے۔ اور کسی انسان سے غلطی نہ ہو یہ تو ممکن نہیں۔ نماز پڑھنے بارے تفصیل کیا یہ علماء اہلسنت نہیں میں دے آیا ہوں۔ جی ہاں بالکل لکھاتھا ۔اب بھی موجود ہے۔ انہوں نےاسکو بہترین قرار دیا تھا توکیا اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ اب نہ کوئی ترجمہ کر سکتا ہےنہ اس بات کی ضرورت ہے کہ مزید ترجمہ نہ کیا جائے۔ مگر اختلاف بعض چیزوں میں ضرورکیے ہیں۔ اعلی حضرت نے تراجم پر فتوے نہیں دیے ۔ غلطیوں کی دوقسمیں ہیں۔ خطاء سہو اور خطاء عمد۔ خطاءسہو پرگرفت نہیں جبکہ خطاء عمد حرام ہے۔ بعض اوقات کفر ہے۔ ترجمہ میں خطائے سہو سے مراد معنی ومفہوم کےتعین یا بیان میں غلطی ہوگی اسکےبرعکس اگرکوئی عام معنی کو بدل کرقرآن مجید کا معنی و مفہوم بدل دے تو یہ خطاء عمد ہے۔ بدمذہبوں سے اختلافات تراجم میں غلطیوں سے زیادہ اعتقادی ہیں۔ انہوں نے بعض جگہ تراجم کو غلط رنگدیکر اصل مفہوم کو بدل دیا ہے۔ مثال کے طور پر انہوں نےمشرکین کی عبادتگاہوں اور بتوں کی قربان گاہوں کوآستانے لکھا جوکہ سرا سر غلط ، ناانصافی اور بددیانتی ہے۔ دیگر بھی تحریفات کی ہیں۔ لہذا انکی ایسی غلطیاں انسانی خطانہیں بلکہ دین میں من مانی اورلادینیت ہیں۔ یہ باتیں عام مروجہ ہیں جنکو ہرکوئی جانتا ہے۔ جبکہ ہمارے بزرگوں کی خطائیں الفاظ کی کمی بیشی، یابعض بشری تقاضوں کےتحت خطاہوجانا اور مطالب کو بیان کرنے میں معمولی خطا ہے۔ اب بشری تقاضوں کےتحت غلطی اورخطائے اجتہادی کو، تحریف دین اورمطالب قرآنی کومن پسند مفہوم دینا کہاں برابر ہوسکتےہیں۔ لہذا جہاں دین کو بگاڑا جائے گا تو وہ خطا اجتہادی نہیں ہوگی بلکہ دین میں اضافت ہو گی۔ جبکہ جہاں معانی بیان کرنےمیں خطاہوگی تو وہ اجتہادی ہوگی۔ لہذا دین کوبگاڑنےکیبعد کوئی بشری خطا کانام لے تو یہ ضد اور ہٹ دہرمی ہے۔ چشتی صاحب میںتواتنا لکھنے پر ہی پشیمان ہوں کہ میں نے یہ لکھ دیا کہ اعلی حضرت نےغلطی کی۔ کیوں کہ بزرگوں کی غلطی کوغلطی کہناخودبے ادبی ہے۔ بزرگوں کی خطاؤں سے سیکھناچاہئیے ناکہ انپر تنقید کرنی چاہیے۔ پہلے تو میں نےیہ لکھ کر غلطی کی اور اب آپ کوبتا کراسکی تشہیر بھی کروں۔ یہ ناممکن ہے۔ صرف آپ کی تسکین کیلیے میں اعلی حضرت کی بات کو غیروں کیلیے مہیا کردوں یہ کیوں کر ممکن ہے۔ اور آپ کو وہ بات بتا کر اعلی حضرت پرآپ کا اعتماد نہیں توڑ سکتا۔ اسی طرح یہ بات صرف اعلی حجرت کی ذات گرامی تک محدود نہیں بلکہ علماء اہل سنت سے ہی آپ کا اعتماد ختم ہوجائیگا۔ میں اس مقصد کو لیکریہاں نہیں آیا۔ وہ پوسٹ والی غلطیاں نہیں ایسی غلطیاں ہیں جو علامہ صاحب نےاپنی تقریر میں نکالی ہیں۔ میرا علمی مقام بھی اتنا نہیں کہ اعلی حضرت کیخلاف بات کرسکوں۔
  23. علامہ نے جوبات پوچھی تھی اسی کی وضاحت مانگی ہے۔ اس پر غور فرمائیں۔ ذراچیلنج پر ہی غور کر لیتے۔ اگر تو نام لیکر کافر کہنا لازمی ہے تو اللہ تعالی نے کتنے کافوں کونام لیکر مخاطب کیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےکتنوں کافروں کو کافر کہ کر بلایا۔
×
×
  • Create New...