Jump to content

غیاث

Under Observation
  • کل پوسٹس

    218
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    1

سب کچھ غیاث نے پوسٹ کیا

  1. شکریہ التیجانی صاحب۔ بعض جملے انتہائی مجبوری کی صرت میں لکھنے پڑے۔ مجھے خود بھی وہ اچھے نہیں لگے تھے مگر مجبور ہوکر لکھنے پڑے۔ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ ایک آدمی کے پورے مؤقف کو دیکھےبنا صرف ایک حصہ جو صرف خاص تناظر میں بیان کیا گیا اسکو اپنے رنگ میں رنگ کر پیش کیا جارہا ہے۔ باقی آپ کی تجویز بجا ہے۔ اب یہ دیکھیں کہ ایک آدمی جس نے 6 سے 7ہزار خطاب کیے ہوں آپ اسکی صرف چند باتوں کو اپنے رنگ میں رنگ دیں اور باقی تصریحات کو نہ دیکھیں نہ ہی یہ معلوم ہو کہ اصل حقیقت کیا ہےتو کیا کیا جاسکتاہے۔ غلطی کی اصلاح تبھی ممکن ہے جب اصل غلطی بتائی جائے جب ادھر ادھر سے پکر کر بات کیجا ئے گی تو کچھ سمجھ نہیں آئے گا۔ آپ نے وڈیو دیکھی ہوگی جو میں نے لگائی تھی کہ اسمیں وجہ فضلیت بیان ہوئٰی وہ پوسٹ ڈیلیٹ کر دی گئی۔ اسی طرح اعلی حضرت کی کتاب میں وجہ فضیلت بیان ہوئی وہیں سے لگا دیتے تو پتہ چل جاتا۔ اسی طرح احادیث کا مضمون بحیثیت مجموعی دیکھا جائے تویہی معنی بنتا ہے۔ اگر اس معنی میں حدیث مبارکہ کے مطابق غلطی ہے تو نشاندہی کردیں۔ تاکہ اصلاح ہو۔
  2. جوچاہے تیرا حسن کرشمہ ساز کرے۔ اگر جواب ہٹایا تھا تو سوال بھی ہٹا لیتے ۔
  3. اب یہ ہی دیکھ لیں جناب سے زمانہ جاہلیت کی بات کس نے کی تھی جسکاجواب دے رہے ہیں۔حالانکہ یہ بات پیچھے گزر کر ختم ہو گئی۔اسی لیے کہا اپنا دماغی علاج کروائیں۔اور یہ کس نے کہا تھا زمانہ جاہلیت میں عورت کی دیت آدھی نہیں تھی۔ زمانہ جاہلیت میں سرف عورت کی دیت کامسئلہ درپیش نہ تھا بلکہ طبقاتی تقسیم بھی دیت پر اثر انداز ہوتی تھی۔ جسکی وجہ سے غریب کیی دیت کبھی 5 اونت مقرر ہوتی اور کبھی 10 اونٹ جبکہ امراء کی دیت 1000،1000 اونٹ بھی مقرر ہوتی۔ یہ بات ختم ہو چکی لہذا عقل اورہوش کے ناخن لیتے ہوئے اس اپنی پوسٹ کو ختم کر دینا۔ بلاوجہ بات کو طول نہیں دیتے۔
  4. وعلیکم السلام اس مسئلہ کی مکمل مدلل بحث فتاوی رضویہ میں جلد 22میں ملاحظہ کریں۔ مزید وضاحت کے لیے شرح صحیح مسلم اور تبیان القرآن میں داڑھی کی بحث ملاحظہ کریں۔
  5. جب خود کہتا ہےکہ میرے پاس علم نہیں تو کیوں بار بار آتا ہے۔ جس نے بحث کرنی ہے اسے آنے دے اسے جواب بھی دیں گے۔ سوال یہ تھا کہ موقع کی مناسبت سے مولا کا معنی کیا بنتا تھا جو غلط کیا ۔ شیعہ کس بات کے لیے کیادلیل لیتے ہیں ہمیں اس بات سے غرض نہیں ہمیں اپنے عقیدہ بتانا ہے۔ شیعوں کا جواب انسے جاکر لے۔ جب تو نے خود کہا کہ تو نے جوب نہیں دینے تو اب تیری کسی بات کا جواب بھی نہیں ہوگا۔ تیری علمیت وعقلیت کافی واضح ہو چکی اب بس کر۔
  6. جب جناب نے جواب نہیں دینا اور جواب نہیں آتا تو کیوں تنگ کرتے ہو بس اتنی سادہ سی بات ہے۔ جس نے جواب دینا ہے ہماری بحث بھی اسی سے ہے۔ اسی لیے تمہیں یہی کہاکہ اسے ہی اسکام کو چلانے دےکیوں ہمارا دماغ خراب کرتاہے۔
  7. مٕعذرت چاہتا ہوں حدیث حضرت زید بن ثابت نہیں بلکہ حضرت معاذ بن جبل۔ بعد میں تصحیح کر دونگا۔
  8. السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔ بجلی رہنے کی صورت میں زیادہ کی امید کیجاسکتی ہے۔ فی الحال یہ لگا رہا ہوں۔ نمبروں کی ترتیب کی کچھ غلطیوں کی پیشگی معافی کا خواستگار۔
  9. ساب جو بات پوچھی ہے اسکا جواب دو خود حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کا آپس کا یہ طریق تھا کہ آپس میں ایک دوسرےکو سیدی کے القابات سے نوازتے ہیں کیا پھر غلام سردار سے بیعت لیتے ہیں۔؟؟؟ کیا آقا کے جواب میں صرف مالک و مملوک کا ہی تصور ہے۔
  10. جناب بعض اوقات جلدی میں ایسی غلطیاں ہو جاتی ہیں انکو جہالت نہیں بھول کہتے ہیں۔ تھوڑا اپنا عقل بھی استعمال کر لیا کریں۔
  11. اس بات سے میں نے بات کا آغاز کیا تھا۔ خلاصہ کا مفہوم ہمارے یہاں اور اہل علم کے ہاں معروف ہے کہ کسی لمبی بات کو مختصرا چند لا ئنوں میں بیان کرنے کو کہتے ہیں۔ ذرا کتب میں دیکھ لیں کیا یہی لزوم و جوب کی بحث اور مقدار کی بات نہیں کی گئی۔ مجمل مفصل کی تفصیل بھی پڑھ لیں ۔ اسکے بعد تخصیص کا ذکر کیا تو قواعد تخصیص پر کتابوں میں بحث ہو چکی۔ چوتھی بات بھی میں نے اپنی طرف سے نہیں کہی بلکہ اگر تم نے خطاب سنا ہو اور التیجانی صاحب کی باتوں پر غور کیا ہو تو بات سمجھ آجاتی۔ نیز دیت پر صرف یہ دوکتب اور خطاب میرے پیش نظر نہ تھا بلکہ دیگر کتب اور آراء جو مسجد رحمانیہ میں بیان ہوئیں۔ اور علامہ محمد علی صاحب کی کتاب مؤطا شرح مؤطا امام محمد کی کتب بھی مد نظر تھیں۔ جب ان باتوں کو اصل کتب میں لکھ دیا گیا تو دہرانےکی ضرورت نہ سمجھی۔ تم نے کہا ہمارا مؤقف بھی توڑ مروڑکر پیش کیا اس آیت پر جو تفصیل ہے وہ اصل کتب میں موجود ہے اور انکے لنک بھی موجود ہیں۔ نیز ان بزرگوں پر تمہاری اجارہ داری نہیں کہ ہم انکی بات نہیں کر سکتے۔ اجماع کی بات میں نے ذکر کیا تھا کہ بعد میں ترتیب سے لکھوں گا ابھی صرف آیت پر دو طرفہ رائے بیان کی تھیں۔ مگر دامن صبر کو تھامنا نصیب نہ ہوسکا۔ ۱۔ دیت کو بے شک دور اسلامی میں نفاذ کے بعد ماننا لازمی ہے، مگرتصور وجود دیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اسی کو بیان کیا تھا۔ آیت کے جتنےشان نزول بیان کیے گئےان کا خلاصہ یہ ہے کہ مختلف مواقع پر مخلتف صحابہ کرام نے کچھ مسلمانوں و کافر سمجھ کر قتل کیا ۔ اسکے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی۔ یہاں کچھ سے مراد ہر واقعے کی طرف اشارہ ہے۔
  12. غلام احمدصاحب ،التیجانی صاحب اور فریق ثانی امام فخر الدین رازی نے تفسیر کبیر میں مسئلہ سابعہ میں عاقلہ کی وضاحت میں بیان فرمایا کہ قرآن کے عموم کو خبر واحد کے ظنی ہونے کی بنا پرتخصیص نہیں کیجا سکتی۔اسی طرح مسئلہ سابعہ میں فرمایا کہ اسبات پر اجماع ہے کہ اس آیت کے حکم میں مرد وعورت دونوںداخل ہیں۔ یہ لنک لگا دیے ہیں اصل عبارات ملاحظہ کرلیں۔ صفحہ 238،سئلہ سابعہ صفحہ 239 مسئلہ ثامنہ التیجانی صاحب آپ کے ذہنی تصورات اس بات پر واضح نہیں۔ جب کفیل ومکفول کی بحث میں آئیں گے اور مالی نفع و نقصان کی بحث آئے گی توتصور دیت بدل جائیگا۔ دیت کے معاملے میں صرف قتل خطاکی دیت میں اختلاف ہے۔ شبہ عمد میں دیت برابر ہے۔ بدل صلح میں فریقین پر منحصر ہے کہ رضامندی سے کیامقرر کرتے ہیں۔ آپکا یہ سوال کہ ہر معالے میں عورت کو نصف حیثیت حاصل ہے یہ بات غلط ہے۔ دومرکزی معاملات ایسے ہیں جہاں عورت کو مرد سے واضح طورنصف کا پتہ ملتا ہے۔ ایک گواہی دوسرا وراثت۔ گواہی میں آدھا نہیں کہا گیا بلکہ اسمیں دوسری عورت کو یاد دہانی کے لیے حمایت کے طور پرشامل کیا گیااس طرح عورت کے لیے اسکے فطری شرم حیا کیوجہ سےاورعقلی کمی کیوجہ سےآسانی پیداکی گئی۔ اسی طرح وراثت میں نصف حصہ ہونیکی خاص وجہ اسپر خاندان کی کفالت کی ذمہ داری نہ ہونا ہے۔ اگرچہ دور حاضر میں عورتیں خاندان کی کفیل بھی ہیں مگر یہ انکی شرعی ذمہ داری نہیں۔ عورت کی کمی یا کمزوری اسکی ذمہ داریوں کے سبب سے ہے۔ ورنہ ہر معاملے میںنصف ہونے سے تو تمام احکام شریعہ عورت کے لیے نصف کرنے پڑیں گے مگر ایسا نہیں۔ جہاں عورت کو رعایت دی گئٰی وہاں اللہ تعالی نے اپنے علم ومشاہدے اوراپنی پیدا کردہ خصوصیات کے سبب اس کی سہولت کے اسباب بھی مہیا کیے۔ یہ تمام احکام عورت کی بہتری ،فلاح اور ایک جاہل، اجڈ اور گنوار معاشرے میں جہاں اسے کوئی حیثیت ہی حاصل نہ تھی ان حالات میں مرد کے برابر حقوق دیکر کچھ ذمہ داریوں سے مثتثنی قرار دیا۔ ایسا کرنا فطرتا عورت کی بہتری کے لیے ضروری بھی تھا۔
  13. رضوان صاحب اس مقصد کے لیے آپ مزید مطالعہ کے لیے ڈاکٹر طاہر لاقادری کی کتاب تحفظ ناموس رسالت، علامہ ابن تیمیہ کی کتاب الصارم المسلول علی شاتم الرسول اور اسماعیل قریشی ایڈوکیٹ کی کتاب قانون ناموس رسالت کا مطالعہ کریں۔
  14. اس موضوع پر دوبارہ عبارات دینے کی ضرورت نہیں صرف اپنے اشکالات سامنے لائیں۔ جو جو اعتراضات ہیں ترتیب سے لکھ دیں۔ غلو کرنیکی جرورت نہیں۔
  15. افضلیت کا مسئلہ ہے ہی کیا جو اتنا ہوا کھڑا کر رکھا ہے۔ اس مسئلے کو یہاں کیوں گھسیٹ رہے ہو۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ خدارا اپنے دماغ کا علاج کراؤ ۔ آئیں بائیں شائیں کس بات کی اگر کہیں مسئلہ افضلیت میں شکوک و شبہات ہیں تو سامنے لاؤ۔ اب بار بار یہ طعنے دینے کی ضرورت نہیں۔ اس سے قبل کئی بار تمہیں منع کیا ہے سیدھی بات کرو جہاں جو موضوع ہو اسکو اسی جگہ رکھو۔ اگر اس سائیٹ کی انتظامیہ اتنی سچی اور کھری ہے تو مسئلہ فضیلت پر میری جو پوسٹ ختم کی ہے وہ سامنے لائے۔ ورنہ ہم یہی سمجھیں گے کہ یہاں صرف اہلسنت میں تفریق کیجاتی ہے، اور نفرتوں کا ذریعہ ہے۔ آپ کیسے سچائی کے علمبردار ہیں کہ فریق ثانی کا مؤقف فورا غائب کردیتے ہیں۔ اگر کہیں کوئی خلاف عقیدہ بات ہو تو تک بھی بنتی ہے مگر یہاں تو انتہائے تعصب نظر آتا ہے۔ جب کسی پر اعتراض کرنا ہوتو اسکا مؤقف سامنے ہونا چاہیے تاکہ سب کو پتہ ہو کہ یہ مؤقف ہے ۔اسپر اعتراض تھا یا ہے اگر وہ بات واقعی عقیدہ اہلسنت سے متصادم ہو تو اسے ضرور ختم کردیں مگر مکمل تحقیق تو کریں۔
  16. [ quote name='Chishti Qadri' timestamp='1299325013' post='69626'] جناب غیاث صاحب! آپ نے آیات مبارکہ کے متعلق جو نکات بیان فرمائے ہیں،انکے متعلق ہمارے کچھ سوال ہیں، ۱۔کیا ان آیات کا معانی و مفہوم ہمارے اکابرین میں سے کسی نے ایسا پیش کیا ہے جو آپ کر رہے ہیں؟اگر ایسا ہے تو حوالہ درکار ہے؟؟ ۲۔تمام امت مسلمہ میں کسی ایک اہلسنت مفسر کا صریح قول پیش کریں جس نے عورت کی دیت کو مرد کے برابر قرار دیا ہو۔ ۳۔کیا کسی مسئلہ میں سواد اعظم کی پیروی کی جائےگی جو کہ اجماع کا درجہ رکھتا ہو یا ابن الاصم معتزلی اور انکے گمراہ پیروکاروں کی؟؟ ۴۔اگر کسی اہلسنت مفسر و فقیہہ نے عورت کی نصف دیت کے متعلق اجماع سے انکار کیا ہو تو حوالہ دیں۔۔۔ آپ کیڑے نہ نکالیں بلکہ قبلہ سعیدی صاحب کی باتوں کا بھی ساتھ ساتھ جواب دیں،تا کہ یہ مسئلہ جلد ہی کسی فیصلہ تک پہنچے۔ کجھ زیادہ اگ لگی اے میں نے جو مؤقف پیش کیا یہ ہر دوطرف کے اکابرین کا مجموعی مؤقف ہے۔ بعض مقامات میں الفاظ کا اختلاف ہوسکتا ہے۔ میرے بیان کردہ جو نکات جس طرف کے بزرگوں کے خلاف ہوں یا انکے مؤقف کیمطابق نہ ہوں انکی نشاندہی کردیں۔ حوالے کیلیے علامہ عطامحمد بندیالوی صاحب اورغزالی زماں کی کتب ملاحظہ کریں۔ باقی باتوں میں صبر سے کام لیں۔ ابھی صرف قرآن مجید سے آیت کریمہ پر دو طرفہ مؤقف لگایا تھا۔ اسکے بعد احادیث مبارکہ ، اقوال صحابہ ، اقوال ائمہ پھر اجماع وقیاس کی باتیں آئیں گی۔ میری گزارش ہے کہ بیجا ٹنگ اڑانے سے باز رہیں اور سعیدی صاحب کو بحث جاری رکھنے دیں۔ بار بار اصل کتب اور عربی عبارات سے اس لیے احتراز برت رہاہوں کہ وہ پہلے ہی لگ چکی ہیں۔ جہاں ضرورت ہوگی دوبارہ لکھ لیں گے یا لگا لیں گے۔ جتھے جیہڑی گل ہوندی ہووے اوہ ہی سوہنی لگدی۔ لہذا منافق منافقت ذرا چھڈ کے آؤ۔ نفس مسئلہ کی وضاحت پہلے ہوتی ہے منافقت کی باری بعد میں آتی ہے۔
  17. سعیدی صاحب آپ کو پہلے سمجھایا تھا کہ کسی کو یا کسی کی نسبت کو نہ بگاڑو۔ نسبت پہ ہر کسی کو ناز ہوتا ہے۔ جس ہستی کیساتھ نسبت اور تعلق پر کئی عظیم ہستیاں ناز کرتی ہیں اس نسبت سے ہمیں کوئی چڑ نہیں ہوتی صرف آپ کی اخلاقی حالت واضح ہوتی ہے۔۔ میں نے سمجھا تھا شاید یہ لکھنے کیبعد کچھ عقل و شعور کے دروازے کھلیں گے مگر ہنوز دلی دور است؟؟؟؟؟؟ جب بندے کا اپنا دل دکھتا ہے تو اسے سمجھ آجاتی ہے مگر شاید ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
  18. عبدالقادر چشتی بزرگوں پراجارہ داری نہ بناؤ۔ آپ نہ تو ضرب حیدری کے حق میں ہو نہ مخالف آخر کیا ہو ؟؟؟؟؟ بار بار اسکا ذکر بھی کرتے ہو چڑتے بھی ہو؟؟؟؟ رہ گئی بات افضلیت کی تومیری جو پوسٹ یہاں سے اتاری گئی ہے اسکو دیکھ لو ۔ شیخ الاسلام کا عقیدہ انکی کتب اور خطابات میں بالکل واضح ہے۔ انہوں نے کوئی ڈھکی چھپی یاگول مول بات نہیں کی۔ پہلے السیف الجلی ، القول الوثیق اور مطلع القمرین کا مطالعہ کرو۔ اسکے ساتھ شان صدیق اکبر جو خطابات ہیں انکو بھی سنو۔ پھر کوئی اعتراض بنتا ہو تو بات کرو نکمے اعتراضات کا کوئی فائدہ نہیں۔ کچھ عقلی بات بھی کیا کرو۔ عقل سے بالکل پیدل نہ بن جایا کرو۔
  19. اگر اللہ تعالی نے آپ کو کچھ شعور دیا ہے تو اس کتاب کے تمہیدی کلمات میں خود مصنف نے یہ بات واضح لکھی ہے اور دیگر مقامات پر بھی موصوف نے جتنی جگہ بگاڑ کیا وہ سارا صرف ایک ہی شخصیت کیخلاف ہے۔ رہ گئے وہ علماء جنہوں نے تقاریظ لکھیں ،غلط فہمی کی بنیاد پر انہوں نے لکھا ۔ بہتر ہوتا کہ کتاب دیکھنے کیبعد دوسری طرف کا مؤقف جان لیتے اور اسپر غور کر لیتے تا کہ اتنی بات کی نوبت نہ آتی۔ علامہ کون سی ایسی حرکتیں کی ہیں جنکو دیکھنے کے باوجود بغیر معافی کے علماء و اولیاء کا کثیر تعداد میں ایک سنجیدہ طبقہ ہمیشہ انکی کھل کر حمایت کرتا رہا ہے۔ دوسوں کو معافی کادرس دینے والے پہلے حقیقت حال تو جانیں اسکے بعد معافی کا مطالبہ کریں۔ ایسے حالات میں انکی حمایت کرنیوالے کثیر علماء کے بارے آپ کیا فتوی دیتے ہیں؟ کتاب ضرب حیدری کی تصدیق کرنیوالے علماء کو دیکھنا چاہیے کہ انہوں نے کیا لکھا۔ نیز انہوں نے لکھا کہ جو ایسا عقیدہ رکھے وہ ایسا ہے۔ مگر ساتھ ہی انہیں کتاب پر علمی گرفت بھی لازمی کرنی چاہیے تھی جو نہیں کی۔ اگر آپ کو بھی اعتراض ہے دیگر بہت سارے علماء کو بھی اس کتاب پر اعتراض ہے۔ جب اس کتاب پر غور کرتے ہیں تو کئی مقامات مصنف نے اعلی حضرت کے مؤقف کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے۔ایسے میں کیا یہ بہتر نہیں کہ اس معترضہ اور وجہ تنازعہ و تفریق کتاب کو اپنی سائیٹ سے ختم کردیں۔ تاکہ حقائق کا ادراک ہو سکے۔ مگر لگتا ایسے ہے کہ یہاں حب علی سے زیادہ بغض معاویہ کام کرتا ہے کیونکہ حقیقت حال واضح ہونے کے باوجود بھی فورم انتظامیہ یہ کتاب ختم نہیں کررہی۔ حالانکہ ہم نے پڑھا سنا ہے کہ پہلے بزرگ جب کسی کے خلاف کوئی کتاب لکھتے اور دوسرے بزرگوں کا مؤقف سامنے آجاتا تو وہ اپنی کتابیں جلا دیا کرتے۔ ھے۔ اختلاف کرنا آپ کا حق بھی ہے ۔ اختلافی امور نکال دیں باقی اپنے اعتراضات مرتب کر لیں۔ تاکہ یہ بات واضح ہو کہ آپ کے اعتراضات کیا ہیں انکی حقیقت کو جانچا جائے۔
  20. اس سے قبل میں نے دوطرفہ مؤقف پیش کیا تاکہ بیجا ضیاع وقت سے بچا جائے۔ مگریہ دیکھ کر نہایت افسوس ہوا کہ فریق مخالف حقائق جاننے سے زیادہ زچ کرنے پر تلا ہوا ہے۔ لہذا بحث کو بے جا طول دینے کی بجائے پہلے دوطرفہ مؤقف کا خلاصہ پیش کرتا ہوں تاکہ دوطرفہ مؤقف تمام دوستوں پر واضح ہو جائے۔ کوشش کرونگا کہ روزا نہ ایک پوسٹ ضرور کردوں۔ تاکہ جلد اس بحث کو مکمل کر کے مجدد والے موضوع کو زیر بحث لاؤں۔ دوستوں سے گزارش ہے کہ جہاں کہیں کسی جگہ گنجائش رہ جائے وہ پوائنٹ ظاہر کردیں۔ نکمے سوالات سے پرہیز کریں۔ قتل خطاکی دیت خلاصہ بحث اعوذ باللہ من ا لشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم 92. وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَن يَقْتُلَ مُؤْمِنًا إِلاَّ خَطَئًا وَمَن قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَئًا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ إِلاَّ أَن يَصَّدَّقُواْ فَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَهُوَ مْؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَإِن كَانَ مِن قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِّيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُّسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِّنَ اللّهِ وَكَانَ اللّهُ عَلِيمًا حَكیماO 92. اور کسی مسلمان کے لئے (جائز) نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کر دے مگر (بغیر قصد) غلطی سے، اور جس نے کسی مسلمان کو نادانستہ قتل کر دیا تو (اس پر) ایک مسلمان غلام / باندی کا آزاد کرنا اور خون بہا (کا ادا کرنا) جو مقتول کے گھر والوں کے سپرد کیا جائے (لازم ہے) مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں، پھر اگر وہ (مقتول) تمہاری دشمن قوم سے ہو اور وہ مومن (بھی) ہو تو (صرف) ایک غلام / باندی کا آزاد کرنا (ہی لازم) ہے، اور اگر وہ (مقتول) اس قوم میں سے ہو کہ تمہارے اور ان کے درمیان (صلح کا) معاہدہ ہے تو خون بہا (بھی) جو اس کے گھر والوں کے سپرد کیا جائے اور ایک مسلمان غلام / باندی کا آزاد کرنا (بھی لازم) ہے۔ پھر جس شخص کو (غلام / باندی) میسر نہ ہو تو (اس پر) پے در پے دو مہینے کے روزے (لازم) ہیں۔ اللہ کی طرف سے (یہ اس کی) توبہ ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہےo دیت کا معنی خون بہا۔ جو رقم قتل پرخون یا جان کے بدل کے طور پر وارثوں کو دیا جاتا ہے۔ نصف دیت کے حق میں دلائل ۱۔ قرآن مجید کی اس آیت میں دیت لازمی کی گئی۔ ۲۔ دیت کایہاں مجمل بیان ہے۔ اسکی تفصیل احادیث میں ہے۔ ۳۔ اس آیت کے عموم کوحدیث مبارکہ سےاور اقوال صحابہ سے خاص کیاگیا۔ ۴۔ دیت قتل کی وجہ سے پہنچنے والے نقصان کا بدل ہے۔ جو مقتول کے ورثاء کومالی امداد کے لیے دیا جاتا ہے۔ مکمل دیت کے دلائل ۱۔ یہ آیت کریمہ لزوم کے لیے نہیں نازل ہوئی ،کیونکہ اس سے قبل دیت کاتصور اس معاشرے میں موجود تھا۔ ۲۔ (۱)مجمل کے لیے شرط ہے کہ نیا ہوسننے والے کواس کی سمجھ نہ آئے۔ مجمل ایساا لفظ ہوتا ہے جو کثیر المعانی ہوجس سے سمجھنے والے کو سمجھ نہ آئے کہ کون سا معنی لینا ہے اور کون سانہیں لینا۔ تیسری شرط یہ ہے کہ کہنے والا ظاہری معنی ہٹا کر شرعی معنی کیطرف لے جائے۔ لفظ دیت میں یہ تمام شرائط نہیں ۔ یہ پہلے بھی عرب معاشرے میں رائج تھا۔ اور جب مطلقا لفظ دیت بولا جاتا اس سے مراد سو اونٹ لیے جاتے۔ لہذا یہم اپنے معنی و مفہوم میں واضح ہے۔ ۳۔ قرآن مجید کے عام کو اخبار احاد اور اقوال صحابہ سے خاص نہیں کیا جاسکتا۔ جبکہ یہ احادیث و آثار ضعیف بھی ہوں۔ ۴۔ آخری تصور سرے سے غلط ہے۔ کیونکہ تعریفات میں اور تعبیرات و تشریحات میں ہر جگہ دیت سے مراد خون بہا ، اور جان یا نفس کا بدل کہا گیا۔ مالی نقصان کا بدل قرار دینا غلط ہے۔ ۵۔ اس آیت کریمہ میں قتل خطا پر تین سزائیں بیان ہوئیں دو میں عورت ومرد برابر جبکہ صرف ایک میں نصف کیوں ؟ ۶۔ قرآن مجید میں قتل کی پانچ مختلف سزائیں بیان ہوئیں۔ چار میں عورت برابر جبکہ صرف ایک یعنی دیت میں عورت کےغلطی سے قتل پر عورت کی دیت نصف کیوں؟ مرحلہ بمرحلہ بحث کو جاری رکھنے کی کوشش کرونگا۔ کیڑے نکالنے کی بجائے یہ اختصار مکمل ہونے دیں۔ بقدر ضرورت جہاں وضاحت درکا ر ہو یا کوئی نکتہ رہ گیا ہو تو بیان کردیں۔
  21. علامہ کس منطق کی بات کرتے ہو۔ میں اور بات کرتا ہوں تم کہیں اور لے جاتے ہو۔ تم نے بے نام کچھ صفحات لگائے تھے انکا حوالہ درکار تھا۔ نکمی بحث نہ کرو۔ فرینڈلی فائرنگ کئی مہربانوں کی طرف سے ہوئی۔ کس کس کی وضاحت کریں۔ میں اسکو فرینڈلی فائرنگ نہیں بلکہ انکے نزدیک جو تعبیر دین تھی اس کے مطابق انکا مؤقف سمجھتاہوں۔ جو کچھ انہوں نے بیان کیا انکے نزدیک وہ درست تھا۔ اسکو غلط نہ کہنا انکے نزدیک غلط تھاسو انہوں نے ایسا کیا۔ باقی بات سعیدی صاحب سے چل رہی ہے اسے چلنے دو۔
×
×
  • Create New...