Jump to content

غیاث

Under Observation
  • کل پوسٹس

    218
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    1

سب کچھ غیاث نے پوسٹ کیا

  1. السلام عیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ کل ایک کراچی کے مجلےمیں خبر پڑھی ،تمام دوستوں کو نہایت افسوس سے آگاہ کر رہا ہوں۔امت مسلمہ کے عظیم سپوت، محافظ عقیدہ اہل سنت،نامور اہل قلم مفسر قرآن ،شارح صحیحین حضرت علامہ مفتی غلام رسول سعیدی صاحب انتہائی شدید علیل ہیں۔ تمام دوست اللہ تعالی جل مجدہ کی بارگاہ میں انکی صحت کاملہ اور درازی عمر کے لیےبوسیلہ سرکار مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم دست دعا دراز کریں اللہ تعالی انکو شفا کاملہ نصیب فرمائے۔ اللہ تعالی قحط الرجال کے اس دور میں ہمیں ایسے عظیم مرد میدان کا تادیر سایہ نصیب فرمائے اور قحط الرجال سے نکال کر علمی ،عملی، فکری ،نظریاتی، سیاسی ،معاشی الغرض ہر شعبہ سے متعلقہ ذرخیزذہن کے حامل افرادنصیب فرمائے۔ اور اہلسنت کو پھر سے عظمت وشان نصیب فرمائے۔
  2. السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 1-App ke video mei ny daikhi hay jis me ap ny phir molvi Tahir ke terha khiyanat kertay howay vo hissa cut ker diya jis me Molvi Tahir Shia aor Wahabi ke pechay namaz perhnay ke taed me aik shaks ko jawabde raha hay. منافقوں خائنوں کو کسی کوخائن کہنا زیب نہیں دیتا۔ کیوں کہ تم خود آدھی کٹِی ہوئی بغیر جواب والی وڈیولگا کر بدنام کر رہے ہو۔ اسمیں کوئی خیانت نہیں کی بلکہ جتنا حصہ جواب سے متعلقہ تھا وہی لیا۔ تم نے خود بھی خیانت کرکے دو وڈیوز کوکاٹ کر خیانت کامظاہرہ کرتے ہوئےفتنہ پھیلانے والےحصےکاٹ کر دوسروں کے ذہنوں کو خراب کر رہے ہو۔ اپنے گریبان میں جھانکو پھر انگلی اٹھانے والے بنو۔ تمہیں ضرورت ہے توجاکر تصدیق کرلو۔ ہمیں بھی تصدیق کرادو۔ اگر جانتے نہیں ہو تو انکی کٹنگ شدہ وڈیو کیوں استعمال کر رہے ہو۔ ویسے انداز پر غور کر لو تصدیق ہو جائیگی۔ آواز و انداز لب ولہجہ تصدیق کردے گا۔ تمہیں ضرورت ہے جس نے کاٹ کر لگائی ہے اس ذریعے سے دونوں وڈیوحاصل کر کےلگا دو۔ اور خوب انشارپیداکرو۔
  3. السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ بحولے بھائی پریشانی کی کوئی بات بات نہیں اس کتاب میں کوئی اتنی بڑی علمی بات نہیں کی گئی جسکا جواب کتابوں کی کتابیں؛لکھ کر صفحے کالے کرکے دیا جاتا۔ اس عاجز نےاسی فورم پر ممکنہ حد تک جواب دینے کی کوشش کی ہے۔اگر تسلی ہوجائے توفبہا ،نہیں اللہ تعالی سے عقل سلیم کی دعاکریں۔ یہ لنک ہے اسی فورم پرایک مختصر جواب لکھا ہے۔ امید ہے تشفی کا سبب بنے گا۔ قرآن کی فریاد مزید مفتی اعظم منہاج القرآن مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی قدسرہ العزیزکے بارے میں معلوم ہواہےکہ دو تین ماہ قبل کامونکی میں مفتی نعیم صاحب کے ساتھ تقریبا تین گھنٹےسوال جواب کی نشست ہوئی جس میں تمام اعتقادی سوالات کےجوابات دیے تھے۔اسکی باقاعدہ وڈیو بنی تھی۔ مگر علماء کی عزت کی خاطراسکو نشر نہیں کیا گیا۔اسمیں کامونکی ،شیخوپورہ ،گوجرانوالہ کےکثیر علماء شامل تھے۔اسمیں مفتی نعیم صاحب نےتسلیم کیا تھا کہ ہمارے تمام سوالات کےتسلی بخش جوابات ہمیں مل گئے ہیں۔اسکےبعد ہم ادارہ منہاج القرآن کےخلاف کسی قسم کی مخلالفانہ مہم کا ھسہ نہیں بنیں گے۔اب دوبارہ اس بڑھتےہوئے فتنہ وفساد وشر کے پیش نظراسکو شائع کرنے اورعوام تک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس سائٹ پر موجود کوئی شخص غلہ منڈی کامونکی میں شایدکسی جیولرکےگھرکےصحن کی اس علمی نشست کی تفصیلات جانتا ہو یا وڈیو لنک موجود ہو تو مفاد عام کے لیے یہاں شائع کردے۔
  4. بار بار تضاد کا دعوی کرنیوالے کی عقلی حالت یہ ہے کہ اسکا اپنا استاد کچھ اور کہتا ہے یہ کچھ اور کہیتا ہے۔ خلافت ظاہری اور باطنی کی تقسیم کافی حد تک واضح کی جاچکی ہے۔ خلافت بلا فصل بیک وقت ابوبکر صدیق کے لیے بھی علی المرتضی اور سبھی صاحبہ کے لیے اکٹھی کیسے ہوئی؟؟؟ عقلوں کوریوکیا اتنی بات کو بھی تم تطبیق نہیں دے سکتے۔ حالانکہ علوم الامیہ میں جہاں دوباتیں متضاد سامنے آجائٰیں انکواٹھا کر تضاد کی ٹوکری میں ڈالکر رد نہیں کیا جاتا بلکہ پہلے تطبیق کی جاتی ہےاگر تطبیق ممکن نہ ہو تو ترجیح کی طرف جایا جاتا ہے اسکے بعد دونوں کو رد کیا جاتا ہے۔ دین کے دکاندارو ہر جگہ تم نے اپنا تماشا لگایا ہوا ہے۔ اب اسکی تطبیق بھی سنو۔ پہلی خلافت ظاہری تمام روحانی عظمتوں کے ساتھ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو نصیب ہوئی۔انہی سے اسکا آغاز ہوا اسی لیےخلیفہ بلا فصل کہلائے۔ خلافت باطنی کاامت میں اجراء سیدنا علی المرتضی کے ذریعے سے ہوا۔ اس خلافت متعدیہ میں وہ شان خلافت ولایت میں یکتا ہیں۔ اس خلافت کا اعلان غدیر خم میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دستار بندی سے کیا۔ تیسری خلافت عمومی تمام صحابہ براہ راست سرور کون ومکاں سے فیضیاب ہوتے تھے۔ اسمیں صرف ظاہری فیوض وبرکات نہیں تھیں بلکہ روحانی انوار بھی شامل ہوا کرتے تھے۔ لہذا یہ تیسرا فیضان امت کو تیسری بلا فصل خلافت سے حاصل ہوا۔ یہ بات السیف الجلی میں لکھی ہوئی تھی اور اسکا حوالہ دینے پر مناظر ساحب بوکھلا گئے تھے اور کہنے لگے یہ شرمناک تقسیم تو نہیں کی حالانکہ جہاں اسی متعصب مناظر کو ضرورت ہوتی ہے فورا بات کو گھما کر تاویلات نکال لیتا ہے۔ مگر یہاں جان بوجھ کر بھرپور تعصب کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ کبھی کہتا ہےامام ابوالحسن اشعری بھول گئےمیں انکی غلطی درست کر رہا ہوں۔ کبھی امام فخرالدین رازی کے بارے میں کہتا ہے انہوں نے دراصل اس سے مسلمانوں کا مؤقف مراد لیا ۔ جبکہ ہمیں سنیوں کے اجماع سے غرض۔ حضرت مجدد کی باتوں کو یہ مروڑتا ہے۔شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کوکہتا ہے یہ متضاد فتوے دیتےہیں۔یعنی انہیں فتوی نویسی کے اصول ہی نہیں معلوم اور وہ سارے بغیر تحقیق کے فتوے دیتے ہیں اب یہ لوگ انکی ساری غلطیوں کو درستے کر کے نئے فتوے جاری کریں گے۔ جو انکی طرف سے مصدقہ ہونگے۔ یہی کام شیطانی ٹولے کر رہے ہیں۔ انہوں نے تو احادیث کی درستی کام کام بھی شروع کر رکھا ہے۔ متن حدیث اور تفاسیر تک بدل رہے ہیں۔
  5. وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اپنے علم کے مطابق جو کچھ میں نے سیکھا وہ بیان کر دیا۔ اب تم اس سے کیا مطلب لیتے ہو یہ تمہاری مرضی۔ بات دوٹوک ہے کہ کافر ہیں مگر دوسرے کفار سے الگ ہیں۔ اہل کتاب ہیں۔ امت مسلمہ میں نہیں۔ اب اہل کتاب تمہارے نزدیک جو حکم رکھتے ہیں وہی حکم انکا ہے۔ اگر وہ کافر ہیں تو کافر مسمان ہیں تو مسلمان۔
  6. السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ دین کےٹھیکیداروں اور دکانداروں کا اصل چہرہ۔ (Shia key chanday per palnay wala Molvi Tahir mei jurat he nahi k wo Mufti Ashraf Asif ka samnay karay) حقائق کے روشنی میں دکاندار ملاؤں کا کرداربڑے خوبصورت انداز میں واضح کیا گیا ہے۔ اس موضوع کو مزید چھیڑنے کی ضرورت نہیں۔ نہ ہی اس معاملے پرکوئی مزید رائے دونگا۔
  7. السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ کیا خیال ہے ابھی کسی اورفتوے کو الحاقی قرار دینا ہے۔ ان مذکورہ بالا تحریروں کی بھی توجیہ کریں گے۔ امام احمد رضا خان پر بھی یہ الزام دیں گے۔ کیا یہاں بھی ہماری ہی عقل دھوکا کھا رہی ہے؟؟ کیا دور حآضر کے مذکورہ بالا علماء بھی شیعہ ،بدعتی،تفضیلی ،رافضی اور گمراہ ہیں۔؟؟؟ آخر بغض ،تعصب ،ضد، ہٹ دھرمی ،عناد، فسادکی کوئی حد تو ہونی چاہیے۔ تم دور حآضر کے ملاں بزرگوں کی غلطیاں نکال کر انہیں صحیح کر رہے ہو؟؟؟ مجھے حیرت ہے کہ اتنے بڑے بڑے علماء کو اہلسنت اور اہل اسلام کا فرق نظر نہ آیا جو تمہیں نظر آگیا۔تم بھی منافقوں کی طرح جان بوجھ کر عبارات کو اپنی مرضی میں ڈھالتے ہو۔وہ بھی یہی کردار ادا کرتے ہیں۔ باقی ہر جگہ توجیہات کرلیتے ہیں مگر جب کسی سے دشمنی کی بات آتی ہے پھر پانے ہی سارے اصول بھول کر صرف اسے غلط ثابت کرنے پر تمام توانائیاں سرف کر دیتے ہیں۔ تعصب اتنا کہ جہاں سے دوسرے کا صحیح مؤقف سامنے آتا ہو اس پوسٹ کوکتاب چھاپنے کے نام پر ڈیلیٹ کر دیتے ہو حالانکہ اسمیں واضح طور پر تہارے اس بدکرداری کا پردہ چاک کیا گیا ہے۔ میں نے خود اپنی طرف سے تحریر لکھنے کی بجائے خود مصنف کی تحریر دی تھی تاکہ بجائے میری بات پر اعتماد کے خود مصنف کی بات کوپڑھ کر اسپر اعتراض کرو۔اور اگر بات واضح ہوجائےتو حق کی طرف رجوع کرو۔ مگر جہاں دلوں میں نفرت بھر دی جائے تمام دلیلیں بے کار ہوجاتی ہیں۔
  8. وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ میرے بھائی بات سمجھ آجائے تو بہتر نہیں تو میرے بس سے باہر ہے۔ نیز شریعت اسلامیہ میں واضح طوراہل کتاب کے احکام دوسرے کفار سے الگ ہیں۔ باقی یہود و نصاری کا کفر تو نبوت محمدی کے انکار سے ہی ثابت ہو جاتا ہے۔ اب میرا سوال ہے کہ یہود ونصاری کو کافر کہنے سے کس نے منع کیا؟؟ جبکہ یہاں تو بات ہی اور انداز میں ہورہی ہے۔ میرے بھاءی جس بات کی سمجح نہ ہو اسمیں رہنمائی لینی چاہئیے۔نہ کہ دوسروں پر خود سے فتوی لگا دینا چاہیے۔ کتنے افسوس کا مقام ہے کہ ہر یارا غیرا ٹھ کر فتوی بازی شروع کر دیتا ہے۔ اس بے تکی فتوی بازی سے دین اسلام کا کیا انجام ہوگا۔؟؟
  9. اعوذباللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ آپ بے وقوف ہیں یا جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں۔ یعنی اس معاملے میں تمہیں کوئی اعتراض نہیں۔یہاں تک تو تمہیں قبول ہے۔ اس سے آگے تمہیں اعتراض ہے۔ عیسائیوں کے ساتھ ملکر منانا کہاں نص صریح سےحرام ہوئی؟؟؟پھر یہ اعتراض صرف طاہرالقادری پرکیوں جبکہ اہلسنت کے بہت سارے علماء بھی عیسائیوں کے ساتھ ملکر کرسمس مناتے ہیں ۔ انکی باقاعدہ تصویریں بھی موجود ہیں۔کیا یہ یکطرفہ پروپیگنڈہ مہم نہیں؟؟؟؟ شریعت اسلامیہ میں یہ تفریق کہاں ہے؟؟؟؟ اگر یہ فتوی ڈاکٹر طاہر القادری کے خلاف ہے تو باقی اس سے مبرا کیوں ؟؟ کس جگہ عیسائٰیوں کو مسلمان کہا۔؟؟؟ یا اہل اسلام کہا؟؟؟ کیا تم اتنے عقل کے اندھے ہو کہ الہامی مذاہب اور غیر الہامی مذاہب کی بات کوتمہارا تنگ ذہن سمجھنے سے قاصر ہے۔ اگر تھوڑا سا غور کرو تو نہوں نے کہا ایک وہ لوگ ہیں جو واضح طور پرکافر اور مشرک ہیں اور دوسرے وہ ہیں جو اللہ تعالی ،انبیاء کرام،آسمانی کتب کو مانتے ہیں اسی وجہ سے انہیں الہامی مذاہب کے ماننے والے اور اہل ایمان بمعنی اللہ تعالی ،انبیاء کرام،آسمانی کتب کو ماننے والا کہناکیا یہ قرآن پاک سے اور شریعت اسلامیہ میں موجود نہیں۔؟؟؟ کیا اہل کتاب نے یہ ساری خرافات آج شروع کی ہیں جو کفار کی صف میں شامل ہو گئے؟؟ یہ تو تمام تعلیمات قرآن مجید میں موجود ہیں اسکے باوجود اللہ تعالی انہیں کہتا ہے یاھل الکتاب اب اگراعتراض ہے تو پہلے قرآن مجید سے یہود ونصاری کو اہل کتاب کہہ کر پکارنے کی آیات پر اعتراض کریں۔ نیز شریعت اسلامیہ میں واضح طوراہل کتاب کے احکام دوسرے کفار سے الگ ہیں۔ باقی یہود و نصاری کا کفر تو نبوت محمدی کے انکار سے ہی ثابت ہو جاتا ہے۔ اس پر مزید گفتگو کی تو ضرورت ہی نہیں۔ اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے۔ انکی عورتوں سے نکاح جائز ہے۔جبکہ دیگرکفار کے ساتھ ایسا نہیں مگر انکا کھانا کھا سکتےہیں،ذبیحہ نہیں ، نہ ہی انسے نکاح جائز ہے۔ اگر بے وقوفی اورجہالت کی اتنی انتہا ہے تو پھر سوال ہے کہ کیا یوم پیدائش اسی دن منانا لازم ہے؟؟؟اور یہ کہاں سے ثابت ہوگا کہ 25 دسمبریوم پیدائش نہیں۔؟؟؟ اگر اسی بات پر آتے ہو تو کیا 12 ربیع الاول کو ولادت کونسااجماعی ہے۔ ۔ یار اصل معاملہ یہ نہیں کہ کس دن پیدائش ہوئی بلکہ اصل یہ ہے کہ یوم پیدائش جائز طریقے سے منایا جاسکتا ہے۔ یہ تمام باتیں تم جانتے ہو اور اسی کی بنیاد پر جواز میلادپردلائل بھی دیتے ہو۔ مگر یہود ونصاری اور منافقین کی طرح جب کسی مخالف کی بات آتی ہے تو اعتراض شروع کر دیتے ہو۔ مجھے توان مفتی صاحب کے علم پر حیرت ہوتی ہےکہ انہیں مسلم مسیحی بھائی بھائی ہونے پر اعتراض ہے مگرانہی کی عورت کو ماں بنانے، ماما، نانا اورا سی وجہ سے دیگر رشتوں پر کوئی اعتراض نہیں۔ ایک نئی بات یہ پہنچی ہے کہ مفتی صاحب آج کل سرگودھا میں امن آمہ میں خرابی پیداکرنے کے جرم میں سزا یافتہ ہیں اورفرماتے ہیں کہ عجیب بات ہے لوگوں نے بڑٰی موٹی موٹی کتابیں لکھیں انکے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی ، انکو قادری صاحب نے کچھ نہیں کہا جبکہ ایک چھوٹا ساپمفلٹ لکھنے پر مجھے یہ سزا مل رہی ہے۔ یعنی دوسرے لفظوں میں مفتی صاحب نے یہ رسالہ شہیدوں میں نام لکھوامے کے لیے لکھا نہ کہ خدمت اسلام کے لیے۔ رہی بات مقدمہ کرنے کی تویہ مقدمہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے تو درج نہیں کرایا بلکہ مقامی لوگوں نے درج کرایا ہے۔لہذا بلا وجہ کسی کو لازام دینا بھی درست نہیں۔ باقی انکے دل کا حال اللہ تعالی بہتر جاتا ہے۔ اس کتابچے میں کوئی ایسی علمی بات نہیں جسے موضوع گفتگو بنایا جائے۔ اسکا مقصد بھی واضح کر چکا ہوں۔اسکے اہم نکات پہلے ہی واضح کرچکا ہوں۔
  10. خیر نال پہلے گھر دی تے خبر تے لو۔ جن نمازوں کا تم نے ذکر کیا ہے انکا جواب اسی وڈیو میں موجود ہےذرا اس لنک میں جا کر خود وڈیو دیکھ لو اور خوب دھیان سے سنو۔شیعہ کی مجلس عزا میں جاکر شان اہلبیت و صحابہ اہلسنت کے عقیدہ کے مطابق بیان کرنا کہاں منع ہے اسپر حکم شرعی لاکر دیں۔ بہت شکریہ۔ نیز اگرکسی گستاخ صحابہ شیعہ کے پیچھے نماز کا ثبوت ہوتووہ بھی پیش کرو۔ صرف ڈینگیں، بڑھکیں، الزام تراشی بہتان تراشی سے باز آؤ۔ اسی کے ساتھ جو لوگ ڈاکٹر طاہر القادری صآحب کو شیخ الاسلام کہتے ہیں انکے بارے حکم واضح کرو۔
  11. تمہاری تحریرں پڑھکرخوب خوب اندازہ ہوگیا ہے کہ تمہارا اصل مقصد کیا ہے۔ جس طرح کا کردار تم ادا کر رہے ہو مجھے یہ دیکھ کرعلماء سوء کے بارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔جسطرح تم نے شاہ عبدالحق محدث دہلوی،حضرت مجدد الف ثانی اورشاہ عبد العزیزرحمہم اللہ کےفتاوی کو توڑ مروڑ کر شرح کی اس سے تمہاری علمی خیانت کا پورا وثوق اور تمہاری نیتوں کا یقین ہوگیا ہے۔ بہر حال صرف اپنے مقصد تک محدود رہوں گا۔ اس سے زیادہ غرض نہیں۔ بندے کو ضد اور تعصب میں اس حدتک پہنچا دیتی ہے۔ہمیں اسبات کا بخوبی علم ہے۔
  12. یہ جو اوپر والی پوسٹوں میں وڈیو ڈالی ہیں انسے تم نے کیا بات ثابت کی ہے ذرا وضاحت کردیں۔ میرا تم سے انتہائی سادہ سا سوال ہے کہ سید عبد القادر صاحب اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب پر تم نےرافضیت کا الزام لگایا ہےابھی تک اپنی تمام تر جہالتوں کے باوجود تم نے دونوں شخصیات پر رافضیت ثابت نہیں کی۔ نہ ہی رافضیت کا مفہوم واضح کیا ہے کہ تم رافضیت کسے کہتے ہو۔ اسکے ساتھ ساتھ تم نے دونوں شخصیات پر تفضیلی ہونے کا الزام بھی لگایا ہےابھی تک تم نے سوائے عبارتیں کاٹ کر مفہوم بدلنے کے کوئی کام نہیں کیا۔ لہذا تمہارے ذمہ یہ بات لازم ہے کہ ان دونوں شخصیات بارے لگائے گئے الزامات کو ثابت کرو۔ یعنی پہلے اپنی طرف سےرافضیت و تفضیلیت کی تعریف لکھوپھربتاؤ کہ اسطرح سے انہوں نے رافضیت و تفضیلیت کامظاہرہ کیا ہے۔ کیچڑ اچھلنے کے لیے ادھر ادھر کی وڈیو لگا دینا کوئی بڑا کارنامہ نہیں۔ یہ کام ہر کوئی کر سکتا ہے۔ الزام لگانے کے بعد اسے ثابت کرنا مدعی کام ہوتا ہے۔اس حدیث مبارکہ پر غور کرو: عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما أَنَّ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : إِذَا کَفَّرَ الرَّجُلُ أَخَاهُ فَقَدْ بَاء بِهَا أَحَدُهُمَا. ’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کو کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے کوئی ایک شخص اس کفر کے ساتھ لوٹا (یعنی اگر جسے کہا گیا وہ کافر نہ ہوا تو کہنے والا خود کافر ہو جائے گا)۔‘‘ [center]لہذا یاد رکھو جو کوئی رفض کرتا ہےیعنی اصحاب رسول کو گالی دیتا ہے توفرمان رسول کی مخالفت کرتا ہے ایسا کرنے والا فرمان رسول کی مخالفت کی وجہ سےارتکاب کفر کرتا ہے.۔ لہذا تم نے جودوعظیم علماء کوبلا دلیل کافر کیسے قرار دیا۔ میررا مخلصانہ برادرانہ مشورہ ہے کہ بلا وجہ کی دشمنی چھوڑوعلماء کرام میں تعبیرات پر اختلافات واقع ہوتے ہیں انکو علمی انداز میں رفع کرنا علماء کی ذمہ داری ہے نہ کہ ہم نچلا طبقہ آدھی عبارات توڑ مروڑ کر علماء کی توہین کرتے ہوئے عوام میں انتشار پھیلاتے پھریں۔ خدارا حالات کی نزاکت کو سمجھوتم سنیوں کوتقسیم کر رہے ہو اورباقی تمام گمراہ فرقے مشترکہ طور پرہمیں بریلویت کی طرف دھکیل کر سنیت کے ٹھیکیدار بنتے جا رہے ہیں۔ امت کے اس لخت لخت وجود کوتوڑنے میں مزید کردار ادا کرنےاور غلط فہمیوں کو فروغ دینے کی بجائےآپس میں ہمدردی، رواداری اوربرداشت کا رویہ اپناؤ۔ یہ بات یاد رکھوتمام گمراہ فرقےتمام اختلافات کے باوجود اہلسنت کے خلاف متحد ہیں۔اور ہم اہلسنت تمام عقائد میں یکسانیت کے باوجود تعبیراتی اختلافات کی وجہ سے ایک دوسرے کے خلاف بر سر پیکار ہیں۔ دشمن ہمیں ایک دوسرے کے خلاف بھڑکا کرہمارے نوجوانوں کو ورغلا کر لے جاتا ہے اور ہم اپنے ہی عقیدے کےعلماء کو متنازعہ بنا دیتے ہیں۔ پیر امین الحسنات شاہ صاحب کا تاریخی جملہ تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتما م2005 میں امام اعظم ابوحنیفہ کانفرنس سے خطاب کرتے یوئے پیر صاحب نے ارشاد فرمایا تھا کسی قوم کو کمزور کرنے کا بد ترین ہتھیار اسکی قیادت کو متنازعہ بنادینا ہے۔ یہی وہ کارگر ہتھیار ہےجس نے اہلسنت کا شیرازہ بکھیرا ہوا ہے۔لہذا اہلسنت کے اتحاد کے لیے اوراپنے علماء کومتنازعہ کرنے کی بجائےسبھی علماء کے اختلافات کو نیک نیتی کے جذبے کے تحت پس پشت ڈالکران علمی باتوں کو بزرگوں کے سپرد کر دیا جائے۔ والسلام علیکم [/center]
  13. داعیین انتشارو افتراق امت واہلسنت سےایک مرتبہ ڈیلیٹ شدہ اس پوسٹ اور اسکے ساتھ اس پوسٹ میں منسلک اضافی سوالات کے جوابات مطلوب ہیں۔ یعنی وہ کونسی ایسی مجبوریاں ہیں جو تمہیں دوسروں کی کتابوں سےسیاق سباق توڑ مروڑکرعبارتیں لکھنےاور دوسروں کے عقیدےغلط ثابت کر کےسادہ لوح لوگوں کو بے وقوف بنانے پر مجبور کرتی ہیں۔؟؟؟ یہ تعلیمات آپ نے کہاں سے اخذ کی ہیں۔انکا جواب عنایت کرکے شکریہ کا موقع دیں۔ جہاں پر کوئی علمی غلطی ہوگئی ہوتودرست حوالہ جات سے آگاہ کردیں۔ ہم اپنی غلطیاں بصد شوق تسلیم کرتے ہیں۔
  14. یہ رہی تمہاری الہامی صحیفے کی حقیقت ۔اس پر اپنے ایمان کے بارے میں آگاہ کرنا تاکہ اس کی روشنی میں تمہارے بارےمیں کوئی فیصلہ کرسکوں۔ ابھی باقی کتاب کو میں ہاتھ نہیں لگایا۔ انشاءاللہ اسمیں بکھری منافقتیں بےنقاب کرونگا۔ نیز باقی دوستوں کی خدمت میں گزارش ہےکہ اہلسنت کےمفاد میں اپنی رائے کا اظہار فرمائیں۔
  15. التیجانی صاحب آپ کے وسوسے آپ کو غلط سمت رہنمائی کر رہے ہیں۔ آپ نے جو اختلاف کیا وہ بات تو حقیقت کے قریب ہو سکتی ہے مگر جس بات پر آپ زور دے کر جو کچھ ثابت کرنا چاہتے ہیں وہ غلط ہے۔ کیونکہ احادیث مبارکہ کی رو سے امام مہدی علیہ السلام کے زمانے میں امت مسلمہ کی لڑائی عالم کفر کی جس سلطنت سے ہونی ہے اسکا نام روم اور اسکا دارالسلطنت قسطنطنیہ(استنبول) ہوناہے۔ دیگر علامات قیامت میں سے ابھی عورتوں کی کثرت۔ زناکاری کا عام ہونا۔اور دیگر کئی علامات بھی ہیں۔ نیز دیگر کئی لشکروں کے نام بتائے گئے ہیں انکے سپہ سالاروں کے نام بتائے گئے ہیں۔ ان سپاہ سالاروں کو بھی پیدا کرو۔ ایک جس بات پر تمہارا بہت زور ہے کہ امام مہدی پیدا ہوچکے۔ اور انکی پہچان بھی ہوچکی تو یہ بات غلط ہے۔ کیونکہ احادیث مبارکہ کی رو سے امام مہدی کی پہچان خانہ کعبہ میں ہوگی۔ اور انہیں ایک رات میں اللہ تعالی انوار وتجلیات سے نوازیں گے۔ اسکے بعد انکو پہچاننے والے عام لوگ نہیں ہونگے انکی خاص نشانی بتائی گئی ہے۔ لہذا اگر آپ کو کچھ اختلافی پہلوملے ہیں تو اسکا یہ مطلب قطعا یہ نہیں کہ آپ سارا نقطہ نظر ہی غلط قرار دے دیں۔ آپ کایہ فرمانا کہ صرف ایک ہی حدیث کو بنیادی نکتہ بنایا یہ غلط بات ہے۔ یہ قرائن ساتھ ملا کر 200 سال والی بات کی تھی۔ نیز آپ بھی کچھ چیزوں کو لیکر کچھ چیزیں چھوڑ رہے ہیں۔ کچھ جگہ مثلا نام میں تو آپ حدیث صحیح یاحسن کی بات کرتے مگر نیچے آکر یہی بات آپ نظر انداز کیوں کر رہے ہیں۔ یہ بحث کافی وسیع ہے۔ جتنی محدود سمجھ کر آپ کسی فرد کو امام مہدی بنانے لگے ہیں اتنی بات سے کوئی امام مہدی نہیں بنتا۔ نیزذرا اپنے محدود خول سے نکل کر ایک مرتبہ پھر آمد امام مہدی کی نشانیاں پڑھیں تاکہ ذہن صٓف ہو۔ اللہ تعالی سے بھلائی کی دعا بھی مانگیں۔
  16. معذرت چاہتا ہوں۔ جلال الدین شاہ صاحب کا نام غلطی سےآ گیا تھا نکال دیا ہے۔
  17. التیجانی صٓاحب شکریہ۔ میرے علم میں یہ بات ضرور ہے کہ 2005 میں ایک نہیں دو جمعوں کے خطابات میں مکمل کر کے احادیث مبارک کے حوالوں کیساتھ یہ بات عرض کی تھی کہ ابھی ولادت وظہور امام مہدی کا وقت دور ہے۔ اس پر اب انکی کتاب شائع ہو چکی ہے ۔ اگر مطالعہ فرمانا چاہیں تو مرکزی ویب سائیٹ پر موجود ہے۔انہوں نے جو وقت کا تعین فرمایا تھا وہ صرف قیاسی نہیں بلکہ احادیث مبارکہ کی روشنی میں تھا۔ آپ کی کتاب یا مراسلہ خود حضور شیخ الاسلام تک پہنچ چکی۔ آپ نے جو کہاکہ بامعنی حجت یا استدلال نہیں دیا گیا تو اسپر میں کوئی رائے نہیں دے سکتا۔ اسکی مختلف وجوہ ہوسکتی ہیں۔اگر ممکن ہو تو انسے ملاقات کرنیکی کوشش کرلیں شاید اسطرح مناسب جواب مل سکے۔ آپ کا دیا گیا مراسلہ چونکہ خالی ہونےکی وجہ سے کھل نہ سکااسلیے اسکا مطالعہ نہ کرسکا۔آپ کے دلائل جب منظر عام پر آئیں گے تبھی انکے بارے معلوم ہو سکے گا۔ٍ
  18. صرف ٹکڑے سامنے نہیں لاتے۔پھر ان ٹکڑوں کو جو جی چاہا معنی پہنا دیا یہ الزام تراشی نہیں تو کیا ہے۔ یہاں ترتیب فضیلت کا بیان ہوا۔ اور شخصٰی جزوی فضائل کا موازنہ کیا گیا۔ جبکہ اسی کتاب میں فضیلت کی تمام احادیث کو جمع کردیا گیا۔ کاش دونوں پہلو مد نظر رکھ کر بات کرتے تو یہ مغالطے نہ لگتے۔
  19. احادیث مبارکہ کی روشنی میں حضرت امام مہدی علیہ السلام کے نام کی تحقیق عَنْ عَبْدِ اﷲِ رضي الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : يَلِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِيئُ اسْمُهُ إِسْمِي قَالَ عَاصِمٌ وَحَدَّثَنَا أَبُوْ صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا يَوْمٌ لَطَوَّلَ اﷲُ ذَلِکَ الْيَوْمَ حَتَّي يَلِيَ . <P class=arabic30pt1>رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْدَاوُدَ وَأَحْمَدُ. <P class=arabic30pt1>وَقَالَ أَبُوْعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ. <P class=hawala23ptb>الحديث رقم 60 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الفتن عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ماجاء في المهدي، 4 / 505، الرقم : 2231، وأبو داود في السنن، کتاب : المهدي، 4 / 236، الرقم : 4282، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 376، الرقم : 3571، والطبراني في المعجم الکبير، 10 / 133، الرقم : 10215، والمقرئ في السنن الواردة في الفتن، 5 / 104، الرقم : 562، و الهيثمي في موارد الظمآن، 1 / 464، الرقم : 1877. ’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے اہلِ بیت سے ایک شخص خلیفہ ہو گا جس کا نام میرے نام کے موافق ہو گا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں ہے کہ اگر دنیا کا ایک ہی دن باقی رہ جائے تو اللہ تعالیٰ اسی ایک دن کو اتنا دراز فرما دے گا کہ وہ شخص (یعنی مہدی علیہ السلام) خلیفہ ہو جائے۔ ‘‘ عَنْ عَبْدِ اﷲِ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّي يَمْلِکَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ إِسْمِي. <P class=arabic30pt1>رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْدَاوُدَ وَأَحْمَدُ. <P class=arabic30pt1>وَقَالَ أَبُوْعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ. <P class=hawala23ptb>الحديث رقم 61 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : الفتن عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ما جاء في المهدي، 4 / 505، الرقم : 2230، وأبوداود في السنن، کتاب : المهدي، 4 / 106، الرقم : 4282، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 448، الرقم : 4279، والحاکم في المستدرک، 4 / 488، الرقم : 8364، والبزار في المسند، 5 / 204، الرقم : 1804، والطبراني في المعجم الکبير، 10 / 435، الرقم : 10223، والشاشي في المسند، 2 / 110، الرقم : 235. ’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دنیا اس وقت تک ختم نہ ہو گی جب تک کہ میرے اہل بیت میں سے ایک شخص عرب کا بادشاہ نہ ہو جائے جس کا نام میرے نام کے مطابق (یعنی محمد) ہو گا۔ ‘‘ 3۔ عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : الْمَهْدِيُّ مِنِّي، أَجْلَي الْجَبْهَةِ، أَقْنيَ الْأَنْفِ : يَمْلأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا کَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا، وَيَمْلِکُ سَبْعَ سِنِيْنَ. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدً. <P class=hawala23ptb>الحديث رقم 62 : أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : المهدي، 4 / 107، الرقم : 428، والحاکم في المستدرک، 4 / 512، الرقم : 8438، والطبراني المعجم الأوسط، 9 / 176، الرقم : 9460. ’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مہدی مجھ سے (یعنی میری نسل سے) ہوں گے ان کا چہرہ خوب نورانی، چمک دار اور ناک ستواں و بلند ہو گی۔ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، جس طرح پہلے وہ ظلم و جور سے بھری ہو گی۔ (مطلب یہ ہے کہ امام مہدی کی خلافت سے پہلے دنیا میں ظلم و زیادتی کی حکمرانی ہو گی اور عدل و انصاف کا نام و نشان تک نہ ہو گا اور وہ سات سال تک بادشاہت (خلافت) کریں گے۔ ‘‘ عَنْ عَلِيٍّ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : الْمَهْدِيُّ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ يُصْلِحُهُ اﷲُ تَعَالَي فِيلَيْلَةٍ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَأَحْمَدُ. <P class=hawala23ptb>الحديث رقم 63 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : الفتن، باب : خروج المهدي، 2 / 1367، الرقم : 4085، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 84، الرقم : 645، وأبويعلي في المسند، 1 / 359، الرقم : 465، وابن أبي شيبه في المصنف، 7 / 513، الرقم : 37644. ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (امام) مہدی میرے اہلِ بیت سے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ انہیں ایک ہی رات میں صالح بنا دے گا (یعنی اپنی توفیق و ہدایت سے ایک ہی شب میں ولایت کے اس بلند مقام پر پہنچا دے گا جو ان کے لئے مطلوب ہو گا)۔ ‘‘ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : الْمَهْدِيُّ مِنْ عِتْرَتِي مِنْ وَلَدِ فَاطِمَةَ. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ. <P class=hawala23ptb>الحديث رقم 64 : أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : المهدي، 4 / 107، الرقم : 4284، والمقريء في السنن الواردة في الفتن، 5 / 1057، الرقم : 575، والعظيم آبادي في عون المعبود، 11 / 251، والمناوي في فيض القدير، 6 / 277. ’’ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : مہدی میری نسل اور فاطمہ ( رضی اﷲ عنہا ) کی اولاد میں سے ہو گا۔ ‘‘ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ : قَالَ عَلِيٌّ رضي الله عنه : وَنَظَرَ إِلَي ابْنِهِ الْحَسَنِ فَقَالَ : إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِدٌ کَمَا سَمَّاهُ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم، وَسَيَخْرُجُ مِنْ صُلْبِهِ رَجُلٌ يُسَمَّي بِإِسْمِ نَبِيِکُمْ صلي الله عليه وآله وسلم يُشْبِهُهُ فِي الْخُلْقِ وَلَا يُشْبِهُهُ فِي الْخَلْقِ ثُمَّ ذَکَرَ قِصَّةَ يَمْلَاءُ الْأَرْضَ عَدْلًا. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ. <P class=hawala23ptb>الحديث رقم 65 : أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : المهدي، 4 / 108، الرقم : 4290، والعظيم آبادي في عون المعبود، 11 / 257، والمبارکفوري في تحفة الأحوزي، 6 / 403، والسيوطي في شرحه سنن ابن ماجه، 1 / 300، الرقم : 4085. ’’ابو اسحاق روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے امام حسن علیہ السلام کو دیکھ کر فرمایا : بے شک میرا یہ بیٹا سردار ہو گا جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا نام رکھا ہے اور عنقریب اس کی نسل سے ایک ایسا شخص پیدا ہو گا اور اس کا نام تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر ہوگا وہ صورت میں مشابہ نہ ہو گا پھر حضرت علی علیہ السلام نے قصہ بیان فرمایا کہ وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔ ‘‘ عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : لَا تَقُوْمُ السَّاعَةُ حَتَّي تُمْلَأَ الْأَرْضُ ظُلْمًا وَجَوْرًا وَعُدْوَانًا ثُمَّ يَخْرُجُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي مَنْ يَمْلَأُهَا قِسْطًا وَ عَدْلًا. رَوَاهُ الْحَاکِمُ. <P class=arabic30pt1>وَقَالَ : صَحِيْحٌ عَلَي شَرْطِهِمَا وَوَافَقَهُ الذَّهَبِيُّ. <P class=hawala23ptb>الحديث رقم 67 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 4 / 600، الرقم : 8669، والهيثمي في موارد الظمآن، 1 / 464، الرقم : 1880. ’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک کہ زمین ظلم و جور اور سرکشی سے بھر نہ جائے، بعد ازاں میرے اہلِ بیت سے ایک شخص (مہدی) پیدا ہو گا جو زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔ (یعنی خلیفہ مہدی کے ظہور سے پہلے قیامت نہیں آئے گی)۔ ‘‘ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي الله عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُولُ : نَحْنُ وَلَدُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، سَادَةُ أَهْلِ الْجَنَّةِ : أَنَا وَحَمْزَةُ وَعَلِيٌّ وَجَعْفَرٌ وَالْحَسَنُ وَ الْحُسَيْنُ وَالْمَهْدِيُ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه. <P class=hawala23ptb>الحديث رقم 68 : أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب : الفتن، باب : خروج المهدي، 2 / 1368، الرقم : 4087. ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خود فرماتے ہوئے سنا ہے : ہم عبدالمطلب کی اولاد اہلِ جنت کے سردار ہوں گے یعنی میں، حمزہ، علی، جعفر، حسن، حسین اور مہدی۔ ‘‘ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : يُبَايَعُ رَجُلٌ مِنْ أُمَّتِي بَيْنَ الرُّکْنِ وَالْمَقَامِ کَعِدَّةِ أَهْلِ بَدْرٍ، فَيَأْتِيْهِ عَصْبُ الْعِرَاقِ وَأَبْدَالُ الشَّامِ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. <P class=hawala23ptb>الحديث رقم 69 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 4 / 478، الرقم : 8328، وابن أبيشيبة في المصنف، 7 / 460، الرقم : 37223. ’’حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میری امت کے ایک شخص (مہدی) کی رکنِ حجر اسود اور مقامِ ابراہیم کے درمیان اہلِ بدر کی تعداد (313 افراد) کی مثل بیعت کی جائے گی۔ بعدازاں اس امام کے پاس عراق کے اولیاء اور شام کے ابدال (بیعت کے لئے) آئیں گے۔ ‘‘ حضرت سیدناامام مہدی علیہ السلام کے نام اور زمانہ خلافت بارے احادیث مبارکہ سے چند گوشے پیش خدمت ہیں باقی آپ کا مؤقف سامنے آنے اور حقیقت حال واضح ہونے پر بات آگے بڑھے گی۔
  20. السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ التیجانی صاحب آپ کی فائل دیکھنے پر خالی نظر آئی۔اسمیں صرف ایک صفحہ ملا وہ بھی خالی ہے۔ آپ کی خواہش کیمطابق کتب صحاح سے امام مہدی علیہ السلام کے بارے احادیث پیش کررہاہوں۔
  21. تیجانی صاحب بحیثیت بشر کوئی بھی غلطی سے مبرا نہیں مگرچیچی کا کاں بنانا بھی تک نہیں بنتی۔ غلطی سے ماوراصرف انبیاء وفرشتے ہیں۔ ویسے اگر آپ انکو اہلسنت کی تحقیق کا صحیح دائرہ کار سمجھا دیں اور انکو اپنا قائد ، لیڈر ، رہر ماننے والےعلماء کو بھی ہدایت کریں کہ وہ انکو صحیح عقیدہ اہلسنت کادائرہ سکھا دیں۔ وہ اہلسنت کی حدیں پھلانگ جاتے ہیں۔ پھر بھی تم انہیں متنبہ نہیں کرتے۔ آپ کے اسکام سے اہلسنت کا بہت بھلا ہوگا۔
×
×
  • Create New...