-
Content Count
362 -
Joined
-
Last visited
-
Days Won
54
Raza Asqalani last won the day on January 30
Raza Asqalani had the most liked content!
Community Reputation
89About Raza Asqalani

-
Rank
Baghdadi Member
- Birthday 01/04/1992
Previous Fields
-
Shafa'e
Profile Information
-
Male
-
Pakistan
Recent Profile Visitors
2,168 profile views
-
sartajshafii started following Raza Asqalani
-
daniyalnoor70 started following Raza Asqalani
-
Raza Asqalani started following میں علم کا شہر ہوں ابوبکر اسکی بنیاد عمر اسکی دیواریں عثمان اسکی چھت اور علی اس کا دروازہ رضی اللہ عنھم منگھڑت روایت کو ضعیف کہنے والوں کے دلائل کا اصول محدثین کی روشنی میں تحقیقی و تنقیدی جائزہ, حدیث جو شخص قبرستان سے گزرے اور گیارہ مرتبہ قل ہو اللہ ( سورۃ اخلاص ) پڑھ کے اس کا ثواب مردوں کو ایصال کرے تو اسے ان مردوں کی تعداد کے برابر ثواب عطا کیا جائے گا کی تحقیق, زنا ایک قرض ہے کی تحقیق and 2 others
-
اس طرح کی ایک راویت کو امام ابوالقاسم الزنجانی نے اپنی کتاب المنتقى من فوائد الزنجاني رقم 58 میں روایت کیا ہے جس کی سند اس طرح ہے أحمد بن سعيد الإخميمي، حدثنا أبو الطيب عمران بن موسى العسقلاني من حفظه، أخبرنا المؤمل بن إهاب، أخبرنا عبد الرزاق، أخبرني معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرةقَالَ قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: من دخل الْمَقَابِر ثمَّ قَرَأَ فَاتِحَة الْكتاب، و ( قل هُوَ الله أحد )، و ( أَلْهَاكُم التكاثر )، ثمَّ: اللَّهُمَّ إِنِّي جعلت ثَوَاب مَا قَرَأت من كلامك لأهل الْمَقَابِر من الْمُؤمنِينَ وَالْمُؤْمِنَات ؛ كَانُوا شُفَعَاء لَهُ إِلَى الله تَعَ
- 1 reply
-
- 1
-
-
- حدیث
- جو شخص قبرستان سے گزرے
- (and 5 more)
-
اس قول کے مفہوم پر ملتی جلتی ایک روایت المستدرک للحاکم (ج4، 170، رقم 7258)ہے امام حاکم نے اس کی تصحیح کی لیکن امام ذہبی نے تضعیف کی ہے جس کا ثبوت یہ ہے حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَالِحِ بْنِ هَانِئٍ، ثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، ثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الصَّرَّافُ، قَالَا: ثَنَا سُوَيْدٌ أَبُو حَاتِمٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عِفُّوا عَنْ نِسَاءِ النَّاسِ تَعِفَّ نِسَاؤُكُمْ وَبَرُّوا آبَاءَكُمْ تَبَرَّكُمْ أَبْنَاؤُكُمْ وَمَنْ
-
اس روایت کی سند میں حماد سے مراد حماد بن سلمہ ہی ہیں اس بات کی تصریح دوسری سند سے مل گئی ہے جس کا ثبوت یہ ہے قال أخبرنا عفان بن مسلم قال أخبرنا حماد بن سلمة قال أخبرنا عطاء بن السائب عن الشعبي عن بن مسعود قال قال أبو سفيان يوم أحد قد كانت في القوم مثلة وإن كانت لعن غير ملا مني ما أمرت ولا نهيت ولا أحببت ولا كرهت ساءني ولا سرني قال ونظروا فإذا حمزة قد بقر بطنه وأخذت هند كبده فلاكتها فلم تستطيع هند أن تأكلها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم أكلت منها شيئا قالوا لا قال ما كان الله ليدخل شيئا من حمزة النار الطبقات الکبری لابن سعد، ج 3، ص13
- 2 replies
-
- 1
-
-
- سیدنا امیر حمزہ
- ہندہ بنت عتبہ
-
(and 4 more)
Tagged with:
-
اس روایت کی مکمل سند تاریخ بغداد ( ج 15، ص 484) میں ہے جو کہ یہ ہے أَخْبَرَنَا علي بن المحسن المعدل، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بكر أَحْمَد بن مُحَمَّد بن يَعْقُوب الكاغدي، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّد عبد الله بن مُحَمَّد بن يَعْقُوب بن الحارث الحارثي البخاري ببخارى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَد بن الحسين البلخي، قَالَ: حَدَّثَنَا حماد بن قريش، قال: سمعت أسد بن عمرو، يقول: صلى أَبُو حنيفة فيما حفظ عليه صلاة الفجر بوضوء صلاة العشاء أربعين سنة، فكان عامة الليل يقرأ جميع القرآن في ركعة واحدة، وكان يسمع بكاؤه بالليل حتى يرحمه جيرانه، وحفظ عليه أنه ختم القرآن في الموضع الذي توفي فيه سبعة آلاف م
-
عن محمد بن جعفر الشاشي: أخبرنا أبو صالح أحمد بن مزيد: أخبرنا منصور بن سليمان اليمامي: أخبرنا إبراهيم بن سابق: أخبرنا عاصم بن علي: حدثني أبي عن حميد الطويل عنه مرفوعا به دون قوله: " فمن أراد.... " وزاد: " وحلقتها معاوية! أخرجه محمد بن حمزة الفقيه في " أحاديثه " (214/2)
- 3 replies
-
- 1
-
-
- عمر اسکی دیواریں
- ابوبکر اس کی بنیاد
- (and 15 more)
-
Ye rewait Ismail bin Ali bin Musna Astarbazi k ilawa bi aur sanad se sabit hai is liye is ko mutlaqan mauzu qarar dena durust ni. Mery laptop main urdu install ni wrna urdu main likhta is liye roman urdu k brother mazrat krta hon.
- 3 replies
-
- 1
-
-
- عمر اسکی دیواریں
- ابوبکر اس کی بنیاد
- (and 15 more)
-
Raza Asqalani changed their profile photo
-
اسد الطحاوی started following Raza Asqalani
-
ارے میاں ہم نے محققین اہل سنت کے طریقے پر جناب کی ہر بات کو علمی اور تحقیقی رد کیا ہے جس کا جناب نے ایک بھی جواب نہیں دیا اور جس کا جناب نے دعوی کیا تھا کہ یہ صحیح یا حسن سند ہے جب ہم نے اس کا اصولی اور تحقیقی رد کیا اس کا بھی جناب سے جواب نہ بن پایا۔ ارے میاں تم ہی اپنے غیر تحقیقی پوسٹرز سے عوام کو گمراہ کرتے ہو الحمدللہ ہم نے تیرے ایک ایک پوسٹر کا علمی اور تحقیقی جواب دیا ہے جس کا جواب تم ابھی تک بن نہیں پایا۔ افسوس یہ ہے تم گمراہ ہو گے ساتھ اوروں کو کرو گے لیکن ہماری ان باتوں سے اہل سنت کے ہر اہل علم کو فائدہ ہو گا تاکہ آئیندہ تم جیسے پوسٹری حضرات کا علمی اور تحقیقی رد کر سکی
-
اہاہاہاہاہا ضرور کریں ہم تو انتظار میں تاکہ جناب کی علمی قابلیت کا پتہ چل سکے ہیں ہماری ہی بات کو ثابت کیا ہے پھر ہمیں ہی کہہ رہے ہیں آپ نے صحیح نہیں کہا۔ جن کو بھی مینشن کریں گے وہی کہہ گا کہ جناب پہلے پاگل خانے سے اپنا علاج کروا پھر ہمیں مینشن کرنا کیونکہ رضاءالعسقلانی نے وہی بات کی تھی جسے تم نے اپنے پوسٹرز میں دیکھا ہے تو پھر غلطی کس کی ہے تمہارے سمجھنے کی یا کسی اور کی۔ حقیقت تو یہ ہے جناب علم حدیث سے فارغ ہیں کیونکہ جناب کو ہماری بات کی سمجھ ہی نہیں آئی اگر سمجھ آتی تو ہمارے حق میں پوسٹرز نہ لگاتا بلکہ اسے چھپانے کی کوشش کرتا۔
-
اس پوسٹر میں بھی عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر مجہول راوی ہے جس کی ہم نے پہلے وضاحت کی تھی۔ ارے پاگل ہم نے تو تمام اسناد جمع کر کے کہا تھا اس کے سند میں ایک راوی ساقط ہے اور وہ ہے عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر ہے جب کہ اور اسناد میں یہی راوی موجود ہے۔ جس کتاب کا پوسٹر دیا ہے اس کا حوالہ اور سند مع متن پہلے ہی پیش کر چکا ہوں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر کے ثبوت کے لئے پیچھے جا کر پھر پڑھو۔ جب ہماری بات ثابت ہو گی ہے کہ اس کی سند میں واقعی عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر موجود ہے تو پھر میری تحقیق جعلی اور من گھڑت کیسے ہوئی؟؟ اس لئے علم حدیث میں ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کا کام نہیں
-
ارے میاں ہماری یہ من گھڑت تحقیق نہیں ہے جناب کی جہالت ہے کیونکہ ہم نے جو کہا تھا وہ تو جناب کو سمجھ ہی نہیں آئی ہم نے کہا تھا کہ اس سند میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر کا نام ساقط ہے لیکن اور سند میں موجود ہے اور اس کے ثبوت کے لیے ہم نے بھی اس کتاب کا حوالہ دیا جس کا جناب نے پوسٹر بنایا ہوا ہے۔ جب جناب تسلیم کر چکے ہیں امام بخاری کی سند میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر راوی ہے تو پھر اعتراض بنتا ہی نہیں ہے کیونکہ ہمارا بھی یہ استدلال تھا کہ اس ایک سند میں ساقط ہے دوسری سند میں موجود ہے تو اس سے واضح ہوتا ہے کتابت یا پرنٹنگ کی غلطی ہے لیکن جناب نے یہ حوالے دے کر ہماری بات کو ثابت کر دیا
-
ہاہاہاہاہا یہ بات میرے خلاف نہیں ہے ہم تو پہلے کہا تھا کہ اس سند میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر ساقط ہے لیکن جناب نہیں مان رہے تھے جب خود ہی پوسٹر لگا رہے ہیں اور عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر کا ثبوت پیش کر رہے ہیں ۔ اسے کہتے ہیں چور کی داڑھی میں تنکا۔ جناب خود مان چکے ہیں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر اس میں موجود ہے ہماری بات تحقیقا درست ثابت ہوئی الحمدللہ۔ لیکن میں حیران ہوں جناب کی لاعلمی پر کہ ہمارے خلاف بات کر رہے لیکن ثابت ہماری ہی بات کررہے ہیں ۔ہاہاہا قربان جائیں ایسے محکک پر۔
-
اس روایت کی مکمل اسنادی تحقیق پیش کی تھی جس کا جناب نے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ جناب اپنی لاعلمی کی وجہ سے ہماری بات کے ثبوت کے لئے پوسٹر لگا دیے ۔اس کی نشان دہی نیچے جا کر کروں گا پہلے اس پوسٹر کا جواب سن لو۔ یہی راویت امام بخاری نے اور سند سے بیان کی ہے اس میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر ہے جو اوپر اولی سند میں ساقط ہو گیا تھا جس کا ثبوت یہ ہے حدثنا عبد الله حدثنا محمد حدثنا قتيبة ثنا مرثد بن عامر العنائي حدثني كلثوم بن جبر قال «كنت بواسط القصب في منزل عنبسة بن سعد القرشي وفينا عبد الأعلى بن عبد الأعلى بن عبد الله بن عامر القرشي فدخل أبوغادية قاتل عمار بصفين» (تاریخ الاوسط ل
-
اس بات میں میں نے واضح لکھا ہوا ہے کہ اس میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر راوی ساقط اور کے ثبوت کے لیے خود امام بخاری اور دوسری کتب سے حوالے دیے کہ ان میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر موجود ہے ان حقائق کی بنیاد پر ہی میں نے فیصلہ کیا کہ لگتا ہے اس میں کتابت یا پرنٹنگ کی غلطی ہے لیکن جناب نے میری بات کو غلط ثابت کرنے کے لئے ثبوت کے طور پر کچھ نہیں دیا بلکہ جو بھی پوسٹرز لگائے ان سب میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر راوی موجود ہے۔ ہم جناب کے نیچے پوسٹرز کے اندر نشان دہی کر دیتے ہیں تاکہ جناب کی علمی قابلیت سب کے سامنے آ جائے۔
-
پہلے تو لیٹ جواب دینے کے لئے معذرت کیونکہ میرا وی پی این ایکپائر ہو گیا تھا جس کی وجہ سے اسلامی محفل کی ویب سائٹ اوپن نہیں ہورہی تھی۔ ہمارا اب جواب اس طرح ہے: ارے جناب جب آپ کو کتب کی تحقیقات کا پتہ نہیں چلتا تو کیوں مفٹ میں اس میں ٹانگیں آڑاتے ہیں۔ ہم نے تمام اسناد جمع کر کے واضح طور پر بتاتا تھا کہ اس میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر کا نام ساقط ہے کیونکہ یہی روایت اور کتب میں ہے تو اس میں عبدالاعلی بن عبداللہ بن عامر کا نام موجود ہے اس لئے ہم نے تحقیقا کہا تھا اس روایت میں ایک راوی کا نام رہ گیا ہے اور ہم نے اس کے اوپر حوالہ جات بھی دیے اپنی بات کے ثبوت کے لئے لیکن جناب نے د
-
جناب بے سند اور بے دلیل اقوال کو بڑا پیش کرتے ہیں اب ہم جناب کو الزامی طور پر ایسے بے سند اور بے دلیل اقوال پیش کرتے ہیں اب جناب یہاں مانتے ہیں یا نہیں ؟؟ پہلا قول امام ابوحاتم کا سمعت ابی یقول: حسین بن ابی طالب رضوان اللہ علیھما لیست لہ صحبۃ (المراسیل لابن ابی حاتم ص 27 رقم 43) (جناب اس قول کو اپنے اصول کے مطابق مانیں اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی معاذاللہ صحابیت کا انکار کریں۔) دوسری بات: عبد المغیث بن زہیر علوی حربی نے یزید ملعون کے فضائل میں پوری کتاب لکھی جس کے بارے میں امام ذہبی تذکرہ کرتے ہیں: صنف جزءا فی فضائل یزید ، اتی فیہ بالموضوعات اس (عبد