Jump to content

Sybarite

مدیر
  • کل پوسٹس

    628
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    46

سب کچھ Sybarite نے پوسٹ کیا

  1. اس ٹاپک کا چونکہ بدمذہبیت سے کوئی واسطہ نہیں اس لئے اسے جنرل ڈسکشن میں ڈالا جارہا ہے۔
  2. آپ اب تک اس واقعہ کے سچا ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ کوئی ثبوت نہیں کوئی دلیل نہیں صرف آپ کی اپنی ذاتی سمجھ کو زبردستی دلیل بناتے ہوئے آپ اس کا دفاع کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے ہیں۔ جبکہ اس کے برعکس آپ کو ایک نہیں کئی ثبوت پیش کردئے گئے کہ یہ واقعہ سراسر جھوٹا ہے۔ مزید تفصیل پیش کررہا ہوں یہ بھی پڑھ لیجیئے۔ نامی شخص نے اس کا سب سے تفصیلی رد کیا ہے جسے ساری دنیا نے سچ مانا ہے۔ Rich Buhler ٹرینٹی برادکاسٹ کے مطابق یہ واقعہ انہیں ایک فنش اخبار کی طرف سے ملا۔ اس اخبار سے معلومات کرنے پتہ چلا انہیں یہ ان کے اسٹاف کے شخص نے مختلف لوگوں سے معلومات لے کر نقل کیا۔ مطلب اس واقعہ کا اصل راوی کوئی نہیں بلکہ یہ محض مختلف لوگوں کے مختلف بیانات پر مبنی ہے۔ ڈاکٹر آذاکو سے ذاتی انٹرویو نا ٹرینٹی والوں نے لیا نا اس اخبار نے بلکہ سوائے ٹرینٹی کی نشریات کے ڈاکٹرآذاکو کا کوئی وجود ہی نہیں۔ ٹرینٹی برادکاسٹ کے مطابق اس گھڑے کی گہرائی بتائی گئی 14.4 کلومیٹر جبکہ روئےزمین اس گہرائی کا کوئی گھڑا موجود ہی نہیں۔ روس میں دنیا کا سب سے گہرا گھڑا کھودا گیا جس کی گہرائی 12.2 کلومیٹر ہے۔ یہ ہے کہاںی کا پہلا جھوٹ۔ ٹرینٹی برادکاسٹ کے مطابق گھڑے میں 2000 فارنہائٹ کا درجہ حرارت تھا جبکہ اس درجہ حرارت میں کسی درلنگ مشین کا کام کرنا ممکن ہی نہیں۔ روس والے گھڑے کو مزید کھودا جانا تھا لیکن وہاں درجہ حرارت 356 فارنہائٹ ہونے کی بناء پر مزید کھدائی ممکن نہ تھی اس لئے 12.2 کلومیٹر سے زیادہ نہ کھودا جاسکا۔ کہاں تو 356 پر کھدائی روک دینا اور کہاں 2000 فارنہائٹ پر نا صرف کھدائی کرتے رہنا بلکہ اس درجہ حرارت میں مائک ڈال کر آوازیں ریکارڈ کرنا۔ یہ تھا دوسرا جھوٹ۔ ٹرینٹی برادکاسٹ تک اس واقعے کو پہنچانے والے شخص سے رابطہ کیا گیا تو اس نے بتایا کے اس نے یہ واقعہ ایک فنش میگزین میں بھی پڑھا اور ایک شخص کے خط کا بھی حوالہ دیا کو نارویجین تھا۔ ناروجین شخص سے رابطہ کیا گیا تو اس صاف الفاظ میں اقرار کیا کہ یہ واقعہ صرف جھوٹ پر مبنی تھا۔ اس کے مطابق اس نے یہ پوری روداد خود گھڑی اور اسی نیت سے اپنے خط میں اپنا اصل نام اور پتہ بھی درج کیا کہ اگر اس کی تفتیش کی جائے تو اس تک پہنچا جا سکے، یہاں یاد رہے کہ اس ناورجین شخص کے لکھے خط کے مطابق اس گھڑے سے ایک چمگاڈر بھی نکل کر فضاؤں میں غائب ہو گئی تھی۔ اسی چمگاڈر کا ذکر ٹرینٹی برادکاسٹ نے بھی کیا اور یہ چمگاڈر بھی سوائے جھوٹ کے کچھ نہ تھی۔ لیکن ٹرینٹی برادکاسٹ نے خبر نشر کرنے سے پہلے یا بعد میں کسی طرح بھی اس کی تصدیق ضروری نہ سمجھی۔ لیکن اس واقعہ کی تشہیر سے اس وقت بڑی تعداد میں عیسائی مذہب کی طرف راغب ہوئے اس لئے یہ موصوف بھی خاموش رہے۔ اگست 1990 میں ایریزونہ امریکہ سے ایک اور شخص نے رابطہ کیا اور کہا کہ اس کے پاس ثبوت ہیں کہ یہ واقع سچا ہے اور ایک ایسے سائنسدان کو جانتا ہے جو اس گھڑے کی کھدائی کے وقت وہاں موجود تھا۔ یہ سائنسدان خود کو امریکہ کی مشہور یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی بتاتا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ اصل واقعہ خبروں تک پہنچتے پہنچتے کافی بگڑ گیا جبکہ اصلیت یہ ہے کہ انتہائی گرمی کے باعث مائک پگھل گیا تھا اور فقط کچھ سیکنڈ کی آڈیو ہی حاصل ہوسکی تھی۔ مزید یہ کہ اس واقعہ کی مزید جانچ کے لئے ایک اور گھڑا کھود جارہا ہے اور وہ ایک ایسا مائک تیار کررہا ہے جو انتہائی گرمی میں بھی ریکارڈنگ کرسکے۔ اس سائنسدان کے سامنے آنے کے چھ ماہ بعد یہ موصوف مقامی چرچ کے بیس ہزاد ڈالر لے کر رفوچکر ہو گئے اور بعد میں معلوم ہوا کہ یہ جناب کسی مشہور یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی نہیں تھے بلکہ ایک فراڈ تھے۔ یہ ہے تفصیل آپ کے استدلال کی۔ نہ سر نہ پیر! صرف اور صرف چہ مگوئیاں۔ نہ کوئی عینی شاہد نہ کوئی دستاویزی ثبوت۔ البتہ پکڑے جانے والوں جھوٹے افسانوں کا انبار ضرور موجود ہے جس پر بیٹھ کر آپ ممکنات پر بحث کرنا چاہتے ہیں۔ مزید گفتگو سے پہلے ان سوالات کا جواب دیجیئے ورنہ آپ کی ہمیشہ کے رویے سے یہی ثابت ہوگا کہ آپ یہاں بھی خلط مبحث کرکے وقت کا ضیاع چاہتے ہیں۔ اس واقعہ میں اگر واقعی سچائی ہے تو ساری دنیا میں اب تک کسی مستند ادارے نے اس کی تصدیق کیوں نہ کی؟ اگر یہ واقعہ سچا ہے تو یہ 14.4کلومیٹر گہرا گھڑا اب تک پوشیدہ کیوں ہے؟ جبکہ یہ دنیا کا گہرا ترین گھڑا قرار دیا جاسکتا ہے تو اس سے ساری دنیا کے سائنسدان ناواقف کیوں ہیں؟ اگر 14.4 کلومیٹر کو غلطی مان کر اسے روس کا گھڑا جو کہ 12.2 کلومیٹر گہرا ہے مان لیا جائے تو وہ گھڑا تو آج تک موجود ہے۔ اس کی پوری ٹیم سے آج تک کسی نے اس واقع کی تصدیق کیوں نہ کی؟ اس واقعہ کو نشر کرنے والے اداروں کا پتہ چلتا ہے لیکن انہیں یہ خبر کہاں سے ملی اس بارے میں حتمی تفصیل نہیں مل پاتی۔ بغیر ثبوت اس واقعہ کو کیونکر سچا مان لیا جائے؟ دنیا کا اب تک سب سے گہرے گھڑے کی کھدائی اس وجہ سے روک دی جاتی ہے کہ درجہ حرارت 356 فارنہائٹ تک چلا گیا اور اس درجہ حرارت پر مشین کا کام کرنا سودمند نہیں تو پھر یہ کون سی ڈرلنگ مشین تھی جس نے 2000 فارنہائٹ تک کھدائ جاری رکھی؟ آپ کے مطابق جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت اتنی ترقی نہیں کی گئی تھی آڈیو مکسر سے آوازوں کو مکس کر کے جعلی آڈیو بنائی گئی ہو (جبکہ اصلیت آپ کو بتا چکا کہ 1960 میں آڈیو مکسر مارکیٹ میں آچکے تھے)۔ تو پھر اس زمانے میں وہ کون سا جدید مائک تھا جو 2000 فارنہائٹ کے درجہ حرارت پر ریکارڈنگ کرسکا؟ آپ نے جو واقعہ نقل کیا اس میں چمگاڈر کا ذکر نہیں جبکہ ٹرینٹی برادکاسٹ کی جانب سے نشر کیئے جانے والے واقعہ میں اس چمگاڈر کا ذکر ضرور ہے جو اس گھڑے سے نکل کر فضاؤں میں غائب ہو گئی۔ اگر اسے سچ مان لیا جائے تو؛ کیا یہ چمگاڈر عذاب کے طور پر جہنمیوں پر مسلط تھی یا پھر خود عذاب پا رہی تھی؟ اگر یہ چمگاڈر جہنم سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی تو کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ اور مخلوق بھی جہنم سے فرار ہوسکتی ہے؟ اگر جہنم سے مخلوق فرار ہوسکتی ہے اور ایک مائک جہنم تک رسائی پاسکتا ہے تو کیا جہنم تک زندہ انسان بھی رسائی پاسکتا ہے؟
  3. جناب یہ 1989 کا واقعہ ہے 1889 کا نہیں۔ آڈیو مکسرز اس وقت ایجاد ہوچکے تھے۔ ملٹی ٹریک آڈیو مکسنگ 1960 میں متعرف ہوچکی تھی لہذا بونگیاں مارنے سے پرہیز کریں۔ سنگاپورین تحقیق کے مطابق آوازیں ایک ہی طرز میں ایک ہی ترتیب میں اور ایک جتنی آواز میں ہیں۔ آپ نے اس کے لئے لفظ استعمال کیا منظم۔ اب یہ آپ ہی کی عقل ہوسکتی ہے جو یہ کہے کہ جہنم میں ہر عذاب پانے والا ایک ایسے منظم طریقے سے چیختا ہے کہ اس کی آواز دوسرے عذاب پانے والوں کے بلکل برابر ہو، ٹون بھی ویسی ہو اور چیخنے کا وقفہ بھی ویسا ہو۔ گویا عذاب نہیں ہو رہا اسمبلی میں ترانا پڑھایا جارہا ہے۔ جو ویڈیو میں نے شئیر کی اس میں ساری آوازوں کو فریکوئنسی کے حساب سے الگ الگ کرنے کے بعد سب سے پستہ فریکوئنسی میں جو آواز پائی جارہی ہے وہ کسی انسان کے گنگناتے ہوئے سیٹی بجانے کی ہے جس سے صاف پتا چل رہا ہے کوئی شخص گنگنا رہا ہے۔ یہ کوئی ہائی فریکوئنسی آواز نہیں جو سیٹی سے مشابہ ہو، کیوں کہ اگر ایسا ہوتا اس میں سر یا لے نہیں پائی جاتی بلکہ یہ ایک نارمل فریکوئنسی میں گنگناہٹ ہے جو کہ انسانی ہے۔ اس طرح کے سائنسی تحقیق یا معدنیات کے حصول کے لئے جو گھڑے کھودے جاتے ہیں وہ یا تو مطلوبہ چیز حاصل کرلینے پر بند کردیئے جاتے ہیں یا مطلوبہ چیز نا ملنے پر یا پھر فنڈنگ کی کمی اور ٹیکنکل دشواری کے سبب کام روک دیا جاتا ہے۔ اس سے یہ مراد لینا کہ ہر ایسے گھڑے کو صرف اس لئے بند کردیا گیا کہ وہاں سے جہنم کا راستہ کھل گیا یہ بےوقوفی ہے۔ قطر کے جس گھڑے کا آپ نے ذکر کیا وہاں سے گیس پائی گئی لیکن اس قدر کم کے اس گھڑے پر مزید کام کرنا پیسوں کا ضیاع ہوتا اس لیئے اسے بند کردیا گیا۔ تفصیل آپ کو پہلے ہی دے چکا، پڑھنے کی زحمت تو کیجیئے۔
  4. اصل ٹاپک میں جو واقعہ آپ نے نقل کیا وہاں گھڑے کی گہرائی 14 کلومیٹر بتائی جبکہ دنیا کا سب سے گہرا گھڑا 12.26 کلومیڑر سے زیادہ گہرا نہیں۔ آپ نے واقعہ نقل کرتے ہوئے سال بتایا 1970 جبکہ یہ گھڑا کھودنا شروع کیا گیا 1970 اور اس گہرائی تک پہنچا 1989 میں۔ اصولی طور پر تو باقی جن دو گھڑوں کا آپ نے ذکر کیا ان کی تفصیل آپ ہی سے طلب کی جانی چاہئے لیکن چھوڑیئے یہ بھی بار بھی ہم اٹھا لیتے ہیں۔ جس امریکی گھڑے کا آپ نے ذکر کیا وہ 1974 میں کھود لیا گیا تھا جس کی گہرائی ہے 9.5 کلومیڑر۔ تفصیل لنک میں موجود ہے پڑھ لیں۔ http://oilpro.com/gallery/157/2356/bertha-rogers-no-1-well-sets-world-depth-record قطر میں الشاہین نامی آئل کمپنی نے 12 کلومیڑر گہرا گھڑا کھودا۔ اس گھڑے کے بارے میں ایسی کوئی خبر نہیں ملتی۔ https://en.wikipedia.org/wiki/Al_Shaheen_Oil_Field اب ان دونوں گھڑوں کے متعلق آپ کا بیان ہے کہ انہیں بغیر کسی وجہ کے بند کردیا، اس دعویٰ کا ثبوت پیش کرنا آپ کے ذمہ!
  5. چلئے شکر کے آپ نے تعین تو کیا اپنے استدلال کا۔ میں تفصیلی طور پر اس گھڑے کی پوری اصلیت اصل ٹاپک میں پیش کرچکا جس پر آپ نے نہ اس وقت بات کی اور نہ اب کر رہے ہیں۔ آپ نے بات کی دلیل اور منطق کی۔ تو جناب اصولی طور پر جب دلیل جھوٹی ہو تو موقف بھی غلط ہی ثابت ہوتا ہے۔ آپ نے جو سب سے پہلے واقعہ پیش کیا وہ صرف دنیا کے جاہلوں نے ہی سچ مانا۔ پہلے ذرا میرے پرانے پیش کردہ ثبوت دوبارہ پڑھ لیں۔ Some Singaporian Paranormal Investigators dissected this audio and this was their conclusion; Our conclusion is, either it is true that the voices are from hell but the souls were shouting constantly at about the same tones, same volume and at about the same intervals, or somebody just mixed several voices to achieve this effect. If the answer were the latter, then he succeeded very well in blending many screams together. But the frequencies are too regular and the tones are too rigid. اب یہاں آپ اپنی منطق سے بتائیے کے اگر تو یہ واقعی جہنم یا عذابِ قبر کی آوازیں ہیں تو یہ ساری روحیں ایک ہی انداز میں ایک ہی ٹون میں ایک ہی آواز میں کیوں چیخ رہے ہیں؟ چلئیے اسے بھی رہنے دیں شاید آپ کی منطق میں یہ بھی سچ ہو۔ لیکن اس آڈیو کا آپریشن کرنے کے بعد جو عجوبہ باہر آیا وہ ملاحظہ فرمائیے۔ اب خدارا یہ نا کہہ دیجیئے گا کہ یہ مزے سے سیٹیاں شیطان بجا رہا ہے! یہ ہے جہنم کی آوازوں کی اصلیت۔ جس موصوف نے دنیا کو بیوقوف بنانے کے لئے یہ آڈیو مکس غالباً وہی اپنی مستی میں سیٹیاں بجا رہا ہے۔ اس جھوٹے واقعے کا رد عیسائیوں اور یہودیوں تک نے کردیا۔ https://en.wikipedia.org/wiki/The_Well_to_Hell_hoax http://www.disclose.tv/forum/did-russian-scientists-really-drill-into-hell-t74952.html https://www.truthorfiction.com/drilltohellfacts/ https://hellandheaventestimonies.wordpress.com/2011/03/28/scientist-who-dug-into-hell-in-siberia-and-recorded-the-cries-of-the-damned-souls/
  6. خلط مبحث کسی کے لئے فائدہ مند نہیں جناب۔ اصل ٹاپک آجتک موجود ہے۔ وہاں آپ نے سائبیریا کے گھڑے کا واقعہ پیش کیا اور اس کا تفصیلی رد صرف آپ کو غلط ثابت کرنے کے لئے نہیں بلکہ اس لئے کیا گیا کہ آج کل سوشل میڈیا پر یہ بیماری عام ہے کہ جو دیکھا اسے بلاتحقیق سچ مان لیا۔ اسلام کی حقانیت کو ایسے جھوٹے پروپیگنڈے کی ضرورت نہیں بلکہ اس طرح کی باتوں کو پھیلا کر ہم اسلام دشمنوں کو اپنا مذاق اڑانے کا موقع دیتے ہیں۔ کبھی کوئی سنیتا ولیمز کے چاند سے واپسی پر مسلمان ہونے کی جھوٹی داستان سنا رہا ہے تو کوئی مسٹربین کو مسلمان بنا رہا ہے۔ کبھی معراج کے واقعہ سے منسوب کرکے ہوا میں اڑتے پتھر کی تصویر پیش کی جاتی ہے تو کبھی قرآن کو ٹھوکر مارنے پر لڑکی کو کتیا بنتے دکھایا جاتا ہے۔ غرض یہ کہ کسی کو حقیقت جانچنے کی فرصت نہیں لیکن پوسٹ شئیر کرکے شاید ثواب کمانا ہے۔ یہی وجہ تھی کہ اس من گھڑت واقعے کا تفصیلی رد میں نے اس وقت پیش کیا لیکن آپ بضد رہے کہ یہ ممکنات میں سے ہے۔ پھر کچھ دن قبل آپ نے یہ ٹاپک بنایا اور حدیث پیش کی جس کے منکرالحدیث راوی کی تفصیل بھی آپ کو دے دی گئی۔ اب آپ نے کچھ اور احادیث پیش کردی۔ آپ تھوڑی زحمت کرکے اپنا موقف تو پیش کیجیئے تفصیلی طور پر کے اس سارے مواد سے آپ آخر ثابت کیا کرنا چاہ رہے ہیں؟ اگر تو صرف عذابِ قبر کی آواز کا ہی مسئلہ ہے تو اس پر تو احادیث موجود ہیں کہ حضورِ پرنور ﷺ نے قبر میں دیئے جانے والے عذاب کو سنا۔ اسے کسی کو انکار نہیں۔ اور جب انکار ہی نہیں تو پھر اس بحث کا مقصد؟ اور اگر آپ یہ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں کے گھڑا کھود کر قبر کی آوازیں کسی طرح ریکارڈ کی جاسکتی ہیں تو اس ضمن میں بہترین مشورہ پچھلی پوسٹ میں آپ کو دے چکا۔ عمل کر کے دیکھ لیں کیا ہوتا ہے۔
  7. آپ کی تشفی کا آسان حل آپ کی عقل کے مطابق یہی ہوسکتا ہے کہ آپ کے احباب میں سے اب اگر کسی کا انتقال ہو تو جنازے میں ضرور شرکت کیجیئے گا اور ساتھ ایک ٹیپ ریکارڈر رکھ لیجئے گا۔ آنکھ بچا کر اگر آپ ٹیپ ریکارڈر میت کے ساتھ دفنانے میں کامیاب ہوگئے تو ممکن ہے آپ کو منکر نکیر کے سوالات اور میت کے جوابات اور پھر آگے رحمت یا عذاب کی ساری تفصیلات میسر ہو جائے گی۔ اور اگر یہ ممکن نا ہو تو اپنی اولاد کو وصیت کردیجیئے گا۔ آپ نا سہی آپ کے آنے والے کم از کم اس معاملے کو آپ کی عقل کے مطابق حل کرہی لیں گے۔
  8. آپ غالباً سچ کو تسلیم کرنے کو اپنی تذلیل سمجھتے ہیں۔ اصل ٹاپک میں بھی صرف آپ کے استدلال کے طور پر پیش کئیے جانے والے من گھڑت قصے کا رد تھا اور اس ٹاپک میں آپ کی پیش کی جانے والی حدیث کے راوی پر بھی تفصیل پیش کردی گئی۔ اب آپ یہ ویڈیو لے آئے ہیں۔ پہلے جو قصہ آپ نے بیان کیا وہ جہنم کے عذاب کے بارے میں تھا جس میں آپ کی عقل کے مطابق جہنم میں عذاب پانے والوں کی آوازیں ریکارڈ کی گئیں، پھر آپ نے حدیث پیش کی عذابِ قبر کی، اس کا راوی منکر الحدیث اوراب یہ ویڈیو۔ آپ پہلے فیصلہ کرلیں کے آپ قبر کی آوازوں کی جستجو میں ہیں یا جہنم تک رسائی کے خواہشمند؟
  9. غالباً آپ بھی میرے سوال کو سمجھ نہیں پائے۔ سب سے پہلے تو یہ دیکھئیے کہ آپ نے واقعہ کیسا نقل کیا۔ کچھ انسانوں نے زمین میں گھڑا کھودا اور مائک ڈال کر کچھ آوازیں ریکارڈ کیں۔ یہ گھڑا کھودنے والوں کا شمار اولیاء یا مقربین تو دور کی بات مسلمانوں میں بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اول تو یہ گھڑا ایک سائنسی معاملہ تھا۔ پھر یہ آڈیو بھی دیگر ٹیکنیکل اداروں نے جعلی قرار دے دی۔ اس کے حوالہ جات اصل ٹاپک میں موجود ہیں۔ سب سے پہلی بار اس افوا کو جب چھاپا گیا تو اس میں تو اس گھڑے میں سے کسی عجیب چمگاڈر کے برآمد ہونے کا قصہ بھی ہے۔ پھر مزید یہ کہ جس گھڑے کا ذکر آپ نے کیا وہ زمین پر سب سے گہرے گھڑا نہیں۔ اس سے زیادہ گہرے گھڑے بھی کھودے گئے اور وہاں اس قسم کی کوئی آواز یا چمگاڈر برآمد نہ ہوئی۔ اب یہ نا کہیئے گا کہ ہوسکتا ہے وہ سائبیریا والا گھڑا عین جہنم کے اوپر کھودا گیا اس لئے وہاں سے آواز آئی۔ اور رہی بات ممکنات کی تو جناب میرا سوال بھی تو آپ سے یہی ہے کہ اگر اس طرح گھڑا کھود کر جہنم کی آواز ریکارڈ کی جاسکتی ہے تو اسی طرح گھڑا کھود کر کسی انسان کی رسائی وہاں تک ممکنات خارج کیونکر؟ میں نے اس ٹاپک میں بھی یہی کہا تھا کہ عذابِ قبر کے سننے کا انکار مقصود نہیں، لیکن یہ منطق جو اس جھوٹے واقعہ کو پیش کرکے دی جارہی ہے یہ غلط ہے۔
  10. اس ٹاپک میں آپ کا موقف تھا کہ جو واقعہ آپ نے بیان کیا وہ سچا ہے یا کم ازکم سچا ہونے کا امکان ہے۔ اور یہاں آپ نے خود ہی حدیث پیش کردی کہ تمام مخلوق عذاب قبر کی آواز سنتی ہے ماسوائے جن و انس کے۔ اس ٹاپک میں بیان کردہ من گھڑت قصے سے تو یہ ثابت ہوتا تھا کہ زمین کھود کر جہنم تک رسائی کی جاسکتی ہے۔ جیسا کہ اس وقت آپ کا موقف تھا کہ ہوسکتا ہے واقعی انہوں نے اتنا گہرا کھڈا کھود دیا ہوکہ جہنم تک جا پہنچے ہوں اور ممکن ہو کہ یہ آوازیں واقعی جہنم میں عذاب پانے والے انسانوں کی ہوں۔ تو ہم اسی منطق کا رد کیا تھا اور عقلی دلیل بھی یہی ہے کہ اگر اس طرح واقعی کھود کر جہنم تک پہنچا جاسکتا ہے تو پھر شاید معاذاللہ جہنم سے کوئی فرار ہونے میں بھی کامیاب ہو جائے۔ مزید یہ اس ٹاپک میں اس کے بعد کھودے جانے والے زیادہ گہرے کھڈوں کی بھی تفصیل پیش کی تھی، تو پھر ان کھڈوں سے ایسی آوازیں کیوں نہ آئی؟
  11. FIRST THERE IS IN HADEES ONE EVENT WHICH IS HAVE APPROXIMATELY SIMILARITY, ACCORDING ABDULLAH BIN OMER HE WAS PASSING BADR LAND AND SUDDENLY A MAN COME OUT FROM UNDER GROUND AND ASKED HIM WATER HE ASTONISHED WHEN THAT MAN CALLED HIM BY HIS NAME,SINCE HIS NAME WAS ABDULLAH HE WAS WONDERING IS HE KNEW ME OR JUST ASKED ME AS ABDULLAH AFTER THAT MAN ONE LION WHO HOLDING THE CHAIN OF THIS MAN SAID ABDULLAH DON'T GIVE HIM WATER HE IS KAFER (INFIDEL) THEN HE PULL HIM BACK TO UNDER LAND THIS INCIDENT BEEN TOLD TO SAYEDI MUHAMMED HE REPLY HE WAS ABU JAHAL,AND THERE IS MANY OTHER PROOFS BY AHADEES THAT SOUND OF PUNISHMENT BEEN HEARD. ساونڈ آف ہیل والے ٹاپک میں یہ حدیث پیش کی تھی التیجانی صاحب نے۔ کیا آپ التیجانی ہی ہیں؟ خیر اس وقت تو موصوف کا دعویٰ یہ تھا کہ سائبیریا میں کہیں کوئی بہت ہی گہرا کھڈا کھودا گیا تو وہاں درجہ حرارت کافی زیادہ تھا، اور مائک ڈالنے پر نیچے سے انسانی چیخیں سنائی دی گئی۔ موصوف کی سمجھ یہ تھی کی کھودائی کرتے کرتے وہ جہنم تک جا پہنچے تھے اور یہ جہنم میں عذاب پانے والے انسانوں کی چیخیں تھیں۔ جس کا تفصیلی رد اس ٹاپک میں موجود ہے۔ رہی بات اس حدیث کی تو بھائی پہلے ہی بتا چکے کہ اس کا راوی منکر الحدیث ہے۔ وهذا إسناد ضعيف جدا بسبب عبد الله بن المغيرة الكوفي ، قال فيه أبو حاتم : ليس بقوي ، وقال ابن يونس : منكر الحديث ،
  12. یہ تفصیل تو تقی عثمانی صاحب ہی بتا سکتے ہیں کہ یہ خاص 27 رجب کے روزے کی روایت انہوں نے کہاں سے لی۔ البتہ مصنف ابن أبي شيبة میں 27 رجب کے روزے کا کوئی ذکر نہیں۔
  13. دور جاہلیت میں کفار ان مہینوں کی بطور عبادت حد درجہ تعظیم کرتے تھے تو ابتدائے اسلام میں کفار سے مشابہت کی وجہ سے رجب کے روزوں سے منع فرمایا اور بعد میں یہ حکم منسوخ فرمادیا جیسا کہ ابن ماجہ کے شارح شیخ عبدالغنی مجددی رحمتہ اللہ علیہ نے اس حدیث کی شرح کے حاشیہ میں لکھا ہے۔
  14. تحقیقی جواب تو کوئی نہ کوئی جلد ہی پوسٹ کردے گا۔ فی الحال تو معترض کے منہ پر انہی کے گھر سے برآمد ہوا یہ جوتا دے مارئیے۔
  15. میری ناقص رائے میں یوسف کذاب کے معاملے میں ہمارا موقف وہی ہونا چاہیئے جو ہمارے علماء نے اپنا فتوٰی میں بیان کیا۔ فتوٰی دوسری تھریڈز میں موجود ہیں جن میں کئی جیـد علماء کے نام ہیں اور ظاہر ہے کہ فتوٰی کفر بلا تحقیق تو نہ دیا گیا ہوگا۔ باقی جس ضمن میں آپ زیدحامد سے متنفر ہوئے ہیں اس پر بھی علماء کا موقف حاصل کرنا بہترین حل ثابت ہوگا۔
  16. سب سے پہلے اسکین میں سوال کو پڑھئیے۔ سائل نے سوال میں ہی بطورِ استدلال امام کعبہ کا ذکر کیا۔ جواب میں بلا تخصیص ہر اس امام کے پیچھے نماز کو ناجائز قرار دیا جو ویڈیو بنواتا ہے۔ اب وہ امام کعبہ ہو یا امامِ دیوبند۔ فتوی عمل اور عقیدے کی بنیاد پر ہی دیا جاتا ہے۔ دوسرے جواب میں آپ نے مولانا اچھروی صاحب کا ذکر کیا تو جناب ذرا مکمل حوالہ بھی پیش کردیں آسانی ہوجائے گی۔ تیسرے جواب میں غیرمقلدین کو مثلِ خوارج بھی قرار دیا گیا ہے اور دوسرے فتوے میں وہابیہ کو بھی خوارج قرار دیا گیا ہے۔ چلئیے آپ تیسرے کو چھوڑئیے پہلے دو سے نمٹ لیں۔ باقی رہا آپ کا پیش کردہ حوالہ تو اس میں السدیس بیشک تصویر اور ویڈیو کی مذمت کررہے ہیں لیکن کیا اس بیان کے بعد انہوں ویڈیو یا تصویر کھچوانا بند کردی؟ لطیفہ تو یہ کہ آپ تصویر اور ویڈیو کا مذمتی بیان پیش کرتے ہیں اور ساتھ ہی مذمت کرنے والی کی تصویر بھی پیش ہے۔ صدقے ایسی عقل پر۔۔
  17. میں بھی کچھ عرصہ قبل تک یہی سمجھتا آرہا تھا کہ یا تو زید حامد اپنے پرانے عقیدے سے تائب ہوچکا ہے یا پھر وہ سب اس پر بہتان تھا۔ فیسبک پر اس کے آفیشل پیج کو کافی عرصے تک لائک کرتا رہا۔ لیکن کچھ عرصہ زید حامد کے آفیشل پیج کی جانب سے ہی کی گئی ایک پوسٹ کے رپلائی میں ضمناً یوسف کذاب کا بھی ذکر آیا اور اس کے جواب آفیشل پیج کی طرف سے دفاعی طور پر جھوٹ بولا گیا کہ علماء اہلسنت نے بھی یوسف کذاب کی معافی کہ قبول کیا۔ جس کے جواب میں نے کچھ سوالات قائم کیئے ساتھ ہی کچھ اسکین امیجز بھی لگائے لیکن مشکل سے کوئی 5 منٹ کے اندر ہی میری تمام پوسٹنگز ڈیلیٹ کردی گئیں اور ساتھ مجھے پیج سے بین کردیا گیا۔ چور کی ڈاڑھی میں تنکے والی بات ہوئی۔ لیکن جس انداز میں یوسف کذاب کا دفاع کیا گیا اس سے صاف ظاہر تھا کہ یہ شخص ابھی بھی شاید اسی کذاب کے کسی خفیہ مشن پر کام کررہا ہے۔
  18. ایسے بھونڈے اعتراضات کرنے والوں کو علمی یا تحقیقی جواب دینا فضول ہے کہ وہ ان کی عقل سے بالاتر ہوگا۔ انہیں پیرمہرعلی شاہ کا حوالہ دے کر کہہ دیں کہ ان پر فتوٰی لے آئیں۔
  19. زلفی بھاءی اولیاء اللہ کے محفوظ ہونے کا قاءل تو دیوبندی بھی ہیں۔ رہا سوال معصوم عنی الخطا تو یہ انبیا کے لءے خاص ہے۔ آپ ذرا یہ انوار رضا ص 223 کا اسکین تو منگواءیے ان سے پھر دیکھتے ہیں اصل معاملہ کیا ہے۔
  20. Sybarite

    بیٹے کی ولادت

    السلام علیکم الحمداللہ ، اللہ نے اپنے حبیب کے صدقےوطفیل ہمیں اولادِ نرینہ کے نعمت سے نوازا ہے۔ آپ سب سے دعاوٗں کی خاص التجا ہے کہ اللہ اس بچے کو بدمذہبوں بددینوں کے شر سے محفوظ رکھے اور اپنے حبیب سرورِ دوعالم کی غلامی میں قبول فرمائے۔ آمین۔
  21. میں نے بارہا تجربہ کیا کہ دیوبندی فطرتاّ بےشرم ہوتے ہیں اور کئی سالوں میں ابتک کسی نے اس نظریہ کے خلاف سوچنے کا موقع دیا ہی نہیں البتہ آپ جیسوں اس خیال کو تقویت ہی دی ہے۔ آپ کو پہلے بھی منتبہ کیا کہ غیرمتعلقہ الزامات کو علیحدہ ٹاپک میں پیش کریں حتیٰ کہ آپ کی آسانی کے لئے آپ کو ٹاپک کا لنک بھی دے دیا لیکن پھر بھی دیوبندیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آپ پھر حدائقِ بخشش حصہ سوم پر بحث کئے جارہےہیں۔ اتمامِ حجت کے لئے سعیدی صاحب نے مختصر جواب دیا تو وہ آپ سمجھ ہی نہیں پائے الٹا وہی بےوقوفانہ اعتراض پھرسے کردیا۔ اب اسے آپ اپنے لئے آخری تنبیہہ سمجھیئے گا۔ آگے سے اس ٹاپک میں تحذیرالناس کی عبارت کے علاوہ کسی دوسرے مضمون کو چھیڑ کر گفتگو کو خواہ مخواہ تویل کرنے کی کوشش کی تو آپ کی پوسٹ فوراّ ہٹا دی جائے گی۔ اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ اس تنبیہہ کے جواب میں بھی آپ پر کچھ اثر نہیں ہونا الٹا آپ رونا ہی مچائیں گے۔ اس لئے اس آخری تنبیہہ کے ساتھ یہ آخری جواب بھی پڑھ لیں۔ توبہ قبول ہونے یا نا ہونے کا فیصلہ کرنے کی آپ دیوبندیوں کی اوقات نہیں۔ یہ معاملہ بندے اور اس کے رب کا ہے۔ آپ یہاں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بات کررہے ہیں آئیے دارالعلوم دیوبند کا حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کرنے اور پھر توبہ کرنے والے کے متعلق فتویٰ پڑھیئے۔ یہ تو ہوگیا دیوبندیوں کا تھپڑ دیوبندیوں کے منہ پر۔ اب آئیے مولانا محبوب علی خان کی توبہ اور حدائقِ بخشش حصہ سوم کی طرف۔
  22. غایۃ المامول تو خود ایک مشکوک کتاب ہے جس کی نسبت سیدی احمد برزنجی کی جانب کی جاتی ہے۔ ہندوپاک میں یہ کتاب پہلی بار دیوبندیوں نے شائع کی اور اس کتاب کا اصل عربی نسخہ نا علمائے حجاز کے کتب خانوں میں موجود ہے نا خود دیوبندیوں کے پاس۔ سیدی احمد برزنجی کو حسام الحرمین بھی پڑھ کر سنائی گئی تھی کیونکہ اس وقت وہ بینائی سے محروم ہوچکے تھے۔ لہذا بینائی چلے جانے کے بعد اس طرح کی کسی کتاب کی ویسے بھی کیا حیثیت باقی رہ جاتی ہے جس کا مصنف وقتِ تصنیف سے پہلے بینائی کھو چکا ہو، جس کے اصل مسودے کا کوئی پتہ نہیں۔ شیخ جبرئیل حداد بھی اس کتاب کے بارے میں سوال کے جواب میں لکھتے ہیں۔ I do not know the book _Ghayat al-Ma'mul fi `Ilm al-Rasul_ attributed to Sayyid Ahmad al-Barzanji. If he is Ahmad ibn Isma`il ibn Zayn al-`Abidin al-Husayni al-Barzanji (d. 1337/1918-19), no such book appears to be in print under his name. The titles I did find are: - Al-Manaqib al-Siddiqiyya (15 pages, Tunis edition, 1306/1889). - Irshad al-mujahid ila asbab al-nasr wa al-ajr al-khalid (29 p. Madina, 1914). - al-Tahqiqat al-Ahmadiyya fi himayat al-haqiqa al-Muhammadiya (88 p. Cairo, 1326/1908). - al-Nasiha al-`amma li Muluk al-Islam wa al-`amma (39 p. Damascus, ~1890) - Turkish edition of the latter. Based on the above, I have serious doubts that such a Sharif `Alim and Sufi would oppose the like of Shaykh Ahmad Rida Khan on the issue of the Prophet's (ﷺ) knowledge of ghayb, let alone call him epithets. Also, from the wording of Abu Anas's quotations from Ghayat al-Ma'mul, it seems to me that Shaykh Ahmad Rida Khan is nowhere criticized by name, even once! If I am wrong I would appreciate proof in the form of a precise and explicit quotation to that effect. G F Haddad.
  23. دیوبندی عوام کی واقعی بڑی عجیب وغریب منطق ہے۔ میاں جی اگر صرف عبارت پر ہی بحث کرنی تھی تو نانوتوی کے بکے کفر کے دفاع میں اس کی عبارت کی تشریح پیش ہی کیوں کی؟ اسی لئے نا کہ بقول آپ کے اس عبارت کو ہم سمجھ نہیں پائے اور سمجھانے کے لئے آپ نے اس تشریح کی۔ تو پھر اگر یہ تشریح واقعی دینِ اسلام کے مطابق ہے تو اس کا اثبات اسلامی تاریخ میں کہیں تو ہوگا؟ اگر ہے تو پیش کریں نہیں تو آپ دیوبندی کے اصول کے تحت کل بدعۃ ضلالۃ کے تحت بدعتی عبارت اور تشریح قرار دے کر سچے پکے دیوبندی ہونے کا ثبوت دیں۔ ویسے تو قارئین پر آپ کی جہالت و خجالت بہت اچھی طرح واضح ہوچکی ہے۔ اور اتمامِ حجت کے لئے یہ سوال آپ کا قبر تک پیچھا نہ چھوڑے گا۔ خدا کا خوف کریں اور تھوڑی دیر کے لئے ٹھنڈے دماغ سے سوچیں کہ یہ کیسی عبارت اور کیسا عقیدہ ہے جس کے ثبوت میں آپ کے پاس کا نا کوئی آیت ہے نا حدیث، نا اقوالِ صحابہ ہے نا اقوالِ ائما۔ صرف ذاتی تاویلات کے سوا ہے ہی کیا اس گندے عقیدے کے دفاع میں دیوبندیوں کے پاس؟ اور یہ جو نام آپ نے پیش کئے ہیں ان کی تقریظات غایۃالمامول پر ہیں ناکہ المہند پر۔ اور یہ تو میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ آپنے غایۃالمامول پڑھنا تو کجا دیکھی تک بھی نا ہوگی۔ یہاں غایۃالمامول پر اعتماد کرتے ہوئے اسے پیش کرکے آپ نے فضلائے دیوبندی کو کفر کی اقبالی ڈگری دی ہے۔ توفیق ہو تو غایۃالمامول کو خود اپنی آنکھوں سے پڑھئیے گا آپ کو خود علامہ برزنجی کا یہ قول لکھا مل جائے گا کہ انہوں نے حسام الحرمین پر تقریظ وتصدیق لکھی۔ یہ رسالہ علامہ برزنجی نے حسام الحرمین سے پہلے ہند سے علومِ خمسہ کے متعلق آنے والے ایک سوال کے جواب میں لکھا۔ حسام الحرمین پر علامہ برزنجی نے تقریظ و تصدیق اس رسالے کے بعد لکھی۔ مختصر یہ کہ علامہ برزنجی نے اعلیٰحضرت سے صرف علومِ خمسہ کے مسئلے میں اختلاف کیا اور باوجود اس اختلاف کے حسام الحرمین میں اعلیٰحضرت کے ان القابات سے مخاطب کرتے ہیں صاحب تحقیق و تنقیح و تدفیق و تزئین، عالم اہلسنت و الجماعت
×
×
  • Create New...