Jump to content

wasim raza

اراکین
  • کل پوسٹس

    546
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    32

wasim raza last won the day on 26 دسمبر 2024

wasim raza had the most liked content!

1 Follower

About wasim raza

  • Birthday 24 ستمبر

Previous Fields

  • فقہ
    Hanafi
  • پیر
    Tajushariyah

Profile Information

  • مقام
    khwaja ka hindustan. Goa
  • Interests
    kalam e Raza.

تازہ ترین ناظرین

50,522 profile views

wasim raza's Achievements

Proficient

Proficient (10/14)

  • First Post
  • Collaborator
  • Posting Machine Rare
  • Conversation Starter
  • Week One Done

Recent Badges

58

کمیونٹی میں شہرت

3

Community Answers

  1. عبد اللہ بن ابی بکر کہا: میں نے عثمان بن مظعون کی قبر کی بلند دیکھا۔"( مصنف ابن ابی شیبہ ۱۱۸۶۸) اب سوال یہ ہے کہ عثمان بن مظعون قبر کتنی اونچی تھی؟صحیح بُخاری میں ہے عثمان بن مظعون کی قبر کے بارے میں لکھا ہے "خارجہ بن زید کہتے ہیں میں عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں جوان تھا اور چھلانگ لگانے میں سب سے زیادہ وہ سمجھا جاتا جو عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر سے چھلانگ لگا کر اس پار کود جاتا" خارجہ بن زید کی حدیث اور شارحین بُخاری اس حدیث کی شرح میں اِمام ابنِ حجر عسقلانی فتح الباری شرح صحیح البخاری میں فرماتے ہیں اور اس میں قبر کو بلند کرنے اور زمین کی سطح سے اونچا کرنے کی اجازت ہے۔ امام ابن ملقن ، التوضیح شرح جامع الصحیح فرماتے ہیں "خارجہ کے اثر (قول) میں اس بات کی دلیل ہے کہ قبروں کو زمین سے بلند کرنا اور انہیں اونچا بنانا جائز ہے، تاکہ انہیں پہچانا جا سکے، بشرطیکہ اس کا مقصد فخر و مباہات نہ ہو، امام الدمامينى "مصابيح الجامع شرح صحيح البخاري" میں فرماتے ہیں اور عثمان بن مظعون کی قبر کی بلندی کا ذکر اس لیے کیا گیا تاکہ یہ واضح ہو کہ قبر کا اونچا ہونا نقصان دہ نہیں ہے شیخ الاسلام امام یحییٰ زکریا الانصاری "منحة الباري بشرح صحيح البخاري" میں اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں "حتّى يجاوزه" یعنی "اس سے آگے بڑھ جائے"، یعنی قبر کی بلندی کی وجہ سے۔اور اس بارے میں، جیسا کہ ہمارے شیخ(ابن حجر عسقلانی)نے فرمایا: "قبر کو اونچا کرنے اور زمین سے بلند کرنے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔" امام قسطلانی ارشاد الساری شرح صحیح البخاری میں فرماتے ہیں اس حدیث میں قبر کو بلند کرنے اور زمین کی سطح سے اونچا بنانےکا جواز کا موجود ہے
  2. قبروں کو برابر کرنے سے مراد کیا زمین برابر کرنا ہے؟ کُچھ جہلاء اِس حدیث کا غلط مطلب لیتے ہیں کہ قبروں کو زمین برابر کِیا جائے ، حالانکہ یہاں برابر سے مُراد درست کرنا ہے نہ کہ زمین برابر کرنا حضرت ابن عباس کے غلام فرماتے ہیں مجھ سے حضرت عبداللہ بن عباس نے فرمایا: جب تو کسی قوم کو دیکھے جس نے مردے کو دفن کرکے قبر ایسی بنائی ہو جو مسلمانوں کی قبروں کی طرح نہ ہو تو تم اس کو مسلمانوں کی قبروں کے برابر کر دو (مصنف ابن ابی شیبہ۱۱۹۱۹) *بدعتی کون؟* وہابیوں نے جنت البقیع کی تمام قبروں کو زمین برابر (چپٹا) کر دیا ، جِس میں عثمان بن مظعون کی قبر بھی شامل ہےجو صحابہ کرام کے دور میں کافی اونچی ہوا کرتی تھی ۔۔ اِمام بیہقی کہتے ہیں قبروں کو چپٹا بنانا اہل بدعت کا نعرہ ہے ایک شخص نے حضرت امام شعبی سے عرض کیا ایک شخص نے اپنی میت کو دفن کیا اور اس کی قبر زمین کے برابر بنائی کیا درست ہے؟ آپ نے فرمایا میں نے شہدائے احد کی قبریں دیکھی ہیں وہ زمین سے بلند او پر اٹھی ہوئی ہیں۔(مصنف ابن ابی شیبہ ۱۱۹۲۲) یہ حدیث بھی خارجیوں( وہابیوں) کے باطل تاویلات کا رد کر رہی ہے جو قبروں کو زمین برابر کرنے کا کہتے ہیں ، اگر قبروں کو زمین برابر کیا جائیگا تو جتنی مٹی قبر سے نکلے گی وہ مٹی کہاں ڈالی جائے گی؟ اِمام بیہقی فرماتے ہیں البتہ ہمارے بعض اہل علم نے اس زمانے میں قبروں کو اُبھرا ہوا (مسنم) رکھنے کو مستحب قرار دیا ہے، *کیونکہ یہ اجماعی طور پر جائز ہے۔* مزید یہ کہ *تسطیح (زمین برابر کرنا) اہل بدعت کا شعار بن چکا ہے* ، لہٰذا اس پر بے جا اعتراضات اور اہل سنت پر بدعت کا الزام لگنے سے بچنے کے لیے، تسنیم (یعنی قبر کو قدرے اُبھرا ہوا رکھنا) کو اختیار کرنا مناسب ہے۔ اور اللہ ہی توفیق دینے والا ہے۔"(السنن الکبری6761)
  3. مولا علی پر خارجیوں کا فتویٰ ۔۔۔ *ایک خارجی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آیا اور یہ آیت پیش کی : سب خوبیاں اللہ کو جس نے آسمان اور زمین بنائے اور اندھیریاں اور روشنی پیدا کی اس پر کافر لوگ اپنے رب کے برابر ٹھہراتے ہیں۔ پھر اُس ( خارجی نے) کہا: کیا ایسا نہیں ہے؟ حضرت علی نے فرمایا: کیوں نہیں ۔ جب خارجی جانے لگا تو حضرت علی نے اسے واپس بلایا اور کہا یہ آیت اہل کتاب کے متعلق نازل ہوئی ہے۔* یعنی خارجی نے پہلے حضرت علی کو مشرک ثابت کرنے کے لئے یہ آیت پیش کی ، پھر آپ نے یہ واضح کر دیا کہ یہ آیت اہل کتاب کے متعلق ہے
  4. بریلویت کی خانہ تلاشی کے خارجی مصنف نے کِسی "دروس حرم" نامی کتاب کا حوالہ دیا ہے ، یہ دروس حرم کتاب کِسی محمد مکی حجازی نامی خارجی نے لِکھی ہے اور وہاں اِس واقعہ کو بغیر کسی سند کے بغیر کسی حوالے کے اعلیٰ حضرت کی طرف منسوب کیا ہے ۔۔۔
  5. دل تین باتوں پر خیانت نہیں کرتے ۔ (1) اللہ کے لئے خالص عمل کرنا۔ (۲) اور حکمرانوں کی خیر خواہی کرنا ۔ (۳) اور مسلمانوں کی جماعت کو لازم پکڑنا کیونکہ ان کی دعا ان کے علاوہ سب کو گھیرے ہوئے ہوتی ہے (مسندِ دارمی) نوٹ: اِس حدیث کے حاشیہ میں وہابی مترجم کہتا ہے آپ صلّی اللہ علیہ وسلم کے رجائیت والے کلام سے پتہ چلا کہ آپ صلّی اللہ علیہ وسلم غیب دان نہیں تھے۔ ورنہ آپ صلّی اللہ علیہ وسلم قطعیت کے ساتھ کہتے کہ آئندہ تم کو مل نہ سکوں گا جب کہ اِسی حدیث کے تحت امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : فِيهِ إِشَارَةٌ إِلَى تَوْدِيعِهِمْ وَإِعْلَامِهِمْ بِقُرُبٍ وَفَاتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ یعنی یہاں سرکار صلّی اللہ علیہ وسلم اشارہ فرما رہے ہیں کہ میں تمہیں چھوڑ کر جانے والا ہوں اور انہیں اپنے قرب وفات کی خبر دے رہے ہیں بہر حال یہ اپنے اپنے ذوق اور اپنی اپنی سمجھ کی بات ہے۔ حدیث شریف تو ایک ہے، مگر وہابی بےخبری نکال رہا ہے اور اِمام نووی علم کی خوشبو سونگھ رہے ہے
  6. جس نے جماعت سے ایک بالشت بھی علیحدگی اختیار کی تو اس نے اسلام کا قلاده اپنی گردن سے اتار پھینکا۔ جو جنت (میں داخل ہونے) کا ارادہ رکھتا ہو اُسے چاہیے کہ وہ جماعت میں شامل ہو۔
  7. صحابہ کرام کا راستہ ، سوادِ اعظم ، الجماعت ، تینوں کا مفہوم ایک ہی ہے سوادِ اعظم کے سِوا باقی فرقے جہنمی ہیں الامام أبو بكر محمد بن الحسين الأخري (م 360 ھجری) کی کتاب الشریعہ جماعت رحمت ہے اور (جماعت) سے علحیدگی عذاب
  8. سوادِ اعظم جنتی جماعت جو جنت کا انعام چاہتا ہے وہ مسلمانوں کی جماعت میں شامل ہو جائے
  9. " امت بنی اسرائیل پر ایک فرقہ زیادہ ہو گی "سواد اعظم کےسوا سب جہنمی ہوں گے
  10. صحابی رسول ابو امامہ فرماتے ہیں بیشک بنی اسرائیل اکہتر فرقوں میں بے یا بہتر فرمایا اور یہ امت ان پر ایک فرقہ زیادہ ہو گی "سواد اعظم" کے سوا سب جہنمی ہوں گے۔ میں نے عرض کی : اے ابو امامہ! کیا آپ ان کو دیکھتے ہیں کہ "کیا عمل کریں گے؟" فرمایا: ان کے اعمال کی ذمہ داری ان پر ہے اور تمہارے او پر تمہارے اعمال کا حساب ہے اگر تم اطاعت گزار ہو تو ہدایت یافتہ ہو
  11. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک سے دو بہتر ہیں۔ دو سے تین اور تین سے چار بہتر ہیں۔ پس تم جماعت کو لازم پکڑ لو کیونکہ یہ نہیں ہے اللہ تعالی میری امت کو سوائے ہدایت کے جمع کرے۔ یعنی ہدایت پر ہی متفق کرےگا۔ 2. آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم پر لازم ہے کہ جماعت عامہ و مسجد کو لازم پکڑ لو مفہوم حدیث) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) اللہ اُمت کو گمراہی پر جمع نہیں فرمائے گا ، اللہ کا ہاتھ جماعت پر ہے ، سوادِ اعظم کو لازم پکڑو جو اِس سے الگ ہوا جہنم میں داخل ہوا
×
×
  • Create New...