Jump to content

لیڈر بورڈ

مشہور مواد

Showing content with the highest reputation on 26/04/2017 in all areas

  1. ایک غیر مقلد کی جہالت چیک کریں دعا کے کے سلسلے میں کفایت اللہ وہابی محدث فورم پر ایک وہابی کے سوال کے جواب میں لکھتا ہے۔ دیکھیں کتنی جہالت سےوہابی کسی اور کے دعا کے تجربے کو کہہ رہا کہ یہ بات کسی روایت میں نہیں ہےاور یقین نہ آئے تو جب جب آپ کی کوئی چیز گم ہو جائے ان الفاظ کو پڑھ کر دیکھیں۔ پتہ چل جائے گا کہ یہ نسخہ کتنا مجرب ہے۔ پھر آگے لکھتا ہے: آدمی کو چاہئے کہ قرآن و حدیث سے ثابت شدہ اذکار و ادعیہ کی پابندی کرے ا ور مجرب کے نام پر خود ساختہ ادعیہ و اذکار کی دوکان چلانے والوں سے ہوشیا ر رہے۔اگرکسی کو مسنون دعائیں یاد نہیں تو وہ اپنے الفاظ میں بھی جب چاہے اللہ سے دعاء کرسکتا ہے۔ اس وہابی کے میرے چند سوالات مندرجہ ذیل ہیں: 1۔ اگرایک بندہ قرآن وحدیث والے اذکار کو پڑھتا ہے لیکن پھر بھی اس کی دعا قبول نہ ہو تو کیا معاذاللہ قرآن و حدیث کو جھٹلا دیں ؟؟؟ 2۔اگر دو بندے ایک ہی ذکر والے کلمات کو پڑھتے ہیں ایک کی دعا قبول ہو جاتی ہے اور دوسرے کی نہیں ہوتی تو کیا اس میں دعا قبول ہونے والےشخص کے تجربے کو جھوٹا کہا جائے گا؟؟ 3۔ جب بندہ اپنی طرف بنائے ہوئےکلمات سےاللہ عزوجل سے دعا مانگ سکتا ہے توکیا کسی ولی یا کسی نیک بندے کے تجربے والی دعااللہ عزوجل سے کیوں نہیں مانگ سکتا ؟؟ مرتے دم تک کوئی وہابی ان سوالات کے جواب نہیں دے پائے گا۔(ان شاء اللہ)
    1 point
  2. اھل حدیث صاحب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا بھی یہی عقیدہ تھا کہ قبر مبارک میں جسم ھی درودشریف سن سکتا ھے اگر جسم بے حس یعنی بے جان ہو تو درود کیسے سنے گا ؟ وھابیہ کی شائع کردہ مشکوٰۃ کی حدیث
    1 point
  3. اس موقع پر سیدنا ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ نے ‘‘وما محمد إلا رسول قد خلت من قبلہ الرسل’’ الخ[آل عمران: ۱۴۴] والی آیت تلاوت فرمائی تھی۔ ان سے یہ آیت سن کر (تمام) صحابہ کرام نے یہ آیت پڑھنی شروع کر دی۔(البخاری: ۱۲۴۱ ، ۱۲۴۲)سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسے تسلیم کر لیا۔ دیکھئے صحیح البخاری (۴۴۵۴) معلوم ہوا کہ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا اجماع ہے کہ نبی ﷺ فوت ہو گئے ہیں۔ آپ ﷺ نے دنیا کے بدلے آخرت کو اختیار کر لیا۔ یعنی آپ ﷺ کی وفات کے بعد آپ کی زندگی اُخروی زندگی ہے جسے بعض علماء برزخی زندگی بھی کہتے ہیں۔ چلو کوئی ایسا بندہ تو آیا جو خود کو قصہ کہانی فروش یعنی اہلحدیث کہلوا رہا ہے،۔، مجھے یقین ہے کہ یہ خود کو ’’ومن الناس میں یشتری لھو الحدیث لیضل عن سبیل اللہ‘‘ والی الحدیث کا اہل ثابت کروا کے جائے گا۔،۔ بس اتنا سا بتا دو کہ وفات کا شرعی معنی ہے کیا؟؟ جب محض قرآن و سنت کی اتباع کا دعوی ہے تو غیر معصوم لوگوں کے اقوال مت لانا پلیز تنبیہ: میر محمد کتب خانہ باغ کراچی کے مطبوعہ رسالے‘‘جمال قاسمی’’ میں غلطی سے ‘‘ارواح’’ کی بجائے‘‘ازواج’’ چھپ گیاہے۔ اس غلطی کی اصلاح کے لئے دیکھئے سرفراز خان صفدر دیوبندی کی کتاب‘‘تسکین الصدور’’ (ص ۲۱۶)محمد حسین نیلوی مماتی دیوبندی کی کتاب‘‘ندائے حق’’ (ج ۱ص۵۷۲و ص ۶۳۵) یعنی بقولِ رضوی بریلوی ، احمد رضا خان بریلوی کا وفات النبی ﷺ کے بارے میں وہ عقیدہ نہیں جو محمد قاسم نانوتوی کا ہے۔ جب بندے کو پتہ ہی نہ ہو کہ بات کس سے کرنی ہے اور کیا کرنی ہے تو ایسا ہی ہوتا ہے۔،۔، چلو بیٹھے بٹھائے تفریح کا سامان ہو گیا ہمارے دعوی کی نفی کیسے سمجھ آئی آپکو ان سے؟؟،۔،، قیاس بھی کرنے لگے ہیں اب اہلحدیث اور اب اول من قاس کا سبق بھلا دیا؟۔،۔،۔،۔،۔ پھر آگے وہ یہ فلسفہ لکھتے ہیں کہ یہ زندگی نہ تو ہر لحاظ سے دنیاوی ہے اور نہ ہر لحاظ سے جنتی ہے بلکہ اصحاب کہف کی زندگی سے مشابہ ہے۔(ایضاً ص۱۶۱) حالانکہ اصحابِ کہف دنیاوی زندہ تھے جبکہ نبی کریم ﷺ پر بہ اعتراف حافظ ذہبی وفات آچکی ہے لہذا صحیح یہی ہے کہ آپ ﷺ کی زندگی ہر لحاظ سے جنتی زندگی ہے۔ یاد رہے کہ حافظ ذہبی بصراحت خود آپ ﷺ کے لئے دنیاوی زندگی کے عقیدے کے مخالف ہیں۔ معلوم ہوا کہ نبی کریم ﷺ زندہ ہیں لیکن آپ کی زندگی اُخروی و برزخی ہے، دنیا وی نہیں ہے۔ ہم تو حیات دنیوی برزخی اخروی سب مانتے ہیں بلکہ تمام عالمین کے مناسب حیات، تمہارے ان حوالوں سے تو ہمارا پوائنٹ مزید قوی ہوگیا۔،۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ’’اہل حدیث کے دو اصول۔قرآن و حدیث‘‘ والے اب غیر معصوم لوگوں کے اقوال پیش کرنے پر اتر آئے اس کا راوی محمد بن مروان السدی: متروک الحدیث(یعنی سخت مجروح) ہے۔ (کتاب الضعفاء للنسائی: ۵۳۸) اس پر شدید جروح کے لئے دیکھئے امام بخاری کی کتاب الضعفاء (۳۵۰) مع تحقیقی : تحفۃ الاقویاء (ص۱۰۲) و کتب اسماء الرجال۔حافظ ابن القیم نے اس روایت کی ایک اور سند بھی دریافت کر لی ہے۔ ‘‘عبدالرحمن بن احمد الاعرج: حد ثنا الحسن بن الصباح: حد ثنا ابو معاویۃ: حد ثنا الاعمش عن ابی صالح عن ابی ہریرہ’’ الخ(جلاء الافھام ص ۵۴بحوالہ کتاب الصلوۃ علی النبی ﷺ لابی الشیخ الاصبہانی) اس کا راوی عبدالرحمن بن احمد الاعرج غیر موثق (یعنی مجہول الحال) ہے۔ سلیمان بن مہران الاعمش مدلس ہیں۔(طبقات المدلسین:۵۵؍۲والتلخیصالحبیر ۳؍۴۸ح۱۱۸۱و صحیح ابن حبان، الاحسان طبعہ جدیدہ ۱؍۱۶۱و عام کتب اسماء الرجال) اگر کوئی کہے کہ حافظ ذہبی نے یہ لکھا ہے کہ اعمش کی ابو صالح سے معنعن روایت سماع پر محمول ہے۔(دیکھئے میزان الاعتدال ۲؍۲۲۴)تو عرض ہے کہ یہ قول صحیح نہیں ہے۔ امام احمد نے اعمش کی ابو صالح سے (معنعن) روایت پر جرح کی ہے۔ دیکھئے سنن الترمذی (۲۰۷بتحقیقی) اس مسئلے میں ہمارے شیخ ابو القاسم محب اللہ شاہ الراشدی رحمہ اللہ کو بھی وہم ہوا تھا۔ صحیح یہی ہے کہ اعمش طبقہ ثالثہ کے مدلس ہیں اور غیر صحیحین میں اُن کی معنعن روایات ، عدمِ تصریح و عدمِ متابعت کی صورت میں ، ضعیف ہیں، لہذا ابو الشیخ والی یہ سند بھی ضعیف و مردود ہے۔ یہ روایت‘‘من صلی علی عند قبری سمعتہ’’ اس صحیح حدیث کے خلاف ہے جس میں آیا ہے کہ: ‘‘إن للہ فی الارض ملائکۃ سیاحین یبلغونی من أمتی السلام’’ بے شک زمین میں اللہ ے فرشتے سیر کرتے رہتے ہیں۔ وہ مجھے میری امت کی طرف سے سلام پہنچاتے ہیں۔(کتاب فضل الصلوۃ علی النبی ﷺ للإمام إسماعیل بن إسحاق القاضی: ۲۱ و سندہ صحیح ، والنسائی ۳؍۴۳ح ۱۲۸۳، الثوری صرح بالسماع) اس حدیث کو ابن حبان(موارد:۲۳۹۲)و ابن القیم (جلاء الافہام ص ۶۰) و غیر ہما نےصحیح قرار دیا ہے واقعی یہ بندہ اہل حدیث ہی ہوا۔،۔، عقل چیک کرو اسکی، ایک تو غیرمتعلقہ ٹاپک میں اور دوسرا ایک پورا ایسا فن جسکا قرون ثلثہ میں ثبوت نہیں، سے دلیل پکڑ رہا۔،۔،۔ اہلحدیث کے صرف دو اصول کا سبق بھی یاد نہیں رہا۔،۔،۔ ائمہ کی تقلید کو شرک کہنے والا خود ائمہ کے اقوال کو حجت بنا رہا، کمال ہی کمال ۔،۔،۔ کسی امام نے اگر کسی شخص کو ضعیف یا مجہول کہہ دیا تو وہ لوگ بھی اسے حق ماننے لگ گئے جن کے ہاں قول صحابی تک حجت نہیں۔،۔،۔ الگ سے ٹاپک بناو اہلحدیث جی اسکے لیے، ویسے آپکی قصے کہانیوں ناولوں کی دکان یہاں نہیں چلنے والی سبحان اللہ۔،۔۔ آپ اسے تحقیق کہتے ہیں؟؟؟ تحقیق کا موضوع ہی بتا دو تو مان جائیں۔،۔، ایک بات کہیں جارہی تو دوسری اسکے بالکل اپوزیٹ۔،۔، اقول خلاصۃ التحقیق: اسلامی محفل پر @Ahlehadees صاحب نے تین گھنٹے قبل اپنے ہوش و حواس میں نہ رہتے ہوئے ایک پوسٹ کی ہے صرف میں ایسا نہیں کہتا، تمہارا کوئی قصہ کہانی فروش یعنی اہلحدیث بھائی بھی اسکی تصدیق کرے گا تمہاری پوسٹ دیکھ کر
    1 point
  4. Bhai is bary mein kafi Arsa pehly maine post ki thi.. wo yahan bhi share kar dyta hon.. حضرت عبدالله بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنه اور بدعت حسنہ.. حضرت اعرج روایت کرتے ہیں حضرت عبدالله بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنه سے نماز چاشت کے بارے میں پوچھا تو فرمایا بدعت ہے اور اچھی بدعت ہے۔۔ سند صحیح۔ (فتح الباری ٣ /٥٢٢) Is Hadees ki kuch Wazahat jo Mujhy mili thi..
    1 point
×
×
  • Create New...