Jump to content

Saeedi

رکنِ خاص
  • کل پوسٹس

    1,086
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    280

سب کچھ Saeedi نے پوسٹ کیا

  1. جناب آپ بھول جاتے ہیں یا پڑھتے نہیں۔ چلئے امام احمد قسطلانی (851-923)کی المواہب اللدنیہ ہی کا حوالہ پڑھ لیں:۔ فرحم الله امرآ اتخذ ليالى شهر مولده المبارك أعيادا، ليكون أشد علة على من فى قلبه مرض۔ پس رحم فرمائے اللہ اُس شخص پرجس نے ماہ میلاد مبارک کی راتوں کو عیدیں منائیں۔تاکہ جس کے دل میں بیماری ہے اُس پرگراں گزرے۔ آپ نہ پڑھیں تو ہم کیاکرسکتے ہیں؟کیا جناب کی قلبی بیماری بڑھی تونہیں؟
  2. علمائے کرام نے لکھا ہے کہ:۔ لا زال اهل الإسلام من سائر الأقطار والمدن الكبار يعملون المولد ويتصدقون في لياليه بانواع الصدقات ويعتنون بقراءة مولده الكريم اہل اسلام (بشمول غوث پاک)پھر ہمیشہ سے میلاد مناتے چلے آتے ہیں۔ ان راتوں کوطرح طرح کے صدقات کرتے اورمیلادپاک پڑھواتے ہیں۔ کیاحضرت سیدنا عبدالقادرجیلانی ان اہل اسلام سے خارج ہیں؟ آپ نے میلاد پاک پرایک کتاب لکھی جس کامخطوطہ بھی ملتاہے۔
  3. جناب آپ سے اب یہ پوچھنا ہے کہ جس فعل پر اللہ کا امرموجود ہو اور انبیائے کرام اورصحابہ کرام کا عمل بھی موجود ہوتو کیا وہ صرف مباح ہوتا ہے؟ آپ یہ بتائیں کہ ایسا فعل آپ کے نزدیک واجب یا سنت یامستحب کیوں نہیں ہے؟
  4. قرآن پاک میں ہے:فاذا حللتم فاصطادوا۔(سورۃ المائدہ)۔پس جب تم احرام سے باہر آؤ تو شکار کرو۔ حدیث پاک میں ہے:قد کانت قبلی للہ رسل کلہم یصطاد۔(کنزالعمال)۔مجھ سے پہلے اللہ کے بہت سے رسول ایسے تھے کہ سب شکارکیاکرتے تھے۔ صحابہ کرام بھی شکارکیاکرتے تھے۔ معترض صاحب اب یہ بتائیں کہ شکارکرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟مباح،مستحب،سنت یا واجب؟
  5. آپ کہیں ضیاء بشیرصاحب تونہیں ہیں؟
  6. ہم پر من دون اللہ کی آیتیں چسپاں کرنے والے،کاش!! خود کبھی باذن اللہ والی آیتیں بھی پڑھ لیاکرتے تو یہ امت پراحسان ہوتا۔
  7. ضیاع بشیرصاحب 1 آپ وہابی لوگ بھی، مشرکین کی طرح، اللہ کودوسرے الٰہ بنا سکنے پرقادرمانتے ہیں یانہیں؟ 2 مشرکین مکہ سخت مشکلات میں اورجب تمام اسباب کے رشتے ٹوٹتے نظر آتے تو بے اختیار اُسی کی طرف رجوع کرتے تھے۔کلمہ گومشرک،ص56۔ آپ کہتے ہیں کہ وہ مافوق الاسباب پکارکرشرک کرتے تھے۔آپ کس آیت سے استدلال کرتے ہیں؟مبشرربانی نے توسورۃ الانعام کی چار آیات لکھی ہیں۔ 3 آپ کہتے ہیں مشرکین مکہ غائبانہ مدد کے لئے پکارتے تھے۔جب کہ بخاری شریف میں کہ وہ عبادت کے لئے پتھرساتھ رکھتے تھے اورخوبصورت پتھردیکھتے توپہلے پتھرمعبودکوپھینک دیتے اور نیاپتھرلے کراسے معبودبنالیتے تھے۔ 4 آپ مشرکین کے متعلق کچھ کہتے ہیں مگرآپ کے شاہ اسماعیل نے لکھا ہے کہ مشرکین اصنام کوواجب الوجود نہیں کہتے ہیں اور اُس کی صفات میں شریک نہیں کرتے ہیں لیکن جب منصب عبادت پر بٹھاتے ہیں توگویا کہ تمام چیز میں برابر جانتے ہیں۔ منصب امامت بحوالہ فتاویٰ رشیدیہ:209۔ 5 اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے متعلق سورۃ الزمر:43میں فرمایا:۔ أَمِ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ شُفَعاءَ کیاانہوں نے من دون اللہ شفیع بنا لئے؟ اس پرتفسیرزمخشری،تفسیرنسفی،تفسیرنیشاپوری،تفسیرابوالسعود میں لکھاکہ :مِنْ دُونِ اللَّهِ من دون إذنه شُفَعاءَ۔ یعنی کیاانہوں نے من دون اللہ یعنی اللہ کے اذن کے بغیر شفیع بنا لئے؟ مگرآپ کہتے ہیں کہ مشرکین باذن اللہ شفیع وغیرہ مانتے تھے۔کیا آپ مشرکین کے متعلق من دون اللہ کی آیات کو برحق نہیں مانتے؟ 6 لَيْسَ لَهُمْ مِنْ دُونِهِ وَلِيٌّ وَلا شَفِيعٌ من دون اللہ شفیع ماننا مشرکوں کاکام تھا جس کی تردید ہوئی۔ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِ ذْ نِهِ باذن اللہ شفیع ماننا مومنوں کاکام ہے جس کی تعلیم ملی۔ آپ کونسی وحی سے کہتے ہیں کہ مشرک بھی یہ سب کچھ باذن اللہ مانتے تھے؟ کیا مملوک ماننے کامطلب ماذون مانناہے؟ کبھی سبھی مملوک ماذون ہوتے ہیں؟ مشرکین(الا شریکا ھو لک تملکہ وما ملک)کے الفاظ سے بتوں کےمملوک ہونے کا اقرار توکرتے تھے مگراس سے ماذون ہونے کاقول اسی صورت میں آپ سمجھ سکتے ہیں جب مملوک اورماذون مترادف ہوں۔جب سبھی مملوک ماذون نہیں ہوتے تومملوک کے دعوے سے ماذون سمجھناجھوٹ یا بے وقوفی یادھوکہ دہی کی کوشش نہیں تواور کیاہے؟ آپ کسی بات کا جواب نہیں دیتے ،اگرکوئی جواب دیتے ہیں توجھوٹ کاسہارا لیتے ہیں یہی طریقہ آپ کے دوسرے وہابیوں کاہے؟یہ کہاں کی بحث ہے ؟ :
  8. ضیاء بشیر صاحب غیرمتعلقہ آیات پیش کرنے کی بجائے کوئی ایک آیت ایسی بھی لکھ دو جس سے یہ پتہ چلے کہ مشرکین اپنے معبودوں کے لئے نفع نقصان پہچانے کااختیارباذن اللہ مانتے تھے۔ امام راغب اصفہانی نے المفردات میں لکھاہے:۔ وقوله لَيْسَ لَهُمْ مِنْ دُونِهِ وَلِيٌّ وَلا شَفِيعٌ [الأنعام/ 51] ، وَما لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلا نَصِيرٍ «(سورۃ عنکبوت:22)» أي: ليس لهم من يواليهم من دون أمر الله. وقوله: قُلْ أَنَدْعُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ ما لا يَنْفَعُنا وَلا يَضُرُّنا [الأنعام/ 71] ، مثله امام راغب اصفہانی نے من دون اللہ ولی وشفیع ونصیرونافع وضار کومن دون امراللہ کے معنی میں لکھ کریہ واضح کردیا کہ مشرکین اپنے معبودوں کے لئے اللہ کے امرکے بغیرولی وشفیع ونصیرونافع وضارکی صفات مانتے تھے۔ سورۃ الشوریٰ:21۔ أَمْ لَهُمْ شُرَكاءُ شَرَعُوا لَهُمْ مِنَ الدِّينِ ما لَمْ يَأْذَنْ بِهِ اللَّهُ ضیاء بشیر صاحب !اب آپ ہی بتائیں کہ آپ نے مشرکین کے لئے اللہ کااذن وامرکہاں سے تلاش کرلیاہے؟ لہٰذا آپ کوئی ایک آیت ایسی بھی لکھ دو جس سے یہ پتہ چلے کہ مشرکین اپنے معبودوں کے لئے نفع نقصان پہچانے کااختیار،باذن اللہ (بامراللہ) مانتے تھے۔ تاکہ آپ مشرکین کے متعلق اترنے والی ان آیات کو اہل سنت پر چسپاں کرنے کاشوق پوراکرسکیں۔
  9. جناب اگرچہ یہ لوگ ہمارے اہل مسلک کے لئےمعیار نہیں۔تاہم پھربھی آپ ان کی تحریروں سے بھی اقرار نہیں دکھا سکے۔اور جوچیزآپ نے پیش کی ہے۔وہ الوہیت اورالوہی اختیارات کی عطاکاقول ہے۔اُن میں باذن اللہ کی قیدکہیں بھی نہیں ہے جوآپ اُن پرجھوٹ کے طورپرتھوپ رہے ہیں۔ مسلمان جب نبی یاولی کے لئے خداداداختیارمانتاہے تووہ اُس کے ساتھ یہ بھی مانتاہے کہ یہ اختیار اللہ کے اذن کے بغیر،اللہ کے امرکے بغیر،اللہ کے حکم بغیر استعمال نہیں ہوسکتا،اُس کے امرکے بغیرپرندہ بھی پرنہیں مارسکتا۔ مشرکین کااپنے معبودوں کے لئے اُلوہیت اوراُلوہی اختیارماننا اسے استقلال مانناہی توہے۔ آپ اگر مشرکین کی بے دام وکالت اورنمائندگی کا شوق پورا کرنےکے لئے رانا صاحب کی تحریرسے یہ ثابت کرسکتے ہیں کہ مشرکین اپنے معبودوں کے لئے ایسااختیارمانتے تھے جو اللہ کاعطاکردہ ہونے کے ساتھ باذن اللہ کی قیدسے مقید ہوتا۔توپیش کروورنہ اپنی غلط فہمی دور کرو۔ ایسےقول توآپ کے اسماعیل دہلوی کے ہاں ملتےہیں کہ:۔ خواہ یوں سمجھے کہ اللہ نے ان کوایسی قدرت بخشی ہے،ہرطرح شرک ثابت ہوتاہے۔تقویۃ الایمان:15۔ مقبول سے تصرف کونی کاصادرہونااگرچہ امرالٰہی سے ہو۔۔کفرمحض ۔منصب امامت:64۔بحوالہ فتاویٰ رشیدیہ :206۔تالیفات رشیدیہ:183۔ ہمارے بزرگ لکھ چکے:"تصرفات انبیا ء واولیاء علیہم السلام اوران کے باقی کمالات علمیہ وعملیہ سب مقید بالعطا وباذن اللہ ہیں"۔الحق المبین: 33 باقی باتیں اختلاف کی تنقیح ہونے کے بعد ہوں گی۔
  10. آپ کوباذن اللہ پرندہ بنانے اورمن دون اللہ مکھی نہ بناسکنے سے استقلال ذاتی کافرق بتایا تھا۔آپ نے جواب دینے کی بجائے ثبوت نہ آنے کاارشاد فرمادیا۔کبوترکی طرح آنکھیں بند نہ کریں۔ اورہمارایہ موقف اس بحث میں ایک شرط کی لاج رکھنے کے لئے نہیں بنا۔بلکہ شروع سے ہے۔ آپ کایہ کہناکہ(اس بات کوتوآپ لوگوں کوبھی اقرار ہے)ایک بہت بڑی غلط بیانی ہے اوراس کا آپ کے پاس مچھرکے برابربھی کوئی ثبوت نہیں۔ورنہ ہم نے کہاں یہ اقرار کیا؟ثبوت دیں۔ ورنہ جھوٹ اورجھوٹے مذہب سے توبہ کریں۔ آپ نے اپنے جھوٹ کے سچ ہونے پراصرارکیاہے۔حالانکہ خلیل رانا صاحب نے وہی موقف لکھاہے جوہم نے لکھاہے۔کہ مشرکین اپنے بتوں کے لئے اذن اللہ کے قائل نہیں تھے۔اللہ نے اب ان کو اپنے حکم میں نہیں رکھا۔کی عبارت خودآپ نے ہی درج کی ہے۔ البتہ آپ کی عبارت ذیل سے ظاہرہوتاہے کہ آپ کے نزدیک مشرکین عرب اپنے بتوں کے اختیارات باذن اللہ سے مشروط مانتے تھے۔ اس بات کو تو آپ لوگوں کو بھی اقرار ہے عرب کے لوگ آپنے الہٰ کے پاس جو اختیارات(نفع نقصان کے، مشکل پریشانی دور کرنے کے) مانتے تھے وہ اللہ کے اذن سے مانتے تھے اس عبارت میں (بھی)کالفظ بتاتاہے کہ یہ آپ کاموقف ہے جس کی تائید آپ ہم سے تلاش کررہے ہیں۔ ،
  11. ، جناب مشرکین عرب اپنے الٰہوں کے لئے اختیارات( باذن اللہ) کی قیدکے ساتھ مقید نہیں مانتے تھے۔ اورہمارایہ موقف اس بحث میں ایک شرط کی لاج رکھنے کے لئے نہیں بنا۔بلکہ شروع سے ہے۔ آپ کایہ کہناکہ(اس بات کوتوآپ لوگوں کوبھی اقرار ہے)ایک بہت بڑی غلط بیانی ہے اوراس کا آپ کے پاس مچھرکے برابربھی کوئی ثبوت نہیں۔ورنہ ہم نے کہاں یہ اقرار کیا؟ثبوت دیں۔ ورنہ جھوٹ اورجھوٹے مذہب سے توبہ کریں۔ میں جواب دے چکا۔مگرآپ نے نہ سمجھا۔پھرملاحظہ ہو:۔ استقلال ذاتی ماننا تب ہوتاہے جب باذن اللہ کی قید کے بغیرمانا جائے۔ استقلال ذاتی سے کوئی بھی ایک مکھی پیدانہیں کرسکتامگر باذن اللہ پرندہ بناکراُڑانے کادعویٰ بھی نبی کررہاہے۔ سورۃ حج:73۔سورۃ آل عمران:49۔ جب باذن اللہ کی قیدآتی ہے تو استقلال ذاتی کی نفی ہوتی ہے۔ ورنہ محض من دون اللہ کی حیثیت ہوتی ہے۔
  12. آپ نے واجب الوجود اوروحدت الوجود کی اصطلاحات کوگذمڈکردیاہے۔ 1 ہم نے واجب الوجود(ازلی ابدی)ماننے کوالٰہ ماننا بتایا۔مگرآپ نے الٰہ ماننے سے واجب الوجودماننا لازم سمجھا۔ آپ نے واجب الوجودماننے کوالٰہ ماننے کی شرط کادرجہ دیا۔وہ الٰہ برحق ماننے کی شرط ضرور ہے۔مطلق معبود ماننے کی شرط ہرگزنہیں۔اس کومطلق الٰہ ماننے کی شرط سمجھنا بھی آپ نے غلط سمجھا۔ 2 استقلال ذاتی ماننے کامطلب یہ کہ اختیارات کوخداداد نہ مانا جائے یا مقیدباذن اللہ نہ مانا جائے۔آپ نے محض عطائی نہ مانناہی استقلال ذاتی سمجھا۔یہ بھی آپ غلط سمجھے۔ 3 کسی کولائق عبادت سمجھ کراُس کی عبادت کرنے کوآپ نے الٰہ ماننا سمجھا۔یہ بھی آپ غلط سمجھے۔ کسی کو صرف لائق عبادت سمجھناہی اُس کوالٰہ مانناہے۔عبادت کرنالازمی نہیں جوآپ سمجھے ہیں۔ واجب الوجود اور استقلال ذاتی کی شرط آپ لوگوں کی خودساختہ بنائی ہوئی ہے قرآن اور حدیث سے آپ یہ ثابت نہیں کر پائیں گیں واجب الوجودہونا اوراستقلال ذاتی الٰہ برحق کے لئے لازم ہیں۔توحیدکی اصطلاح کی طرح یہ الفاظ تو نئے ہو سکتے مگران کامطلب قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ لائق عبادت سے کیا مراد ہے کسی ہستی کے بارے میں کیا ماننا اس کو لائق عبادت ماننا ہے اس چیز کی وضاحت مجھے آپ لوگوں سے مطلوب ہے عبادت کے لائق ماننے کامطلب بھی آپ نہیں سمجھ سکتے توبحث کاشوق کیسے ہوا؟ آپ سے پوچھاتھامگرآپ نے جواب نہ دیا۔وہ سوال پھرحاضرہے۔جواب دو تاکہ ہم بات آگے بڑھائیں۔ AGAR AAP GHAIR ULLAH KO WAJIB UL WUJOOD MAN'NA, YA US K LEAY ISTAQLAL E ZATI MAN'NA, YA USEY LAIQ E IBADAT JAN'NEY KO SHIRK NAHI MANTEY TO HAM SE US K DALAIL MANGEIN WARNA AAP BEHS BARAI BEHS KAR RAHE HAIN. یعنی اگرآپ غیراللہ کوواجب الوجودماننا،یااُس کے لئے استقلال ذاتی ماننا،یااُسے لائق عبادت جاننے کو شرک نہیں مانتے توہم سے اُس کے دلائل مانگیں ورنہ آپ بحث برائے بحث کررہے ہیں۔
  13. ZIABASHIR SB 1.WAJIB UL WUJOOD= JIS KA WUJOOD HAMESHA LAZIM MANA JAI. ISTIQLAL E ZATI= JO APNI SIFAAT K LEAY KISI K IZN KA MUHTAJ NA HO. MUSTAHIQQ E IBADAT= IBADAT K LAIQ. 2. AGAR AAP GHAIR ULLAH KO WAJIB UL WUJOOD MAN'NA, YA US K LEAY ISTAQLAL E ZATI MAN'NA, YA USEY LAIQ E IBADAT JAN'NEY KO SHIRK NAHI MANTEY TO HAM SE US K DALAIL MANGEIN WARNA AAP BEHS BARAI BEHS KAR RAHE HAIN.
  14. الٰہ شرع میں اُسے کہتے ہیں جو مستحق للعبادۃ ہو۔دوسرے علما نے اسے واجب الوجود سے بھی تعبیر کیاہے۔ ملاحظہ ہوں تفسیرکبیرامام رازی وغیرہ۔ کسی غیرمستحق کو عبادت کے لائق ماننا اُسے الٰہ ماننا ہے۔ کسی غیرمستحق کو عبادت کے لائق مانتے ہوئے اُس کی تعظیم کرنا،اظاعت کرنا سجدہ کرنا،پکارنا،مددمانگنا شرک ہے۔ تقویۃ الایمان میں الٰہ کاترجمہ مالک کیاگیاہے جو غلط ترجمہ ہے۔ استقلال ذاتی ماننا تب ہوتاہے جب باذن اللہ کی قید کے بغیرمانا جائے۔ استقلال ذاتی سے کوئی بھی ایک مکھی پیدانہیں کرسکتامگر باذن اللہ پرندہ بناکراُڑانے کادعویٰ بھی نبی کررہاہے۔ سورۃ حج:73۔سورۃ ۤل عمران:49۔ جب باذن اللہ کی قیدآتی ہے تو استقلال ذاتی کی نفی ہوتی ہے۔ ورنہ محض من دون اللہ کی حیثیت ہوتی ہے۔
  15. طاہرالقادری نے اپنی تقریرمیں نان بی لیورز اور بی لی ورز کی تقسیم بیان کرتے ہوئے یہودونصاریٰ اور اہل اسلام کے متعلق کہا کہ یہ کفارمیں شمار نہیں ہوتے۔ پھرآگے چل کر اس تقسیم کوقرآنی تقسیم بنادیا۔ اور کہاکہ:خود قرآن میں بھی کفار کے احکام اورہیں ،اوراہل کتاب کے احکام اورہیں۔ حالانکہ قرآن پاک کی روسے کفارکی تقسیم عام کفار اورکتابی کفار کی بنتی ہے۔اور قرآن پاک کتابیوں کوبھی کافرشمارکرتاہے۔ اورمنہاجی صاحبان!یادرکھیں کہ بدزبانی سے دلائل کی کمی پوری نہیں ہوتی۔
  16. شہزاد صاحب آپ نے فرمایا:۔ ulma karaam kehtay hain ya mat kahain k ALLAH sub say bara hay اس پریہ پوچھا گیاتھا کہ اُن علماء کرام کے نام ؟آپ بات بڑھاتے چلے گئے۔ اب آپ یہ بتائیں جو100کتابیں آپ کے پاس ہیں اور آپ پڑھتے رہتے ہیں۔اُن میں یہ مسئلہ کہیں نہیں ملتا؟؟ سیکھناچاہتے ہوتوسیکھنے کی ٹون میں بات کرو۔ دھڑلے سے علماء کرام پرجھوٹ بولا۔اب باتیں بنارہے ہو۔ مجھے زیادہ وقت نہیں ملتا۔بائی چانس آپ کی اس پوسٹ پرنظر پڑگئی۔ آپ کوآگاہ کرناچاہاتوآپ کے باتونی پن کی وجہ سے بات طول پکڑگئی۔ ستم آیا ۔غضب ٹوٹا ۔قیامت ہوگئی برپا ؂ فقط اتنا ہی پوچھاتھا کہاں مصروف رہتے ہو؟ اگرآپ نازک مزاج شاہوں سے شمارہوتے ہیں اور تاب سخن نہیں رکھتے اورچاہتے ہیں کہ یہاں آپ کی تحریر پر نہ تو دھول دھپا ہواورنہ ہی پیش دستی توارشادفرمائیں۔
  17. ایسے واقعات کا حل کسی نے پوچھا ہے تووہ اور بات ہے۔ کیاکسی نے علماء کرام کے نام پرایساجھوٹ بولا جوآپ نے بولا ہے؟ اللہ اکبر کاترجمہ نہ آئے اورآدمی استواء علی العرش اور وحدت الوجود کے ادق مسائل میں جھوٹ بول کربحث میں حصہ لے،تو افسوس ہوتا ہے۔ آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ ہرسنی سنائی بات آگے بیان کرتا پھرے۔ اورآپ نے جس طمطراق سے علماء کرام کانام لیاتھااور جس طرح پسپائی اختیار فرمائی ہے اس سے آپ کوسبق سیکھناچاہیے۔یہ آپ کے لئے تنبیہ ہے۔
  18. شہزاد صاحب پہلے آپ نے فرمایا:۔ ulma karaam kehtay hain یہاں کون کون سے علماء مراد ہیں؟ جن کانام بھی آپ نہیں جانتے!!!۔ ایسے نامعلوم علماء کے کندھے پررکھ کراپنے جھوٹ کی بندوق نہ چلائیں۔ محترم آپ نے فورم میں لکھنے کوشغل سمجھا ہواہے۔ پلیزبغیرتحقیق کے یہ شغل نہ فرمائیں۔
  19. شہزاد صاحب پہلے آپ نے فرمایا:۔ ulma karaam kehtay hain ya mat kahain k ALLAH sub say bara hay پھر آپ نے فرمایا:۔ hopefully tell you after discussing in details with our local khateeb. aap jaantay hain hamaaray khateeboon kee kitni taaleem hoti hay. jahan time hu aa jumma parh lia. but mairay local khateeb MA islamiat,arabic,hafiz and darse nizami k farigul tehseel hain . un say raabta kar k ,pooch kar aap ko itlaa karoon ga. اب آپ فرمارہے ہیں:۔ na he saeedi sahib poochtay to ya masla aisay he rehta aur main samjhta k khateeb sahib nay jo kaha theek he kaha. کہاں (علماء کرام )کادعویٰ کیا اورکہاں تان(ایک مقامی خطیب)پر آکرٹوٹی۔ چلئے اُس مقامی خطیب کانام ہی بتا دیجئے۔تاکہ اُس سے رابطہ کریں اور پوچھیں۔ مگرمیرا خیال ہے کہ آپ اُس مقامی خطیب کانام بھی نہیں بتائیں گے۔ کیونکہ اُس کا کوئی وجود نہیں ۔ آپ علماء کرام سے چلے اور خطیب پرآکردم توڑگئے!!۔
  20. ۱ ظالم آدمی ۲ ملعون ۳ اُس کے باپ کونکالا۔وہ آٹھ سال کاتھا۔ ۴ اُس کو نہیں بلکہ اُس کے باپ کونکالاگیا تھا۔ حضرت عثمان نے سرکارﷺسے اجازت لی تھی۔ ۵ مجھے معلوم نہیں۔ ۶ ظالم تھا۔
×
×
  • Create New...