Jump to content
IslamiMehfil

Recommended Posts

تحفۃ الذاکرین شرح حصن حصین میں شوکانی نے لکھا ھے:۔۔۔

 

(قَوْله ويتوسل إِلَى الله سُبْحَانَهُ بأنبيائه وَالصَّالِحِينَ)

 

أَقُول وَمن التوسل بالأنبياء

 

مَا أخرجه التِّرْمِذِيّ وَقَالَ حسن صَحِيح غَرِيب

وَالنَّسَائِيّ وَابْن ماجة وَابْن خُزَيْمَة فِي صَحِيحه وَالْحَاكِم وَقَالَ صَحِيح على شَرط البُخَارِيّ وَمُسلم من حَدِيث عُثْمَان بن حنيف رَضِي الله عَنهُ أَن أعمى أَتَى النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ يَا رَسُول الله ادْع الله أَن يكْشف لي عَن بَصرِي قَالَ أَو أدعك فَقَالَ يَا رَسُول الله أَنِّي قد شقّ عَليّ ذهَاب بَصرِي قَالَ فَانْطَلق فَتَوَضَّأ فصل رَكْعَتَيْنِ ثمَّ قل اللَّهُمَّ أَنِّي أَسأَلك وأتوجه إِلَيْك بِمُحَمد نَبِي الرَّحْمَة الحَدِيث وَسَيَأْتِي هَذَا الحَدِيث فِي هَذَا الْكتاب عِنْد ذكر صَلَاة الْحَاجة

وَأما التوسل بالصالحين

 

فَمِنْهُ مَا ثَبت فِي الصَّحِيح أَن الصَّحَابَة استسقوا بِالْعَبَّاسِ رَضِي الله عَنهُ عَم رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وَقَالَ عمر رَضِي الله عَنهُ اللَّهُمَّ إِنَّا نتوسل إِلَيْك بعم نَبينَا الخ

Edited by Saeedi
  • Like 1
Link to post
Share on other sites

جناب حنفی برادر صاحب

 

امام جزری نے آداب دعا کا ایک مسئلہ لکھا ھے اور

 

اس کا ماخذ رمز کے طور پر لکھا ھے۔

 

آپ کو غلط فہمی ھوئی کہ انہوں نے حدیث لکھی اور

 

حوالہ دیا۔

 

پہلے تولو اور پھر بولو۔

  • Like 2
Link to post
Share on other sites

Saeedi Sahib.....Plse is ka tarjuma beh tehreer kar dei

 

امام جزری نے آداب دعا لکھے تھے۔ اور شوکانی نے مآخذ دیے ھیں۔

 

توسل بالانبیاء کے لئے نابینا صحابی کی بینائی لوٹنے والی حدیث لکھی۔

 

توسل بالصالحین کے لئے توسل بالعباس کو دلیل بنایا۔

 

Edited by Saeedi
Link to post
Share on other sites

سعیدی صاحب میں بحث نہیں کر رہا بلکہ صرف اس مسئلے میں تسلی چاہتا ہوں ۔لہذامجھے کوئی ایسی دلیل قرآن پاک یا حدیث نبوی سے دیجیے جس میں اولیاء اللہ کے وسیلے سے دعا کرنے کا ثبوت ہو ۔کسی محدث یا مفسر کا قول نہ ہو۔اللہ پاک آپ کو اجز عظیم عطا فرماے ۔

Link to post
Share on other sites

صحیح البخاری باب من استعان بالضعفا حدیث ۲۸۹۶

حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا محمد بن طلحة، عن طلحة، عن مصعب بن سعد، قال رأى سعد رضي الله عنه، أن له فضلا على من دونه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم هل تنصرون وترزقون إلا بضعفائكم

 

ترجمہ۔ تم کو نہیں فتح ملتی اور نہیں رزق ملتا مگر ضعیف مومنوں کی برکت اور وسیلے سے۔

post-14461-0-76555800-1365568003.jpg

Edited by Syed_Muhammad_Ali
Link to post
Share on other sites

سعیدی صاحب میں بحث نہیں کر رہا بلکہ صرف اس مسئلے میں تسلی چاہتا ہوں ۔لہذامجھے کوئی ایسی دلیل قرآن پاک یا حدیث نبوی سے دیجیے جس میں اولیاء اللہ کے وسیلے سے دعا کرنے کا ثبوت ہو ۔کسی محدث یا مفسر کا قول نہ ہو۔اللہ پاک آپ کو اجز عظیم عطا فرماے ۔

 

 

Agar app nay maray diay hoay Hawalon ka mutalia kia hota tu umeed ha app ko wahan say kuch mil jata. Chalan app ki tasali kay lia idhar hi kuch day datay han.

 

 

AZ-P10of14.JPG

 

AZ-P11of14.JPG

 

AZ-P12of14.JPG

 

AZ-P13of14.JPG

 

AZ-P14of14.JPG

 

8.jpg

 

9.jpg

 

10.jpg

 

Umeed hay app ko kuch tu samaj a hi jay ga ab.

Link to post
Share on other sites

شکریہ ۔میں ان سب احادیث کو مانتا ہوں اور بزرگوں کے پاس جا کر دعا کروانے کو بھی صحیح مانتا ہوں ۔۔لیکن میرا سوال یہ نہیں ہے بلکہ میرے سوال پر غور کریں ۔

کیا کسی ولی اللہ کے وسیلے سے دعا کرنا درست ہے یعنی یہ کہنا کہ اے اللہ میں پیر مہر علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے وسیلے سے دعا کرتا ہوں توں میری دعا کو قبول فرما ۔۔اس قسم کی دعا و وسیلے کا ثبوت چاہے ۔۔۔

Link to post
Share on other sites

ان بھائی کو وہ حدیث شریف دیکھائیں جس میں ایک نابینا صحابی نے گھر جا کر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے وسیلہ سے دعاء فرمائی اپنی بینائی کے لیے اور انہیں بینائی عطا فرما دی گئی تھی۔

Link to post
Share on other sites

بھائیوں میرے سوال کو سمجھو۔رسول کریم کے وسیلے سے دعا کرنے کو بھی میں مانتا ہوں ۔اور باقی سب باتیں جو آپ نے لکھی ہیں سب کو مانتا ہوں ۔۔۔۔لیکن

 

مجھے صرف اورصرف کسی غیر نبی ،غیر صحابی کے یعنی کسی ولی اللہ یا اپنے کسی پیرو مرشد کے وسیلے سے دعا کرنے کا ثبوت چاہیے۔۔

براے کرم صرف اس مسئلے پر ثبوت دیجیے ۔۔۔۔۔شکریہ۔۔

Link to post
Share on other sites

(bis)

جناب حنیف صاحب۔۔۔ آپ کی فرمائشیں بھی خوب ہیں! آپ کا مطالبہ ہے کہ قرآن و سنت سے جواب ھونا چاھیئے۔ پھر دوسری قید یہ لگائی کہ غیر نبی غیر صحابی کے وسیلے کا ثبوت ھونا چاہیئے۔ آپ کو حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ والی حدیث بھی سمجھ نہیں آئی۔ آپ کو ایک اور حدیث بتاتے ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقرا مھاجرین کے وسیلے سے فتح و نصرت کی دعا مانگتے تھے۔

 

المعجم الکبیر طبرانی باب امیہ بن خالد بن اسید بن ابی جز ۱ حدیث ۸۵۷ صفحہ ۲۹۲ پر ھے

 

حدثنا محمد بن إسحاق بن راهويه، ثنا أبي، ثنا عيسى بن يونس، حدثني أبي، عن أبيه، عن أمية بن عبد الله بن خالد بن أسيد، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يستفتح بصعاليك المهاجرين

 

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقرا مھاجرین کے وسیلے سے فتح و نصرت کی دعا مانگا کرتے تھے۔

 

یہ حدیث شرح السنۃ باب فضل الفقرا اور مشکوۃ شریف میں بھی ھے۔

 

حضرت ملا علی قاری مرقاۃ المفاتیح میں اس حدیث کے تحت فرماتے ھیں۔

 

وقال ابن الملك: بأن يقول: اللهم انصرنا على الأعداء بحق عبادك الفقراء المهاجرين

ترجمہ: ابن الملک فرماتے ھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح دعا مانگتے تھے: اے اللہ اپنے فقیر اور مھاجر بندوں کے طفیل ھمیں دشمنوں کے خلاف مدد عطا فرما۔

 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی محبوب ترین ھستی ہیں۔ فقرا مھاجرین کا وسیلہ پیش کرنے کا ھرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ وسیلہ کے محتاج ھیں۔۔۔ بلکہ امت مسلمہ کہ یہ بتانا ھے کہ بارگاہ الہی میں دعا کرتے وقت میرے غلاموں کا وسیلہ بھی پیش کر سکتے ہو۔

اس سے ثابت ھوا کہ بارگاہ الہی میں صالحین کا وسیلہ پیش کرنا بھی جائز ہے۔

 

اگر اب بھی آپکے ذھن میں کچھ شک و شبہات ہیں تو آپ خود ہی بتا دیں آپ کو کس ٹائپ کا ثبوت چاھیئے۔

Edited by Syed_Muhammad_Ali
Link to post
Share on other sites

توسل کی جو اصطلاحی تعریف بیان کی گی ہے کیا یہ کسی ایسی کتاب میں موجود ہے جس کو سعودی عالم بھی مانتے ہیں؟

 

سید محمد علی صاحب ،برہان صاحب کیا

ابن تیمیہ والے حوالے اور نمبر14 اور 15کی اسکین مل سکتی ہے ؟

Link to post
Share on other sites

(bis)

post-14461-0-15670700-1366217121.png

برھان بھائی یہاں حوالہ نمبر 15 میں ایک تصحیح کرنا چاھوں گا۔

ملا علی قاری علیہ الرحمۃ نےحصن حصین کی شرح الحرز الثمین لکھی ھے۔ اور من المنہ ویات کے الفاظ شاید غلط لکھے گئے ہیں۔ کتاب میں اصل الفاظ من المندوبات ھیں۔ اسکین پیج ملاحظہ ھوں

post-14461-0-87977800-1366217101.jpg

post-14461-0-53415700-1366218173.jpg

 

حوالہ نمبر 14 کی کتاب کا نام درج نہیں اس لیے اسکین پیج ملنا مشکل ھے۔

فتاوی ابن تیمیہ کا اسکین پیج ملاحظہ ھو

post-14461-0-93308100-1366217118.jpg

----------------------------------------------------------

post-14461-0-43034600-1366217094.jpg

Link to post
Share on other sites

Join the conversation

You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.

Guest
Reply to this topic...

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • Recently Browsing   0 members

    No registered users viewing this page.

  • Similar Content

    • By Sunni Haideri
      ⛲  \ دم و تعویزٍ \  ⛲
                   بسم اللہ الرحمن الرحیم
              یا اللہ جَلَّ جَلَالُہٗ           یارسول ﷺ
      اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ             وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا حَبِیْبَ 
      اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ اللّٰہ                  وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا نُوْرَ اللّٰہ
                       فیض رضا جاری رہے گا

       دم و تعویز قرآن و حدیث سے ثابت ہے.
                                      المختصر:۔
      شرکیہ تعویذ ممنوع ہیں جن میں شرکیہ کلیمات ہوتے ہیں اگر جس تعویذ میں شرکیہ جملہ کلمہ لفظ وغیرہ نہ ہو وہ جائز ہے۔ اور وہ ثابت شدہ ہے اور اسی طرح دم کا حکم بھی ایسے ہی ہے۔ جیسا کہ آپ آگے اسی پوسٹ میں پڑھیں گے۔
      ۔إن شاءالله 
      سورۃ نمبر الإسراء آیت82
                أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
                 بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
      وَنُنَزِّلُ مِنَ الۡـقُرۡاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّرَحۡمَةٌ لِّـلۡمُؤۡمِنِيۡنَ‌ۙ وَلَا يَزِيۡدُ الظّٰلِمِيۡنَ اِلَّا خَسَارًا‏۔
      ترجمہ کنزالایمان :اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے اور اس سے ظالموں کو نقصان ہی بڑھتا ہے۔
         تفسیر مختصر:.
      قرآن شفا ہے کہ اس سے ظاہری و باطنی اَمراض، گمراہی اور جہالت وغیرہ دور ہوتے ہیں  اور ظاہری و باطنی صحت حاصل ہوتی ہے۔ باطل عقائد، رذیل اخلاق اس کے ذریعے دفع ہوتے ہیں  اور عقائد ِحقہ ، معارفِ الٰہیہ ، صفاتِ حمیدہ اور اَخلاقِ فاضلہ  ہوتے ہیں  کیونکہ یہ کتابِ مجید ایسے علوم و دلائل پر مشتمل ہے جو وہم پر مَبنی چیزوں کواور شیطانی ظلمتوں  کو اپنے انوار سے نیست و نابُود کر دیتے ہیں  اور اس کا ایک ایک حرف برکات کا گنجینہ و خزانہ ہے جس سے جسمانی امراض اور آسیب دور ہوتے ہیں۔
               (خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۸۲۔)
            (روح البیان، الاسراء، تحت الآیۃ: ۸۲۔)
       خزائن العرفان، بنی اسرا ئیل، تحت الآیۃ:(۸٢)
                  (محمد عمران علی حیدری)
                       1 نمبر 
      بخاری شریف۔باب الرّقی بفاتحۃ الکتاب ۔حدیث5736
      ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ:۔
      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ در حالت سفر عرب کے ایک قبیلہ پر گزرے۔ قبیلہ والوں نے ان کی ضیافت نہیں کی کچھ دیر بعد اس قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا، اب قبیلہ والوں نے ان صحابہ سے کہا کہ آپ لوگوں کے پاس کوئی دوا یا کوئی جھاڑنے والا ہے۔ صحابہ نے کہا کہ تم لوگوں نے ہمیں مہمان نہیں بنایا اور اب ہم اس وقت تک دم نہیں کریں گے جب تک تم ہمارے لیے اس کی مزدوری نہ مقرر کر دو۔ چنانچہ ان لوگوں نے چند بکریاں دینی منظور کر لیں پھر  ( ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ )  سورۃ فاتحہ پڑھنے لگے اور اس پر دم کرنے میں منہ کا تھوک بھی اس جگہ پر ڈالنے لگے۔ اس سے وہ شخص اچھا ہو گیا۔ چنانچہ قبیلہ والے بکریاں لے کر آئے لیکن صحابہ نے کہا کہ جب تک ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لیں یہ بکریاں نہیں لے سکتے پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ مسکرائے اور فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہو گیا تھا کہ سورۃ فاتحہ سے دم بھی کیا جا سکتا ہے، ان بکریوں کو لے لو اور اس میں میرا بھی حصہ لگاؤ۔
      (محمد عمران علی حیدری)
                              2 حدیث نمبر 
      بخاری شریف۔ باب فی المرأۃ ترقی الرجل حدیث 5751
      حضرت اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ:.
      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض وفات میں معوذات پڑھ کر پھونکتے تھے پھر جب آپ کے لیے یہ دشوار ہو گیا تو میں آپ پر دم کیا کرتی تھی اور برکت کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ آپ کے جسم پر پھیرتی تھی۔  ( معمر نے بیان کیا کہ )  پھر میں نے ابن شہاب سے سوال کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح دم کیا کرتے تھے؟ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر پھونک مارتے پھر ان کو چہرے پر پھیر لیتے۔
                  (محمد عمران علی حیدری)
                          3 حدیث نمبر
       حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ‏‏‏‏‏‏ ‏‏‏‏‏‏عَنْعَمْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏   لِلإِنْسَانِ إِذَا اشْتَكَى يَقُولُ بِرِيقِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ بِهِ فِي التُّرَابِ تُرْبَةُ أَرْضِنَا بِرِيقَةِ بَعْضِنَا يُشْفَى سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا۔
      سنن ابی داؤد جلد4.حدیث 3895۔ ھذا حدیث صحیح  سنن ابن ماجہ جلد٤ حدیث3521         الحکم حدیث صحیح
       نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب کوئی اپنی بیماری کی شکایت کرتا تو آپ اپنا لعاب مبارک لیتے پھر اسے مٹی میں لگا کر فرماتے: «تربة أرضنا بريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا»  یہ ہماری زمین کی خاک ہے ہم میں سے بعض(بزرگوں) کے لعاب سے ملی ہوئی ہے تاکہ ہمارا بیمار ہمارے رب کے حکم سے شفاء پا جائے
       
                  (محمد عمران علی حیدری)
               :  اب تعویذات کے حوالہ سے
                          1 حدیث نمبر 
      الجامع سنن الترمذی جلد3.حدیث 352.
                       ھذا حدیث صحیح
      عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ:.
      رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ 
      جب تم میں سے کوئی نیند میں ڈر جائے تو
       ( یہ دعا )  پڑھے: أعوذ بكلمات الله التامات من غضبه وعقابه وشر عباده ومن همزات الشياطين وأن يحضرون 
      ترجمہ: میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے کامل و جامع کلموں کے ذریعہ اللہ کے غضب، اللہ کے عذاب اور اللہ کے بندوں کے شر و فساد اور شیاطین کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ ہمارے پاس آئیں۔
       یہ پریشان کن خواب اسے کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا۔ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما اپنے بالغ بچوں کو یہ دعا سکھا دیتے تھے، اور جو بچے نابالغ ہوتے تھے ان کے لیے یہ دعا کاغذ پر لکھ کر ان کے گلے میں لٹکا دیتے تھے.
      امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔۔
      (محمدعمران علی حیدری)
      اس حدیث ثابت ہوا تعویذ کا ثبوت بھی۔بس یہ ایک مختصر سا جواب لکھا ہے ورنہ اس پر ہمارے علماء کی بڑی بڑی تحریرات موجود ہیں۔اور کتب موجود ہیں۔
      وہابیوں تمہارا بابا کیا کہتا ہےاس کی ہی مان لو قرآن وحدیث تو تم لوگ مانتے نہیں ہو!
      وہابی سے  سوال ہوا کہ گلے میں تعویذ لٹکانا جائز ہے یا نہیں ؟
      جواب میں فرماتے ہیں:تعویذ نوشتہ در گلو انداختن مضائقہ ندارد۔ مگر اشہر و اصح جواز است۔
       (فتاویٰ نذیریہ ج3 ص 298۔نذیر حسین دہلوی)
      لکھے ہوئے تعویذ کو گلے میں لٹکانا درست ہے کوئی حرج کی بات نہیں زیادہ صحیح بات یہی ہے کہ جائز ہے.
      لگتا ہے اب ابا کی جوتے کی نوک پر ہونگے یا پھر تین طلاق🤭🤭🤭🤭۔

      ( طالب دعا :محمد عمران علی حیدری)

      31جولائی 2021.
      20ذولحجہ 1442ھ





    • By Aquib Rizvi
      تعویذکا ثبوت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلماور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعیناورتابعین علیہ الرحمہ سے





       
       
       
       
       
       


×
×
  • Create New...