Jump to content

Mustafvi

Under Observation
  • کل پوسٹس

    196
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    1

سب کچھ Mustafvi نے پوسٹ کیا

  1. محترم آپ طبیعتً تھوڑے جلالی نہیں بلکہ معذرت کے ساتھ آپ طبیعتً اچھے خاصے بتمیز واقع ہوئے ہیں۔ کسی سے اختلاف رائے کرنا اور بات ہے اور کسی کو کہنا میں تمہاری بات کو جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں اور بات ہے اور یہ انداز بتمیزی کے زمرے میں ہی آتا ہے ۔ ہو سکتا ہے آپنے جس ماحول میں پرورش پائی ہے وہاں کسی کی بات کو جوتے کی نوک پر رکھنا تمیز داری کے زمرے میں آتا ہو۔ باقی رہا علمائے دین کی کسی رائے سے اختلاف کرنا وہ بھی کسی دلیل کی بنیاد پر تو وہ قطعاً بتمیزی نہیں۔ اور میں نے اگر کسی مسئلے پر کسی سے اختلاف کیا ہے تو کسی دلیل کی بنیاد پر ہی کیا ہے ۔ وزن دلیل کا ہوتا ہے نہ کہ دلیل دینے والے کا۔ میں آج تک نہیں کہا کہ میں کسی عالم کی رائے کو جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں۔ کیا آپ خود ٹی وی چینل کے مسئلے پر دعوت اسلامی کے علما، سے اختلاف کا اظہار نہیں کر چکے؟ حالانکہ آپ کی بھی کوئی شناخت کوئی مقام نہیں ہے۔ باقی رہا حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مسئلہ تو یہ نہایت نازک مسئلہ ہے لہذا میں اس پر مزید کوئی بات نہیں کرتا باقی کون شہرت کے لئے کوئی کام کرتا ہے اس کا حال تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے جس کی جو نیت ہو گی اسی کے مطابق اسے اجر ملے گا۔ بہت سے اور لوگوں پر بھی شہرت طلبی کا الزام لگتا رہتا ہے آپ جانتے ہی ہوں گے لیکن میرے اندر آپ جیسا حوصلہ نہیں ہے سرعام ان پر شہرت طلبی کا الزام لگاتا پھروں میں حسن ظن سے کام لیتا ہوں اسی لئے یہاں بھی کسی کا نام نہیں لیا۔ چندہ آپ اختلاف ضرور کریں مگر تہذیب و اخلاق کا دامن نہ چھوڑیں اور قول و فعل سے ثابت کریں آپ واقعی معاشرے میں میٹھی میٹھی سنتیں پھیلانا چاہتے ہیں۔
  2. جناب اگر آپ کا موقف اس قدر مضبوط ہے تو آپ کو اس مسئلے پر فتوی حاصل کرنے میں کیا حرج ہے؟ میں نے کبھی مجتہد ہونے کا دعوی کیا ہے اور نہ کبھی میں نے فتوی دینے کی بات کی ہے ۔ اور آپ نے میری دوسری گزارش پر بھی کوئی رسپانس نہیں دیا؟ اور دوسری بات یہ ہے کہ ذرا سیاق و سباق کے ساتھ بیان فرما دیں کہ قادری صاحب نے کن الفاظ کے ساتھ عیسائیوں کو اہل ایمان کہا ہے؟ یعنی جہاں وہ یہ بات کہہ رہے ہیں وہ برائے مہربانی مکمل بیان بیان فرما دیں۔
  3. میرا مقصد صرف یہ واضح کرنا تھا کہ کچھ لوگ آپ سمیت مسلسل غلط بیانی کر رہے ہیں کہ لاہور ہائی کورٹ نے قادری صاحب کے خلاف کوئی فیصلہ دیا ہے اور یہ بات واضح ہو گئی ہے ۔ اور یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ یہ ایک یک طرفہ سماعت اور یک طرفہ ریمارکس ہیں۔ قادری صاحب نے وسیم بادامی کے پروگرام میں واضح کر دیا تھا کہ انہوں نے کیوں اس ٹریبیونل کا بایئکاٹ کیا۔ باقی جناب میں کسی کی ڈگڈگی پر نہیں ناچ رہا بلکہ آپ کے بیہودا انداز گفتگو سے یہی لگتا ہے کہ آپ اپنے شریر نفس کی ڈگڈگی پر ناچ رہے ہیں۔ اس طرح کے الفاظ بھی میں صرف آپ کی مسلسل یادہ گوئی کی بنا پر استعمال کرنے پر مجبور ہوا ہوں ۔
  4. یعنی آپ قادری صاحب کے لئے پادری کا لفظ صرف لغوی طور پر نہیں بلکہ حقیقی طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔ میں تو بہرحال کسی کے لئے پادری کا لفظ لغوی طور پر بھی استعمال نہیں کرتا۔ اینی وے کسی لمبی بحث کی بجائے آپ سے عرض ہے کہ دارالاافتا، دعوت اسلامی سے اس حوالے سے فتوی لے کر پیش فرما دیں۔ کہ کیا قادری صاحب کو پادری کہنا جائز ہے؟ کیا قادری صاحب عیسایوں کے حوالے سے آپ کے پیش کردہ اعتراضات کی بنا پر کافر تو نہیں ٹہرتے؟ اور دوسری بات یہ ہے کہ ذرا سیاق و سباق کے ساتھ بیان فرما دیں کہ قادری صاحب نے کن الفاظ کے ساتھ عیسائیوں کو اہل ایمان کہا ہے؟ یعنی جہاں وہ یہ بات کہہ رہے ہیں وہ برائے مہربانی مکمل بیان بیان فرما دیں۔
  5. آپ کے پہلے پیراگراف کے حوالے سے تو اتنا ہی عرض کروں گا آپ جو چاہیں ارشاد فرمائیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ ماضی میں بھی اور حال میں بھی جماعتی طور پر بھی اور انفرادی طور پر بھی بریلوی بد مذہبوں کے ساتھ سیاسی اتحادوں میں شامل ہوتے رہے ہیں اور ماڑی چنگی کسی نہ کسی وزارت کے مزے بھی لوٹتے رہے ہیں تو جناب کسی دوسرے کو بھی یہ حق دے دیں ۔ آپ اس قدر ہائپر کیوں ہو رہے ہیں؟ آپ تمیز کے دائرے میں رہ کر بھی اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں ۔ میں نے اس فورم پراکثر بریلوی دوستوں کو اسی طرح کی زبان استعمال کرتے دیکھا ہے ۔ میرے حوالے سے کئی تھریڈز میں طنزیہ انداز اختیار کیا گیا لیکن اللہ کے فضل سے ابھی تک میں نے کوشش کی ہے کہ طعن و طنز سے گریز کروں حالانکہ یہ فن کوئی اتنا مشکل نہیں ہے ۔ اور اگر آپ کا انداز یہی رہا تو ہو سکتا ہے مجھے مجبوراً کسی حد تک اس فن کا مظاہرہ کرنا پڑے۔ باقی رہی شخصیت پرستی کی بات تو اللہ کا شکر ہے مدت ہوئی شخصیت پرستی اور مسلک پرستی وغیرہ کو خیر آباد کہہ چکا ہوں۔ محترم مذاکرات تو یہودیوں ، عیسائیوں اور دیگر مذاہب سے بھی ہو سکتے ہیں۔ یذید سے مذاکرات کے لئے تو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ بھی تیار تھے لیکن موقع نہ دیا گیا۔ قاتلانہ حملے کے حوالے سے قادری صاحب وضاحت کر چکے ہیں ، محمد مالک نے اپنی رائے کا اظہار کر دیا ہے ۔ باقی رہا ٹریبیونل کا فیصلہ تو وہ میں بتا چکا ہوں وہ بالکل یک طرفہ کاروائی تھی۔ میں یہاں پر یہ بھی وضاحت کر دوں میرا کوئی تعلق قادری صاحب سے نہیں ہے اور میں ان سے کئی معاملات پر اختلاف رکھتا ہوں۔
  6. تبصرہ کرنے کی گنجائش بھی کہاں تھی آپ جس ذہنیت کا اظہار کرنا چاہ رہے تھے وہ مقصد تو ویسے ہی حاصل ہو گیا۔ جب اپنی پھیلائی گندگی آپ کو صفائی نظر آئے گی تو یقیناً دوسری کی صفائی آپ کو گند ہی نظر آئے گی ۔ چنتا نہ کریں آپ اپنی پھیلائی ہوئی گندگی کے ساتھ خوش رہیں میں اس کی صفائی کے لئے لانگ مارچ کے حق میں لکھا گیا کوئی آرٹیکل پیش نہیں کروں گا۔ میرے محترم آپ کا لگایا ہوا اسکین ہرگزہرگزلاہور ہائی کورٹکے فیصلے کا متن نہیں ہے کیونکہلاہور ہائی کورٹنے آج تک ایسا کوئی فیصلہ دیا ہی نہیں۔ یہ تو پنجاب ٹریبیونل آرڈینیس کے تحت قائم شدہ یک رکنی ٹریبونل کایک طرفہ سماعتکے بعد کایک طرفہ فیصلہہے جسے آپ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ قرار دے رہے ہیں۔
  7. چونکہ لغوی طور پر پادری کا مطلب مذہبی راہنما ہے اس لئے لغوی طور سب مذہبی راہنمائوں کو پادری کہا جا سکتا ہے تو پھر بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے۔ اب چونکہ قادری صاحب عیسائیوں کو اہل ایمان سمجھتے ہیں اس لئے دوستوں کے بقول ان کو پادری کہنا جائز ہوا تو قادری صاحب تو بریلویوں کو بھی اہل ایمان ہی سمجھتے ہیں تو اس کا منطقی نتیجہ کیا نکلے گا خود ہی اندازہ لگا لیں۔
  8. چونکہ کچھ عرصے سے اس فورم سے غیر حاضر تھا اس لئے تاخیر سے جواب دے رہا ہوں اس کے لئے معذرت۔ پوسٹ نمبر 16 میں اس حوالے کچھ عرض کیا تھا وہ پیسٹ کر دیتا ہوں اس کے علاوہ بھی شاید اس پر مزید بات ہوئی ہو، میں چیک نہیں کر سکا۔
  9. اگر بریلوی ، دیوبندیوں، شیعوں ، اہل حدیثوں سے اتحاد کر لیں تو کوئی حرج نہیں حالانکہ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ بریلوی ان سب کے بارے میں کیا خیالات رکھتے ہیں۔ اور سنی تحریک کراچی میں جماعت اسلامی سے سیٹ ایڈجسٹ کی کوشش کرے تو بھی جائز۔ باقی رہیں مظفر وارثی صاحب مرحوم کی باتیں تو ان کی باتیں اور الزامات کس قدر قابل اعتماد ہیں اس کے لئے صرف اوپر سکین شدہ صفحہ نمبر 180 ہی کافی ہے اس میں فرماتے ہیں عدالت نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا۔ تو جناب کون سی عدالت نے یہ کام کیا؟ دنیا نیوز کے محمد مالک نے شروع میں اسی مسئلے کے حوالے سے قادری صاحب پر اعتراضات اٹھائے تھے مگر جب اس قادری صاحب کے پاس جا کر سارے معاملے کی چھان پھٹک کی تو اس نے نیوز پرسن اسامہ غازی کے پوچھے گئے اسی حوالے سے ایک سوال میں کہا میں نے سارا ریکارڈ چیک کیا ہے قادری صاحب کا اس حوالے سے موقف کافی مضبوط ہے۔ اور پھر قادری صاحب نے خود اس مسئلے پر وسیم بادامی کو دئے گئے انٹرویو میں کافی روشنی ڈال دی تھی۔
  10. لوگوں کی سوچ کس قدر منفی ہو تی جا رہی ہے کہ مثبت سوچ، سوچ ہی نہیں سکتے ۔ حیران ہوں کہ اس معاشرے میں نہ ہی کوئی اختلاف کے اصول ہیں اور نہ ہی تائید کے، سارا زور صرف اپنی اپنی ذاتی پسند اور ناپسند پر ہے۔ جو چیز پسند نہیں اس کے حوالے سے ہر جھوٹی بات کو بغیر کسی تحقیق کے آگے پیش کر دیا جاتا ہے مثلا قادری صاحب کے حوالے سے ایک جھوٹ مسلسل بولا جا رہا ہے کہ ان کے خلاف ہائی کورٹ نے کوئی فیصلہ دیا ہے حالانکہ یہ بات سو فیصد غلط ہے، کسی ہائی کورٹ نے آج تک قادری صاحب کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں دیا۔ ماڈریٹر صاحب نے چن چن کر وہ آرٹیکل یہاں پیش کئے جو قادری صاحب کے مارچ خلاف لکھے گئے حالانکہ بہت سے آرٹیکل اس مارچ کے حق میں لکھے گئے ہیں۔
  11. جناب ایکسپوزنگ نفاق صاحب یقین مانیں اگر کوئی الیاس قادری صاحب کو بھی خبیث وغیرہ یا کوئی اور غلط الفاظ کہے گا تو مجھےاس پر بھی بہت بہت مرچیں لگیں گی۔ اختلاف ضرور کریں مگر انداز اس طرح کا بازاری اور عامیانہ نہیں ہونا چاہئے۔ میں خود طاہر القادری صاحب سے اختلاف رکھتا ہوں لیکن میں اس طرح کی زبان استعمال کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔ ذرا انصاف سے بتائیے یہ ہے آپ لوگوں کی سنتوں بھری تربیت کہ مخالفین کو خبیث رواں صدی اور پادری کہتے پھرو۔ اور اگر طاہر القادری صاحب پادری نہ ہوئے تو یقینن یہ فتوی آپ لوگوں پر ہی لوٹے گا۔ اور اگر آپ لوگوں کو طاہر القادری صاحب کو پادری قرار دینے کا بہت ہی شوق ہے تو کم از کم دعوت اسلامی کے دارالافتا، سے ایک فتوی ہی حاصل کر لیں کہ طاہر القادری صاحب قادری نہیں بلکہ پادری ہیں۔ اور ان کو پادری کہنا جائز ہے۔ باقی آپ کا ان کی تقریر کے لائیو ٹیلی کاسٹ ہونے پر اعتراض بالکل ان ویلڈ ہے۔ آپ اس تھریڈ کا پیج 1 دیکھ لیں اس میں میں نے اپنے آپ کو اہل سنت ہی کہا ہے۔ باقی توحیدی بھائی تو اب جواب دینے سے بھی کتراتے ہیں مثلاً پکی قبر بنانا والے تھریڈ کا تو باقی لبادے کیا اتاریں گے۔ آپ بین السطور مجھے منافق قرار دے رہے ہیں تو جو چاہے آپ کا حسن کرشم ساز کرے ۔ آپ کی جو مرضی کہتے رہیں مگر اتنا خیال ضرور رکھیں کہ آپ جو بھی مجھ پر فتوی لگائیں گے اگر وہ صحیح نہ ہوا تو وہ فتوی آپ کی طرف پلٹ آئے گا۔
  12. جناب حنفی صاحب بھی تو سوال ہی پوچھ رہے ہیں اس کا جواب بھی تو توحیدی صاحب نہیں دے رہے۔ حنفی صاحب کا سوال بڑا ویلڈ ہے کہ آپ کے عقیدے کا ماخذ کیا ہے، بنیاد کیا ہے؟ کیا یہ ضروری ہے کہ پہلے کسی کو مشرک یا مسلم ضرور قرار دیا جائے اور پھر آگے بڑھا جائے۔ میرا بھی یہی موقف ہے اور حنفی صاحب کا بھی کہ شخصیات کے جھگڑے میں پڑنے کی بجائے صرف دلائل پر بات کی جائے۔
  13. اگر تو آپ بھی اپنے آپ کو بندوں میں ہی سے سمجھتے ہیں تو پھر تو آپ بھی اپنے آپ کو مجتہد اور محدث ہی سمجھتے ہوں گے تو ہھر ٹینشن کیا ہے۔ جناب جب کوئی الیاس قادری صاحب کے بارے میں بھی نازیبا الفاظ استعمال کرتا ہے تو مجھے قادری صاحب سے بھی ہمدردی ہوتی ہے اور میں نازیبا الفاظ کہنے والے سے کہتا ہوں کہ اختلاف کرو مگر تہذیب کا دامن نہ چھوڑو۔ ذرا انصاف سے بتائیے یہ ہے آپ لوگوں کی سنتوں بھری تربیت کہ مخالفین کو خبیث رواں صدی اور پادری کہتے پھرو۔ اور اگر طاہر القادری صاحب پادری نہ ہوئے تو یقینن یہ فتوی آپ لوگوں پر ہی لوٹے گا۔ اور اگر آپ لوگوں کو طاہر القادری صاحب کو پادری قرار دینے کا بہت ہی شوق ہے تو کم از کم دعوت اسلامی کے دارالافتا، سے ایک فتوی ہی حاصل کر لیں کہ طاہر القادری صاحب قادری نہیں بلکہ پادری ہیں۔
  14. @ exposingnifaq اگر قادری صاحب صحابہ کے خلاف بول رہے ہیں تو اس کی نشاندہی کرو اور اس کا علمی رد کرو، اس سے کون منع کرتا ہےلیکن برائے مہربانی انداز جاہلانہ نہیں ہونا چاہیے۔ باقی بریلوی کہلانے والے تو کئی علما، ایک دوسرے کے خلاف بولتے ہی رہتے ہیں اس میں اتنی پریشانی کی کیا بات ہے؟ جی ہاں اپنا ٹی وی چینل چلانے پر کون سا کوئی خرچہ آتا ہے، وہ تو بغیر کسی خرچے کے چل رہا ہے۔ بھائی میرے بات تو خرچے کی ہے کوئی تنظیم اپنے خرچے پر چینل چلا لے اور جس کی مرضی ہے وہ پیسے دے کسی چینل سے اپنا پروگرام نشر کرا لے۔ اس میں اعتراض کی کیا بات ہے؟ ویسے آپ کے پاس ثبوت تو ہو گا کہ جیو نے ڈالر لے کر کوریج کی ہے؟ دعوت اسلامی کا تو اپنا چینل ہے اس لئے اسے تو کس اور کی ضرورت نہیں باقی تنظیموں کو اپنے جثے و حجم کے مطابق حصہ ملتا ہی رہتا ہے۔ اس حوالے سے میں پہلے ہی وضاحت کر چکا ہوں جو آپ مصطفوی صاحب سے سوال نامی تھریڈ میں ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔ مجھے نہ تو کچھ چھپانے کی ضرورت ہے اور نہ شرمانے کی۔ جس کی جو بات قرآن و حدیث کے مطابق ہو گی وہ میں بلا تمیز مسلک قبول ہے۔
  15. اپنا پورا ٹی وی چینل چل رہا ہے اور کسی دوسرے کی صرف کسی چینل پر تقریر چل جائے تو بد ہضمی ہو جاتی ہے۔ بھائی اختلاف ضرور کرو مگر تہذیب اور اسلامی تعلیمات کے دائرے کے اندر رہ کر کرو۔ اگر آپ کسی کے بارے میں برے القاب استعمال کرو گے تو آپ کے لیڈریا مرشد وغیرہ کے بارے میں بھی برے القابات استعمال ہو سکتے ہیں۔ اور آپ جانتے ہیں یہ کوئی مشکل کام تو ہے نہیں۔ برا نہ منائیے گا آپ کی اس پوسٹ سے ایسا لگا جیسے آپ کسی کا نفاق نہیں بلکہ خود اپنا نفاق ایکسپوز کر رہے ہیں۔
  16. @ toheedi bahi post 57 میں نے پوسٹ نمبر 49 میں شاہ صاحب کے حوالے سے کچھ عرض کیا تھا غالبا آپ کی نظر سے نہیں گزرا یا آپ نے اسے جواب کے قابل نہیں سمجھا ۔ میں اس کو دوبارہ یہاں پیسٹ کر دیتا ہوں اور آپ سے اس پر اظہار خیال کی امید رکھتا ہوں۔ آپ نے شاہ عبدالعزیز رح کی جو عبارات پیش کی ہیں ان سے تو کہیں سے ثابت نہیں ہو رہا کہ بعد از وفات اولیا،کرام کو ہر جگہ سے مدد کے لئے پکارا جا سکتا ہے۔ عند القبر تو کسی ولی سے دعا کی درخواست کی جا سکتی ہےجو کہ قائلین سماع الموتی میں متنازع فیہ نہیں ہے۔اور شاہ عبدالعزیز علیہ الرحمہ کی عبارات سے بھی اسی قسم کی امداد اور نفع کی بات ہو رہی ہے ۔ وہ خود فرماتے ہیں کہ اہل قبور سے استمداد دعا کے طور پر ہوتی ہے بایں طور کہ وہ اللہ سے عرض کریں وہ ہمارا مطلب پورا فرما دے۔ فتاوی عزیزی ج1 اور تفسیر عزیزی ج 1 میں باطل عقائد کو ذکر کرتے ہوئے یہ بھی ذکر کرتے ہیں کہ یا آئمہ اور اولیا، کو انبیا، و مرسلین کے رتبہ کے برابر کر دے اور حضرات انبیا، و مرسلین کے لئے لوازم الوہیت مثلا علم غیب اورہر ایک کی ہر جگہ سے فریاد سننا۔
  17. @ faitful92 لفظ مخلوق کے ساتھ یہ حدیث کبھی نظر سے نہیں گزری ، مشکواۃ کتاب العلم میں بھی یہ لفظ موجود نہیں۔اگر اس لفظ کے ساتھ یہ روایت کہیں آئی ہو تو برائے مہربانی نشاندہی فرما دیں۔ @ toheedi bhai آپ نے شاہ عبدالعزیز رح کی جو عبارات پیش کی ہیں ان سے تو کہیں سے ثابت نہیں ہو رہا کہ بعد از وفات اولیا،کرام کو ہر جگہ سے مدد کے لئے پکارا جا سکتا ہے۔ عند القبر تو کسی ولی سے دعا کی درخواست کی جا سکتی ہےجو کہ قائلین سماع الموتی میں متنازع فیہ نہیں ہے۔اور شاہ عبدالعزیز علیہ الرحمہ کی عبارات سے بھی اسی قسم کی امداد اور نفع کی بات ہو رہی ہے ۔ وہ خود فرماتے ہیں کہ اہل قبور سے استمداد دعا کے طور پر ہوتی ہے بایں طور کہ وہ اللہ سے عرض کریں وہ ہمارا مطلب پورا فرما دے۔ فتاوی عزیزی ج1 اور تفسیر عزیزی ج 1 میں باطل عقائد کو ذکر کرتے ہوئے یہ بھی ذکر کرتے ہیں کہ یا آئمہ اور اولیا، کو انبیا، و مرسلین کے رتبہ کے برابر کر دے اور حضرات انبیا، و مرسلین کے لئے لوازم الوہیت مثلا علم غیب اورہر ایک کی ہر جگہ سے فریاد سننا۔
  18. اگرچہ اس تھریڈ کا موضوع یہ نہیں ہے کہ جو بزرگ مزارات پر عمارت بنانے اور مسجد بنانے کے قائل ہیں ان پر کوئی حکم لگایا جائےبلکہ اس تھریڈ کا مقصد صرف یہ ہے کہ مزارات پر عمارت اور مسجد بنانے کے حق میں اور مخالفت میں جو دلائل ہیں ان کا تجزیہ اور جائزہ لیا جائے۔ مگر دوستوں کا میرے کسی بھی نکتے کا جواب دینے کی بجائے اصرار ہے کہ میں ان بزرگان دین پر حکم لگاوں یا کسی ہم خیال عالم سے فتوی لوں، جومزارات پر عمارت اور مسجد کے قائل ہیں۔ تو عرض یہ کہ میں اس پوزیشن میں نہیں ہوں کہ کسی سے کوئی فتوی حاصل کر کے پیش کر سکوں۔ اپنے طور پر عرض کئے دیتا ہوں کہ جن بزرگان دین نے سورہ کھف کی آیت 21 سے اور دیگر دلائل سے مزارات پر عمارت بنانے اور مسجد بنانے کا استدلال کیا ہے تو اس معاملے میں ان سے خطا ہوئی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ اہل سنت سے خارج ہو گئے ہیں وہ ہمارے لئے باعث تکریم و عزت ہیں۔ اس حوالے سے میں نے اپنے دلائل پوسٹس نمبر 38،45۔51 میں بیان کر دئے تھے۔ مجھے امید ہے کہ ان پوسٹس کے جوابات ضرور دئے جائیں گے۔ ایک اہم نکتہ۔ میں یہ بات بھی سمجھنے سے قاصر ہوں کہ جب آئمہ فقہ احناف نے قبروں کو پختہ کرنے ان پر عمارت بنانے اور مسجد بنانے سے منع کر دیا ہے تو پھر ان مقلدین کو کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ ان کے جواز کے دلائل دیتے پھریں۔ حضرت امام محمد جو امام ابو حنیفہ رح کے شاگرد ہیں وہ اپنی کتاب الاآثار میں بیان کرتے ہیں ولا نرى ان يزاد على ماخرج منه ونكره ان يجصص او يطين او يجعل عنده مسجد ۔۔۔۔۔۔۔ ان قال ان النبى صلى الله عليه وسلم نهى عن تربيع القبور وتجصيصها قال محمد و به ناخذ وهو قول ابي حنيفه اور قبروں کو پختہ کرنے اور ان پر عمارت بنانے کے حوالے سے تو فقہا، احناف کی ایک طویل فہرست ہے جو اس کی ممانعت کرتی ہے۔ اسی حوالے سے امام قرطبی کا موقف بھی جان لیں جو انھوں نے اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے قال علماؤنا: وهذا يحرم على المسلمين أن يتّخذوا قبور الأنبياء والعلماء مساجد. اور ابن رجب کہتے ہیں هذا الحديث يدلُّ على تحريم بناء المساجد على قبور الصالحين اور ابن قدامہ المغنی میں کہتے ہیں ولا يجوز اتخاذ المساجد على القبور لهذا الخبر ، ولأنَّ النبيَّ - صَلَّى الله عليه وآله وسلم - قال : « لَعَنَ اللهُ اليَهُودَ اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ » يحذر ما صنعوا .. میرا حسن ظن ہے کہ موڈریٹر جناب عثمان صاحب اس تھریڈ کو کلوز اور اس پوسٹ کو ڈیلیٹ نہیں کریں گے۔ اور میں توحیدی بھائی سے امید رکھتا ہوں کہ وہ میری پوسٹس 38، 45 اور خاص طور پر پوسٹ نمبر 51 پر ضرور اظہار خیال فرمائیں گے۔
  19. توحیدی بھائی پوسٹ نمبر 48 محترم عرض یہ ہے کہ مجھے علامہ ابن البر قرطبی کے علم و فضل کے حوالے سے کوئی اشکال نہیں ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ زیر بحث مسئلہ میں ان سے خطا ہوئی ہے اگر آپ اس حوالے سے میری تسلی فرما دیں گے تو میں مشکور ہوں گا۔ اس حوالے سے میرا نکتہ نظر یہ ہے کہ جن احادیث میں صالحین کی قبروں کے پاس مساجد بنانے سے منع کیا گیا ہے وہ احادیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الوفات میں بیان فرمائیں ہیں یعنی اپنی وفات کے قریب یہ احادیث بیان فرمائی ہیں۔ مثلا حضرت عائشہ فرماتی ہیں لما حضرتہ الوفات یعنی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وقت وفات قریب آ پہنچا تو اس وقت آپ نے فرمایا یہود و نصاری پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیا، کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔ بخاری شریف۔ اسی طرح باقی روایات میں بھی اس بات کی تصریح ہے کہ یہ احادیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالکل آخری دنوں کی ہیں۔ اب قابل غور بات یہ کہ روئے زمین کو مسجد قرار دینے والی حدیث تو پہلے کی ہے تو یہ پہلے کی حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بالکل آخری احادیث کی ناسخ کیسے ہو سکتی ہے؟؟؟؟؟؟ ناسخ حدیث کو تو منسوخ احادیث کے بعد ہونا چاہئے نہ کہ پہلے۔ اگر آپ اس نکتے کی وضاحت فرما دیں تو مہربانی ہو گی۔ اور ایک بات کہ ناسخ منسوخ کے مسلئے میں پڑنے کی ضرورت ہی کیا ہے روئے زمین کے مسجد والی حدیث بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی بیان فرمائی ہے اور صالحین کے پاس مساجد کی ممانعت والی احادیث بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی بیان فرمائی ہیں۔ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیان کردہ کسی حدیث میں کوئی استثنا، وغیرہ نہیں کر سکتے؟ کیا روئے زمین کے مسجد ہونے والی حدیث کے باجود یہ شرط نہیں لگائی جاتی کہ جہاں نماز پڑھی جائے وہ جگہ پاک ہونی چاہئے؟ اگر یہ شرط لگ سکتی ہے تو کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم مندرجہ بالا شرط نہیں لگا سکتے؟ اور جہاں فضائل کے منسوخ ہونے کی بات ہے تو اس کی ایک مثال سورہ بقرہ کی ایت 47 میں بیان ہوئی ہے کہ جہان اللہ پاک نے بنی اسرائیل کو اپنی یہ نعمت یاد دلائی ہے کہ اللہ پاک نے بنی اسرائیل کو تمام جہانوں پر فضیلت عطا کی۔ اور ہم جانتے ہیں کہ اب یہ فضیلت امت محمدیہ کو حاصل ہو چکی ہے اور بنی اسرائیل کی یہ فضیلت منسوخ ہو چکی ہے۔ باقی آپ کا یہ سوال کہ حجرہ پاک میں شیخین کو کیوں دفن کیا گیا تو اس حوالے سے انشا،اللہ پھر عرض کروں گا۔
  20. @ usman razawi ref ur post # 47 جناب گزارش یہ ہےکہ ابھی تک میں نے جو بات بھی کی ہے وہ دلیل کے ساتھ کی ہے چاہے وہ دلیل نقلی ہے یا عقلی دوسری بات یہ کہ میں نے ہر دلیل کا حوالہ بھی دیا ہے سوائے ایک آدھ بات کہ وہ بھی اس لئے کہ وہ بات اتنی مشہور ہے کہ حوالہ کی ضرورت نہیں ۔ بہرحال آیندہ میں کوشش کروں گا کہ کوئی بات حوالے کے بغیر نہ ہو۔
  21. ابھی تک مزارات پر عمارات تعمیر کرنے اور ان کے پاس مساجد تعمیر کرنے کے حوالے سے دو دلائل پیش کئے گئے ہیں جن کا جواب میں نے اپنی پوسٹ نمر 38 میں دے دیا تھا۔ جس کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ صرف مفسرین کے حوالے پیش کئے گئے ہیں اور صرف مفسرین کے حوالے پیش کرنا ہی جواب نہیں ہوا کرتا۔ بات تو دلیل کی ہوتی ہے اور مفسرین کی دلیل بھی چیک کرنی پڑے گی کہ وہ کس بنیاد پر یہ بات کر رہے ہین۔ میں قائرین سے گزارش کروں گا کہ وہ ایک بار پھر پوسٹ نمبر 38 کا مطالعہ کرکے خود اندازہ لگا لیں کہ اس میں پیش کئے گئے نکات اتنے غیر اہم نہیں ہیں کہ ان کو نظر انداز کیا جائے۔ اب پوسٹ نمبر39 میں چند مزید دلائل پیش کئے ہیں جن کا جائزہ پیش خدمت ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو ام المومنین کے حجرہ میں بنانے سے استدلال کیا گیا ہے۔ حالانکہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر دو وجوہات کی بنا پر حجرہ میں بنائی گئی۔ ایک تو اس لئے کہ حضرت ابو بکر صدیق کی روایت کے مطابق کہ اللہ کا نبی جس جگہ فوت ہوتا ہے اسی جگہ دفن کیا جاتا ہے اور دوسرا حضرت عائشہ کے اس فرمان کے مطابق کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس اندیشے کی وجہ سےکہ اپ کی قبر سجدہ گاہ نہ بن جائے اس لئے اپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجرہ میں دفن کیا گیا۔ اس حوالے سے ایک اہم بات پیش نظر رہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو حجرہ میں بنانے کو صحابہ کرام نے کبھی اس دلیل کے طور پر نہیں لیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد وہ بھی اپنے وفات شدگان کو اسی طریقے سے دفن کرنا شروع کر دیتے بلکہ وہ سنت کے مطابق اپنے مردوں کو عام قبرستان میں دفن کرتے رہے۔ دوسری دلیل کے طور پر حجرت ملا علی قاری رح کا ایک قول مرقاہ کے حوالے سے نقل کیا گیا ہے حالانکہ اسی مرقاۃ میں ایک مقام پر و من ابتدع بدعتہ ضلالہ کی شرح کے تحت فرما چکے ہیں کہ بدعت ضلالت وہ ہے جس کا ائمہ مسلمین نے انکار کیا ہو جیسے قبروں پر عمارت بنانا اور انہیں پختہ کرنا۔ اب اپ خود اندازہ فرمائیں جو چیز بدعت ضلالت ہو وہ کیونکر جائز ہو سکتی ہے؟ تیسری دلیل کے طور پر امام عبدالوہاب شعرانی رح کے بھائی کا قول نقل کیا گیا گیا ہے ۔ اب معلوم نہیں کہ ان کا قول کیسے شرعی حجت بن سکتا ہے جب کے وہ واضح طور پر احادیث کے خلاف بھی ہو۔ چوتھی دلیل امام ابن البر قرطبی کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ جس حدیث میں اپ نے فرمایا کہ تمام روئے زمین کو میرے لئے مسجد بنا دیا گیا ہے، وہ حدیث ان احادیث کے لئے ناسخ ہے جن میں صالحین کے پاس مسجد بنانے کی ممانعت ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ صالحین کے پاس مسجد بنانے کی ممانعت والی احادیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الوفات میں ارشاد فرمائیں تو تمام روئے زمین کو مسجد بنانے والی حدیث ان ممانعت والی احادیث کی ناسخ کیسے ہو سکتی ہے؟؟؟ لہذا امام ابن البر قرطبی کا یہ استدلال درست نہیں ہے اور صالحین کے پاس مسجد بنانے کی ممانعت والی احادیث منسوخ نہیں بلکہ واجب العمل ہیں۔ اور روئے زمین کے مسجد ہونے والی حدیث اور صالحین کے پاس مسجد بنانے کی ممانعت والی احادیث میں تطبیق یہ دی جا سکتی ہے کہ تمام روئے زمین مسجد ہے سوائے اس جگہ کے جو کہ پاک نہ ہو(یہ شرائط نماز میں سے ہے) اور وہ جگہ جو قبروں کے پاس ہو۔
  22. خاکسار صاحب کی باتوں سے مجھے ولی اور ولایت کے حوالے سے کافی گراں قدر معلومات ملی ہیں جن کا خلاصہ اور مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی ڈاکٹر ، انجیینئیر، استاد وغیرہ ولی اللہ ہو جائیں تو وہ صرف ولی کہلائیں گے وہ ڈاکٹر ، انجینیئیر، استاد وغیرہ نہیں کہلا سکتے۔ اور دوسرا یہ کہ اگر کوئی ڈاکٹر ولی بن جائے تو وہ دواوں سے علاج کر کے لوگوں کو مشکل میں نہیں ڈالے گا بلکہ شف کر کے ان کا علاج کر دے گا۔ اور کوئی انجینیئر ولی اللہ بن جائے تو وہ بجائے کہ وہ پورا پراسس سر انجام دے صرف اپنی روحانی طاقت سے پراجیکٹ مکمل کر دے گا۔ اور اگر کوئی استاد یا مدرس ولی اللہ ہو جائےتو وہ بجائے اپنے طلبا، کو سبق یاد کرنے اسے سمجھنے کے چکروں میں ڈالے وہ اپنی روحانی قوت سے طلبا، کے سارے مسئلے حل کر دے گا۔ بہرحال یہ تو ایک ضمنی بات تھی میرا خیال ہے کہ یہ تھریڈ اپنےموضوع سے بالکل ہٹ رہا ہے اس لئے انشا،اللہ اگلی پوسٹ میں ایاک نعبد و ایاک نستعین کے حوالے سے چند گزارشات پیش کروں گا۔
  23. میں نے یہ سوال تھریڈ کے موضوع کی مناسبت سے کیا تھا اور اپ نے تسلیم کر لیا کہ باجود اس کے کہ ڈاکٹر ارشد نہ صرف ولی اللہ تھے بلکہ شہید بھی تھے ، سلیم ان کی بجائے کسی اور ڈاکٹر سے علاج کروائے گا۔ میں بات کچھ اور پوچھ رہا ہوں اپ جواب کچھ اور دے رہے ہیں بہرحال اپ نے یہ بھی تسلیم کرلیا کہ اگرچہ اللہ نے زندگی اور موت کے حوالے سے فرشتوں کی ڈیوٹی لگا رکھی مگر ان معاملات میں اپ فرشتوں سے نہیں بلکہ صرف اور صرف اللہ پاک سے مدد مانگ سکتے ہیں۔
×
×
  • Create New...