Jump to content

Mustafvi

Under Observation
  • کل پوسٹس

    196
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    1

سب کچھ Mustafvi نے پوسٹ کیا

  1. محترم جناب محمد علی صاحب نے میرے حوالے سے اپنی ابزرویشن پیش کی ہے جس کے لئے ان کا شکریہ گو اس بات کی کوئی اہمیت نہیں لیکن اپنے حوالے سے اختصارا کچھ عرض کر دیتا ہوں۔ میری براٹ اپ بریلوی ماحول میں ہوئی اور اج بھی میرے حلقہ احباب کی اکثریت بریلوی مسلک سے تعلق رکھتی ہے بچپن سے ہی مطالعہ کا جنون ہے جو کہ بڑھتا بڑھتا دینی مطالعہ کی طرف چلا گیا۔ اللہ کے فضل وعنایت سے اپنی لائبریری بھی ہے جس میں لگ بگ ہزار سے زائد کتب موجود ہیں جن میں اللہ کے فضل سے ہر ماہ اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ کسی بھی مدرسے میں تعلیم حاصل نہیں کی لیکن مسلسل دینی مطالعہ سے تھوڑا بہت دینی فہم حاصل ہوا ہے۔ بریلوی، دیوبندی اور اہل حدیث تینوں مسالک کی کتب کا کافی مطالعہ کیا ہے جو ہنوز جاری ہے۔ اس طویل مطالعہ کے بعد مسلک پرستی یا شخصیت پرستی سے مکمل گریز کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور کوشش یہی کرتا ہوں کہ جو بات حق ہو اسے بلا تفریق مسلک یا شخصیت کے قبول کر لوں۔ زیادہ دلچسپی رد قادیانیت و عیسایئت میں ہے۔
  2. مین نے اس حوالے سے امام بدرالدین عینی اور امام نووی کی رائے کوٹ کر دی تھی کہ اما شعرت کا مفہوم کیا ہے۔ اردو اور پنجابی میں بھی ہم اس مفہوم کو اکثر اسی طرح ادا کرتے ہیں مثلا تمہیں پتہ نہیں ہے یا تمہیں پتہ ہے کہ ، حالانکہ مخاطب کو اس بات کا علم نہیں ہوتا۔ اور انگلش میں ڈونٹ یو نو بھی اسی مفہوم میں ادا کیا جا سکتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ بخاری شریف کے حوالے سے بتایا جا چکا ہے کہ اماشعرت کی جگہ بخاری شریف میں ھل شعرت ایا ہے ۔ اس کے علاوہ اس حدیث کے دیگر طرق میں صاف اور واضح الفاظ ائے ہیں انک لا تدری ، انک لا علم لک کہ بیشک اپ نہیں جانتے ، اپ کو علم نہیں ہے۔
  3. جناب توحیدی بھائی!پوسٹ 9 عرض یہ ہے کہ حضرت اسما، کی یہی اما شعرت والی روایت بخاری شریف میں ھل شعرت کے الفاظ سے ائی ہے جو کہ اپ کے مدعا کے خلاف ہے۔ دوسرا یہ پمزہ، استفہام ہمیشہ اور ہر مقام پر انکار ہی کے لئے نہیں ایا کرتا ۔ اور اگر بالفرض ہمزہ، کو انکار ہی کے لئے مانا جائے تو پھر اس کا بھی قوی احتمال موجود ہے کہ اس روایت میں حرف ما زائد ہو کیونکہ کلام عرب میں حروف نفی ما اور لا کا زائد ہونا بکثرت ہے اور یہی قرین قیاس ہے ایک تو اس لئے کہ مسلم کی یہ روایت بخاری کی روایت ھل شعرت کے بالکل مطابق ہو جاتی ہے اور دوسرا یہ کہ ان دوسری حدیثوں کے سے بھی کامل موافقت ہو جاتی ہے جن میں صاف طور پر انک لا تدری اور انک لا علم لک کے الفاظ ائے ہیں۔ اور تیسرا یہ کہ اما شعرت کا زیادہ تر استعمال ایسے ہی جگہ ہوتا ہے جہاں مخاطب کو پہلے سے اس چیز کا علم نہیں ہوتا مثال کے طور پر حضرت امام حسن رضی نے صدقہ کی ایک کھجور منہ میں ڈال لی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا قال اما شعرت انا لا ناکل الصدقتہ(بخاری) یہ حدیث اس بات کی واضح مثال ہے کہ حضرت حسن کو یہ مسئلہ معلوم نہ تھا اسکے باجود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ام شعرت کے الفاظ استعمال فرمائے۔ یہی بات امام بدرالدین عینی نے عمدہ القاری میں اما شعرت کی شرح میں بیان کی وہ کہتے ہیں اما شعرت کا لفظ اس چیز اور موقع پر بولا جاتا ہے جس کی حرمت وغیرہ بالکل واضح ہو اگرچہ مخاطب اس کو نہ جانتا ہو۔ یہی بات امام نووی نے بھی کی ہے۔ لہزا اپکا یہ استدلال کہ انک لا تدری اور انک لا علملک میں ہمزہ استفہام محزوف ہے بالکل غلط ہے۔
  4. محترم جناب برہان صاحب اپ کی گزارشات کا شکریہ۔ میں نے بریلوی دیوبندی اور اہل حدیث کو اس لئے اہل سنت کہا ہے کہ یہ تینوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے راستے کو حق تسلیم کرتے ہیں اور اپنے اپنے فہم کے مطابق اس راستے پر چلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان میں سے کوئی گمراہ نہیں ہو سکتا یا ان میں سے کوئی غلطی نہیں کر سکتا۔ باقی رہا اختلاف کا مسئلہ تو وہ تو اہل سنت میں بہت سے بنیادی مسائل میں بہت شروع سےموجود ہے یہاں تک کہ صرف ایمان کی تعریف پر ہی اتفاق نہیں کوئی صرف اقرار باالسان و تصدیق بالقلب کو ایمان کہتا ہے اور کوئی اس میں عمل باالجوارع کی بھی شرط لگاتا ہے ایمان کے زیادہ یا کم ہونے پر بھی اختلاف ہے لیکن اس سب کے باوجود یہ سب اہل سنت ہی ہیں۔ لہزا بطور تعارف یہ سب اہل سنت ہی کہلائیں گے باقی نجات اسی کی ہو گی جس کا عقیدہ و عمل واقعتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے مطابق ہو گا اور میری کوشش تو یہی ہوتی ہے کہ مسلک پرستی اور شخصیت پرستی میں پڑے بغیر جس کی بات قران و حدیث کے قریب ترین ہو اس کو قبول کر لوں۔ کیونکہ اصل معیار مسلک یا شخصیات نہیں بلکہ قران و حدیث و صحابہ ہیں۔ میں نے غلو کا حکم تو نہیں لگایا تھا اپ نے ایک بات پوچھی تھی تو اس کے جواب میں ، میں نے اپنے محسوسات اور رائے کا اظہار کیا تھا۔ باقی اپ بار بار فتوی کی بات کرتے ہیں تو فتووں کی کیا ضرورت ہے اللہ نے سب کو عقل سلیم عطا کی ہوئی ہے جس سے اتنا اندازہ تو ہو ہی جاتا ہے کہ کون سی بات اقرب الحق ہے۔ رہے فتوے تو مختلف مسالک کے مفتی مختلف فتوے ہی دیں گے۔ ۔اور اگر اپ مولانا جامی کے اشعار کے حوالے سے کوئی فتوی لینا ہی ہے تو دعوت اسلامی کے دارالافتا، سے لے لیں اور یہاں پیش کر دیں تھانوی صاحب کی توجیح تو میں پہلے ہی مسترد کر چکا ہوں۔
  5. درج بالا کتب کی متنازعہ عبارات اہل سنت کے مطابق نہیں ہیں۔ گو دیوبندی اس مفہوم کی تردید کرتے ہیں جو بریلوی ان عبارات سے اخذ کرتے ہیں۔ بہرحال میں ان عبارات کا دفاع نہیں کرتا۔ جنتی گروہ صرف اہل سنت و جماعت ہی ہیں۔ اصول دین کے اندر دیوبندی بریلوی اہلحدیث سب اہل سنت ہی ہیں۔ کفر وشرک کے حوالے سے تو میں کچھ عرض کرنے سے قاصر ہوں یہ میرا منصب ہی نہیں بہرحال اتنا عرض کئے دیتا ہوں بریلوی مسلک کے اندر انتہا کا غلو پایا جاتا ہے۔ تمام حنفی،شافعی، حنبلی، مالکی علما، اہل سنت ہی ہیں اور ہمارے ملک کے اندر بریلوی دیوبندی اہل حدیث بھی سب اہل سنت ہی ہیں۔ کیونکہ یہ سب کوشش یہی کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے رستے پر ہی چلیں ۔ اس تھریڈ میں ان ہی دونوں بزرگوں کی عبارات زیر بحث ہیں اسی لئے ان ہی پر بات ہو گی۔ باقی عبارات کے بارے میں اوپر بتا ہی چکا ہوں۔ اپ ان عبارات و اشعار کا ترجمہ بغیر مصنفین کے ناموں کے دعوت اسلامی کے دارافتا، کو بھیج کر ان سے فتوی لے لیں کہ کیا اس طرح کے اشعار کسی نبی کی زوجہ کے بارے میں کہنے کیسے ہیں؟ تاکہ ہم دیکھ سکیں کہ وہ کیا حکم لگاتے ہیں۔ میں نے اپ کے سوالات کا جواب دے دیا ہے اگرچہ یہ سب سوالات بالکل موضوع سے ہٹ کر تھے اب برائے مہربانی اپ بھی میرے اس سوال کا جواب ضرور عنایت فرما دیں کہ اپ کا ضمیر اس بارے میں کیا فتوی دیتا ہے کہ کیا اس ظرح کے اشعار و عبارات کسی نبی کی زوجہ کے بارے میں کہنے صحیح ہیں؟
  6. یہی سوال اپ نے انبیا، اولیا،کو پکارنا والے تھریڈ میں بھی کیا تھا اور میں نے اس کا جواب اسی تھریڈ کے صفحہ 2 پوسٹ 21 میں اس کا جواب دے دیا تھا جو کہ یہ تھا نام کے ساتھ تو مجھے معلوم نہیں کہ وہ کون سا طبقہ ہے۔ بہرحال انفرادی طور پر یا اجتماعی طور پر جو بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے راستے پر چل رہا ہے وہ اہل سنت و الاجماعت ہے۔ تو جناب میں بھی اہل سنت و الجماعت سے ہی تعلق رکھتا ہوں ۔ لیکن اہل سنت کے اندر پائے جانے والے مسالک میں سے کسی مسلک کے ساتھ خود کو منسوب نہیں کرتا۔ میں کسی کے بارے میں فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں رکھتا ، میں نے تو کبھی مولانا احمد رضا خان صاحب، مفتی احمد یار خان صاحب ، عمر اچھروی صاحب کے بارے میں بھی کوئی فیصلہ نہیں دیا۔ اپ نے جن لوگوں کے نام دیئے ہیں میں نے ان کا کبھی دفاع نہیں کیا ۔ حکم شرعی تو کوئی مفتی ہی لگا سکتا ہے۔ لیکن اتنا مجھے یقین ہے کہ ان اشعار کا اردو ترجمہ پیش کرتے ہوئے اپ کو بھی شرمندگی ضرور محسوس ہو گی۔ اور صاحب روح البیان نے جو الفاظ بند ڈبیا، تروتازہ یاقوت،قفل کھولنا، چابی وغیرہ بیان کئے ہیں اپ خود انصاف سے فرمایئں کیا یہ الفاظ ایک نبی کی زوجہ کے بارے میں کہنا اپ کو مناسب لگتا ہے۔
  7. محترم برہان صاحب عرض ہے کہ میں نہ تو دیوبندی ہوں اور نہ ہی وہابیت سے کوئی تعلق ہے۔ اور مزید یہ کہ میں کسی کے خلاف کوئی زہر نہیں اگلا نہ ہی کوئی فتوی لگایا ہے صرف کچھ نکات اٹھائے تھے جن کا کوئی جواب نہیں ایا۔ باقی اپ نے مولانا جامی کے اشعار کی جو توجیہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے وہ نامناسب ہے۔ کیا کسی نبی کی زوجہ کے بارے میں ایسے اشعار لکھنا اگرچہ وہ اس کے قبول اسلام سے قبل کے ہوں اپ کو مناسب لگتے ہیں؟ مجھے یقین ہے کہ ان اشعار کا ترجمہ پیش کرتے ہوئے اپ خود بھی شرمندگی محسوس کریں گے۔ باقی مولانا عبدارحمن جامی کے حوالے سے ایک اور بات بھی عرض کرتا چلوں کے کہ ان کی ایک کتاب ہے بارہ امام جو کہ کسی بریلوی مکتبہ نے ہی شائع کی ہے اس میں مولانا جامی نے حضرت امام مہدی کے بارے میں بالکل وہی عقیدہ بیان کیا ہے جو شیعہ رافضی بیان کرتے ہیں یعنی حضرت امام مہدی فلاں سن میں پیدا ہوئے اور بعد میں غار میں چھپ گئے۔ مشہور بریلوی عالم مولانا محمد علی نے بھی اپنی کتاب میزان الکتب میں اس پر بحث کی ہے۔
  8. اپ کے حکم کے مطابق دونوں انکھیں کھول کر دیکھا ہے لیکن نہ ہی مجھے اگلی پوسٹ میں تھریڈ کا لنک نظر ایا ہے اور نہ ہی اپ کی پوسٹ کردہ حدیث۔ اپ کا یہ محض بہتان ہے کہ مجھے حدیث بری لگی۔ اپ سے اختلاف اس حدیث پر نہیں بلکہ اس نتیجہ پر ہے جو اپ اس حدیث سے اخذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اپ نےکہا کہ حدیث میں یہی لکھا ہے کہ شروع سے لیکر اخر تک ایک ایک بات تو یہ بتائیں کہ راوی کو کیسے پتہ چلا کہ ایک ایک بات بیان کر دی گئی ہے کیا راوی کو بھی ایک ایک بات کا علم تھا کہ اس نے تصدیق کر دی کہ واقعی ایک ایک بات بیان کر دی گئی ہے؟ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے لیکر خلافت راشدہ کے اختتام تک چاروں خلفا، اور تمام صحابہ کے ایک ایک لمحہ کے تمام تفصیلی حالات بیان فرما دیئے تھے؟ کیا یہ بھی بیان کر دیا گیا تھا کہ 25۔10۔2012 کو زلفی بوائے نامی ایک لڑکا اسلامی محفل میں یہ یہ باتیں پوسٹ کرے گا؟
  9. دیوبندی اعتراض کا جواب ابھی تک نہیں ایا۔ یہ اجمالی علم کے حوالے سے حدیث ہے یہ نہیں کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے افرینش سے لے کر قیامت تک ہر زمانے کے تمام انسانوں، کافروں، مسلمانوں بلکہ تمام حیوانوں اور چرند پرند کے مکمل تفصیلی حالات بیان فرمائے ہوں۔
  10. میرا سوال اس گفتگو کے متعلق تھا جو حضرت یوسف اور حضرت زلیخا کے درمیان نقل کی گئی ہے کہ اس گفتگو کا صاحب روح البیان کو کیسے علم ہوا؟ اپ نے یہ بھی نہیں بتایا کہ درج ذیل الفاظ کا استعمال مناسب ہے یا نہیں؟ بند ڈبیا، تروتازہ یاقوت، قفل کھولنا، چابی وغیرہ جناب ذرا ہمت کر کے ان اشعار کا ترجمہ پیش فرما دیں اوربجائے کسی اور کے فتوے کے اپنے ضمیر سے فتوی لے لیں کہ کیا اس طرح کی باتیں اور اشعار کسی نبی کی زوجہ کے بارے میں کہے جا سکتے ہیں؟
  11. چلیں جناب اپ کی بات مان لیتے ہیں کہ اگر الزام ائے گا تو دونوں پر نہیں بلکہ تینوں پر ائے گا۔ میںنے کوئی فتوی وغیرہ نہیں لگایا مجھےتو درج ذیل الفاظ نامناسب لگے تھے اگر اپ کو مناسب لگتے ہیں تو اپ کی مرضی۔ اور میرا سوال تھا
  12. علامہ اشرف سیالوی صاحب نے تفسیر روح البیان کے اس حوالےکا ترجمہ اسی لئے پیش کیا ہے کہ وہ اس سے اتفاق کرتے ہیں۔ لہزا اگر الزام ائے گا تو دونوں پر ائے گا۔ شب زفاف کےواقعہ کو نامناسب الفاظ میں بیان کیا گیا ہے جس کی کوئی ضرورت نہ تھی۔ بند ڈبیا، تروتازہ یاقوت، قفل کھولنا، چابی وغیرہ کے الفاظ انتہائی نامناسب ہیں۔ پھر معلوم نہیں کہ تنہائی میں کی گئی گفتگو کا صاحب روح البیان کو کیسے علم ہوا؟
  13. جی میں دیوبندی نہیں ہوں اس لئے دفاع میرے ذمہ نہیں ہے۔ اور فتوی میںنےکسی پر بھی نہیں لگایا۔ اس حوالے سے میں پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ قران نے جس انداز سے یہ واقعہ بیان کیا ہے اس کے سیاق و سباق میں اپ کی ہیش کردہ تاویل غلط ہے۔ اور اگر اپ کو اپنی ہی تاویل پر اصرار ہے تو اپ کی مرضی۔ میں نے کسی کو مورد الزام ٹھرانے والی بات نہیں کی بلکہ میں نے کہا تھا اپ نے لکھا کہ امام شعرانی نے روئے زمین کی نہیں صرف مریدوں کی بات کی تھی۔ اپ کی یہ بات درست نہیں لطاف المنن میں کسی مرید کی نہیں بلکہ مطلق ہر مادہ کی بات ہو رہی ہے۔ جناب تعجب تو تعجب ہی ہے چاہے وہ خوشی کے موقع پر ہو یا غمی کے موقع پر اور تعجب اور حیرانگی کی تہہ میں لاعلمی ہی ہوتی ہے۔ جناب اجمالی علم کا تعلق بھی اکا دکا کیس میں ہے یہ نہیں کہ ہرہر مادہ کے حوالے سے اجمالی علم دیا جاتا ہے۔ شامی اور دیگر فقہا، کی عبارتوں سے کم ازکم اتنا تو ثابت ہو چکا ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر ناظر نہیں سمجھتے اور عدم تکفیر والے بھی صرف عرض اعمال کی بنیاد پر عدم تکفیر کر رہے ہیں ۔ یعنی کسی کا بھی یہ عقیدہ نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر ان ولمحہ ہر چیز کا مشاہدہ کر رہے ہیں پہلے اپ نے یہ تاثر دیا کہ فقہا، صرف مجلس نکاح میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جسمانی موجودگی کو ماننے کی وجہ سے تکفیر کر رہے ہیں اور اب اپ نے ان کی طرف ہر مکان و ہر زمان کی بات منسوب کر دی۔ اگر یہی بات ہوتی تو فقہا، ضرور اس بات کی نشاندہی کر دیتے۔ اور ویسے بھی اپ کے عقیدے کے مطابق تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم جسمانی طور پر بھی کسی جگہ حاضر ہو سکتے ہیں تو پھر مجلس نکاح میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جسمانی موجودگی کے قائل پر فتوی کفر کیوں؟ اپنا عقیدہ ملاحظہ فرمائیں۔ سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم کی قوت قدسیہ اور نور نبوت سے یہ امر بعید نہیں کہ آن واحد میں مشرق و مغرب، جنوب و شمال، تحت و فوق، تمام جہات وامکنہ، بعیدہ متعددہ میں سرکار اپنے وجود مقدس بعینہ یا جسم اقدس مثالی کے ساتھ تشریف فرما ہو کر اپنے مقربین کو اپنے جمال کی زیارت اور نگاہ کرم کی رحمت و برکت سرفراز فرمائیں۔ حضور علیہ السلام کی نگاہ پاک ہر وقت عالم کے ذرہ ذرہ پر ہے اور نماز، تلاوت قرآن، محفل میلاد شریف اور نعت خوانی کی مجالس میں، اسی طرح صالحین کی نماز جنازہ میں خاص طور پر اپنے جسم پاک سے تشریف فرما ہوتے ہیں۔ یہ حوالے تسکین الخواطر اور جا،الحق کے ہیں۔ میں نے کوئی قیاس نہیں کیا صرف ایک اشکال کی اپ سے وضاحت چاہی تھی۔ اور اپ نے زرا مبالغہ امیزی سے کام لیا ہے کہ کائنات کے ذرے ذرے میں اواز محفوظ رہتی ہے۔ اواز کائنات کے ذرے ذرے میں نہیں صرف فضا میں موجود رہتی ہے اور اس بات کا میری بات سے دور دور کا بھی کوئی تعلق نہیں بنتا۔ اگر اپ اسی طرح ہر بات کی تاویل کرتے رہے گے تو پھر کوئی اور دلیل دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔ ویسے اپ کی اپنی بات سے یہ ثابت ہو گیا کہ ہر لمحہ اور ہر ان ہر طرف توجہ نہیں ہوتی اور بہت سی چیزیں توجہ کے باوجود بھی معلوم نہیں ہوتیں۔
  14. توحیدی بھائی اپ کی اس پوسٹ کا لب لباب یہی ہے کہ عبد مقرب اور اللہ کی صفات برابر نہیں ہوتیں۔ عبد مقرب وہی سنتا ہے اور دیکھتا ہے جو اللہ چایتا ہے۔ اور یہ کہ اس حدیث کے الفاظ بطور مجاز اور کنایہ کے استعمال ہوئے ہیں۔ تو میرے خیال میں بات کافی حد تک واضح ہو چکی ہے اور اس پر مزید بات کرنے کی ضرورت نہیں گو اپ کے کئی نکات پر بحث ہو سکتی تھی لیکن اس سے تھریڈ کے موضوع سے ہم دور ہٹتے جاتے اس لئے اس حدیث کے حوالے سے اسی پر اکتفا کرتے ہیں۔ باقی میں نے اوپر جو اپ کی باتوں کا خلاصہ لکھا ہے تقریبا وہی بات میں پہلے ہی اپنی پوسٹوں میں دے چکا ہوں جو درج زیل ہے اگر تو امام رازی رح کا مطلب یہ ہے کہ وہ بندہ کائنات میں بلند ہونے والی یا پیدا ہونے والی ہر ہر اواز کو سن لیتا ہے اور ہر ہر چیز کو دیکھ لیتا ہے تو یقینا ان کا یہ نظریہ غیر اسلامی ہے۔ اور اگر ان کا مطلب یہ ہےکہ کسی خاص جہت میں محدود طور پر بطور معجزہ یا کرامت یہ طاقت عطا کی جاتی ہے تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔ باقی مجھے دیوبندیوں سے پوچھنے کی کیا ضرورت ہے میری بات تو اپ سے ہو رہی ہے۔ اگر اپ کے پاس فوت شدہ بزرگوں کو مدد کے لئے پکارنے کی کوئی اور دلیل قران و حدیث سے ہے تو وہ پیش فرما دیں۔
  15. جناب توحیدی بھائی بہت اچھی بات ہے کہ اپ اللہ کے برابر والی سماعت و بصارت کا عقیدہ نہیں رکھتے۔ لیکن اس میں ایک اشکال ہے کہ اپ اپنی پہلی پوسٹوں میں یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ مقام قرب والا بندہ کائنات میں پیدہ ہونے والی ہر ہر اواز کو سن سکتا ہے اور ہرہر چیز کو دیکھ سکتا ہے اور اپ نے پوسٹ نمبر 134 میں سوال بھی اٹھایا ہے کہ اب اپ ہی بتائیں کہ سمع ربانی ہرہر اواز کو سن سکتی ہے یا نہیں؟ تو جب وہ ہرہر اواز سن سکتا ہے اور ہرہر چیز دیکھ سکتا ہے کیونکہ اللہ اس کی سماعت اور بصارت بن جاتا ہے تو اس بندے کی سماعت و بصارت اللہ برابر کیسے نہیں ہو گی؟ اپ نے لکھا جو بندہ مقرب صفات الہیہ کا مظہر ہو وہ نہ تو مستقل صفات والا ہوتا ہے۔۔۔۔۔ الخ اپ کی یہ بات اپ کے اس سوال کا جواب ہے جو اپ نے پوسٹ نمبر132 میں اٹھایا تھا کہ ۔۔۔۔ جو عبد مقرب کا مقام بتایا ہے کیا یہ عارضی ہوتا ہے اور بعد میں چھین لیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔الخ اور دوسری بات یہ ہے کہ اس حدیث سے یہ کیسے ثابت ہو رہا ہے کہ جب یہ مقام قرب والا بندہ فوت ہو جائے تو اس کو مدد کے لئے پکارنا شروع کر دو؟
  16. برائے مہربانی ذرا وضاحت فرما دیں کہ شریعت کی روک سے کیا مراد ہے؟
  17. توحیدی بھائی میں نے امام نووی کی عبارت کا ترجمہ کرنے کی گزارش کی تھی نہ کہ اس عبارت سے نتیجہ اخذ کرنے کی۔ میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا اور پھر عرض کئے دیتا ہوں کہ اگر امام رازی اور دیگر علما، کی عبارات کا مطلب یہ ہے کہ جب اللہ کسی بندے کی سماعت و بصارت وغیرہ بن جاتا ہے تو اس بندے کی سماعت و بصارت و تصرف اللہ کی سماعت و بصارت و تصرف کے برابر ہو جاتی ہے اور وہ بندہ ہر ہر اواز سن لیتا ہے اور ہر ہر چیز دیکھ لیتا ہے تو اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ بات سراسر غیر اسلامی ہے۔ اور اگر ان کی مراد یہ ہے کہ بطور معجزہ یا کرامت کسی خاص جہت میں محدود طور پر کسی کو کوئی طاقت عطا کی جاتی ہے تو یہ درست ہے۔ اور یقینا ان علما، کی رائے وہی ہو گی جو دوسرے نمبر پر بیان کی گئی ہے۔ علامہ الوسی کا موقف تو میں پہلے ہی بیان کر چکا ہوں جو انھوں نے سورہ نحل ایت 77 کی تفسیر میں بیان کیا ہے۔ اور امام رازی کی جو عبارت اپ نے پیش کی ہے اس سے دو تین لائن اوپر انھوں نے اس حوالے سے حضرت علی رضی کا باب خیبر کے حوالے ان کا قول نقل کیا ہے کہ میں نے باب خیبر اپنی طاقت سے نہیں بلکہ ربانی طاقت سے اکھیڑہ تھا۔ اس قول کو نقل کرنے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امام رازی کی زیر بحث عبارت کا مفہوم کیا ہو سکتا ہے۔ اور میں نے پہلے بھی اپنی کسی پوسٹ میں عرض کیا تھا کہ اس حدیث قدسی میں جس مقام قرب کی بات کی گئی ہے اس سے سب زیادہ مستفید ہونے والوں میں انبیا، کرام خصوصا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام ہیں ۔ مگر ان سب کی زندگییوں پر نگاہ ڈالنے سے یہ بات سامنے اتی ہے کہ ان میں وہ خصوصیات نظر نہیں اتیں جو اپ نےاس حدیث قدسی سے بطور نتیجہ پیش کی ہیں۔ ایک اور اہم نکتہ ہقینا اج بھی اس حدیث قدسی کے مصداق بہت سے لوگ ہوںگےتو برائے مہربانی کسی ایک کی نشاندہی فرما دیں جو کائنات کی ہر ہر چیز کو دیکھ سکتا ہو اور ہر ہر اواز کو سن سکتا ہو۔
  18. توحیدی بھائی برائے مہربانی خط کشیدہ عبارت کا اردو ترجمہ بھی پیش فرما دیں تاکہ سب قائرین بہتر طور پر اس کو سمجھ سکیں۔
  19. @ burhan 25 اپ نے غالبا میری پوسٹ کو صحیح طریقے سے نہیں پڑھا دو بارہ پڑھ لیں اپ کو جواب مل جائے گا۔ میں نے لکھا تھا اپ نے درست فرمایا کہ حاضر ناظر کی اصتلاح بہت بعد میں شروع ہوئی مگر اس کا معنی و مفہوم اور مضمون پہلے سے موجود تھا۔ ایک بات کی طرف میں بھی اپ کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ اگرچہ حاضر ناظر کی اصتلاح بعد میں شروع ہوئی مگر اس کا معنی و مضمون پہلے سے موجود تھا تو عرض ہے کہ حاضر ناظر کا جو معنی و مفہوم اور مضمون موجود تھا تو اس معنی و مضمون کو بھی ادا کرنے کے لئے الفاظ یقینا موجود تھے مثلا شہید، بصیر، سمیع وغیرہ۔ تو اسی طرح مختار کل کے لئے بھی کوئی نہ کوئی الفاظ تو ضرور ہوں گےجن سے مختار کل کے معنی اور مضمون کو ادا کیا جاتا ہو گا تو اپ سے گزارش ہے زرا ان الفاظ کی نشاندہی فرما دیں۔ اور جہاں تک داتا غوث الاعظم وغیرہ الفاظ کا تعلق ہے تو ان الفاظ کا معنی و مفہوم بھی موجود ہے مثلا المعطی، المستعان، الوہاب وغیرہ۔ اشتراک لفظی سے خوش نہ ہوں۔ قران میں انسان کے لئے بھی شھید کا لفظ استعمال ہوا ہے اور تمام مسلمانوں کے لئے بھی یہ لفظ استعمال ہوا ہے۔ بہرحال یہ تھریڈ اس بحث کے کئے موزوں نہیں ہے۔
  20. جناب سعیدی صاحب اپ نے اچھا نکتہ بیان کیا ہے۔ اپ نے درست فرمایا کہ حاضر ناظر کی اصتلاح بہت بعد میں شروع ہوئی مگر اس کا معنی و مفہوم اور مضمون پہلے سے موجود تھا۔ ایک بات کی طرف میں بھی اپ کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ اگرچہ حاضر ناظر کی اصتلاح بعد میں شروع ہوئی مگر اس کا معنی و مضمون پہلے سے موجود تھا تو عرض ہے کہ حاضر ناظر کا جو معنی و مفہوم اور مضمون موجود تھا تو اس معنی و مضمون کو بھی ادا کرنے کے لئے الفاظ یقینا موجود تھے مثلا شہید، بصیر، سمیع وغیرہ۔ تو اسی طرح مختار کل کے لئے بھی کوئی نہ کوئی الفاظ تو ضرور ہوں گےجن سے مختار کل کے معنی اور مضمون کو ادا کیا جاتا ہو گا تو اپ سے گزارش ہے زرا ان الفاظ کی نشاندہی فرما دیں۔ جناب یہ سب غیر عربی الفاظ ہیں سوائے ایک کے اور ان کے مترادف الفاظ یقینا موجود ہوں گے
  21. اگر تو انور شاہ صاحب بھی وہی نتیجہ اخذ کر رہے ہیں جو اپ نے کیا ہے تو ان کی بات بھی بالکل غلط اور ناقابل قبول ہے۔ کیونکہ اللہ پاک سورہ نمل ایت 65 میں ارشاد فرماتا ہے قل لا یعلم من فی السموت و الارض الغیب الا اللہ اپ کہہ دیجئے کہ نہیں علم رکھتے غیب کا وہ جو اسمانوں میں اور جو زمین میں ہیں سوائے اللہ کے۔ اور سورہ انعام ایت 59 میں ارشاد ہے اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جن کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور اسے جنگلوں اور دریاؤں کی سب چیزوں کا علم ہے۔ اور کوئی پتہ نہیں جھڑتا مگر وہ اس کو جانتا ہے اور زمین کے اندھیروں میں کوئی دانہ اور کوئی ہری اور سوکھی چیز نہیں ہے مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے
  22. اپ کی پوسٹ نمبر 111 میں پہلی لائن سے لیکر اس جملے تک کہ امین صفدر کی اس گستاخانہ عبارت کا جواب اپ کے ذمہ ہے۔ تک کا تعلق تلوار صاحب کی پوسٹس سے ہے۔ باقی جواب نہ دے کر تو جان اپ نے چھڑائی ہے حالانکہ میری پوسٹ نمبر 116 میں کچھ نئی باتوں کے علاوہ اپکی باتوں کا جواب بھی تھا۔ اپ سے گزارش ہے برائے مہربانی میری اس پوسٹ کا جواب ضرور عنایت فرمائیں۔
  23. اسلام علیکم! سب سے پہلے تو جواب تاخیر سے دینے پر معذرت قبول فرمایئں۔ دوسری اپ سے گزارش ہے کہ اپ اسی باکس میں جواب دیا کریں تاکہ اپ کی عبارت کوٹ کر کے جواب دیا جا سکے۔ اپ کی پوسٹ کا کثیر حصہ میری کسی پوسٹ سے بھی تعلق نہیں رکھتا اس لئے صرف ان باتوں کا جواب دیا جائے گا جو متعلقہ ہیں۔ پوائنٹ 1 اپ نے امام علی خواص کی ایک عبارت کا حوالہ دے کر کہا کہ پہلے حضرت یحیی کو حضرت زکریا کا مرید ثابت کرنا پڑے گا۔ تو عرض ہے کہ ہماری زیر بحث یہ والی عبارت نہیں ہے بلکہ وہ عبارت ہے جو لطاف المنن میں ائی ہے کہ کوئی کسی مادہ میں نطفہ استقرار نہیں ۔۔۔۔۔ الخ اور اس عبارت میں کسی مرید کا زکر نہیں۔ اور اگر اپ کی یہی عبارت بھی لے لی جائے جو اپ نے کبریت احمر سے نقل کی ہے تو بھی کوئی حرج نہیں اگر ایک مرد کامل اپنے مرید کے بارے میں اتنی تفصیلات جان سکتا ہے تو کیا ایک نبی اپنے بیٹے کا استقرار حمل نہیں جان سکتا؟ حالانکہ اللہ کے نبی نے یہ بات جاننے کے لئے اللہ سے نشانی طلب کی۔ اپ نے حضرت مریم کے پاس پھل انے کے حوالے سے لکھا کہ حضرت زکریا علیہ اسلام کا پوچھنا بطور تعجب کے تھا ورنہ دو موسم گزر گئے ان کی لا علمی دور نہ ہوئی۔ تو جناب جوابی طور پر میں بھی اپ سے پوچھ سکتا ہوں کہ دو موسم گزر گئے اور حضرت زکریا علیہ السلام کا تعجب ہی دور نہ ہو سکا۔ اور جناب تعجب تو ہوتا ہی وہاں ہے جہان کوئی بات غیر متوقع طور وقوع پزیر ہوتی ہے اور اپ کو اس کے وقوع ہونے کا علم نہیں ہوتا۔ ما فی الارحام کا تفصیلی علم صرف اللہ کو ہے جیسا کے سورہ 41 ایت 47 سے واضح ہے۔ ہاں اللہ پاک الا بماشا، کے تحت جتنا چاہے کسی کو علم دے دے۔ اپ اچھروی صاحب کے حوالے سے قرب و بعد کی بات کی اور میاں بیوی کے جفت ہوتے وقت کے زکر میں بریکٹ میں بعد کا لفظ لکھ دیا حالانکہ اگر ایسی بات ہوتی تو اچھروی صاحب خود بھی بعد کا لفظ لکھ سکتے تھے۔ ویسے بھی قرب و بعد کے الفاظ سے نفس مسئلہ پر فرق بھی کیا پڑتا ہے؟ اچھروی صاحب نے فرضی مکالمہ کی صورت میں یہ کتاب لکھی ہے اور قرب و بعد کی بات کسی اور سوال کے ضمن میں تھی۔ بہرحال اچھروی صاحب میاں بیوی کے جفت ہوتے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حاضر ناظر ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ رہی بات فتاوی عالمگیری کی تو انکی عبارت واضح ہے کہ اللہ اور کراما کاتبین کو گواہ بنا کر نکاح کیا تو کفر نہیں اور اگر اللہ کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یا دیگر فرشتوں کو گواہ بنایا تو کفر ہو گا۔ علامہ شامی کی عبارت سے اپ نے الاشیا، سے کل اشیا مراد لی ہیں چلیں اس بحث میں نہیں پڑتے کے کہ کیا الاشیا، سے ہمیشہ مراد کل اشیا، ہی ہوتی ہیں یا اس سے بعض اشیا بھی مراد ہو سکتی ہیں۔ اس کو ایک اور زاویہ سے دیکھیں کہ جن فقہا نے تکفیر کی ہے اور جن فقہا نے عدم تکفیر کی ہے اس بنا پر کے شاید قائل کا عقیدہ یہ ہو کہ عرض اعمال کے تحت یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کی گئی ہو اور اپ کو اس کا علم ہو گیا ہو تو دونوں صورتوں میں یہ بات بالکل صاف اور واضح ہے یہ سب فقہا اس بات پر متفق ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر جگہ اور ہر وقت حاضر و ناظر نہیں ہیں کیونکہ جنہوں تکفیر کی وہ اسی بنیاد پر کی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر و ناظر نہیں سمجھتے اور جنہوں نے عدم تکفیر کی تو اسی بنیاد پر کی شاید قائل کا عقیدہ ہو یہ بات اپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کردی جائے گی۔ اپ نے بالکل 100 فیصد درست فرمایا کہ حدیث کے مقابل فقہ کا قول مسترد کر دینا چاہیے۔ امید ہے اپ اپنی اس بات پر قائم رہیں گے کیوں کہ کئی ابحاث میں اس کی ضرورت پڑھے گی۔ اپ نے جس حدیث کا حوالہ دیا ہے کہ صبح شام تمام مخلوق اور فرشتوں وغیرہ کو گواہ بنایا جاتا ہے۔ تو جناب سے گزارش ہے کہ زرا اس حدیث کی وضاحت فرما دیں کہ ان سب کو گواہ بنانے سے کیا مراد ہے؟ میرے ناقص علم کے مطابق تو جس کو گواہ بنایا جائے اسے علم ہونا چاہئے۔ مگر میں نے صبح یہ دعا پڑھی تو تمام مخلوق تو رہی ایک طرف میرے تو اہل خانہ کو ہی علم نہیں ہو سکا کہ میں نے ان کو گواہ بنایا ہے۔ تو ذرا اس اشکال کی وضاحت فرما دیں ۔ فتاوی مسعودی کی عبارت بھی بالکل صاف اور واضح ہے کہ وہ کن معنوں میں اسے موجب شرک کہہ رہے ہیں۔ صاحب انوار شریعت کی عبارت بھی واضح ہے کہ ہر ان اور ہر لمحہ حاضر ناظر صرف خاصہ خدا وندی ہے۔ اپ نے لکھا کہ امام شعرانی نے روئے زمین کی نہیں صرف مریدوں کی بات کی تھی۔ اپ کی یہ بات درست نہیں لطاف المنن میں کسی مرید کی نہیں بلکہ مطلق ہر مادہ کی بات ہو رہی ہے۔ اپ نے شمام امدادیہ کے حوالے سے لکھا کہ اہل حق جدھر توجہ کرتے ہیں ان کو غیب کا ادراک ہو جاتا ہے۔ تو عرض ہے کہ ایسا کبھی کبھار باذن اللہ ہو جاتا ہو تو ہو سکتا ہے مگر یہ کوئی ہارڈ اینڈ فاسٹ رول بھی نہیں ہے۔ صرف اشارتہ عرض کئے دیتا ہوں کہ جب حضرت عائشہ رضی کا ہار گم ہوا تو حضرت ابوبکر سمیت دیگر کئی صحابہ نے بھی ہار تلاش کرنے کی بہت کوشش کی مگر تلاش نہیں کر سکے۔
×
×
  • Create New...