Jump to content

Qadri Sultani

مدیرِ اعلیٰ
  • کل پوسٹس

    1,548
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    77

سب کچھ Qadri Sultani نے پوسٹ کیا

  1. *اس فورم میں الحمدللہ زیادہ تر اعتراضات کے جوابات پہلے سے ہی موجود ہیں اس لیے نیا ٹاپک بنانے کی بجاۓ پہلے فورم کو سرچ کر لینا چاہیے۔یہ لنک ملاحظہ فرمائیں*
  2. تیجانی صاحب اتنا تلملانے کی ضرورت نہیں ہے۔آپ نے جتنی بے جا تاویلات کا وہاں سہارا لیا تھا باالکل اسی طرح آپ یہاں بھی اپنی پوری قوت صرف کر کے ایک سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گستاخ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔جناب کو جب ہم نے کہا تھا کہ آپ جس جعلی مہدی کو اما مہدی ثابت کرنا چاہتے ہیں وہ زید حامد نہیں ہے تو آپ اس وقت آپے سے باہر ہو گئے تھے لیکن آپ کو منہ کی کھانی پڑی۔۔ ہم نے کہا کہ یہ لفظ عربی کا ہے اور حوالے کے طور پرلغت کی کتابوں کا سکین بھی دیا لیکن چمگادڑ کو نظر نہ آۓ تو اس میں سورج کا کیا قصور؟؟؟ اور الٹا پھر بھی ہمیں ہی کوس رہے ہیں کہ میں کیوں اس کو ثابت کروں کیا کہنے جناب کی علمیت کے۔۔ایک بندہ دعوٰی کر رہا ہے کہ یہ اردو کا لفظ ہے لیکن اس کے پاس دلیل یہ ہے کہ وہ شخص ساری عمر عربستان میں رہا اور کسی سے ایسا لفظ نہیں سنا تو ایسے شخص کی عقل پر سواۓ ماتم کے کچھ نہیں کیا جا سکتا۔۔۔ اقبال کے جو شعر پڑھ پڑھ کر یہ ثابت کرنے کو کوشش کی ہے کہ مہدی ہر زمانے میں مختلف ہیں اس کے لیے بھی آپ ان شاء اللہ اپنے دلائل میں اپنے ساتھ اکابرین میں سے کسی کو بھی اپنا ہمنوا نہ پائیں گے
  3. فاروق رضا تیجانی صاحب میں نہ مانوں کی رٹ آپ نے لگائی ہوئی ہے نہ کہ ہم نے۔۔اپنے دعویٰ کی دلیل میں اب تک آپ ایک بھی حوالہ پیش کرنے میں ناکام رہے۔۔نہ آپ تماشائی کو اردو کا لفظ ثابت کر سکے اور نہ ہی اپنا مدعا ثابت کر سکے۔۔ امام مہدی رضی اللہ عنہ کے ٹاپک پر ہم آپ سے بحث کر چکے ہیں وہاں بھی آپ نے جس ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا تھا اسے ہم ابھی بھولے نہیں۔ ہمیں امام مہدی رضی اللہ عنہ کے لیے علامہ اقبال کا نظریہ نہیں چاہیے ہمیں احادیث اور محدثین کا کلام ہی کافی ہے۔لاحول ولا قوةالا باللہ العلی العظیم کا ورد جاری رکھیے شاید کوئی بہتری آۓ
  4. جناب کاوہی حال ہے کہ اب کے مار۔۔ضد اور ہٹ دھرمی کا علاج کسی کے پاس نہیں۔۔جب ایک لفظ کے معنی ایک سے زیادہ ہوں تو کیا آپ نے لازمی وہی معنی استعمال کرنا ہے جس میں آپ کو گستاخی کا شائبہ ہو؟؟لاحول ولا قوة الا باللہ العلی العظیم کی کثرت کیجیے شاید کوئی بہتری آۓ۔۔۔
  5. بہت سی اردوڈکشنریز دیکھنے کا اتفاق ہوا،ہر جگہ تماشائی کے ایک سے زیادہ معنی دیکھنے میں ملے۔۔اور یہ بھی کہ یہ عربی زبان کا ہی لفظ ہے۔۔لیکن تیجانی صاحب کے سر پر پتا نہیں کیا بھوت سوار ہے کہ اپنا من پسند مطلب نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں
  6. تیجانی صاحب تو پھر آپ ثابت کر دیں کہ استادِزمن علیہ الرحمت کا یہ کلام سیدی اعلٰی حضرت علیہ الرحمت نے نہ دیکھا نہ پڑھا نہ سنا۔۔ آپ نے پھر اپنی ذہنی اختراع سے تماشائی کا معنی اپنا من پسند نکالنے کی کوشش کی لیکن نہ تو آپ اس لفظ کو اردو کا لفظ ثابت کر سکے اور نہ ہی حوالہ دے سکے اگر مولانا حسن رضا خاں صاحب سے سہو ہوا بھی تو آج تک نہ اکابرین میں سے کسی نے اسکی نشان دہی کی اور نہ ہی کوئی غیر اس پر اعتراض کر سکا لیکن آپ نے اعتراض لکھ مارا۔۔ اگر تحقیق کا شوق تھا تو اس کو مناظرہ اور رد بدمذہب والے سیکشن میں کیوں سٹارٹ کیا؟؟؟
  7. بیلا صاحب پہلے تو آپ کو یہ ثابت کرنا پڑے گا کہ یہ لفظ جو نعت کے ایک مصرعہ میں استعمال ہوا ہے وہ اہانت اور گستاخی پر مبنی ہے باقی باتیں بعد میں۔۔ خلط مبحث کرنے کی ضرورت نہیں آپ کی ان سب باتوں کا جواب پہلے ہی اس فورم میں کئی بار دیا جا چکا ہے۔ دیکھا تیجانی صاحب آپ کی ذہنی اختراع سے بد مذہبوں کو بھی منہ کھولنے کا موقع مل گیا۔۔اس لیے کوئی ٹاپک سٹارٹ کرنے سے پہلے سوچ سمجھ لیا کریں
  8. التیجانی صاحب لازمی تو نہیں کہ جو چیز جس زبان میں لکھی جائے اس میں صرف اسی زبان کے الفاظ ہی لیے جائیں اردو خود لشکری زبان ہے مختلف زبانوں کا مجموعہ ہے تماشائی کا معنی دیکھنے والا بھی آیا ہے نہ کہ آپ جو اس کا مفہوم لے رہے ہیں اور ویسے بھی یہ کلام سیدی اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کے چھوٹے بھائی کا ہے خود سیدی اعلیٰ حضرت کی نظر سے بھی گزرا ہو گا یہ کلام لیکن آج تک نہ تو کسی غیر نے اعتراض کیا لیکن آپ کو پتا نہیں کیا سوجھی کہ اعتراض لکھ مارا
  9. جناب ڈکشنری میں تماشائی کے جو معنی ہیں وہ حسب ذیل ہیں،ڈکشنری کے مطابق یہ عربی زبان کا لفظ ہے۔۔۔اسطرح نعت کے اس شعر پر کوئی اعتراض وارد نہیں ہوتا
  10. جناب سے عرض کی تھی کہ آپ نشان دہی فرمائیں کہ آپ پر کون سی پابندی عائد کی گئی ہے لیکن سیدھا سا جواب دینے کی بجائے ادھر ادھر کی ہانک کر چل دیے۔۔ جناب کو کون سی بات استہزا معلوم ہوئی ہے ذرا ہمیں بھی بتلائیے محترم؟؟ آپ نے جو احادیث پیش کی ہیں ان میں وفات مبارکہ کا بیان ہے تو اس سے کس نے انکار کیا؟؟ اتنی قیاس آرائیاں اچھی نہیں صاحب،چلو مقلدین آپ کے نزدیک سب ایسے ہی سہی آپ ہی ادب کا دامن تھام کر بحث کر لیں سیدھی طرح
  11. محترم کیا آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ آپ پر کون سی پابندی لگی ہوئی ہے؟؟ آپ نے جو حدیث شریف پیش کی ہے اس سے آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟؟وفات شریف کا کس نے انکار کیا؟؟
  12. السلام علیکم ورحمت اللہ جناب گزارش ہے کہ یہاں کوئی ایڈمن یا ماڈریٹر کسی کو پروٹیکٹ نہیں کر رہا۔۔ عسقلانی بھائی آپ سے گزارش ہے کہ آپ فیس بک سے لاگ ان ہونے کی بجائے اسلامی محفل میں ڈائریکٹ اکاؤنٹ بنائیں تو شاید یہ مسئلہ دوبارہ نہ ہو کیوں کہ کل تک مجھے آپ کے اکاؤنٹ میں ایسا کوئی مسئلہ نظر نہیں آیا اور میں بھی آپ سب سنی بھائیوں سے یہی گزارش کروں گا کہ آپس میں فروعی اختلافات پر بحث کی بجائے بدمذہبوں کے رد پر زیادہ توجہ دی جائے۔۔جزاک اللہ خیرا
  13. حضرت کتب و رسائل کے لیے علیحدہ سیکشن پہلے سے ہی موجود ہے۔لنک ملاحظہ فرمائیں http://www.islamimehfil.com/forum/131-kutub-o-rasail/
  14. ان حوالہ جات میں اسنادہ صحیح کہا گیا ہے ۔اب یہ بات تو ثابت ہوگئی کہ اس سند کے تمام راوی عند المحدثین و محققین ثقہ ہیں۔ راویوں کی توثیق کے علاوہ جو بھی اعتراضات تھے ان کا جواب دیا جا چکا ہے۔ تدلیس پر بحث ہوچکی ہے ارسال پر بھی بحث ہوچکی ہے۔ اور اگر تدلیس پر دوبارہ بحث شروع کی تو پھر کم از کم 100 زیادہ اسانید ایسی ہیں جو أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ کے طرق سے ہیں اور محدثین کرام نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
  15. قارئین کرام اس بات کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں کہ عدیل لامذہب نے جو اعتراض کتاب تاریخ الکبیر امام بخاری کا حوالہ دیا تھا اسکے جواب سے بھی بھاگ رہا ہے۔ مالک الدار کی حدیث کو مختلف محدثین کرام نے اسنادہ صحیح کہا ہے۔ وروى ابن أبى شيبة بإسناد صحيح من رواية أبى صالح السمان، عن مالك الدار قال: أصاب الناس قحط فى زمن ۱-عمر بن الخطاب، فجاء رجل إلى قبر النبى- صلى الله عليه وسلم- فقال: يا رسول الله، استسق لأمتك فإنهم قد هلكوا، فأتى الرجل فى المنام فقيل له: أئت عمر.۔ [المواهب اللدنية بالمنح المحمدية "وروى ابن أبي شيبة بإسناد صحيح من رواية أبي صالح" واسمه ذكوان "السمان" بائع السمن "عن مالك الدار"۲ وكان خازن عمر، وهو مالك بن عياض مولى عمر، له إدراك، ورواية عن الشيخين ومعاذ وأبي عبيد، وعنه ابناه عبد الله وعوف وأبو صالح وعبد الرحمن بن سعيد المخزومي قال أبو عبيدة: ولاه عمر كيلة عمر، فلما كان عثمان ولاه القسم فسمي مالك الدار [شرح الزرقاني على المواهب اللدنية بالمنح المحمدية قال الحافظ أبو بكر البيهقي (): ثنا أبو نصر بن قتادة، وأبو بكر الفارسي قالا: أنا أبو عمرو بن مَطَر، ثنا إبراهيم بن علي الذُّهْلي، ثنا يحيى بن يحيى، أنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن أبي صالح، عن مالك الدَّار قال: أَصابَ الناسَ قحطٌ في زمانِ عمرَ -رضي الله عنه-، فجاء رجلٌ إلى قبر النبيِّ صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسولَ الله، استَسقِ اللهَ لأمَّتك، فإنهم قد هَلَكوا. فأتاه رسولُ الله صلى الله عليه وسلم في المنام، فقال: ائتِ عمرَ، فأَقْرِئْهُ منِّي السلامَ، وأَخبِرْهُ أنهم مُسْقَون، وقل له: عليكَ بالكيسِ الكيسِ. (فأتى الرجلُ، فأَخبَرَ عمرَ، وقال يا ربُّ، ما آلو إلا ما عَجِزتُ عنه. هذا إسناد جيد قوي الكتاب: مسند الفاروق المؤلف: أبو الفداء إسماعيل بن عمر بن كثير القرشي البصري ثم الدمشقي
  16. جناب عرض یہ ہے کہ ہم نے تو اس کتاب کی جزئیات کا بھی رد کیا ہے،اور اگر یہ کتاب امام بخاری سے ثابت بھی ہو جائے توہمیں مضر نہیں۔ مزید عرض یہ ہے کہ ہم نے یہاں غیر مقلد وہابی زبیر علی زئی کا اصول بتایا تھا کہ وہ کسی محدث کے سند کو صحیح کہنے سےاس کے روایوں کی توثیق سمجھتے ہیں۔ اور عدیل وہابی صاحب انوار الصحیفہ کا بھی حوالہ پیش کیا گیا ہے۔جو آپ ہضم کر گئے ہیں۔ اور جناب ہم نے کب محمود بن اسحاق کی توثیق کو تسلیم کیا ہے ہم نے تو زبیر علی زئی کے حوالے سے اس اصول کو پیش کیا ہے۔جب کہ اس حوالہ میں آپ کے زبیر علی زئی نے دھوکا اور فریب سے کام لیا ہے۔ کیونکہ حافظ اب حجر نے اس کی سند کو حسن نہیں کہا بلکہ اس حدیث کو حسن کہا ہے۔اور جناب ذرا غور سے مطالعہ کریں تاکہ فرق واضح ہو سکے ،جناب حافظ ابن حجر نے اس حدیث کو ابی داود کی حدیث کی سند کی متابعت کی وجہ سے حدیث حسن کہا ہے اور جناب حدیث حسن اور اسناد حسن میں جو فرق ہے وہ جاہل کیا جانے۔ احمد رضا بھائی نے جو امام بخاری کی کتاب جزء رفع الیدین کا رد کیا وہ بالکل صحیح ہے ۔ ذرا اسنادہ صحیح اور حدیث صحیح کا فرق ملحوظ رکھیں۔
  17. اس سے پہلے کی پوسٹ میں یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ مالک الدار کی اس روایت کی بہت سے محدثین کرام نے توثیق کی ہے۔ اب بات ہے کہ جناب نے تاریخ الکبیر امام بخاری کے حوالہ دیا کہ اس میں الاعمش کا حوالہ نہیں ہے لہذا امام بخاری کے نزدیک یہ روایت مرسل ہے۔اس بارے میں عرض یہ ہے کہ آپ کی تحقیق ناقص ہے کیونکہ تاریخ الکبیر کا نسخہ ناقص ہے جس کی وجہ سے الاعمش کا ذکر کاتب سے رہ گیا یہ ہی روایات امام بخاری کے طریق سے محدث امام ابن عساکر نے اپنی کتاب تاریخ دمشق ج56 ص492۔493 سے باسند روایت کی ہے۔ أخبرنا أبو الغنائم محمد بن علي ثم حدثنا أبو الفضل بن ناصر أنا أحمد بن الحسن والمبارك بن عبد الجبار ومحمد بن علي واللفظ له قالوا أنا أبو أحمد زاد أحمد ومحمد بن الحسن قالا أنا أحمد بن عبدان أنا محمد بن سهل أنا البخاري قال مالك بن عياض الدار أنا عمر قال في قحط يا رب لا آلوا إلا ما عجزت عنه اله علي يعني ابن المديني عن محمد بن خازم عن الأعمش عن أبي صالح عن مالك الدار۔ اس حوالہ کے بعد کوئی جاہل ہی ایسا اعتراض کر سکتا ہے۔
  18. جناب عدیل وہابی صاحب اب کچھ سمجھ میں آیا،اگر نہیں تو یہ حوالے اپنے غیر مقلد عالموں سے پڑھا لیں تاکہ وہ آپ کو اچھی طرح سمجھا سکیں کہ اس حوالہ جات میں آپ کے زبیر علی زئی نے کسی سند کی توثیق کو راوی کی توثیق سمجھتے ہیں۔لہذا مالک الدار مجہول نہیں معروف اور صدوق ہیں۔
×
×
  • Create New...